• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چھوٹے کام،بنائیں بڑا انسان

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
(قاسم علی شاہ)

’’ڈئیر سر ! آپ کا خط ملا ۔آپ کے والد کے انتقال کی خبر پر مجھے افسوس ہوا۔۔۔۔‘‘

آپ کے ذہن میں آرہا ہوگا کہ یہ الفاظ کسی عام انسان کے ہیں اور وہ کسی معزز ہستی کو خط لکھ رہا ہے لیکن حقیقت جان کر آپ کو دھچکا لگ سکتاہے۔جی ہاں! یہ الفاظ قائد اعظم محمد علی جناح کے ہیں اور وہ جس انسان کو خط لکھ رہے ہیں ،وہ بھی کوئی بڑی شخصیت نہیں بلکہ ان کا گھریلو ملازم ہے۔ شاید آپ کا سوال ہو کہ کسی ملازم کے لیے اتنا معزز لفظ کیوں، لیکن بات دراصل یہ ہے کہ عظیم انسان چھوٹے چھوٹے کاموں سے عظیم بنتا ہے۔ ایک اور واقعہ مولانا اشرف علی تھانوی کا ہے جو کہ بہت بڑے عالم دین گزرے ہیں، ایک دفعہ ریل کے سفر کے دوران اُن کے پاس سامان بہت زیادہ تھا۔ ٹکٹ کلکٹر ان کا جاننے والا تھا ، اس نے آفر کی کہ سامان کا وزن نہ کرائیں، فلاں اسٹیشن تک میں خود ہوں، اس کے بعد جو کلکٹر آئے گا میں اس سے کہہ دوں گا۔مولانا نے پوچھا: بھائی! وہ کلکٹر کہاں تک جائے گا؟ جواب ملا:’’جہاں تک ٹرین جاتی ہے۔‘‘مولانا نے کہا:’’مگر بھائی میں نے تو اس سے بھی آگے جانا ہے۔میری منزل روزِ محشر ہے۔اگراس کی رسائی وہاں تک ہے تو پھر ٹھیک ہے۔‘‘یہ کہا اور سامان کی اضافی رقم جمع کرادی.

آپ نے اگر کسی کو دیکھنا ہو کہ وہ کس قدر بڑا انسان ہے تو اس کے چھوٹے چھوٹے کام اور معاملات دیکھیں۔ اگر وہ انہیں بہترین انداز میں نبھارہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ واقعی بڑا انسا ن ہے۔ شہرۂ آفاق کتاب ’’تھنک اینڈ گرو رِچ‘‘ کے مصنف نپولین ہل کا جملہ ہے:
’’اگر تم کوئی بڑا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکتے تو چھوٹے چھوٹے کاموں کو بہترین انداز میں کرو۔‘‘

ہم میں سے ہر شخص صبح سے شام تک ایک روٹین میں زندگی گزارتا ہے۔ اس روٹین میں سیکڑوں کاموں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے لیکن بدقسمتی سے بیشتر افراد ایسے ہیں جو ان کاموں سے جان چھڑاتے ہیں ۔آسان الفاظ میں وہ ان کاموں کو غیر اہم جان کر جیسے تیسے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر چھوٹے سے چھوٹے کام کو بھی بہترین انداز میں کیا جائے تو اس کے بہت سارے فوائد مل سکتے ہیں۔آئیے چند ایک کا جائزہ لیتے ہیں:

1-چھوٹے کاموں کو احسن انداز میں مکمل کرنے سے انسان کوایسی مہارت حاصل ہوجاتی ہے کہ آئندہ وہ کسی بھی وقت اس کام کو بڑے اچھے انداز میں کرلیتا ہے۔

2-وہ اس کام کے متعلق غور کرنا شروع کرتا ہے. دوسرے لوگ اس کام کو کس انداز میں کرتے ہیں؟وہ اس پر بھی توجہ دیتا ہے ۔ ان کے طریقہ کار سے اس کو نئے آئیڈیاز ملتے ہیں ، جو اس کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔

3-انگریزی کا ایک محاورہ ہے :
’’دروازے کا کواڑ(قبضہ) چھوٹا ہی کیوں نہ ہو، وہ بڑے سے بڑے دروازے کو گھماتا ہے۔‘‘
چھوٹے کاموں کو بہتر انداز میں کرنے سے انسان کے بڑے بڑے کام بھی درست ہوجاتے ہیں۔

4-انسان دوسروں کی نظر میں باوقار اور سنجیدہ دِکھتا ہے ۔اس کے برعکس اپنے کاموں سے جان چھڑانے والے کو معاشرہ بدسلیقہ اور پھوہڑ کہتا ہے۔

▪چھوٹے چھوٹے کام
روزمرہ زندگی میں انسان جو کام سرانجام دیتا ہے ، ان تمام پر اگر نظر دوڑائی جائے تو اس کی دو اقسام بنتی ہیں۔
(1)اپنے ساتھ معاملا ت (2)دوسروں کے ساتھ معاملات

(1)اپنے ساتھ معاملات
یہ وہ کام ہیں جو انسان کے اپنی ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔جیسے کہ جسمانی صفائی ستھرائی ،پاکیزگی، لباس ، رہن سہن اور بول چال وغیرہ ،ان کو بہتر انداز میں کیسے کیا جاسکتا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں۔

▪صبح جاگنے کے بعد جب بستر سے اٹھیں تو یوں ہی نہ چھوڑیں بلکہ تکیے کو درست کریں۔ بستر کی چادر ٹھیک کریں اور کمبل کو فولڈ کرکے رکھیں۔

▪واش روم کی صفائی کا خیال رکھیں اور اس حالت میں چھوڑ کر جائیں جس حالت میں آپ کو چاہیے ہوتا ہے۔

▪منہ ہاتھ دھوتے وقت جب صابن کا استعمال کرنا ہو تو اس پر جھاگ نہ چھوڑیں بلکہ صاف کرکے رکھیں۔

▪کمرے سے نکلیں تو لائٹس وغیرہ بند کریں.
▪
جوتے ہمیشہ خوبصورت اور پالش شدہ پہنیں ۔
▪جسمانی صفائی (Hygienes) میں ان چیزوں کی صفائی کا بھرپورخیال رکھیں۔دانت، منہ،بال ، ناک ،کان ،ناخن ،پاؤں.

▪یاد رکھیں! ہر وہ چیز جو آپ پہنتے ہیں، آپ کی شخصیت کا اظہار کرتی ہے۔ اس لیے مہذب ، شائستہ او ر باوقار لباس پہنیں ۔روز کپڑے بدلیں ، موزے ضرور تبدیل کریں،واسکٹ، کوٹ نفیس اور استری شدہ پہنیں ، فیشن کے نام پر ایسا لباس نہ پہنیں جس میں انسان مسخرہ لگیں ۔ پرفیوم کا استعمال کریں جو اتنا معیاری ضرور ہو کہ اس کی خوشبو دوسرے لوگوں کو بھی اچھی لگے۔

▪اپنے پاس رکھنے والی چیزیں مثلا بیگ ، بٹوہ ، موبائل ، چابیاں ، عینک اور پن وغیرہ ، صاف اور خوبصورت رکھیں ۔ بیگ ، بٹوے میں چیزیں ، پیسے اور کاغذات مرتب انداز میں سلیقے کے ساتھ رکھیں۔

▪آپ جس نشست پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں یا بس میں سفر کرتے ہیں ، وہ آپ کا عارضی گھر ہوتا ہے۔اس کو بھی صاف اور منظم رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے۔

▪جمائی لیتے ہوئے ہمیشہ منہ پر ہاتھ رکھیں ۔اسی طرح چھینکتے وقت منہ پر رومال ، ٹشو یا بازو ضرور رکھیں ۔

▪بعض لوگ سب کے سامنے اونچی آواز میں ڈکار لیتے ہیں ، یہ غیر مہذب طریقہ ہے۔

▪کھانے کے دوران اگر منہ میں کوئی بدذائقہ چیزیا ہڈی وغیرہ آجائے تو ٹیبل یادسترخوان پر سب کے سامنے نہ رکھیں بلکہ ٹشو میں لپیٹ کر مخصوص پلیٹ میں رکھیں۔

(2)دوسروں کے ساتھ معاملات

▪کسی کے کمرے میں جائیں تو دروازے پر دستک ضرور دیں۔اگر کمرے کا دروازہ پہلے سے کھلا ہو تو اس کو بندنہ کریں ،بند ہو تو کھلا نہ چھوڑیں۔

▪ جب کسی سے ملنے جانا ہو تو خالی ہاتھ مت جائیں ،کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لے کرجائیں۔

▪جب بھی کسی کے ہاں رہنے جائیں تو اپنا تولیہ ، صابن اور شیمپولے جائیں اور وہی استعمال کریں۔

▪جب کسی کی بائیک ، گاڑی استعمال کرنا چاہیں تو اس میں پٹرول اپنا ڈلوائیں اور اس کا ویسا ہی خیال رکھیں جیسے اپنی گاڑی کا رکھتے ہیں.

▪اپنی فیملی اور دوستوں کو کبھی کبھار اپنی محبت کا اظہار دِلاتے رہا کریں۔

▪’’ناں‘‘ کہنا سیکھیں ، یہ اگر چہ مختصر لفظ ہے لیکن اس کی بدولت آپ بہت سارے مسائل سے بچ جائیں گے۔

▪گفتگو کرتے ہوئے ہمیشہ واضح الفاظ میں بات کریں۔اسی طرح جب کوئی دوسرا شخص آپ کو ہدایات دے رہا ہو تو آپ کہیں:
’’آپ کی گفتگو سے میں یہ مطلب سمجھا ہوں ، کیاایسا ہی ہے؟ ‘‘

▪دورانِ گفتگو بولنے والے کی بات نہ کاٹیں،بلکہ اس کو بات مکمل کرنے دیں پھر آپ بولیں۔

▪ملاقات کے دوران مخاطب کی بات کو نظر انداز کرکے موبائل پر مصروف رہنا، اس شخص کی توہین ہے۔اس سے بچیں۔

▪جب کسی شخص کے ساتھ کوئی میٹنگ ختم کرنی ہو تو بڑے شائستہ اور نرم لہجے میں گفتگو ختم کرنے کا کہیں۔

▪جب بھی کوئی غلطی سرزدہوجائے تو اپنی کوتاہی کا اعتراف کرنے میں شرم نہ کریں اور اپنی اس غلطی سے ضرور سیکھیں۔

▪اگرآپ کرسی پر بیٹھے ہوں اور کسی بڑے کو دیکھیں جس کے لیے خالی کرسی نہیں ہے تو فوراً اپنی کرسی انہیں پیش کریں۔

▪سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر آپ کی شیئر کی جانے والی چیزیں ،آپ کے لائیکس اور کمنٹس آپ کی پوری شخصیت کو ظاہر کرتے ہیں ۔یہ چیزیں بطور ثبوت بھی استعمال ہوسکتی ہیں ، اس لیے سوشل میڈیا کے استعمال میں بھرپور احتیاط کریں۔

▪کسی محفل میں آپ کے ساتھ بیٹھا شخص اگر اپنا موبائل دیکھ رہا ہو تو آپ اس میں مت جھانکیں۔یہ اخلاقیات کے خلاف ہے۔

▪گاڑی چلاتے ہوئے بلاوجہ ہارن مت بجائیں ۔ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیں۔

▪ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:’’ہر شخص کو اس کے مرتبے پر رکھو۔‘‘
(سنن ابی داؤد:4842)

عقل مند کہتے ہیں:
’’کاروبار کو دوستی مت بناؤ ، دوستی کو کاروبار مت بناؤ ، نفع میں رہوگے ۔‘‘

کامیاب انسان وہی ہے جو چیزوں اور انسانوں کو ان کی حیثیت کے مطابق اہمیت دیتا ہے۔اس طرزِ عمل سے وہ ہمیشہ نقصان سے محفوظ رہتاہے۔

▪مطالعے کے دوران بعض لوگ تھوک لگاکرصفحہ الٹتے ہیں ، اس سے دوسروں کو بدمزگی ہوتی ہے۔

▪کسی کو پانی کا گلاس پیش کرنا ہو تو گلاس کو پیندے سے پکڑیں ،جہاں پر انسان اپنا منہ لگاتا ہے وہاں ہر گز ہاتھ نہ لگائیں۔

▪دی بیسٹ بنیں!
صبح کا چڑھتا سورج ایک نئے دِن کا پیغام لاتا ہے اور انسان اپنے خواب پورے کرنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے ۔اکثر لوگ ایسے ہیں جو اپنی مختصر زندگی میں بڑے بڑے کارنامے سرانجام دینا چاہتے ہیں ۔ان کے سامنے بڑی شخصیات کی مثالیں ہوتی ہیں۔وہ نئے اہداف بناتے ہیں ،ان کے لیے پلاننگ کرتے ہیں ،کتابیں پڑھتے ہیں ،ٹریننگز لیتے ہیں، موٹیویشنل اسپیکرز کو سنتے ہیں۔ زندگی کے کسی موڑ پر ان کی موٹیویشن کا لیول بہت اوپر چلا جاتا ہے ۔جذبوں کو آتش مل جاتی ہے اور وہ ایک ہی لمحے میں اپنے دیکھے گئے خوابوں کو پانا چاہتے ہیں۔ پھر غم روزگار ان کے سامنے آتا ہے۔گھر کے خرچے ، بچوں کی فیس اوردیگر حالات ان کو بے بس کردیتے ہیں۔ فکرِ معاش ان کی موٹیویشن کو کمزور اور کبھی کبھار ختم کردیتی ہے اور پھر جب وہ اپنے ساتھ بیٹھتے ہیں تو انہیں اپنے خواب اور اپنے عزائم یاد آجاتے ہیں ۔ایسے میں ان کے پاس دو راستے ہوتے ہیں۔ اپنے خوابوں سے دستبردار ہواجائے اور جیسے تیسے زندگی گزارلی جائے یا پھرخود کو ایک بڑی قربانی کے لیے تیار کیا جائے ،ایسی قربانی جس میں انہیں کھانے پینے ، سونے جاگنے اور راحت سے دور ہونا پڑے گا لیکن ۔۔۔وہ ایک بنیادی بات بھول جاتے ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی انسان یکدم سے کامیاب نہیں ہوا۔ اِن کامیاب افراد نے چھوٹے چھوٹے کاموں کو درست کرنا شروع کیا ، اپنی عادات پر محنت کی اور اس محنت نے ان کے سامنے راستے کھولنا شروع کردیے ۔آج کا انسان بھی اگر خود کو کامیاب بنانا چاہتا ہے تو اس کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے چھوٹے چھوٹے کام ٹھیک کرلے۔

بہت سارے لوگ اس تلاش میں ہوتے ہیں کہ ہم کوئی ایسا کام اختیار کریں جو سب سے Best ہو اوراس کی بدولت ہم بھی Best بن جائیں. یاد رکھیں! دنیا کا ہر پیشہ Best ہے اگر آپ The Best ہیں ۔ہر وہ انسان جو چھوٹے کام کو اچھے انداز میں نہیں کرسکتا تو وہ ترقی بھی نہیں کرسکتا۔کامیاب اور بڑے انسان کی شخصیت کے پیچھے اس کا رویہ ہوتا ہے جو اس کو اعلیٰ انسان بناتا ہے۔انسان کا لوگوں کے ساتھ جو رویہ ہوتا ہے وہ ساری عمر یاد رکھا جاتا ہے۔لہٰذا اپنے رویے میں ایک بنیادی تبدیلی لے آئیں ،وہ اس طرح کہ React(ردِ عمل) دینے کے بجائے Respond(جوابی عمل) دینے والے بنیں۔آپ جب بھی چھوٹے چھوٹے کاموں میں لوگوں کو آسانی دیں گے تو بدلے میں آپ کو بھی آسانیاں ملیں گی۔یہی چھوٹی آسانیاں آپ کی زندگی میں سکون ، اطمینان اور خوشی لے کر آئیں گی۔
اگر آپ اپنی زندگی میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایک بات یاد رکھیں.

’’آسمان کی بلندیوں پر جانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان زمین پر اپنا چلنا ٹھیک کرلے۔‘‘
 
Top