• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرعلامہ محمدخلیل ھراسؒ

شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
پروفیسرڈاکٹرعلامہ محمد خلیل ھراس

1916 تا 1975ء


آپ الإمام الكبير العلاَّمة ، السلفيُّ ، المحقِّق ، ناصر السنت
و قاطع بدعت فضیلۃ الشيخ ڈاكٹر محمد بن خليل حسن هرّاس رحمه الله ہیں.

1 ولادت اور وطن
ڈاکٹر علامہ محمد بن خلیل ہراسؒ 1334هـ الموفق 1916ء میں قریہ ”الشینں“ مغربی ضلع مرکز قطور مصر میں پیدا ہوئے۔
نوٹ قریہ شین سے بہت سے علماء پیدا ہوئے ۔ فضيلة الشيخ ڈاكٹر عبد العظيم بن بدوى حفظه الله بھی ان علماء میں شامل ہیں۔

2 تعلیم
آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز 1929ء میں ”جامعہ ازہر“ سے کیا ، بعد ازیں آپ نے کلیہِ اصولِ دین سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے بعد 1940ء میں ”التوحيد والمنطق“ میں (پی ایچ ڈی) کیا آپ کے تھیسس رسالے کا موضوع تھا (ابن تيمية السلفي)


3 زندگی کا اہم موڑ فلسفی سے سلفی تک

علامہ محمد بن خلیل ہراس کے تلمذ شیخ محمد بن امان الجامی نے ذکر کیا کہ علامہ محمد بن خلیل ہراس الازہر یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ”تخصص في علم الفلسفة والمنطق“ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے ۔ وہ ابن تیمیہ سے دشمنی کرتے تھے ، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ابن تیمیہ فلسفیوں اور منطق کے لوگوں کا دشمن ہے ۔ جب اس نے بین الاقوامی ڈگری (ڈاکٹریٹ) کے لئے داخلہ لیا تھا تو کچھ لوگوں نے اسے ابن تیمیہ کا جواب لکھنے کا مشورہ دیا ۔ شیخ نے جواب دینے کے لئے ابن تیمیہ کی کتابیں جمع کیں جن پر انھوں نے دستخط کیے تھے ، اور پھر انھوں نے تین ماہ تک ان کتب کا مطالعہ کیا۔ اس مطالعے کے بعد اس نے اپنے تاثرات کے مطابق داخلے کے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ”ان کتابوں کا مطالعہ کرنے سے پہلے اسے اسلام کی سمجھ نہیں تھی“۔ چنانچہِ انھوں نے مقالہ ”رد ابن تیمیہ“ کو مقالہ "ابن تيمية السلفي" میں تبدیل کر دیا۔

4 علمی ، تدریسی اور دعوتی خدمات
1۔ جامعہ ازہر کلیہ اصول دین میں آپ پروفیسر مقرر ہوئے۔
2۔ مفتی اعظم شیخ محمد بن ابراہیمؒ کی نجی درخواست پر علامہ محمد خلیل ھراسؒ ”دارالتوحید“ طائف میں تدریس کے لیے بلا لے گئے۔
3۔ پھر اسے شیخ عبد العزیز بن بازؒ کی ذاتی درخواست پر مملکت سعودی عرب میں ملازمت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ، جہاں انہوں نے ”جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية في الرياض“۔ امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی ریاض میں درس دیا ، پھر وہ مصر واپس آ گئے۔
4۔ اس کے بعد خود سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ نے آپ سے درخواست فرمائی کہ وہ مکہ مکرمہ میں عقیدۂ اسلامی کی تعلیم دیں، چنانچہ آپ ”جامعہ ام القریٰ“ کی کلیہِ شریعہ کے شعبہ عقیدۂ اسلامی کے بطور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اپنے فرائض منصبی انجام دیتے رہے۔ (بلکہ اس عقیدے کے باقاعدہ ڈیپارٹمنٹ کا آغاز شیخ رحمہ اللہ ہی کے سبب کیا گیا تھا)۔
5۔ استاذ کلیہ اصول دین جامعہ اسلامیہ مدینةالرسول۔
6۔ 15محرم 1380ھ = 9 جولائی 1960ء میں علامہ عبدالرحمان وکیلؒ کو انصارالسنہ المحمدیہ کا سربراہ اعلیٰ منتخب کیا گیا اس موقع پر ڈاکٹر محمد جلیل ہراسؒ کو ان کا نائب منتخب کیا گیا۔
7۔ 1973ء میں انہوں نے بالاشتراك مع د. عبد الفتاح سلامة مصر کے غربیہ صوبے میں جماعة الدعوة الإسلامية کی بنیاد رکھی ، اور آپ اس کے پہلے صدر تھے۔

5 تلامذہ
آپ نے کئی یونیورسٹیوں میں پڑھایا آپ کے تلامذہ بے شمار ہیں چند کا اندراج کر رہا ہوں۔


  • 1۔ الشيخ محمد أمان الجامي.
  • 2۔ ڈاکٹر عبد الفتاح سلامة.
  • 3۔ الشيخ علي بن ناصر الفقيهي.

6 عقیدہ ، منہج و دعوت
شیخ رحمہ اللہ سلفی العقیدہ تھے ، جہاں ایک طرف تو شیخ اس سلفی منہج و عقیدہ سے شدت کے ساتھ تمسک اختیار کرنے والے اور ہر آن اس کی نصرت کرنے والے تھے، وہاں دوسری جانب اہل بدعت کے حلق کا کانٹا بنے ہوئے تھے۔ آپ کے بارے میں شیخ محمد رشاد الشافعیؒ نے فرمایا: (آپ کو اس طرح سے جابروں کے جبر، بدعتیوں کے مکر اور ملحدوں کی زندقیت کا مقابلہ کرنا پڑا جس کی طاقت صرف وہی رکھ سکتا ہے جو بہت صبر کرنے والا اور اللّٰہ تعالیٰ سے بہترین اجر کی امید رکھنے والا ہو) کیونکہ آپ رحمہ اللہ نے اپنی پوری زندگی منکرینِ حدیث کے خلاف صحیح احادیث کا دفاع کرتے گزار دی، اور آپ ان اولین شخصیات میں سے تھے جنہوں نے ان کی سازشوں کا پردہ چاک کیا تھا چنانچہ اس وجہ سے متشدد صوفی عقیدے والوں اور منکرین حدیث کی جانب سے آپ کے خلاف کئی بار اقدامِ قتل تک کیا گیا۔ لیکن اللّٰہ تعالیٰ ان کی سازشوں سے باخبر تھا اور اس نے شیخ کو نجات بخش کر اہلِ بدعت کے حلق میں کانٹا بنائے رکھا۔ شیخ رحمہ اللہ نے تصنیف کے کام کو کتبِ عقیدہ پر ہی مرکوز رکھا جیسے الصفات الإلهية عند ابن تيمية – شرح العقيدة الواسطية – ابن تيمية السلفي۔ ایک ریسرچر موسی واصل السلمی نے کلیہ الدعوۃ واصولِ دین جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ سے جب عقیدہ میں ماسٹرز کیا تو ان کے تھیسس کا موضوع ہی یہ تھا کہ: ”الشيخ خليل هراس و جهوده في تقرير عقيدة السلف“ (شیخ خلیل ہراس اور عقیدۂ سلف کو تائید میں ان کی جدوجہد) اور جیسا کہ ریسرچر کا کہنا ہے کہ انہوں نے شیخ رحمہ اللہ ہی کو کیوں منتخب کیا: (کیونکہ شیخ کی مؤلفات بھرپور علم، نہایت واضح اسلوب اور عقیدۂ سلف کے مخالفین کے بارے میں فہمِ دقیق پر مشتمل ہیں، انہی خوبیوں نے مجھے اس بات پر آمادہ کیا کہ میں ان کی ان مساعی وجہود کو پیش کروں جن میں خیرِ عظیم اور نفعِ عمیق ہے)۔
پھر ریسرچر نے شیخ رحمہ اللہ کی ان نمایاں خصوصیات کے ساتھ اپنے کلام کا خلاصہ کیا:
* 1۔ کتاب وسنت سے استدلال کی قوت میں متمیز تھے جو کہ ان کی علمی رسوخ اور تمکنِ علمی کی دلیل ہے۔
* 2۔ شیخ ہراس رحمہ اللہ کا کتاب وسنت سے شدید تمسک اختیار کرنا اور اپنے تمام معاملات کے فیصلے میں انہی کی جانب رجوع کرنا۔
* 3۔ شیخ ہراس رحمہ اللہ کا ان اصول کا اہتمام کرنا جس پر متکلمین نے اپنے مذاہب کی بنیاد رکھی ہے، جو کہ معرفت ِحق کا مفید طریقہ ہے (تاکہ ان پر رد کیا جاسکے)۔

7 آپکی مکانت علمی
آپ رحمہ اللہ کو سلفی عقیدہ کا بھرپور تمیز حاصل تھا اور ساتھ ہی مختلف گمراہ فرقوں کی دقیق معلومات بھی تھیں(جو کہ ان کی رد کے لئے نہایت ضروری ہیں)۔ آپ رحمہ اللہ کو یہ ملکہ حاصل تھا کہ عقیدے کے موضوعات میں سے کسی بھی موضوع پر بات کر رہے ہوں اگرچہ وہ پہلی ہی بار ہو تو آپ اس بارے میں وارد پیچیدہ ترین امور کو بھی کھول کھول کر بیان کر دیتے تھے۔ آپ کے جاننے والوں اور قدر شناسہ لوگوں میں کبار علماء کی پوری ایک جماعت تھی جیسا کہ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ جنہوں نے خود سے درخواست کی تھی کہ شیخ مکہ مکرمہ میں تدریس کے فرائض انجام دیں حالانکہ جامعہ ازہر نے اسے مسترد کردیا تھا مگر ملک فیصل رحمہ اللہ کی طلب پر وہ اس منصب پر تاحیات فائز رہے ۔ ان کے علاوہ انہیں بخوبی جاننے والوں (اور عالم ماننے والوں) میں سے شیخ علامہ عبدالرزاق عفیفیؒ ، فضیلۃ الشیخ عبدالرحمن الوکیلؒ (رئیس شعبۂ عقیدہ ، جامعہ ام القریٰ) اور فضیلۃ الامام محمد حامد الفقیؒ وغیرہم رحمہم اللہ اور ان کے علاوہ بہت سے تھے ۔

8 وفات
آپ رحمہ اللہ نے ایک علم دینے سے لبریز زندگی پاکر ستمبر 1975ء = 1395ھ میں 60 سال کی عمر میں وفات پائی ، کیونکہ جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال (مصر میں) طنطا، محلۃ الکبری اور انصار السنۃ کے مرکز میں خصوصی طور پر بہت سے دروس ارشاد فرمائے، اور (سبحان اللہ! ساری زندگی توحید کی خدمت کرنے کے بعد) آپ کا آخری خطبہ بھی’’التوحيد و أهمية العودة إليه‘‘ (توحید اور اس کے جانب لوٹنے کی اہمیت) تھا۔
آپ رحمہ اللہ کتاب اللّٰہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کرتے ہوئے اس درس کے فوراً بعد وفات پاگئے، سچ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ:
’’إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ‘‘
(بے شک اللّٰہ تعالیٰ اس علم کو ایسے قبض نہیں فرمائے گا کہ اسے لوگوں (کے دلوں) سے محو کرلے بلکہ اس علم کو علماء کرام کے قبض کرنے (وفات) کے سبب اٹھا لے گا)۔
”صحیح بخاری“ 100، ”صحیح مسلم“ 2674۔

9 کیٹلاگ
اس کے پاس بہت سی کتابیں ہیں ، جن میں شامل ہیں:
1۔ "ابن تيمية السلفي". یہ تھیسس ہے جو شیخ نے پیش کیا تھا اور عالمی ڈگری (پی ایچ ڈی) حاصل کی تھی۔
2۔ "الصفات الإلهية عند ابن تيمية".
3۔ "ابن تيمية ونقده لمسالك المتكلمين في مسائل الإلهيات".
4۔ شرح "العقيدة الواسطية". اردو ترجمہ محمد صادق خلیلؒ ۔ مکتبہ اہلحدیث فیصل آباد۔ صفحات 240۔
5۔ شرح "القصيدة النونية" لابن القيم 2 جلّديں.
6۔ ”الحركة الوهابية“ (رد على مقال لمحمد البهى في نقد الوهابية) اردو ترجمہ ”وھابی تحریک“ طارق اکیڈمی فیصل آباد۔
آپ نے اسلامی ورثہ کی متعدد کتب کی تحقیق بھی کی ہے ، ان میں شامل ہیں:
7۔ تعلیق “المحلى بالآثار”. ابن حزمؒ ۔ 11 جلدوں۔ طبع 1384ھ مصر۔
8۔ تحقيق وتعليق على كتاب "السيرة النبوية" لابن هشام.
9۔ تحقيق وتعليق على كتاب "التوحيد" لابن خزيمة.
10۔ تحقيق ونقد كتاب "الخصائص الكبرى" للسيوطي.
11۔ تحقيق كتاب "المغني" لابن قدامه المقدسي.
12۔ تحقيق وتعليق على كتاب "الأموال" لأبي عُبيد القاسم بن سلام.

10 حوالہ جات
1۔ ”مختصر سوانحِ حیات فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن خلیل ہراس رحمہ اللہ“۔ فضیلۃ الشیخ عبدالفتاح سلامہ حفظہ اللہ (آپ کے تلمیذ اوررئیس شعبۂ تفسیر دراسات عالیہ مدینہ یونیورسٹی)
2۔ ”الشيخ خليل هراس و جهوده في تقرير عقيدة السلف“۔از موسی واصل السلمی مقالہ ایم ۔ اے کلیہ الدعوۃ واصولِ دین جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ۔
3۔ ”محمد خليل هراس“ المکتبة الشاملہ۔
4۔ انسائیکلوپیڈیا مذاہب عالم ۔ ڈاکٹر لئیق اللہ خان۔ دارالسلام ۔ الریاض لاھور۔
5۔ ويكيبيديا الموسوعة الحرة. ترجمہ محمد خلیل ھراس۔
 
شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔
1۔ ”دستاویز تذکرةالمحدثین“
2۔ ”تذکرہ علمائے اسلام عرب و عجم ، قدیم و جدید“
از ملک سکندر حیات نسوآنہ۔

ان کتب کا لنک محدث فورم پر موجود ہے۔
 
Top