• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیٹ پوجا ! ایک غیر شرعی جملہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
11026005_631191520348051_2266012544770643311_n (1).jpg

محمد طارق انصاری اِٹاوی

‘پیٹ پوجا کرنا’ ایک غلط فقرہ ہے کیونکہ پوجا (عبادت) صرف اللہ کے لئے ہے۔ عبادت کا وسیع مفہوم کسی کی مطلق اطاعت ہے۔ ہم اللہ کی مطلق اطاعت کرتے ہیں اور اِس طرح ہم اللہ کی عبادت کرتے ہیں، اللہ کو ہی اپنا الٰہ مانتے ہیں۔ اگر کسی امر میں اللہ کے حکم کی موجودگی میں اللہ کے علاوہ کسی اور کا حکم مان لیا جائے تو یہ فرمانبرداری، یہ اطاعت اُس امر میں اُس دوسرے کی عبادت شمار ہوگی جو کہ اللہ کے ساتھ شرک ہے۔

ہم پیٹ کی ضرورت کا لحاظ کرتے ہیں یہاں تک نماز تک کو اس کے لئے مؤخر کر سکتے ہیں۔ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ ہم اللہ کی عبادت (نماز) کو چھوڑ کر پیٹ کا حکم مان لیتے ہیں تو گویا ہم پیٹ پوجا کرتے ہیں۔ اگر کوئی اس طرح سوچے تو یہ ایک غلطی ہوگی کیونکہ ہم نماز مؤخر کرکے کھانا بھی کھاتے ہیں تو اللہ کی اجازت سے۔ اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اپنے نبی ﷺ کے ذریعے ہماری ضرورتوں کی رعایت کرتے ہؤے، ہمیں یہ اجازت عطا فرما دی ہے کہ بھوک کے وقت اگر کھانا موجود ہو توہم نماز کو مؤخر کرکے کھانا کھا سکتے ہیں۔ چونکہ یہ رخصت اللہ کی طرف سے ہے لِہٰذا ایسا کرنا اللہ کی ہی عبادت شمار ہوگا، نہ کہ پیٹ کی۔

میں جانتا ہوں کہ اس طرح کہنے والے مسلمان کی نیت پیٹ کی عبادت کرنا نہیں ہوتی۔ یہ فقرہ معنی و مطلب پر غور کئے بغیر ہندوؤں سے ہمارے یہاں لے لیا گیا ہے اور اس کو پہنچانے والے بھارتی ڈرامیں اور فلمیں ہیں۔ اُن کا محاورہ ہے کہ: پہلے پیٹ پوجا ؛ بعد میں کام دوجا۔

ہندو مشرک ہے اور شرک سب سے مہلک گناہ۔ لِہٰذا کسی مشرک سے کچھ لیتے ہؤے ہمیں کتنا محتاط ہونا چاہیئے، یہ آپ خود سمجھ سکتے ہیں۔ چونکہ ہمارے دلوں سے اپنے عقائد کی عظمت اور حفاظت کا احساس جاتا رہا لِہٰذا اب ہمیں شرکیہ افعال و اقوال میں بھی کوئی برائی نظر نہیں آتی۔ ہم تفریح کے نام پر اُن کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ (DIALOGUES) کو بغیر سوچے سمجھے اپنی زبان کا حصہ بنا لیتے ہیں۔

احتیاط کیجئے! اور مستعد رہیئے! کسی بھی فقرے کو اپنی زبان میں داخل کرنے سے پہلے سوچیئے: ’کہیں اس سے ہمارے دین کا نقصان تو نہیں ہوگا؟‘ یہی تقویٰ ہے۔ اللہ تعالٰی ہمیں تقویٰ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!


https://www.facebook.com/IslamicMessageOrganization/photos/a.398643240269548.1073741849.195530070580867/631191520348051/?type=1&theater
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جزاک اللہ خیرا
ہمیں اس قسم کے جملہ مروجہ غیر شرعی فقروں کی نشاندہی کرتے رہنا چاہئے تاکہ عام لوگ جو بے دھیانی میں انہیں استعمال کرتے ہیں، ایسا کرنے سے باز آجائیں۔
 
Top