• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈارھى کے متعلق ؟؟

انسان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 04، 2011
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
538
پوائنٹ
23
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم مشائخ کرام
ایک دوست سے میرى " ڈارھى کے متعلق" بحث ہوئى - اس کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ڈارھى رکھنے کا حکم تو دیا ،لیکن یہ نہیں بتایا کہ ڈارھى کتنى رکھنى ہے ! یہ بات ہم صحابہ کرام رضى اللہ عنہم کے عمل سے لے گے ، کیونکہ کچھ صحابہ کرام رضى اللہ عنہم مٹھى کے برابر ڈارھى رکھتے تھے -
تو اس کا کیا جواب ہوگا؟
جزاکم اللہ خیرا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم مشائخ کرام
ایک دوست سے میرى " ڈارھى کے متعلق" بحث ہوئى - اس کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ڈارھى رکھنے کا حکم تو دیا ،لیکن یہ نہیں بتایا کہ ڈارھى کتنى رکھنى ہے ! یہ بات ہم صحابہ کرام رضى اللہ عنہم کے عمل سے لے گے ، کیونکہ کچھ صحابہ کرام رضى اللہ عنہم مٹھى کے برابر ڈارھى رکھتے تھے -
تو اس کا کیا جواب ہوگا؟
جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کا تفصیلی جواب تو ابو الحسن بھائی ہی دیں گے، ان شاء اللہ!

سر دست اس بات پر
اس کا کہنا ہے کہ رسول اللہﷺ نے دا‘ھى رکھنے کا حکم تو دیا ،لیکن یہ نہیں بتایا کہ ڈارھى کتنى رکھنى ہے؟
تبصرہ کرنا چاہتا ہوں۔

نبی کریمﷺ نے داڑھی رکھنے کا حکم بھی دیا اور یہ بھی بتایا کہ کتنی رکھنی ہے، اور پھر خود عمل کرکے بھی دکھایا۔

صحیحین میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: « أعفوا اللحى » کہ ’’داڑھیوں کو چھوڑ دو (معاف کر دو، کاٹو نہیں)‘‘
نیز فرمایا: « وفروا اللحى » ... صحيح البخاري کہ ’’داڑھیوں کو خوب وافر کرو۔ (چھوٹا نہ کرو، کاٹو نہیں۔)‘‘
نیز فرمایا: « أوفوا اللحى » ... صحيح مسلم کہ ’’داڑھیوں کو پورا کرو (یعنی مکمل رکھو، کاٹو نہیں۔)‘‘
نیز فرمایا: « أرخوا اللحى » ... صحيح مسلم کہ ’’داڑھیوں کو لٹکاؤ۔‘‘ ظاہر ہے کہ یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب اسے مکمل چھوڑ دیا جائے۔
قاضی عیاض﷫ فرماتے ہیں کہ اسی حدیث کی بعض روایات میں « أرجوا اللحى » کے الفاظ بھی ہیں، جو أرجئوا سے ہے، جس کا معنیٰ أخروها واتركوها ہیں۔
امام نووی﷫ شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ ’’داڑھی کے بارے میں روایات میں پانچ الفاظ (أعفوا، وفروا، أوفوا، أرخوا، أرجوا) آئے ہیں، سب کا معنیٰ یہی ہے کہ داڑھی کو کاٹا نہ جائے بلکہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔

یہ تو داڑھی کتنی ہونی چاہئے کے بارے میں نبی کریمﷺ کے احکامات ہیں۔

جہاں تک آپﷺ کا اپنا فعل ہے تو نبی کریمﷺ کی داڑھی مبارک بہت گھنی تھی کہ پیچھے سے بھی دکھائی دیتی تھی اور اس نے آپﷺ کے سینۂ مبارک کو ڈھانپا ہوا تھا۔

صحیح بخاری میں ہے: « قلنا لخباب : أكان الرسول ﷺ يقرأ في الظهر والعصر ؟ قال : نعم ، قلنا : بم كنتم تعرفون ذاك ؟ قال : بإضطراب لحيته »
کہ ’’ہم نے خباب﷜ سے پوچھا کہ کیا نبی کریمﷺ ظہر اور عصر میں قراءت کرتے تھے؟ فرمایا: ہاں، ہم نے کہا کہ آپ لوگوں کو اس کا علم کیسے ہوتا تھا؟ فرمایا کہ آپﷺ کی داڑھی کی حرکت سے۔‘‘

سنن النسائی میں ہے کہ سیدنا براء فرماتے ہیں:
كان رسول اللهﷺ رجلا مربوعا عريضا ما بين المنكبين، كث اللحية ... صحيح سنن النسائي

صحیح مسلم میں ہے کہ سیدنا جابر بن سمرۃ سے مروی ہے کہ
كان رسول الله ﷺ قد شمط مقدم رأسه ولحيته . وكان إذا ادهن لم يتبين . وإذا شعث رأسه تبين . وكان كثير شعر اللحية


عن يزيد الفارسي قال رأيت النبي ﷺ في النوم زمن ابن عباس وكان يزيد يكتب المصاحف قال فقلت لابن عباس إني رأيت رسول الله ﷺ في النوم قال ابن عباس إن النبي ﷺ كان يقول إن الشيطان لا يستطيع أن يتشبه بي فمن رآني في النوم فقد رآني فهل تستطيع أن تنعت لنا هذا الرجل الذي رأيت قال نعم رأيت رجلا بين الرجلين جسمه ولحمه أسمر إلى البياض حسن المضحك أكحل العينين جميل دوائر الوجه قد ملأت لحيته من هذه إلى هذه حتى كادت تملأ نحره قال عوف لا أدري ما كان مع هذا من النعت قال فقال ابن عباس لو رأيته في اليقظة ما استطعت أن تنعته فوق هذا ... مسند أحمد
 
Top