چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَمَّا خَلْقَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْأَرْضَ جَعَلَتْ تَمِیْدُ فَخَلَقَ الْجِبَالَ فَأَلْقَاھَا عَلَیْھَا فَاسْتَقَرَّتْ، فَتَعَجَّبَتِ الْمَلَائِکَۃُ مِنْ خَلْقِ الْجِبَالِ فَقَالَتْ: یَا رَبِّ، ھَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْئٌ أَشَدُّ مِنَ الْجِبَالِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اَلْحَدِیْدُ، قَالَتْ: یَا رَبِّ، ھَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْئٌ أَشَدُّ مِنَ الْحَدِیْدِ؟ قَالَ: نَعَمْ، النَّارُ، قَالَتْ: یَا رَبِّ، ھَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْئٌ أَشَدُّ مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اَلْمَائُ، قَالَتْ: یَا رَبِّ، فَھَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْئٌ أَشَدُّ مِنَ الْمَائِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اَلرِّیْحُ، قَالَتْ: یَا رَبِّ، فَھَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْئٌ أَشَدُّ مِنَ الرِّیْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اِبْنُ آدَمَ یَتََصَدَّقُ بِیَمِیْنِہٖ یُحْفِیْھَا مِنْ شِمَالِہِ۔ ))1
'' جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا تو اس نے ہلنا شروع کردیا تو اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو پیدا کرکے زمین پر ڈال دیا تو زمین ٹھہر گئی (ساکت ہوگئی) فرشتوں نے پہاڑوں کی پیدائش پر تعجب کا اظہار کیا اور کہا: اے ہمارے رب! کیا پہاڑوں سے بھی زیادہ تیری مخلوق میں سے کوئی چیز قوی ہے؟ فرمایا: ہاں! لوہا ہے۔ فرشتوں نے پھر کہا: کیا لوہے سے بھی کوئی چیز تیری مخلوق میں سے زیادہ قوی ہے؟ فرمایا: ہاں! آگ ہے۔ انہوں نے پھر سوال کیا: آگ سے بھی زیادہ طاقت ور کوئی ہے؟ فرمایا: ہاں! پانی ہے۔ پھر پوچھا: کیا پانی سے بھی زیادہ قوت والی چیز ہے؟ فرمایا: ہاں! ہَوا ہے۔ پھر عرض کی: کیا: ہَوا سے بھی قوی کوئی چیز تیری مخلوق میں سے ہے؟ فرمایا: ہاں! (وہ) ابن آدم جو اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ کرتا ہے (اور) بائیں ہاتھ سے چھپاتا ہے۔ ''
چھپ کر صدقہ کرنے والے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ وہ ان سات انسانوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ اپنا سایہ نصیب کرے گا، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( سَبْعَۃٌ یُظِلُّھُمُ اللّٰہُ تَعَالیٰ فِيْ ظِلِّہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ: ... رَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاھَا حَتَّی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہٗ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ۔ ))2
'' سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنا سایہ نصیب کرے گا، جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، (ان میں سے ایک آدمی) وہ ہے جو صدقہ کرتا ہے تو چھپاتا ہے حتیٰ کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی علم نہیں ہوتا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔''
اس حدیث سے بھی خفیہ صدقہ کا مقام واضح ہوتا ہے۔ دائیں اور بائیں ہاتھ میں بہت نزدیکی ہوتی ہے چنانچہ اس مثال میں صدقہ کے اخفاء اور پوشیدگی میں مبالغہ کرتے ہوئے یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ بالفرض اگر بائیں ہاتھ کو بیدار انسان تصور کیا جائے تو پھر بھی اسے دائیں ہاتھ کے خرچ کیے مال کا علم نہ ہوسکے۔3
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسند أحمد، رقم: ۱۲۱۹۳، وقال حمزۃ أحمد الزین: إسنادہ صحیح۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الزکاۃ، باب: الصدقۃ بالیمین، رقم: ۱۴۲۳۔
3 تفسیر قرطبی، ص: ۲۱۵، ۳۔ سنن ترمذي، ابواب فضائل القرآن، باب نمبر: ۲۰۔ نووی شرح مسلم، ص: ۱۲۲، ۷۔
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند