• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر تحریک طالبان کا حملہ - 205 قیدیوں کو آزاد اور 14 معصوم لوگوں کا قتل

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
شاکر بھائی ، مجھے حواس باختہ کہا پہلے محترمہ نے، میں ان سے حواس باختہ ہونے کی وجہ دریافت کی تو آپ نے مجھے بھی وارننگ جاری کردی؟
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر طالبان حملہ - ایک کھلی دہشت گردی

محترم ممبران،
السلام عليکم،

کچھ مبصرين بعض دلائل کو اس انداز ميں پيش کرنے کی کوشش کررہے ہيں تاکہ ڈيرہ اسماعيل خان جيل پر طالبان حملے کو صحيح قرار دے سکيں جس ميں انتہائی خطرناک دہشتگردوں سميت 250 کے قريب قيديوں کو آزاد کراگيا، جو معصوم عوام کے خلاف مختلف جرائم ميں ملوث تھے ۔ بلا شبہ ڈيرہ اسماعيل خان جيل پر يہ طالبان کا حملہ انکے اپنے مذموم سیاسی عزائم کو پورا کرنے کے لئے حکومت اور پاکستانی معصوم عوام کيخلاف جاری خوفناک تشدد اور اور تباہی کی ايک واضح مثال ہے۔ براہ مہربانی اس حقيقت کا ضرور احساس کريں کہ يہ نام نہاد مذہب کے رکھوالے خوف، تباہی اور دہشت کے ذريعے پاکستانی عوام پر اپنے انتہاپسند سياسی نظريات کو مسلط کرنا چاہتے ہيں۔

میں ان ارکان کی منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں جو جو پاکستانی ریاست اور معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کی غیر انسانی اور پر تشدد کارروائیوں کی حمایت کرتے ہيں۔ يہ ارکان مساجد، ہسپتال اور عوامی مقامات پر طالبان کے ان حملوں پر آنکھيں کيسے بند رکھ سکتے ہيں؟ جیلوں، سرکاری عمارتوں، مذہبی مقامات، اور دیگر کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے مقامات پر جاری يہ حملے واضح طور پر ان کے حقيقی سیاہ چہرے اور پاکستانی ریاست کے خلاف انکے اصل ارادوں کو بے نقاب کرتے ہيں۔ بلاشبہ يہ انتہا پسند اپنے سياسی عزائم کے حصول کيلۓ انسانيت کی تمام حديں پارکرسکتے ہيں۔ ہم سب کو معصوم پاکستانی عوام کيخلاف ان سفاکانہ دہشتگردوں کے ان حملوں اور جاری تباہی کی بھرپور مذمت کرنا چاہيۓ ۔

محترمہ ام کشف نے ریمنڈ ڈیوس کے بدقسمت واقعے کا ذکر کیا ہے اور وہ ڈيرہ اسماعيل خان جيل پر طالبان کی دہشتگرد کارروائی کو اس واقع سے ملانے کی کوشش کررہی ہيں۔ یہ میری سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ کن وجوہات کی بناء پر وہ ان دو مختلف معاملات کا آپس میں موازنہ کرنے کی کوشش کر رہی ہيں ۔ جہاں تک ریمنڈ ڈیوس کے ايشو کا تعلق ہے تو ہم نے ہمیشہ يہ کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا اور قيمتی جانوں کا ضياع واقعی افسوس ناک ہے۔ ليکن آپ کیوں اتنی آسانی سے زمینی حقائق کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ ميں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کو پاکستانی قوانین، علاقائی رسم و رواج، اور پاکستان کی خود مختاری کے احترام کو مد نظر رکھتے ہوئے حل کیا گیا تھا۔

آخر ميں، ان حضرات سے ايک سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ايسے سفاکانہ حملوں پر اپنی آنکھيں بند کی ہوئیں ہيں اور ان غیر انسانی قاتلوں کو نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں۔ کہ کيا ہم مذہب کے نام پر ان انتہا پسندوں کی تشدد، قتل اور عدم رواداری پر مبنی کاروائيوں اور ان کے شرانگيز ایجنڈے کو نظر انداز

کرتے رہيں گے؟ اس کا سادہ جواب ہے - " نہیں"

پاکستان کے امن کو لاحق اس خطرے کو مٹانے کيلۓ مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ خطے اور ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 
Top