- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
عن أبي موسى قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أطعموا الجائع وعودوا المريض وفكوا العاني " . رواه البخاري
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " بھوکے (یعنی مضطر و مسکین اور فقیر) کو کھانا کھلاؤ، بیمار کی عیادت کرو اور قیدی کو (دشمن کی قید سے) چھڑاؤ" (بخاری)
تشریح
اس حدیث میں تین باتوں کا حکم دیا جا رہا ہے یہ " وجوب علی الکفایۃ" کے طور پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص بھی ان احکام کو پورا کر لے تو بقیہ دوسرے لوگوں کے لئے انہیں پورا کرنا ضروری نہیں ہے تاہم سب کے لئے ان احکام پر عمل کرنا سنت اور باعث ثواب ضرور ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ان احکام کو پورا نہ کرے تو پھر سب ہی لوگ نافرمانی کے گناہ میں مبتلا ہوں گے۔
شیخ عبدالحق دہلوی نے لکھا ہے کہ " بھوکے کو اس صورت میں کھانا کھلانا سنت ہے اگر وہ حالت اضطرار میں نہ ہو یعنی اس بھوکے کی یہ کیفیت نہ ہو کہ اگر اسے کھانا نہ کھلایا گیا تو مر جائے۔ مگر اس شکل میں اسے کھانا دینا فرض ہے کہ وہ حالت اضطرار کو پہنچ چکا ہو۔
اسی طرح کوئی بھوکا کسی ایسے مقام پر ہو جہاں ایک نہ ہو بلکہ کئی آدمی ذی مقدور ہوں یعنی اس بھوکے کو کھانا کھلانے کی استطاعت رکھتے ہوں تو ان سب ذی المقدور لوگوں پر بھوکے کو کھانا کھلانا فرض کفایہ ہو گا کہ اگر ان میں سے کسی ایک نے بھی بھوکے کو کھانا کھلا دیا تو سب لوگ بری الذمہ ہو جائیں گے۔ ہاں اگر بھوکا کسی ایسی جگہ ہو جہاں صرف ایک ہی آدمی ذی مقدور ہو اور بقیہ سب لوگ مفلس و قلاش ہوں تو اس ذی مقدور پر بھوکے کو کھانا کھلانا فرض عین ہو گا ایسے ہی اس بیمار کی عیادت اور مزاج پرسی سنت ہے جس کا کوئی خبر گیر اور تیمار دار ہو اور اس بیمار کی عیادت و مزاج پرسی واجب ہے جس کا کوئی خبر گیر و تیمار دار نہ ہو۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " بھوکے (یعنی مضطر و مسکین اور فقیر) کو کھانا کھلاؤ، بیمار کی عیادت کرو اور قیدی کو (دشمن کی قید سے) چھڑاؤ" (بخاری)
تشریح
اس حدیث میں تین باتوں کا حکم دیا جا رہا ہے یہ " وجوب علی الکفایۃ" کے طور پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص بھی ان احکام کو پورا کر لے تو بقیہ دوسرے لوگوں کے لئے انہیں پورا کرنا ضروری نہیں ہے تاہم سب کے لئے ان احکام پر عمل کرنا سنت اور باعث ثواب ضرور ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ان احکام کو پورا نہ کرے تو پھر سب ہی لوگ نافرمانی کے گناہ میں مبتلا ہوں گے۔
شیخ عبدالحق دہلوی نے لکھا ہے کہ " بھوکے کو اس صورت میں کھانا کھلانا سنت ہے اگر وہ حالت اضطرار میں نہ ہو یعنی اس بھوکے کی یہ کیفیت نہ ہو کہ اگر اسے کھانا نہ کھلایا گیا تو مر جائے۔ مگر اس شکل میں اسے کھانا دینا فرض ہے کہ وہ حالت اضطرار کو پہنچ چکا ہو۔
اسی طرح کوئی بھوکا کسی ایسے مقام پر ہو جہاں ایک نہ ہو بلکہ کئی آدمی ذی مقدور ہوں یعنی اس بھوکے کو کھانا کھلانے کی استطاعت رکھتے ہوں تو ان سب ذی المقدور لوگوں پر بھوکے کو کھانا کھلانا فرض کفایہ ہو گا کہ اگر ان میں سے کسی ایک نے بھی بھوکے کو کھانا کھلا دیا تو سب لوگ بری الذمہ ہو جائیں گے۔ ہاں اگر بھوکا کسی ایسی جگہ ہو جہاں صرف ایک ہی آدمی ذی مقدور ہو اور بقیہ سب لوگ مفلس و قلاش ہوں تو اس ذی مقدور پر بھوکے کو کھانا کھلانا فرض عین ہو گا ایسے ہی اس بیمار کی عیادت اور مزاج پرسی سنت ہے جس کا کوئی خبر گیر اور تیمار دار ہو اور اس بیمار کی عیادت و مزاج پرسی واجب ہے جس کا کوئی خبر گیر و تیمار دار نہ ہو۔
Last edited: