کیا اسرار احمد کی جماعت میں شامل ہوا جاسکتا ہے
ارشاد باری تعالی ہے :
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٢﴾
نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ﻇلم و زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے واﻻ ہے۔
پس اصول یہی ہے کہ جس کے کام کو آپ تقوی اور نیکی کا کام سمجھتے ہیں تو آپ کو اس کے ساتھ اس میں تعاون کرنا چاہیے، چاہے وہ کسی بھی جماعت یا مسلک سے ہو۔ اور جس کے کام کے بارے آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ گناہ اور ظلم کا کام ہے تو اس میں تعاون نہ کرنا فرض ہے۔ اب تعاون کسی کے ساتھ اس کی جماعت میں شامل ہو کر بھی کیا جا سکتا ہے اور باہر رہ کر بھی۔ اصل فرض تعاون اور امداد ہے۔ اب آپ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی جماعت کے لٹریچر کا مطالعہ کر لیں اور فیصلہ کر لیں کہ ان کا کام نیکی اور خیر کا ہے یا گناہ اور عدوان کا۔
راقم کا ذاتی طرز عمل تو یہ ہے کہ جس جماعت یا مسلک کے جس کام کو خیر یا نیکی کا کام سمجھتا ہوں تو بغیر کسی تعصب کے ان کی مدد اور معاونت میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا ہوں مثلا تبلیغی جماعت سے بہتوں اختلاف کے باوجود چونکہ ان کے گھروں سے لوگوں کو نکال کر مسجد میں لانے کے عمل کو خیر کا کام سمجھتا ہوں لہذا ان کے ساتھ تبلیغی گشت میں شامل ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی سے بہت اختلافات کے باوجود اپنا ووٹ جماعت کے حق میں کاسٹ کرتا ہوں۔ جماعت الدعوۃ سے اختلافات کے باوجود ان کی عسکری ٹریننگ نہ صرف خود کی ہے بلکہ لوگوں کو بھی اس کی رغبت دلاتا ہوں کہ کم از کم ایک مسلمان کو اتنی ٹریننگ تو ضرور ہونی چاہیے۔ اسی طرح کا معاملہ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی تنظیم کا بھی ہے۔ ان سے اختلافات کے باوجود نظام خلافت کے قیام میں ان کی اجتماعی جدوجہد میں ان کے ساتھ تعاون کا قائل ہوں۔
ہمارے ہاں عام طور لوگوں کا منہج یہ ہے کہ جس سے کچھ اختلاف ہو تو اس کا ہر کام ہی غلط سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کو بھی حرام سمجھتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ سوچ درست اور متوازن نہیں ہے۔ اس سوچ نے ہر مسلک اور جماعت کو مزید کئی ایسے ذیلی دھڑوں میں تقسیم کر دیا ہے جو ایک مسلک کی چھتری کے نیچے بھی ایک دوسرے سے معاونت کو بھی جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ یہاں اس دنیا میں صد فی صد اتفاق تو انسانوں میں ہونا مشکل بلکہ ناممکن ہے لہذا جس کے غالب کام کو آپ صحیح سمجھتے ہیں تو اس کے خیر کے کاموں میں اس سے تعاون کریں اور جس کے غالب کام کو آپ شر سمجھتے ہیں تو اس کے ساتھ تعاون نہ کریں۔ مختلف جماعتوں اور مسالک کے خیر کے کاموں میں ان کے ساتھ تعاون کا یہ بھی فائدہ ہوتا ہے کہ جب آپ لوگوں کے ساتھ ان کے خیر کے کاموں میں تعاون کرتے ہیں وہاں آپ تعلقات قائم ہوتے ہیں اور ان تعلقات کی بنیاد پر آپ اپنے موقف کی بہترین وضاحت اور دلیل بھی ان تک پہنچا رہے ہوتے ہیں یعنی اپنا اثر بھی وہاں چھوڑ رہے ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب