۲۔ کتاب الایمان
8۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کرنا ، زکوٰة ادا کرنا ،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔(کتاب الایمان ، بخاری)
9 ۔ حیا ایمان کی ایک شاخ ہے
ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور شرم و حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
10 ۔ مسلمان اور مہاجر کون ہے؟
مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔، اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
11 ۔ افضل مسلمان کی پہچان
افضل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (کتاب الایمان ، بخاری)
12۔ اجنبی کو بھی سلام کرو
سوال: اسلام کی کون سی خصلت بہتر ہے؟ آپﷺ کا جواب :کھانا کھلانا اور ہر مسلمان کو سلام کرنا خواہ آپ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔(کتاب الایمان ، بخاری)
13 ۔ دوسروں کے لیے وہی پسند کرو، جو اپنے لیے کرتے ہو
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
14۔مومن سب سے زیادہ نبی ﷺ سے محبت کرے
اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ اور اولاد سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
15 ۔ کامل مومن کی نشانی
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
16 ۔ایمان کا مزہ تین باتوں میں
جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پا لے گا ۔ایک یہ کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺاُس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں۔دوسرے یہ کہ فقط اللہ کے لئے کسی سے محبت رکھے اور،تیسرے یہ کہ دوبارہ کافر بننا اس کو اتنا ہی ناگوار ہو جتنا آگ میں ڈالا جانا ناگوار ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
17 ۔انصار سے محبت اور بغض، ایمان و منافقت کی نشانی ہے
انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے بغض رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔
18 ۔ رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی شرائط
تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤگے ،چوری نہ کرو گے ، زنا نہ کرو گے ، اپنی اولاد کو نہ مارو گے اور نا حق کسی پر کوئی بہتان نہیں باندھو گے، اور نیک کاموں میں نافرمانی نہ کرو گے۔ پھر جو کوئی تم میں یہ اقرار پورا کرے اس کا اجر اللہ پر ہے اور جو کوئی ان گناہوں میں سے کسی کا ارتکاب کر بیٹھے اور اسلامی قانون کے مطابق اس کو سزا مل جائے تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ اور اگر اللہ تعالیٰ اس پر پردہ ڈال دے تو وہ اللہ کے حوالے ہے اگر چاہےتو آخرت میں بھی اس کو معاف کر دے اور اگر چاہے عذاب دے ۔(کتاب الایمان ، بخاری)
19 ۔ دین بچانے کے لئے پہاڑ کی چوٹیوں پر جانا
وہ زمانہ قریب ہے جب مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں لئے وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں اپنا دین بچانے کے لیے چلا جائے گا۔(کتاب الایمان ، بخاری)
20 ۔ایسے کام کا حکم، جس کا کرنا آسان ہو
رسول اللہﷺ صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایسے کام کا حکم دیتے تھے جس کا کرنا ان کے لیے آسان ہوتا۔جب صحابہ کرام نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ﷺ ! آپ اس سے زیادہ کا ہمیں حکم دیجیئے۔ یہ سن کر اآپﷺغصہ ہوئے اور فرمایا تم سب میں زیادہ پرہیز گار اور اللہ کو زیادہ جاننے والا میں ہوں۔(کتاب الایمان ، بخاری)
21 ۔ ایمان کا مزہ تین باتوں میں
جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا ۔ایک تو اللہ اور اس کے رسول کی محبت اس کو سب سے زیادہ ہو، دوسرے کسی بندے سے خالص اللہ کے لئے دوستی ہو ،تیسرے جسے اللہ تعالیٰ نے کفر سے بچا لیا ہے وہ دوبارہ کفر کی طرف جانا اتنا ہی ناپسندسمجھے جتنا آگ میں ڈالا جانا۔(کتاب الایمان ، بخاری)
22 ۔ صاحب ایمان جہنمی لوگ، جہنم سے نکال کر جنت میں ڈالے جائیں گے
جب حساب کتاب کے بعد جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے، تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا :جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو ۔پھر ایسے لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے جوجل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔ پھر وہ زندگی کی نہر میں ڈالے جائیں گے۔تو وہ اس طرح نئے سرے سے اگیں گے جیسے دانہ ندی کے کنارے اگتا ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
23 ۔حضرت عمر ؓ کا دین
: ایک مرتبہ خواب میں کچھ لوگوں کو دیکھا جو کرتے پہنے ہوئے میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک اور کسی کا اس سے بھی کم۔جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میرے سامنے لائے گئے وہ ایسا کرتا پہنے ہوئے تھے جس کو وہ گھسیٹ رہے تھے ۔اس کرتے کی تعبیر دین ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
24 ۔شرم و حیا، ایمان کا حصہ ہے
رسول اللہ ﷺ ایک انصاری مرد کے پاس سے گزرے ، جواپنے بھائی کو حیاءکے متعلق نصیحت کررہا تھا ،تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: اسکو چھوڑ دو، کیوں کہ شرم تو ایمان کا حصہ ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
25 ۔ دل کی باتوں کا حساب اللہ پر ہے
مجھے حکم ہوا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں۔ جب وہ یہ کرنے لگیں تو اپنی جانوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، مگر اسلام کے حق سے اور ان کے دل کی باتوں کا حساب اللہ پر رہے گا۔(کتاب الایمان ، بخاری)