• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرطاہر القادری اور موضوع روایات کی ترویج از حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
10۔ طاہر القادری صاحب نے لکھا ہے:
’’ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے مبارک قدموں کو بھی یہ معجزہ عطا فرمایا کہ اُن کی وجہ سے پتھر نرم ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے قدومِ مبارک کے نشان بعض پتھروں پر آج تک محفوظ ہیں۔ ‘‘
1۔ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ إذا مَشٰی عَلَی الصَّخر غَاصَتْ قَدَمَاہُ فِیْہِ وَ أَثرت (تبرک کی شرعی حیثیت ،ص۷۶، اشاعت سوم ستمبر ۲۰۰۸ئ)
(زرقانی ، شرح المواھب اللدنیہ ،۵:۴۸۲… سیوطی ، الجامع الصغیر،۱:۲۷،رقم:۹)
’’ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پتھر وں پر چلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کے نیچے وہ نرم ہو جاتے اور قدمِ مبارک کے نشان اُن پر لگ جاتے۔‘‘
حالانکہ یہ روایت ذکر کرنے کے بعد زرقانی (متوفی ۱۱۲۲ھ) نے لکھاتھا :
’’ وأنکرہ السیوطي وقال: لم أقف لہ علیٰ أصل ولا سند ولا رأیت من خرجہ في شيء من کتب الحدیث وکذا أنکرہ غیرُہ لکن ۔۔۔ ‘‘
’’اور سیوطی نے اس ( روایت ) پر انکار کیا اور کہا: مجھے اس کی کوئی اصل یا سند نہیں ملی اور نہ میں نے دیکھا کہ حدیث کی کتابوں میں کسی نے اسے روایت کیا ہے، اور اس طرح دوسروں نے بھی اس (روایت) کا انکار کیا لیکن ۔۔۔ ‘‘ ( المواہب اللدنیۃ :۵؍ ۴۸۲)
’لیکن‘ والی بات تو بے دلیل ہے اور سیوطی کی کتاب الجامع الصغیرمیں یہ روایت قطعاً موجود نہیں بلکہ عبدالرؤف المناوی نے اسے الجامع الصغیرکی شرح میں ذکر کیا اور کہا: ’’ولم أقف لہ علیٰ أصل‘‘ مجھے اس کی کوئی اصل نہیں ملی۔ (فیض القدیر شرح الجامع الصغیر:۵؍ ۹۱ح ۶۴۷۸)
مناوی کی اس شرح کے شمائل والے حصے کو حسن بن عبید باحبشی (مجہول)نے الشمائل الشریفۃ کے نام سے دار طائر العلم سے شائع کیا اور اس کی ج۱؍ص ۹، رقم ۹ (الشاملہ) پر یہ روایت مناوی کی جرح کے ساتھ موجود ہے۔
محمد بن یوسف صالحی شامی نے کہا:
’’ولا وجود لذٰلک في کتب الحدیث البتۃ‘‘
( سبل الھدی والرشاد في سیرۃ خیر العباد ۲؍ ۷۹، مکتبہ شاملہ)
’’اور اس ( روایت ) کا کتب ِ حدیث میں کوئی وجود نہیں ہے۔‘‘
خلاصہ یہ کہ اس بے سند اوربے اصل (موضوع) روایت کو طاہر القادری نے حدیثِ رسول قرار دے کر عام لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے۔
نوٹ :حال ہی میں دھرابی(چکوال) میں ایک بریلوی نے زمین پر پانچ فٹ سے زیادہ نشان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک کا نشان قرار دیا تھا، جس کی ’ زیارت‘کے لئے بہت سے لوگ ٹوٹ پڑے تھے مگر بعدمیں وقت ٹی وی والوں نے اس فتنے کی بروقت سرکوبی کر کے لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کر دیا کہ یہ حلوہ پکانے کیء لئے استعمال ہونے والے چولہے کا نشان ہے اور یہ ثابت کر دیا کہ یہ سب فراڈ اور دھوکہ تھا۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
HE IS CALLED SHEIKH UL ISLAM BY HIMSELF .

NO BODY CAN DARE TO COMPARE SHEIKH UL ISLAM IMAM IBN TAIMIA AND THIS SO CALLED SHEIKH UL ISLAM.

NO BODY CAN FORGET THE VERDICTS OF PUNJAB HIGH COURT ABOUT THIS SHEIKH UL ISLAM.

HE IS NEW FOUNDER OF AN OTHER DEEN AKBARY.
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
موضوع: ڈاکٹرطاہر القادری اور موضوع روایات کی ترویج از حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
محترم شاکر بھائی۔۔۔ اللہ آپ کو جزاء خیر دے
براہ مہربانی یہ بتائیے کہ یہ پورا عنوان کسی کتاب میں سے لیا ہے یا پھر ماہنامہ الحدیث سے۔۔۔۔ یا پھر یہ زبیر علی صاحب کی کوئی کتاب ہے ؟؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
براہ مہربانی یہ بتائیے کہ یہ پورا عنوان کسی کتاب میں سے لیا ہے یا پھر ماہنامہ الحدیث سے۔۔۔۔ یا پھر یہ زبیر علی صاحب کی کوئی کتاب ہے ؟؟
ریحان بھائی، یہ مضمون ماہنامہ محدث جولائی ۲۰۱۰ کے شمارے میں شائع ہو چکا ہے۔ آپ درج ذیل لنک سے مکمل شمارہ پی ڈی ایف اور ورڈ میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
ماہنامہ محدث جولائی ۲۰۱۰
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبر کاتہ!
اُن کا ذاتی ای میل ایڈریس تو نہیں ہے لیکن سوال جواب کے لیے فون نمبر ہے جو پاکستانی ٹائم کے مطابق 11 بجے سے 12 بجے دن تک آن ہوتا ہے۔آپ اس نمبر سے اُن سے بات کر سکتی ہیں۔اگر فون کے ذریعے بات مکمل ہو سکے تو بتا دیجیے گا میں نمبر آپ کو بھیج دوں گا۔بصورت دیگر آپ ان سے اِن ذرائع کی مدد سے بھی رابطہ کر سکتی ہیں۔
اس لنک کا کو ملاحظہ فر مائیں۔
حافظ زبیرعلی زئی سے رابطہ کرنے کا طریقہ کیا ہے
 
Top