محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
کائنات کا بدترین جانور !!!
اس کا کوئی وجود نہیں تھا پھر وہ ایک گندے پانی کی بوند سے اپنی ماں کے رحم میں رینگتاہواداخل ہوا، پھر وہاں ماں کاخون چوس چوس کر ایک لوتھڑے کی شکل اختیارکی، پھر اس لوتھڑےمیں جہاں آنکھ بننی چاہیے تھی وہاں آنکھ بنی، جہاں ناک بننی چاہیے تھی وہاں ناک بنی، جہاں کان بننے چاہیے تھے وہاں کان بنے، دانت اور زبان میں ایک ترتیب، ہاتھوں اور پاٴوں میں ایک تناسب، اندرون جسم کے پرزے بھی ساتھ ساتھ ترتیب پاتے رہے، دل، گردے، پھیپھڑے، آنتیں، نسیں اور نالیاں سب بڑی مہارت اورباریک بینی سے ترتیب پائے۔ پھرجب بدن کا یہ بے جان بت تقریبا چار ماہ وہیں پڑارہاتوبنانے والے نے اس کے اندر اتنی خاموشی سے روح ڈال دی کی نہ اس کی ماں کو پتہ چلا نہ اس کے باپ کو اور اس کے مردہ جسم میں گویاکہ کرنٹ آگیاجس سے اس نے خود سے حرکت کرناشروع کی۔ پھر جب قریبا نو ماہ مکمل ہو گئے تو وہ چیختاچلاتا، اپنی ناتوانی اور بے بسی پر بین کرتااس اندھیری کوٹھڑی سے، ایک تاریک راستے کے ذریعے باہرآگیا جہاں اس کے علاوہ سب ہنس رہے تھے۔ اس کے آنے سے پہلے ہی اس کے استقبال کا بندوبست کردیاگیاتھا‘ اسکی ماں کےپستانوں میں‘ اب خون نہیں بلکہ سفید مزیدار دودھ اسی لمحے اتاراگیا. وہ تھوڑی ہی دیر میں پورے خاندان کا ایک اھم ترین فرد بن گیا. ماں اس پر واری جانے لگی باپ اس پر جان چھڑکنے لگا. اب جیسے جیسے وہ بڑاہوتاگیا‘ اس کی ضرورت کی تمام چیزیں اس کو پہنچتی رہیں. سورج نے اسے حرارت دیناشروع کردی‘ هوا اسے آکسیجن دیتی رہی‘ زمین اس کے لیے پھل‘ اناج اور سبزیاں اگلتی رہی.
تاآں کہ وہ ایک مضبوط اور گبھرو جوان بن گیا۔ کیاقدہے، کیاآنکھیں ہیں، کیا رنگت ہے، کیاحسن کا جادوہے۔ ایسے جملے اس نےاپنے کانوں سے سنے۔
پھر اچانک نہ جانے کیاہوا کہ اس کی آنکھوں نے کام کرناچھوڑ دیا، اس کے کانوں نے سننا اور دماغ نے سوچنا چھوڑدیااور لگا خرافات بکنے اور منہ سے جھاگ اگلنے۔ کہنے لگا کون خالق، کون مالک، کون اللہ ۔ یہ سب ازل سے چل رہاہے اور اسی طرح چلتارہے گا۔ کوئی زندگی مرنے کے بعد نہیں، اگر کوئی ہے تو مجھے دکھاوٴ۔ اب اس سے کوئی پوچھے جب تم ماں کے پیٹ میں تین کلو گوشت کی صورت میں پڑے تھے کیااس وقت تم اپنی ماں کا چہرا دیکھ سکتے تھے؟ نہیں تو پھر اس وقت تم جب دنیا کے پیٹ میں ہو، کیوں اللہ کودیکھنے کااحمقانہ مطالبہ کررہے ہو۔
آپ اس دوپائے کو کائنات کابدترین جانور بھی کہ سکتے ہیں جس نے مالک کو پہچاننے سے صاف انکار کردیاہے.
https://www.facebook.com/AntiMunkireHadith/photos/a.379044548829578.91507.379020948831938/793918797342149/?type=1&theater
اس کا کوئی وجود نہیں تھا پھر وہ ایک گندے پانی کی بوند سے اپنی ماں کے رحم میں رینگتاہواداخل ہوا، پھر وہاں ماں کاخون چوس چوس کر ایک لوتھڑے کی شکل اختیارکی، پھر اس لوتھڑےمیں جہاں آنکھ بننی چاہیے تھی وہاں آنکھ بنی، جہاں ناک بننی چاہیے تھی وہاں ناک بنی، جہاں کان بننے چاہیے تھے وہاں کان بنے، دانت اور زبان میں ایک ترتیب، ہاتھوں اور پاٴوں میں ایک تناسب، اندرون جسم کے پرزے بھی ساتھ ساتھ ترتیب پاتے رہے، دل، گردے، پھیپھڑے، آنتیں، نسیں اور نالیاں سب بڑی مہارت اورباریک بینی سے ترتیب پائے۔ پھرجب بدن کا یہ بے جان بت تقریبا چار ماہ وہیں پڑارہاتوبنانے والے نے اس کے اندر اتنی خاموشی سے روح ڈال دی کی نہ اس کی ماں کو پتہ چلا نہ اس کے باپ کو اور اس کے مردہ جسم میں گویاکہ کرنٹ آگیاجس سے اس نے خود سے حرکت کرناشروع کی۔ پھر جب قریبا نو ماہ مکمل ہو گئے تو وہ چیختاچلاتا، اپنی ناتوانی اور بے بسی پر بین کرتااس اندھیری کوٹھڑی سے، ایک تاریک راستے کے ذریعے باہرآگیا جہاں اس کے علاوہ سب ہنس رہے تھے۔ اس کے آنے سے پہلے ہی اس کے استقبال کا بندوبست کردیاگیاتھا‘ اسکی ماں کےپستانوں میں‘ اب خون نہیں بلکہ سفید مزیدار دودھ اسی لمحے اتاراگیا. وہ تھوڑی ہی دیر میں پورے خاندان کا ایک اھم ترین فرد بن گیا. ماں اس پر واری جانے لگی باپ اس پر جان چھڑکنے لگا. اب جیسے جیسے وہ بڑاہوتاگیا‘ اس کی ضرورت کی تمام چیزیں اس کو پہنچتی رہیں. سورج نے اسے حرارت دیناشروع کردی‘ هوا اسے آکسیجن دیتی رہی‘ زمین اس کے لیے پھل‘ اناج اور سبزیاں اگلتی رہی.
تاآں کہ وہ ایک مضبوط اور گبھرو جوان بن گیا۔ کیاقدہے، کیاآنکھیں ہیں، کیا رنگت ہے، کیاحسن کا جادوہے۔ ایسے جملے اس نےاپنے کانوں سے سنے۔
پھر اچانک نہ جانے کیاہوا کہ اس کی آنکھوں نے کام کرناچھوڑ دیا، اس کے کانوں نے سننا اور دماغ نے سوچنا چھوڑدیااور لگا خرافات بکنے اور منہ سے جھاگ اگلنے۔ کہنے لگا کون خالق، کون مالک، کون اللہ ۔ یہ سب ازل سے چل رہاہے اور اسی طرح چلتارہے گا۔ کوئی زندگی مرنے کے بعد نہیں، اگر کوئی ہے تو مجھے دکھاوٴ۔ اب اس سے کوئی پوچھے جب تم ماں کے پیٹ میں تین کلو گوشت کی صورت میں پڑے تھے کیااس وقت تم اپنی ماں کا چہرا دیکھ سکتے تھے؟ نہیں تو پھر اس وقت تم جب دنیا کے پیٹ میں ہو، کیوں اللہ کودیکھنے کااحمقانہ مطالبہ کررہے ہو۔
آپ اس دوپائے کو کائنات کابدترین جانور بھی کہ سکتے ہیں جس نے مالک کو پہچاننے سے صاف انکار کردیاہے.
https://www.facebook.com/AntiMunkireHadith/photos/a.379044548829578.91507.379020948831938/793918797342149/?type=1&theater