بہت سے مقامات ایسے ہوتے ہیں جہاں سوال کو درست کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اصل سوال یہ نہیں کہ مرد کو کتنی چاندی استعمال کرنے کی اجازت ہے، اصل سوال یہ ہے کہ مرد کو کن صورتوں میں چاندی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
مثلا چاندی کی انگوٹھی کی صورت میں تو اجازت ہے کہ مرد انگوٹھی استعمال کر لے کیونکہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے فعل سے ثابت ہے لیکن کیا مرد کے لیے اس بات کی بھی اجازت ہے کہ وہ چاندی کوہاتھ میں پہنے گئے کنگنوں یا گلے میں لٹکائی گئی زنجیروں کی صورت استعمال کر لے تو اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور عورتوں سے مشابہت سے مردوں کو منع کیا گیا ہے۔ میرے علم میں انگوٹھی کے علاوہ کوئی ایسی صورت نہیں ہے کہ جس میں ایک مرد چاندی کو بطور زینت استعمال کر لے اور اس میں عورتوں کے زیورات سے مشابہت لازم نہ آتی ہو۔ لہذا انگوٹھی کے علاوہ چاندی کے استعمال زینت کے لیے درست معلوم نہیں ہوتا ہے۔ ہاں زینت کے علاوہ چاندی کا استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا مسند احمد کی ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار میں چاندی کا قبضہ تھا وغیرہ ذلک۔ ایک مرد اپنی جیب میں چاندی کے سکے یعنی دراہم رکھ سکتا ہے، ان کے ذریعے خرید و فروخت کر سکتا ہے، اس کے یہ استعمالات بالکل جائز ہیں لیکن زینت کے پہلو اس کا استعمال مردوں کے لیے انگوٹھی تک محدود معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب