• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: تیسرے پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

تیسرے پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام

تبصرہ کے لئے اس دھاگے میں تشریف لائیں

یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
تلک الرسل کے مضامین

۱۔رسولوں پراختلاف اور اللہ کی مشیّت
۲۔کفر کرنے والے ہی ظالم ہیں
۳۔اللہ تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے
۴۔ایمان یا کفر اختیار کرنے میں آزادی
۵۔ ابراہیم ؑ کا رب کون ہے
۶۔ سو برس کے بعددوبارہ زندہ ہوگیا
۷۔ابرا ہیم ؑ کے ہاتھوں ذبح شدہ پرندوں کا زندہ ہونا
۸۔ ایک کے بدلہ سات سوملے گا
۹۔صدقہ خیرات دینے کا صحیح طریقہ
۱۰۔احسان جتلا کر صدقہ دینا
۱۱۔اللہ کی رضا کے لئے خرچ کرنا
۱۲۔عمل ضائع ہونے کی مثال
۱۳۔شیطان مفلسی سے ڈراتا ہے
۱۴۔حاجت مندوں کی خفیہ امداد افضل ہے
۱۵۔ہدایت تو اللہ ہی دیتا ہے
۱۶۔دینی کام کرنے والے مدد کے زیادہ مستحق ہیں
۱۷۔سود حرام ہے اور سود خور جہنمی
۱۸۔ تنگدست قرض دار کو مہلت دو
۱۹۔ قرض کو گواہوں کے سامنے لکھنا
۲۰۔دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر
۲۱۔بغیر لکھے تجارتی لین دین میں بھی گواہ رہے
۲۲۔رہن بالقبض پر معاملہ کرنا
۲۳۔اللہ سے کچھ بھی چھپانا ممکن نہیں
۲۴۔حکم سُنا اور اطاعت قبول کی
۲۵۔اللہ طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا
۲۶۔اللہ سے دعا کیسے مانگی جائے
۲۷:قرآن سے پہلے تورات اور انجیل کانزول
۲۸۔ کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں
۲۹۔آیات متشابہات: اللہ ہی حقیقت جانتا ہے
۳۰۔کافروں کو مال و اولادکچھ کام نہ دے گا
۳۱۔ نبیﷺ کا انکار کرنے والے جہنمی ہیں
۳۲۔مال و اولادچند روزہ سامان ہیں
۳۳۔بہتر ٹھکانا تو صرف اللہ کے پاس ہے
۳۴۔اللہ اپنے بندوں پرگہری نظر رکھتا ہے
۳۵۔اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے
۳۶۔ قتلِ ناحق کی دردناک سزا ہے
۳۷۔ دینی معاملات میں غلط فہمیاں
۳۸۔ کافروں کو اپنا مددگار ہرگز نہ بنائیں
۳۹۔ہر نفس اپنے کیے کا پھل پائے گا
۴۰۔ اللہ سے محبت کی نشانی ، نبیﷺ کی پیروی
۴۱۔حضرت مریم ؑ کی پیدائش
۴۲۔حضرت زکریاؑ کو اللہ کی طرف سے خوشخبری
۴۳۔حضرت مریمؑ کوحضرت عیسیٰؑ کی خوشخبری
۴۴۔ عیسیٰؑ کا مردے کو زندہ اور کوڑھی کو اچھا کرنا
۴۵۔اللہ کا عیسٰی ؑ کو واپس اٹھالینے کا اعلان
۴۶۔ عیسٰی ؑ کی مثال آدم ؑ کی سی ہے
۴۷۔جو جھوٹا ہو اس پر خدا کی لعنت
۴۸۔اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں
۴۹۔ ابراہیم ؑ یہودی عیسائی نہیں بلکہ مسلم تھا
۵۰۔ اہلِ کتاب مومنوں کو گمراہ کر دینا چاہتے ہیں
۵۱۔اہلِ کتاب میں اچھے اور برے لوگ
۵۲۔عہد کو پورا کرنے والے اللہ کو پسند ہیں
۵۳۔اللہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا
۵۴۔نبی لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہے
۵۵۔ پیغمبروں سے دیگر رسولوں کو ماننے کا عہد
۵۶۔کفر اختیار کرنے والوں کو ہدایت نہیں ملتی
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔رسولوں پراختلاف اور اللہ کی مشیّت
یہ اللہ کی آیات ہیں، جو ہم ٹھیک ٹھیک تم کو سنا رہے ہیں اور اے محمدﷺ تم یقیناً اُن لوگوں میں سے ہو جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ یہ رسول (جو ہماری طرف سے انسانوں کی ہدایت پر مامور ہوئے) ہم نے ان کو ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مرتبے عطا کیے۔ ان میں کوئی ایسا تھا جس سے خدا خود ہم کلام ہوا، کسی کو اس نے دوسری حیثیتوں سے بلند درجے دیے، اور آخر میں عیسیٰ ؑ ابن مریم کو روشن نشانیاں عطا کیں اور رُوح پاک سے اُس کی مدد کی۔ اگر اللہ چاہتا تو ممکن نہ تھا کہ ان رسولوں کے بعد جو لوگ روشن نشانیاں دیکھ چکے تھے وہ آپس میں لڑتے۔ مگر (اللہ کی مشیّت یہ نہ تھی کہ وہ لوگوں کو جبراً اختلاف سے روکے، اس وجہ سے) اُنہوں نے باہم اختلاف کیا، پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کی راہ اختیار کی۔ ہاں، اللہ چاہتا، تو وہ ہرگز نہ لڑتے، مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ (البقرۃ۔۲۵۳)

۲۔کفر کرنے والے ہی ظالم ہیں
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی۔ اور ظالم اصل میں وہی ہیں جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں۔ (البقرۃ…۲۵۴)

۳۔اللہ تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے
اللہ، وہ زندۂ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اُونگھ لگتی ہے۔ زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے۔ کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز اُن کی گرفتِ ادراک میں نہیں آسکتی۔ الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اُن کو دینا چاہے۔ اُس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے۔ بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے۔ (البقرۃ…۲۵۵)

۴۔ایمان یا کفر اختیار کرنے میں آزادی
دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ (جس کا سہارا اُس نے لیا ہے) سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اُن کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے۔ اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں، اُن کے حامی و مددگار طاغوت ہیں اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں۔ یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ…۲۵۷)

۵۔ ابراہیم ؑ کا رب کون ہے
کیا تم نے اُس شخص کے حال پر غور نہیں کیا جس نے ابراہیم ؑ سے جھگڑا کیا تھا؟ جھگڑا اس بات پر کہ ابراہیم ؑ کا رب کون ہے، اور اس بنا پر کہ اُس شخص کو اللہ نے حکومت دے رکھی تھی۔ جب ابراہیم ؑ نے کہا کہ ’’میرا رب وہ ہے جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے‘‘ تو اُس نے جواب دیا: ’’زندگی اور موت میرے اختیار میں ہے‘‘۔ ابراہیم ؑ نے کہا : ’’اچھا، اللہ سُورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو ذرا اُسے مغرب سے نکال لا‘‘۔ یہ سُن کر وہ منکرِ حق ششدر رہ گیا، مگر اللہ ظالموں کو راہ راست نہیں دکھایا کرتا۔(البقرۃ…۲۵۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ سو برس کے بعددوبارہ زندہ ہوگیا
یا پھر مثال کے طور پر اُس شخص کو دیکھو، جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا، جو اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی۔ اس نے کہا: ’’یہ آبادی جو ہلاک ہوچکی ہے، اسے اللہ کس طرح دوبارہ زندگی بخشے گا‘‘؟ اس پر اللہ نے اس کی رُوح قبض کرلی اور وہ سو برس تک مُردہ پڑا رہا۔ پھر اللہ نے اسے دوبارہ زندگی بخشی اور اس سے پوچھا: ’’بتاؤ، کتنی مدت پڑے رہے ہو؟‘‘ اُس نے کہا: ’’ایک دن یا چند گھنٹے رہا ہوں گا‘‘۔ فرمایا: ’’تم پر سو برس اسی حالت میں گزر چکے ہیں۔ اب ذرا اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو کہ اس میں ذرا تغیر نہیں آیا ہے۔ دوسری طرف ذرا اپنے گدھے کو بھی دیکھو (کہ اسکا پنجر تک بوسیدہ ہورہا ہے)۔ اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دینا چاہتے ہیں۔ پھر دیکھو کہ ہڈیوں کے اس پنجر کو ہم کس طرح اُٹھا کر گوشت پوست اس پر چڑھاتے ہیں‘‘۔ اس طرح جب حقیقت اُس کے سامنے بالکل نمایاں ہوگئی، تو اس نے کہا: ’’میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے‘‘۔(البقرۃ…۲۵۹)

۷۔ابرا ہیم ؑ : ذبح شدہ پرندوں کا زندہ ہونا
اور وہ واقعہ بھی پیش نظر رہے، جب ابرا ہیم ؑ نے کہا تھا کہ ’’میرے مالک، مجھے دکھا دے، تو مُردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے‘‘۔ فرمایا: ’’کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟‘‘ اس نے عرض کیا ’’ایمان تو رکھتا ہوں، مگر دل کا اطمینان درکار ہے‘‘۔ فرمایا: ’’اچھا، تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کر لے۔ پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے۔ پھر ان کو پکار، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے۔ خوب جان لے کہ اللہ نہایت بااقتدار اور حکیم ہے‘‘۔ (البقرۃ…۲۶۰)

۸۔ ایک کے بدلہ سات سوملے گا
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں، اُن کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بال میں سو دانے ہوں۔ اسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے، افزونی عطا فرماتا ہے۔ وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی۔(البقرۃ…۲۶۱)

۹۔صدقہ خیرات دینے کا صحیح طریقہ
جو لوگاپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کر کے پھر احسان نہیں جتاتے، نہ دُکھ دیتے ہیں، ان کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی رنج اور خوف کا موقع نہیں۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اُس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دُکھ ہو۔ اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اس کی صفت ہے۔(البقرۃ…۲۶۳)

۱۰۔احسان جتلا کر صدقہ دینا
اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے نہ آخرت پر۔ اس کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک چٹان تھی، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس پر جب زور کا مینہ برسا، تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی۔ ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں، اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آتا، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے۔(البقرۃ…۲۶۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔اللہ کی رضا کے لئے خرچ کرنا
بخلاف اس کے جو لوگ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسی کسی سطح مُرتفع پر ایک باغ ہو۔ اگر زور کی بارش ہو جائے تو دوگنا پھل لائے، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پُھوار ہی اُس کے لیے کافی ہوجائے۔ تم جو کچھ کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے۔ (البقرۃ…۲۶۵)

۱۲۔عمل ضائع ہونے کی مثال
کیا تم میں سے کوئی یہ پسندکرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہرا بھرا باغ ہو، نہروں سے سیراب، کھجوروں اور انگوروں اور ہر قسم کے پھلوں سے لدا ہوا، اور وہ عین اس وقت ایک تیز بگولے کی زد میں آ کر جُھلس جائے جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کمسن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے، شاید کہ تم غور و فکر کرو۔ (البقرۃ…۲۶۶)

۱۳۔شیطان مفلسی سے ڈراتا ہے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو مال تم نے کمائے ہیں اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لیے نکالا ہے، اُس میں سے بہتر حصہ راہ خدا میں خرچ کرو۔ ایسانہ ہو کہ اس کی راہ میں دینے کے لیے بری سے بری چیز چھانٹنے کی کوشش کرنے لگو، حالانکہ وہی چیز اگر کوئی تمہیں دے، تو تم ہرگز اُسے لینا گوارا نہ کرو گے الّا یہ کہ اس کو قبول کرنے میں تم اغماض برت جاؤ۔ تمہیں جان لینا چاہیے کہ اللہ بے نیاز ہے اور بہترین صفات سے متصف ہے۔ شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرزِ عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے، مگر اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کی اُمید دلاتاہے۔ اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے۔ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے، اور جس کو حکمت ملی، اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی۔ ان باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں جو دانشمند ہیں۔ (البقرۃ…۲۶۹)

۱۴۔حاجت مندوں کی خفیہ امداد افضل ہے
تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو، اللہ کو اُس کا علم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ اگر اپنے صدقات عَلانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے، لیکن اگر چُھپا کر حاجت مندوں کو دو، تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے۔ تمہاری بہت سی بُرائیاں اس طرز عمل سے محو ہوجاتی ہیں۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو بہرحال اُس کی خبر ہے۔(البقرۃ…۲۷۱)

۱۵۔ہدایت تو اللہ ہی دیتا ہے
اے نبیﷺ، لوگوں کو ہدایت بخش دینے کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے۔ ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخشتا ہے۔ اور راہِ خیر میں جو مال تم خرچ کرتے ہو وہ تمہارے اپنے لیے بھلا ہے۔ آخر تم اسی لیے تو خرچ کرتے ہو کہ اللہ کی رضا حاصل ہو۔ تو جو کچھ مال تم راہِ خیر میں خرچ کرو گے، اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی ہرگز نہ ہوگی۔(البقرۃ…۲۷۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔دینی کام والے مدد کے زیادہ مستحق ہیں
خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسبِ معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے۔ اُن کی خودداری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں۔ تم اُن کے چہروں سے اُن کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو۔ مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں۔ اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا۔(البقرۃ…۲۷۳)

۱۷۔سود حرام ہے اور سود خور جہنمی
جو لوگ اپنے مال شب و روز کُھلے اور چُھپے خرچ کرتے ہیں اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا مقام نہیں۔ مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے جسے شیطان نے چُھو کر باؤلا کر دیا ہو۔ اور اس حالت میں اُن کے مُبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: ’’تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی ہے‘‘، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سُود خوری سے باز آجائے، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا، سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ اور جو اس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اللہ سُود کا مَٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشوونما دیتا ہے۔ اور اللہ کسی ناشکرے بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ ہاں، جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، اُن کا اجر بے شک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر واقعی تم ایمان لائے ہو۔ لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ اب بھی توبہ کرلو (اور سُود چھوڑ دو) تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حق دار ہو۔ نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ (البقرۃ…۲۷۹)

۱۸۔ تنگدست قرض دار کو مہلت دو
تمہارا قرض دار تنگدست ہو، تو ہاتھ کُھلنے تک اُسے مہلت دو، اور جو صدقہ کردو، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو۔ اُس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہو گے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا۔ (البقرۃ…۲۸۱)

۱۹۔ قرض کو گواہوں کے سامنے لکھنا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو، تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے۔ جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو، اُسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ لکھے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے (یعنی قرض لینے والا)، اور اُسے اللہ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اُس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو، یا املا نہ کرا سکتا ہو، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے۔ (البقرۃ…۲۸۲)

۲۰۔دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر
پھر اپنے مَردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بُھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہییں، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے۔ معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کی تعیین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہُل نہ کرو۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی برانصاف ہے، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ (البقرۃ…۲۸۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔بغیر لکھے تجارت میں بھی گواہ رہے
ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(البقرۃ…۲۸۲)

۲۲۔رہن بالقبض پر معاملہ کرنا
اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور دستاویز لکھنے کے لیے کوئی کاتب نہ ملے، تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو۔اگر تم سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کر کے اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے، تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، اسے چاہیے کہ امانت ادا کرے اور اللہ، اپنے رب سے ڈرے۔اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ۔ جو شہادت چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں آلودہ ہے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔ (البقرۃ…۲۸۳)

۲۳۔اللہ سے کچھ بھی چھپانا ممکن نہیں
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے۔ تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو، خواہ چُھپاؤ، اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا۔ پھر اسے اختیار ہے، جسے چاہے، معاف کردے اور جسے چاہے، سزا دے۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ (البقرۃ…۲۸۴)

۲۴۔حکم سُنا اور اطاعت قبول کی
رسول اُس ہدایت پر ایمان لایا ہے جو اس کے رب کی طرف سے اُس پر نازل ہوئی ہے۔ اور جو لوگ اس رسول کے ماننے والے ہیں، انہوں نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کرلیا ہے۔ یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول یہ ہے کہ ’’ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، ہم نے حکم سُنا اور اطاعت قبول کی۔ مالک ہم تجھ سے خطا بخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے‘‘۔ (البقرۃ…۲۸۵)

۲۵۔اللہ طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا
اللہ کسی متنفِس پر اس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا۔ ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے، اس کا وبال اُسی پر ہے۔(البقرۃ…۲۸۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔اللہ سے دعا کیسے مانگی جائے
(ایمان لانے والو! تم یوں دعا کیا کرو) اے ہمارے رب، ہم سے بُھول چوک میں جو قصور ہو جائیں، ان پر گرفت نہ کر۔ مالک! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے۔ پروردگار، جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے، وہ ہم پر نہ رکھ۔ ہمارے ساتھ نرمی کر، ہم سے درگزر فرما، ہم پر رحم کر، تو ہمارا مولیٰ ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔(البقرۃ…۲۸۶)

۲۷۔قرآن سے پہلے تورات اور انجیل
سُورۃ اٰل عمران : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے ا، ل، م۔ اللہ، وہ زندۂ جاوید ہستی، جو نظام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، حقیقت میں اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔اے نبیؐ، اس نے تم پر یہ کتاب نازل کی، جو حق لے کر آئی ہے اور ان کتابوں کی تصدیق کررہی ہے جو پہلے سے آئی ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے وہ انسانوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل نازل کر چکا ہے، اور اس نے کسوٹی اتاری ہے (جو حق اور باطل کا فرق دکھانے والی ہے)۔ اب جو لوگ اللہ کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کریں، ان کو یقیناً سخت سزا ملے گی۔ اللہ بے پناہ طاقت کا مالک ہے اور بُرائی کا بدلہ دینے والا ہے۔ (آلِ عمران…۴)

۲۸۔ کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں
زمین اور آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں۔ وہی تو ہے جو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جیسی چاہتا ہے، بناتا ہے۔ اس زبردست حکمت والے کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے۔ (آلِ عمران…۶)

۲۹۔آیات متشابہات: اللہ ہی جانتا ہے
ا ے نبیﷺ، وہی خدا ہے جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے۔ اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بخلاف اس کے جو لوگ علم میں پُختہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ان پر ایمان ہے، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں‘‘۔ اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔ وہ اللہ سے دُعا کرتے رہتے ہیں کہ ’’پروردگار، جب تو ہمیں سیدھے رستہ پر لگا چکا ہے، تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کردیجیو۔ ہمیں اپنے خزانۂ فیض سے رحمت عطا کر کہ تو ہی فیاض حقیقی ہے۔ پرورددگار، تو یقیناً سب لوگوں کو ایک روز جمع کرنے والا ہے، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ تو ہرگز اپنے وعدہ سے ٹلنے والا نہیں ہے‘‘۔(آلِ عمران۔۹)

۳۰۔کافروں کو مال و اولادکچھ کام نہ دے گا
جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا ہے، انہیں اللہ کے مقابلے میں اُن کا مال کچھ کام دے گا، نہ اولاد۔ وہ دوزخ کا ایندھن بن کر رہیں گے۔ان کا انجام ویسا ہی ہوگا، جیسا فرعون کے ساتھیوں اور ان سے پہلے کے نافرمانوں کا ہوچکا ہے کہ انہوں نے آیاتِ الٰہی کو جھٹلایا، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور حق یہ ہے کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ (آلِ عمران…۱۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ نبیﷺ کا انکار کرنے والے جہنمی ہیں
پس اے نبیﷺ، جن لوگوں نے تمہاری دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، ان سے کہہ دو کہ قریب ہے وہ وقت، جب تم مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور جہنم بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے۔ تمہارے لیے اُن دو گروہوں میں ایک نشان عبرت تھا، جو (بدر میں) ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوئے۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑرہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا۔ دیکھنے والے بچشم سر دیکھ رہے تھے کہ کافر گروہ مومن گروہ سے دوچند ہے۔ مگر (نتیجے نے ثابت کردیا کہ) اللہ اپنی فتح و نصرت سے جس کو چاہتا ہے، مدد دیتا ہے۔ دیدۂ بینا رکھنے والوں کے لیے اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے۔(آلِ عمران…۱۳)

۳۲۔مال و اولادچند روزہ سامان ہیں
لوگوں کے لیے مرغوبات نفس، عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں بڑی خوش آئند بنا دی گئی ہیں، مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں۔
(آلِ عمران…۱۴)

۳۳۔بہتر ٹھکانا تو اللہ کے پاس ہے
حقیقت میں جو بہتر ٹھکانا ہے وہ تو اللہ کے پاس ہے۔ کہو: میں تمہیں بتاؤں کہ ان سے زیادہ اچھی چیز کیا ہے؟ جو لوگ تقویٰ کی روش اختیار کریں، ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں انہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل ہوگی، پاکیزہ بیویاں ان کی رفیق ہوں گی اور اللہ کی رضا سے وہ سرفراز ہوں گے۔ (آلِ عمران…۱۵)

۳۴۔اللہ بندوں پرگہری نظر رکھتا ہے
اللہ اپنے بندوں کے رویے پرگہری نظر رکھتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں، جو کہتے ہیں کہ ’’مالک! ہم ایمان لائے، ہماری خطاؤں سے درگزر فرما اور ہمیں آتشِ دوزخ سے بچا لے‘‘۔ یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، راست باز ہیں، فرماں بردار اور فیاض ہیں اور رات کی آخری گھڑیوں میں اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں۔(آلِ عمران…۱۷)

۳۵۔اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے
اللہ نے خود اس بات کی شہادت دی ہے کہ اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، اور (یہی شہادت) فرشتوں اور سب اہلِ علم نے بھی دی ہے۔ وہ انصاف پر قائم ہے۔ اُس زبردست حکیم کے سوا فی الواقع کوئی خدا نہیں ہے‘‘۔ اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے اُن لوگوں نے اختیار کیے جنہیں کتاب دی گئی تھی، اُن کے اس طرزِ عمل کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے علم آجانے کے بعد آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کردے، اللہ کو اس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی۔ اب اگر اے نبیﷺ، یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں، تو ان سے کہو: ’’میں نے اور میرے پیروؤں نے تو اللہ کے آگے سرِ تسلیم خم کردیا ہے‘‘۔ پھر اہلِ کتاب اور غیر اہلِ کتاب دونوں سے پوچھو: ’’کیا تم نے بھی اُس کی اطاعت و بندگی قبول کی؟‘‘ اگر کی تو وہ راہِ راست پا گئے، اور اگر اس سے منہ موڑا تو تم پر صرف پیغام پہنچا دینے کی ذمہ داری تھی۔ آگے اللہ خود اپنے بندوں کے معاملات دیکھنے والا ہے۔ (آلِ عمران…۲۰)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top