عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف
ناشر
چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ اس سلسلہ میں ماضی قریب کے معتبر عالم دین علامہ ناصر الدین البانی کا موقف استحباب کا ہے۔ البتہ فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں وہ بھی چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین حضرات چہرے کے پردہ کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کےموقف کے مطابق یہ بدعت کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں محترم حافظ محمد زبیر اور پروفیسر خورشید صاحب کے مابین طویل سلسلہ مضامین رہا ہے۔ پروفیسر خورشید صاحب چہرے کے پردہ کے سلسلہ میں ماہنامہ ’اشراق‘ میں لکھتے رہے ہیں جبکہ اس کے جواب میں حافظ محمد زبیر ماہنامہ ’حکمت قرآن‘ میں اپنی آرا کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ ‘حافظ صاحب کے انہی مضامین کی یکجا صورت ہے، جن کو حافظ صاحب نے مزید تنقیح و تہذیب اور حک واضافہ کے بعد افادہ عام کے لیے پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے کتاب میں جواضافے کیے ہیں ان میں بطور خاص اس طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’جلباب المراۃ المسلمۃ‘ میں بیان کردہ احادیث و آثار کا تفصیلی جواب دیا گیا ہے۔ اس کتا ب میں چہرے کے پردے کے حوالے سے ہر نوع کے ان اشکالات کا بھی علمی محاکمہ کیا گیا ہے جو اپنوں یا غیروں نے علمی بنیادوں یا محض جہالت کی بنا پر اٹھائے ہیں۔ (ع۔م)
اس کتاب چہرے کا پردہ واجب،مستحب یا بدعت؟ کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
چہرے کا پردہ واجب،مستحب یا بدعت؟
مصنف
محمد زبیر تیمی
ناشر
مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور
تبصرہ
چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ اس سلسلہ میں ماضی قریب کے معتبر عالم دین علامہ ناصر الدین البانی کا موقف استحباب کا ہے۔ البتہ فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں وہ بھی چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین حضرات چہرے کے پردہ کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کےموقف کے مطابق یہ بدعت کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں محترم حافظ محمد زبیر اور پروفیسر خورشید صاحب کے مابین طویل سلسلہ مضامین رہا ہے۔ پروفیسر خورشید صاحب چہرے کے پردہ کے سلسلہ میں ماہنامہ ’اشراق‘ میں لکھتے رہے ہیں جبکہ اس کے جواب میں حافظ محمد زبیر ماہنامہ ’حکمت قرآن‘ میں اپنی آرا کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ چہرے کا پردہ واجب ہے مستحب یا بدعت؟ ‘حافظ صاحب کے انہی مضامین کی یکجا صورت ہے، جن کو حافظ صاحب نے مزید تنقیح و تہذیب اور حک واضافہ کے بعد افادہ عام کے لیے پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے کتاب میں جواضافے کیے ہیں ان میں بطور خاص اس طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’جلباب المراۃ المسلمۃ‘ میں بیان کردہ احادیث و آثار کا تفصیلی جواب دیا گیا ہے۔ اس کتا ب میں چہرے کے پردے کے حوالے سے ہر نوع کے ان اشکالات کا بھی علمی محاکمہ کیا گیا ہے جو اپنوں یا غیروں نے علمی بنیادوں یا محض جہالت کی بنا پر اٹھائے ہیں۔ (ع۔م)
اس کتاب چہرے کا پردہ واجب،مستحب یا بدعت؟ کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Last edited: