• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: آٹھویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

آٹھویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام



یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ولواننا کے مضامین


۱۔ شیطان انسانوں اور شیطان جنوں کا احوال
۲۔اکثریت کااللہ کے ر استہ سے بھٹکانا
۳۔ ذبیحہ صرف اللہ کے نام کا حلال ہے
۴۔کافروں کے اعمال خوشنما بنا دیے گئے ہیں
۵۔جب اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے
۶۔ روز ِ حشرشیاطین کا جواب
۷۔روزِ حشر کافر وں کا اپنے خلاف گواہی دینا
۸۔انسان کا درجہ اس کے عمل پر منحصر ہے
۹۔مشرکین کا غیر اللہ کے لئے حصہ مقرر کرنا
۱۰۔مشرکانہ جہالت والے کام
۱۱۔بھیڑ، بکری، اونٹ اور گائے حلال ہیں
۱۲۔ غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ حرام ہے
۱۳۔یہودی شریعت :ناخن والے جانور حرام
۱۴۔مشرکوں کی حجت پر اللہ کا جواب
۱۵۔ اللہ کی عائد کردہ دس پابندیاں
۱۶۔قرآن دلیلِ روشن اور ہدایت اور رحمت ہے
۱۷۔قرآن سے منہ موڑنے کی سزا
۱۸۔نیکی کا اجر دس گنا، بدی کا بدلہ اتنا ہی ہے
۱۹۔جینا مرنا سب کچھ اللہ کے لئے
۲۰۔ جوکچھ ملا ہے اسی میں آزمائش ہے
۲۱۔قرآن کافروں کو وعید اور مومنوں کو نصیحت
۲۲۔روز حشر اعمال کا وزن ہوگا
۲۳۔ ابلیس کا آدمؑ کو سجدہ کرنے سے انکار
۲۴۔ جنت میں آدمؑ و حواؑ کاشجر ممنوعہ کو چکھنا
۲۵۔بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے
۲۶۔کھاؤ پیو مگر حد سے تجاوز نہ کرو
۲۷۔ مہلت کی ایک مدت مقرر ہے
۲۸۔ جہنمی ایک دوسرے کو الزام دیں گے۔
۲۹۔ مجرموں کے لئے جہنم کا بچھونا ہوگا
۳۰۔ نیک کام کرنے والے جنت میں رہیں گے
۳۱۔ اہلِ جنت کا دوزخ والوں سے مکالمہ
۳۲۔ جنت کے امیدواروں کا حال
۳۳۔دوزخیوں کا جنت والوں سے رزق مانگنا
۳۴۔ انجام دیکھ کر دنیا میں واپسی کی تمنا
۳۵۔ زمین و آسمانوں کی چھ دنوں میں پیدا ئش
۳۶۔رب کو گڑگڑاتے ہوئے پکارو
۳۷۔ ہوا ،بادل، بارش اور فصلیں
۳۸۔ نوحؑ کے ساتھیوں کی کشتی میں نجات
۳۹۔قومِ عاد اورہودؑ کا قصہ
۴۰۔ قومِ ثمود اور صالحؑ کا قصہ
۴۱۔ اونٹنی کا قتل اورقومِ ثمود کی تباہی
۴۲۔ قومِ لوطؑ کی تباہی کا ذکر
۴۳۔اہلِ مدین کو حضرت شعیبؑ کی تلقین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ شیطان انسان اور شیطان جن
اگر ہم فرشتے بھی ان پر نازل کر دیتے اور مُردے ان سے باتیں کرتے اور دنیا بھر کی چیزوں کو ہم ان کی آنکھوں کے سامنے جمع کر دیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے، الّا یہ کہ مشیتِ الٰہی یہی ہو (کہ یہ ایمان لائیں) مگر اکثر لوگ نادانی کی باتیں کرتے ہیں۔ اور ہم نے تو اسی طرح ہمیشہ شیطان انسانوں اور شیطان جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے جو ایک دوسرے پر خوش آئند باتیں دھوکے اور فریب کے طور پر القا کرتے رہے ہیں۔ اگر تمہارے رب کی مشیت یہ ہوتی کہ وہ ایسا نہ کریں تو وہ کبھی نہ کرتے۔ پس تم انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کہ اپنی افترا پردازیاں کرتے رہیں۔ (یہ سب کچھ ہم انہیں اسی لیے کرنے دے رہے ہیں کہ) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے دل اس (خوشنما دھوکے) کی طرف مائل ہوں اور وہ اس سے راضی ہو جائیں اور اُن برائیوں کا اکتساب کریں جن کا اکتساب وہ کرنا چاہتے ہیں __ پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کردی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔ تمہارے رب کی بات سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے، کوئی اس کے فرامین کو تبدیل کرنے والا نہیں ہے اور وہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے۔(الانعام…۱۱۵)

۲۔اکثریت کااللہ کے ر استہ سے بھٹکانا
اور اے نبیﷺ! اگر تم اُن لوگوں کی اکثریت کے کہنے پر چلو جو زمین میں بستے ہیں تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے۔ وہ تو محض گمان پر چلتے اور قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔ درحقیقت تمہارا رب زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے ہٹا ہوا ہے اور کون سیدھی راہ پر ہے۔(الانعام…۱۱۷)

۳۔ ذبیحہ صرف اللہ کے نام کا حلال ہے
پھر اگر تم لوگ اللہ کی آیات پر ایمان رکھتے ہو تو جس جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اُس کا گوشت کھاؤ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو؟ حالانکہ جن چیزوں کا استعمال حالتِ اضطرار کے سوا دوسری تمام حالتوں میں اللہ نے حرام کردیا ہے ان کی تفصیل وہ تمہیں بتا چکا ہے ۔ بکثرت لوگوں کا حال یہ ہے کہ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کُن باتیں کرتے ہیں، ان حد سے گزرنے والوں کو تمہارا رب خوب جانتا ہے۔ تم کُھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی، جو لوگ گناہ کا اکتساب کرتے ہیں وہ اپنی اس کمائی کا بدلہ پا کر رہیں گے۔ اور جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح نہ کیا گیا ہو اس کا گوشت نہ کھاؤ، ایسا کرنا فسق ہے، شیاطین اپنے ساتھیوں کے دلوں میں شکوک و اعتراضات القا کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں۔ لیکن اگر تم نے ان کی اطاعت قبول کرلی تو یقیناً تم مشرک ہو۔ (الانعام…۱۲۱)

۴۔کافروں کے اعمال خوشنما بنا دیے گئے ہیں
کیا وہ شخص جو پہلے مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اُجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور کسی طرح اُن سے نہ نکلتا ہو؟ کافروں کے لیے تو اِسی طرح ان کے اعمال خوشنما بنا دیے گئے ہیں، اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکر و فریب کا جال پھیلائیں۔ دراصل وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں، مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔جب ان کے سامنے کوئی آیت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ’’ہم نہ مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہم کو نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے‘‘۔ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی پیغامبری کا کام کس سے لے اور کس طرح لے۔ قریب ہے وہ وقت جب یہ مجرم اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دوچار ہوں گے۔(الانعام…۱۲۴)

۵۔جب اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے
پس (یہ حقیقت ہے کہ) جسے اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہی میں ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے سینے کو تنگ کر دیتا ہے اور ایسا بھینچتا ہے کہ (اسلام کا تصور کرتے ہی) اُسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اُس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے۔ اس طرح اللہ (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی اُن لوگوں پر مسلط کر دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے، حالانکہ یہ راستہ تمہارے رب کا سیدھا راستہ ہے اور اس کے نشانات اُن لوگوں کے لیے واضح کردیے گئے ہیں جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔ ان کے رب کے پاس اُن کے لیے سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا سرپرست ہے اس صحیح طرزِ عمل کی وجہ سے جو اُنہوں نے اختیار کیا۔(الانعام…۱۲۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ روز ِ حشرشیاطین کا جواب
جس روز اللہ ان سب لوگوں کو گھیر کر جمع کرے گا، اس روز وہ جِنوں (یعنی شیاطین جن) سے خطاب کر کے فرمائے گا کہ ’’اے گروہِ جن! تم نے تو نوعِ انسانی پر خوب ہاتھ صاف کیا‘‘۔ انسانوں میں سے جو ان کے رفیق تھے وہ عرض کریں گے ’’پروردگار! ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے کو خوب استعمال کیا ہے، اور اب ہم اُس وقت پر آ پہنچے ہیں جو تو نے ہمارے لیے مقرر کردیا تھا‘‘ اللہ فرمائے گا ’’اچھا اب آگ تمہارا ٹھکانا ہے، اس میں تم ہمیشہ رہو گے‘‘۔ اس سے بچیں گے صرف وہی جنہیں اللہ بچانا چاہے گا، بے شک تمہارا رب دانا اور علیم ہے۔ دیکھو، اس طرح ہم (آخرت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اس کمائی کی وجہ سے جو وہ (دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر) کرتے تھے۔ (الانعام…۱۲۹)

۷۔روزِ حشر کافر وں کا اپنے خلاف گواہی دینا
(اس موقع پر اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ)’’اے گروہِ جن و انس، کیا تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اس دن کے انجام سے ڈراتے تھے‘‘؟ وہ کہیں گے ’’ہاں، ہم اپنے خلاف خود گواہی دیتے ہیں‘‘۔ آج دنیا کی زندگی نے ان لوگوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، مگر اُس وقت وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔ (یہ شہادت اُن سے اس لیے لی جائے گی کہ یہ ثابت ہو جائے کہ) تمہارا رب بستیوں کو ظلم کے ساتھ تباہ کرنے والا نہ تھا جبکہ ان کے باشندے حقیقت سے ناواقف ہوں۔ (الانعام…۱۳۱)

۸۔انسان کا درجہ اس کے عمل پر منحصر ہے
ہر شخص کا درجہ اس کے عمل کے لحاظ سے ہے اور تمہارا رب لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔ تمہارا رب بے نیاز ہے اور مہربانی اس کا شیوہ ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ دوسرے جن لوگوں کو چاہے لے آئے جس طرح اس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی نسل سے اٹھایا ہے۔ تم سے جس چیز کا وعدہ کیا جا رہا ہے وہ یقینا آنے والی ہے اور تم خدا کو عاجز کر دینے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اے نبیﷺ! کہہ دو کہ لوگو! تم اپنی جگہ عمل کرتے رہو اور میں بھی اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجامِ کار کس کے حق میں بہتر ہوتا ہے، بہرحال یہ حقیقت ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔ (الانعام…۱۳۵)

۹۔مشرکین کا غیر اللہ کے لئے حصہ مقرر کرنا
اِن لوگوں نے اللہ کے لیے خود اُسی کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا ہے اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے، بزعمِ خود، اور یہ ہمارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے۔ پھر جو حصہ اُن کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا مگر جو اللہ کے لیے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے۔ کیسے بُرے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ! (الانعام…۱۳۶)

۱۰۔مشرکانہ جہالت والے کام
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ ان کو ہلاکت میں مُبتلا کریں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ بنا دیں۔ اگر اللہ چاہتا تو یہ ایسا نہ کرتے، لہٰذا انہیں چھوڑ دو کہ اپنی افترا پردازیوں میں لگے رہیں۔ کہتے ہیں یہ جانور اور یہ کھیت محفوظ ہیں، انہیں صرف وہی لوگ کھا سکتے ہیں جنہیں ہم کھلانا چاہیں، حالانکہ یہ پابندی ان کی خودساختہ ہے۔ پھر کچھ جانور ہیں جن پر سواری اور باربرداری حرام کردی گئی ہے اور کچھ جانور ہیں جن پر یہ اللہ کا نام نہیں لیتے، اور یہ سب کچھ انہوں نے اللہ پر افترا کیا ہے، عنقریب اللہ انہیں ان افتراپردازیوں کا بدلہ دے گا۔اورکہتے ہیں کہ جو کچھ ان جانوروں کے پیٹ میں ہے یہ ہمارے مردوں کے لیے مخصوص ہے اور ہماری عورتوں پر حرام، لیکن اگر وہ مُردہ ہو تو دونوں اس کے کھانے میں شریک ہو سکتے ہیں۔ یہ باتیں جو انہوں نے گھڑ لی ہیں ان کا بدلہ اللہ انہیں دے کر رہے گا۔ یقیناً وہ حکیم ہے اور سب باتوں کی اسے خبر ہے۔یقیناً خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کرکے حرام ٹھیرا لیا۔ یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے(الانعام:۱۴۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔بھیڑ، بکری، اونٹ اور گائے حلال ہیں
وہ اللہ ہی ہے جس نے طرح طرح کے باغ اور تاکستان اور نخلستان پیدا کیے، کھیتیاں اگائیں جن سے قسم قسم کے ماکولات حاصل ہوتے ہیں، زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے جن کے پھل صُورت میں مشابہ اور مزے میں مختلف ہوتے ہیں۔ کھاؤ اور ان کی پیداوار جبکہ یہ پھلیں، اور اللہ کا حق ادا کرو جب ان کی فصل کاٹو، اور حد سے نہ گزرو کہ اللہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ پھر وہی ہے جس نے مویشیوں میں سے وہ جانور بھی پیدا کیے جن سے سواری و باربرداری کا کام لیا جاتا ہے اور وہ بھی جو کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں۔ کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ یہ آٹھ نر و مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے۔ اے نبیﷺ! ان سے پوچھو کہ اللہ نے ان کے نر حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو بھیڑوں اور بکریوں کے پیٹ میں ہوں؟ ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ مجھے بتاؤ اگر تم سچے ہو۔ اور اسی طرح دو اونٹ کی قسم سے ہیں اور دو گائے کی قسم سے۔ پوچھو، ان کے نر اللہ نے حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو اونٹنی اور گائے کے پیٹ میں ہوں؟ کیا تم اُس وقت حاضر تھے جب اللہ نے ان کے حرام ہونے کا حکم تمہیں دیا تھا؟ پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے تاکہ علم کے بغیر لوگوں کی غلط رہنمائی کرے۔یقینا اللہ ایسے ظالموں کو راہ راست نہیں دکھاتا۔ (الانعام…۱۴۴)

۱۲۔ غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ حرام ہے
اے نبیﷺ! ان سے کہو کہ جو وحی میرے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، الاّ یہ کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا سُور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبوری کی حالت میں (کوئی چیز ان میں سے کھا لے) بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ وہ حدِ ضرورت سے تجاوز کرے، تو یقینا تمہارا رب درگزر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (الانعام…۱۴۵)

۱۳۔یہودی شریعت :ناخن والے جانور حرام
اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اُس کے جو ان کی پیٹھ یا اُن کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈی سے لگی رہ جائے۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا انہیں دی تھی اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں۔ اب اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارے رب کا دامنِ رحمت وسیع ہے اور مجرموں سے اس کے عذاب کو پھیرا نہیں جا سکتا۔(الانعام…۱۴۷)

۱۴۔مشرکوں کی حجت پر اللہ کا جواب
یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ ’’اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھیراتے‘‘۔ ایسی ہی باتیں بنا بنا کر ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی حق کو جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخرکار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا۔ ان سے کہو ’’کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو‘‘۔ پھر کہو (تمہاری اس حجت کے مقابلہ میں) ’’حقیقت رس حجت تو اللہ کے پاس ہے، بے شک اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا‘‘۔ ان سے کہو کہ ’’لاؤ اپنے وہ گواہ جو اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ ہی نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے‘‘۔ پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو تم ان کے ساتھ شہادت نہ دینا، اور ہرگز اُن لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے۔ اور جو آخرت کے منکر ہیں اور جو دوسروں کو اپنے رب کا ہمسر بناتے ہیں۔ (الانعام…۱۵۰)

۱۵۔ اللہ کی عائد کردہ دس پابندیاں
اے نبیﷺ! ان سے کہو کہ آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے تم پر کیا پابندیاں عائد کی ہیں: (۱) یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، (۲) اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو، (۳) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں گے، (۴) اور بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چُھپی، (۵) اور کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھیرایا ہے ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساتھ۔ یہ باتیں ہیں جن کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔ (۶) اور یہ کہ مالِ یتیم کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو، یہاں تک کہ وہ اپنے سنِ رُشد کو پہنچ جائے۔ (۷) اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو، ہم ہر شخص پر ذمہ داری کا اتنا ہی بار رکھتے ہیں جتنا اس کے امکان میں ہے۔ (۸) اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو۔ (۹) اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔ان باتوں کی ہدایت اللہ نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو۔(۱۰) نیز اُس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ اس کے راستے سے ہٹا کر تمہیں پراگندہ کردیں گے۔ یہ ہے وہ ہدایت جو تمہارے رب نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم کج روی سے بچو۔ (الانعام…۱۵۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔قرآن دلیلِ روشن ، ہدایت اور رحمت ہے
پھر ہم نے موسٰیؑ کو کتاب عطا کی تھی جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت و رحمت تھی (اور اس لیے بنی اسرائی کو دی گئی تھی کہ) شاید لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں۔ اور اسی طرح یہکتاب ہم نے نازل کی ہے ایک برکت والی کتاب۔ پس تم اس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیار کرو، بعید نہیں کہ تم پر رحم کیا جائے۔ اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں کو دی گئی تھی اور ہم کو کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے۔ اور اب تم یہ بہانہ بھی نہیں کر سکتے کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم اُن سے زیادہ راست رَو ثابت ہوتے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیلِ روشن اور ہدایت اور رحمت آگئی ہے، اب اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور اُن سے منہ موڑے۔ (الانعام…۱۵۷)

۱۷۔قرآن سے منہ موڑنے کی سزا
جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس روگردانی کی پاداش میں ہم بدترین سزا دے کر رہیں گے۔ کیا اب لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے سامنے فرشتے آکھڑے ہوں، یا تمہارا رب خود آجائے، یا تمہارے رب کی بعض صریح نشانیاں نمودار ہو جائیں؟ جس روز تمہارے رب کی بعض مخصوص نشانیاں نمودار ہو جائیں گی پھر کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہو۔ اے نبیﷺ! ان سے کہہ دو کہ اچھا، تم انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔(الانعام…۱۵۸)

۱۸۔نیکی کا اجر دس گنا، بدی کا بدلہ اتنا ہی ہے
جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے۔ جو اللہ کے حضور نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے دس گنا اجر ہے، اور جو بدی لے کر آئے گا اس کو اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا جتنا اس نے قصور کیا ہے اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (الانعام…۱۶۰)

۱۹۔جینا مرنا سب کچھ اللہ کے لئے
اے نبیﷺ! کہو، میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے، بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں، ابراہیمؑ کا طریقہ جسے یکسُو ہو کر اُس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ کہو، میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سرِ اطاعت جھکانے والا میں ہوں۔ (الانعام…۱۶۳)

۲۰۔ جوکچھ ملا ہے اسی میں آزمائش ہے
کہو، کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے؟ ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے، کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا، پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، اس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا۔ وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے، تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنے اور رحم فرمانے والا بھی ہے۔(الانعام…۱۶۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔قرآن کافروں کو وعید اور مومنوں کو نصیحت
سورہ اعراف : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ ا، ل، م، ص۔ یہ ایک کتاب ہے جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے، پس اے نبیﷺ تمہارے دل میں اس سے کوئی جھجک نہ ہو۔ اس کے اتارنے کی غرض یہ ہے کہ تم اس کے ذریعہ سے (منکرین کو) ڈراؤ اور ایمان لانے والے لوگوں کو نصیحت ہو۔لوگو، جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو __ مگر تم نصیحت کم ہی مانتے ہو۔کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کر دیا۔ اُن پر ہمارا عذاب اچانک رات کے وقت ٹوٹ پڑا، یا دِن دہاڑے ایسے وقت آیا جب کہ وہ آرام کررہے تھے۔ اور جب ہمارا عذاب اُن پر آگیا تو ان کی زبان پر اس کے سوا کوئی صدا نہ تھی کہ واقعی ہم ظالم تھے۔(الاعراف…۵)

۲۲۔روز حشر اعمال کا وزن ہوگا
پس یہ ضرور ہو کر رہنا ہے کہ ہم اُن لوگوں سے بازپرس کریں جن کی طرف ہم نے پیغمبر بھیجے ہیں اور پیغمبروں سے بھی پوچھیں (کہ انہوں نے پیغام رسانی کا فرض کہاں تک انجام دیا اور انہیں اس کا کیا جواب ملا) پھر ہم خود پورے علم کے ساتھ ساری سرگزشت ان کے آگے پیش کردیں گے، آخر ہم کہیں غائب تو نہیں تھے۔ اور وزن اس روز عین حق ہوگا۔ جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پانے والے ہوں گے اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے رہے تھے۔ہم نے تمہیں زمین میں اختیارات کے ساتھ بسایا اور تمہارے لیے یہاں سامانِ زیست فراہم کیا، مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔ (الاعراف:۱۰)

۲۳۔ ابلیس کا آدمؑ کو سجدہ کرنے سے انکار
ہم نے تمہاری تخلیق کی ابتدا کی، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا آدمؑ کو سجدہ کرو۔ اس حکم پر سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔پوچھا، ’’تجھے کس چیزنے سجدہ کرنے سے روکا جبکہ میں نے تجھ کو حکم دیا تھا‘‘؟ بولا، ’’میں اُس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اُسے مٹی سے‘‘۔ فرمایا، ’’اچھا، تو یہاں سے نیچے اُتر۔ تجھے حق نہیں ہے کہ یہاں بڑائی کا گھمنڈ کرے۔ نکل جا کہ درحقیقت تو اُن لوگوں میں سے ہے جو خود اپنی ذلت چاہتے ہیں‘‘۔ ۔۔بولا، ’’مجھے اس دن تک مہلت دے جبکہ یہ سب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے‘‘۔ فرمایا، ’’تجھے مہلت ہے‘‘۔ بولا، ’’اچھا تو جس طرح تُو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے میں بھی اب تیری سیدھی راہ پر ان انسانوں کی گھات میں لگا رہوں گا، آگے اور پیچھے، دائیں اور بائیں، ہر طرف سے ان کو گھیروں گا اور تُو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا‘‘۔ فرمایا، ’’نکل جا یہاں سے ذلیل اور ٹھکرایا ہوا۔ یقین رکھ کہ ان میں سے جو تیری پیروی کریں گے، تجھ سمیت اُن سب سے جہنم کو بھر دوں گا (الاعراف:۱۸)

۲۴۔ جنت میں آدمؑ و حواؑ کاشجر ممنوعہ کو چکھنا
اور اے آدمؑ ، تو اور تیری بیوی، دونوں اس جنت میں رہو، جہاں جس چیز کو تمہارا جی چاہے کھاؤ، مگر اس درخت کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤ گے‘‘۔پھر شیطان نے اُن کو بہکایا تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دُوسرے سے چھپائی گئی تھیں، ان کے سامنے کھول دے۔ اس نے اُن سے کہا ’’تمہارے رب نے تمہیں جو اس درخت سے روکا ہے اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل نہ ہو جائے‘‘۔ اور اس نے قسم کھا کر ان سے کہا کہ میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں۔ اس طرح دھوکا دے کر وہ ان دونوں کو رفتہ رفتہ اپنے ڈھب پر لے آیا۔ آخرکار جب انہوں نے اس درخت کا مزا چکھا تو ان کے ستَر ایک دوسرے کے سامنے کُھل گئے اور وہ اپنے جسموں کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے لگے۔ تب ان کے رب نے انہیں پکارا ’’کیا میں نے تمہیں اس درخت سے نہ روکا تھا اور نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘؟ دونوں بول اٹھے ’’اے رب، ہم نے اپنے اوپر ستم کیا، اب اگر تُو نے ہم سے درگزر نہ فرمایا اور رحم نہ کیا تو یقیناً ہم تباہ ہو جائیں گے‘‘۔فرمایا، ’’اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے ایک خاص مدت تک زمین ہی میں جائے قرار اور سامانِ زیست ہے‘‘۔ اور فرمایا ’’وہیں تم کو جینا اور وہیں مرنا ہے اور اسی میں سے تم کو آخرکار نکالا جائے گا‘‘۔(الاعراف…۲۵)

۲۵۔بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے
اے اولادِ آدم،ؑ ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابلِ شرم حصوں کو ڈھانکنے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں۔ اے بنی آدمؑ ، ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں پھر اسی طرح فتنے میں مُبتلا کر دے جس طرح اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوایا تھا اور اُن کے لباس اُن پر سے اتروا دیے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے کے سامنے کھولے۔ وہ اور اس کے ساتھی تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیاطین کو ہم نے اُن لوگوں کا سرپرست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔ (الاعراف…۲۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔کھاؤ پیو مگر حد سے تجاوز نہ کرو
یہ لوگ جب کوئی شرمناک کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ ہی نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان سے کہو، اللہ بے حیائی کا حکم کبھی نہیں دیا کرتا۔ کیا تم اللہ کا نام لے کر وہ باتیں کہتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے ہیں؟ اے نبیﷺ، ان سے کہو، میرے رب نے تو راستی و انصاف کا حکم دیا ہے، اور اس کا حکم تو یہ ہے کہ ہر عبادت میں اپنا رُخ ٹھیک رکھو اور اسی کو پکارو اپنے دین کو اُس کے لیے خالص رکھ کر جس طرح اس نے تمہیں اب پیدا کیا ہے۔ اسی طرح تم پھر پیدا کیے جاؤ گے۔ ایک گروہ کو تو اس نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے، مگر دوسرے گروہ پر گمراہی چسپاں ہو کر رہ گئی ہے کیونکہ انہوں نے خدا کے بجائے شیاطین کو اپنا سرپرست بنا لیا ہے اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم سیدھی راہ پر ہیں۔اے بنی آدمؑ، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (الاعراف…۳۱)

۲۷۔ مہلت کی ایک مدت مقرر ہے
اے نبیﷺ! ان سے کہو، کس نے اللہ کی اُس زینت کو حرام کر دیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا اور کس نے خدا کی بخشی ہوئی پاک چیزیں ممنوع کر دیں؟ کہو، یہ ساری چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی ایمان لانے والوں کے لیے ہیں، اور قیامت کے روز تو خالصتہً انہی کے لیے ہوں گی۔ اس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھنے والے ہیں۔اے نبیﷺ، ان سے کہو، کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں: بے شرمی کے کام __ خواہ کھلے ہوں یا چھپے __ اورگناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اُس نے سند نازل نہیں کی، اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اُسی نے فرمائی ہے۔ہر قوم کے لیے مہلت کی ایک مدت مقرر ہے، پھر جب کسی قوم کی مدت آن پوری ہوتی ہے تو ایک گھڑی بھر کی تاخیر و تقدیم بھی نہیں ہوتی۔(الاعراف…۳۴)

۲۸۔ جہنمی ایک دوسرے کو الزام دیں گے۔
(اور یہ بات اللہ نے آغازِ تخلیق ہی میں صاف فرما دی تھی کہ) اے بنی آدمؑ یاد رکھو، اگر تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایسے رسول آئیں جو تمہیں میری آیات سُنا رہے ہوں، تو جو کوئی نافرمانی سے بچے گا اور اپنے رویہ کی اصلاح کرے گا اس کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے، اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلہ میں سرکشی برتیں گے وہی اہلِ دوزخ ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ آخر اُس سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو بالکل جُھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسُوب کرے یا اللہ کی سچی آیات کو جُھٹلائے؟ ایسے لوگ اپنے نوشتۂ تقدیر کے مطابق اپنا حصہ پاتے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ گھڑی آجائے گی جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی رُوحیں قبض کرنے کے لیے پہنچیں گے۔ اُس وقت وہ اُن سے پوچھیں گے کہ ’’بتاؤ، اب کہاں ہیں تمہارے معبُود جن کو تم خدا کے بجائے پکارتے تھے‘‘؟ وہ کہیں گے کہ ’’سب ہم سے گُم ہوگئے‘‘۔ اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ ہم واقعی منکرِ حق تھے۔ اللہ فرمائے گا جاؤ، تم بھی اُسی جہنم میں چلے جاؤ جس میں تم سے پہلے گزرے ہوئے گروہِ جن و انس جا چکے ہیں۔ ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہوگا تو اپنے پیش رو گروہ پر لعنت کرتا ہوا داخل ہوگا، حتیٰ کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے حق میں کہے گا کہ اے رب، یہ لوگ تھے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا لہٰذا انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے۔ جواب میں ارشاد ہوگا، ہر ایک کے لیے دوہرا عذاب ہی ہے مگر تم جانتے نہیں ہو۔ اور پہلا گروہ دوسرے گروہ سے کہے گا کہ (اگر ہم قابلِ الزام تھے) تو تمہی کو ہم پر کون سی فضیلت حاصل تھی، اب اپنی کمائی کے نتیجہ میں عذاب کا مزا چکھو۔ (الاعراف…۳۹)

۲۹۔ مجرموں کے لئے جہنم کا بچھونا ہوگا
یقین جانو، جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے اور ان کے مقابلہ میں سرکشی کی ہے ان کے لیے آسمان کے دروازے ہرگز نہ کھولے جائیں گے۔ ان کا جنت میں جانا اتنا ہی ناممکن ہے جتنا سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا۔ مجرموں کو ہمارے ہاں ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے۔ ان کے لیے تو جہنم کا بچھونا ہوگا اور جہنم ہی کا اوڑھنا۔ یہ ہے وہ جزا جو ہم ظالموں کو دیا کرتے ہیں۔(الاعراف…۴۱)

۳۰۔ نیک کام والے جنت میں رہیں گے
بخلاف اس کے جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا ہے اور اچھے کام کیے ہیں __ اور اس باب میں ہم ہر ایک کو اس کی استطاعت ہی کے مطابق ذمہ دار ٹھیراتے ہیں __ وہ اہلِ جنت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جوکچھ کدورت ہوگی اسے ہم نکال دیں گے۔ ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور وہ کہیں گے کہ ’’تعریف خدا ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا، ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے اگر خدا ہماری رہنمائی نہ کرتا ، ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے‘‘۔ اس وقت ندا آئے گی کہ ’’یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہیں اُن اعمال کے بدلے میں ملی ہے جو تم کرتے رہے تھے‘‘۔(الاعراف…۴۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ اہلِ جنت کا دوزخ والوں سے مکالمہ
پھر یہ جنت کے لوگ دوزخ والوں سے پُکار کر کہیں گے، ’’ہم نے اُن سارے وعدوں کو ٹھیک پایا جو ہمارے رب نے ہم سے کیے تھے، کیا تم نے بھی اُن وعدوں کو ٹھیک پایا جو تمہارے رب نے کیے تھے‘‘؟ وہ جواب دیں گے ’’ہاں‘‘۔ تب ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ’’خدا کی لعنت ان ظالموں پر جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکتے اور اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے تھے اور آخرت کے منکر تھے‘‘۔ (الاعراف…۴۵)

۳۲۔ جنت کے امیدواروں کا حال
ان دونوں گروہوں کے درمیان ایک اوٹ حائل ہوگی جس کی بلندیوں (اعراف) پر کچھ اور لوگ ہوں گے۔ یہ ہر ایک کو اس کے قیافہ سے پہچانیں گے اور جنت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ ’’سلامتی ہو تم پر‘‘۔ یہ لوگ جنت میں داخل تو نہیں ہوئے مگر اس کے امیدوار ہوں گے۔ اور جب اُن کی نگاہیں دوزخ والوں کی طرف پھریں گی تو کہیں گے، ’’اے رب، ہمیں ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو‘‘۔پھر یہ اعراف کے لوگ دوزخ کی چند بڑی بڑی شخصیتوں کو ان کی علامتوں سے پہچان کر پکاریں گے کہ ’’دیکھ لیا تم نے، آج نہ تمہارے جتھے تمہارے کسی کام آئے اور نہ وہ سازوسامان جن کو تم بڑی چیز سمجھتے تھے۔ اورکیا یہ اہلِ جنت وہی لوگ نہیں ہیں جن کے متعلق تم قسمیں کھا کر کہتے تھے کہ ان کو تو خدا اپنی رحمت میں سے کچھ نہ دے گا؟ آج انہی سے کہا گیا کہ داخل ہو جاؤ جنت میں، تمہارے لیے نہ خوف ہے نہ رنج‘‘ (الاعراف:۴۹)

۳۳۔دوزخیوں کا جنت والوں سے رزق مانگنا
اور دوزخ کے لوگ جنت والوں کو پکاریں گے کہ کچھ تھوڑا سا پانی ہم پر ڈال دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اسی میں سے کچھ پھینک دو۔ وہ جواب دیں گے کہ ’’اللہ نے یہ دونوں چیزیں اُن منکرینِ حق پر حرام کردی ہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تفریح بنا لیا تھا اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب میں مبتلا کر رکھا تھا۔ اللہ فرماتا ہے کہ آج ہم بھی انہیں اسی طرح بُھلا دیں گے جس طرح وہ اس دن کی ملاقات کو بھولے رہے اور ہماری آیتوں کا انکارکرتے رہے‘‘۔ (الاعراف…۵۱)

۳۴۔ انجام دیکھ کر دنیا میں واپسی کی تمنا
ہم ان لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس کو ہم نے علم کی بنا پر مفصل بنایا ہے اور جو ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔ اب کیا یہ لوگ اس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آجائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آ گیا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اسے نظر انداز کردیا تھا کہیں گے کہ ’’واقعی ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں‘‘۔ انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج اُن سے گم ہوگئے۔(الاعراف…۵۳)

۳۵۔ زمین و آسمانوں کی چھ دنوں میں پیدا ئش
درحقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر اپنے تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہوا۔ جو رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے اور پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے۔ جس نے سورج اور چاند اور تارے پیدا کیے سب اس کے فرمان کے تابع ہیں۔ خبردار ہو! اُسی کی خلق ہے اور اُسی کا امر ہے۔ بڑا بابرکت ہے اللہ، سارے جہانوں کا مالک و پروردگار۔ (الاعراف…۵۴)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top