• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کاروباری اخلاقیات!!!

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ایک لنک ملا ہے جس کا عنوان ہے ’’ کاروباری اخلاقیات ‘‘ ، ابو عبداللہ بھائی دیکھ لیں ، شاید آپ کو پسند آجائے ۔
http://www.shariahandbiz.com/index.php/business-management/karobari-ikhlaqiat
ویسے اس ویب سائٹ (غالبا دیوبندیوں کی ہے ) کے مندرجات کو سرسری نگاہ سے دیکھا ہے ’’ تجارت و شریعت ‘‘ کے حوالے سے انتہائی مفید معلومات ہیں ۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاکم اللہ خیرا۔
کچھ عرصہ قبل فارم پر کسی تھریڈ میں حدیث پوسٹ کی گئی تھی"خریدی چیز واپس کرنے کے متعلق"۔۔کسی رکن کے ذہن میں ہو تو یہاں پوسٹ کردیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
جزاک اللہ خیرا
لیکن اس دھاگے میں وہ حدیث موجود نہیں۔۔وہ گرافک پر لکھی گئی تھی مجھے باوجود کوشش کے نہیں مل سکی۔۔اور اس لیے اہم ہے کہ کاروبار میں خریدی چیز واپس لینے اورنہ لینے کے متعلق سخت جھگڑا ہوتا ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
"خریدی چیز واپس کرنے کے متعلق"
صحیح بخاری
كتاب البيوع
کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

باب البيعان بالخيار ما لم يتفرقا:
باب: جب تک خریدنے اور بیچنے والے جدا نہ ہوں انہیں اختیار باقی رہتا ہے
وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ،‏‏‏‏ وَشُرَيْحٌ،‏‏‏‏ وَالشَّعْبِيُّ،‏‏‏‏ وَطَاوُسٌ،‏‏‏‏ وَعَطَاءٌ،‏‏‏‏ وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ.
(کہ بیع قائم رکھیں یا توڑ دیں) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، شریح، شعبی، طاؤس، عطاء اور ابن ابی ملیکہ رحمہم اللہ سب نے یہی کہا ہے۔

حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ قَالَ قَتَادَةُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا،‏‏‏‏ فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا،‏‏‏‏ وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث نے، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔ اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کر دی، تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خرید و فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔
Narrated Hakim bin Hizam: The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah's blessings."
USC-MSA web (English): Volume 3, Book 34, Number 323
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث نمبر: 2111
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "الْمُتَبَايِعَانِ:‏‏‏‏ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا،‏‏‏‏ إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں۔ مگر بیع خیار میں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming a bargain unless they separate, or the sale is optional." (See Hadith No.320).
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جزاک اللہ خیرا
لیکن اس دھاگے میں وہ حدیث موجود نہیں۔۔وہ گرافک پر لکھی گئی تھی مجھے باوجود کوشش کے نہیں مل سکی۔۔اور اس لیے اہم ہے کہ کاروبار میں خریدی چیز واپس لینے اورنہ لینے کے متعلق سخت جھگڑا ہوتا ہے۔
اس کےمضمون کا کوئی۔۔ اہم جملہ ۔۔بتائیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
"خریدی چیز واپس کرنے کے متعلق"۔۔کسی رکن کے ذہن میں ہو تو یہاں پوسٹ کردیں۔
کاروباری معاملات اور لین دین میں دوسرے فریق کورعایت اور سہولت دینا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام یہ تلقین کرتا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کے ساتھ فراخ دلی، نرمی اورسیر چشمی کا مظاہرہ کریں۔ بنئے کی طرح سخت اور بے لچک رویہ اختیار نہ کریں۔ پیارے نبی ﷺکا فرمان ہے :

«رَحِمَ اﷲُ رَجُلاً سَمْحًا إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَی، وَإِذَا اقْتَضَی»

[صحیح بخاری: کتاب البیوع: باب السھولة و السماحة في الشراء و البیع]''اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیچتے، خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی کرتا ہے۔''

دوسری روایت میں ہے :

«أفضل المؤمنین رجل سمح البیع، سمح الشراء، سمح القضاء، سمح الاقتضاء»[طبرانی اوسط:ج۷؍ص۲۹۷]

''بہترین مؤمن وہ ہے جو خرید وفروخت، قرض کی ادائیگی اور مطالبہ میں نرم ثابت ہوتا ہے۔ ''

ïبعض اوقات چیز خریدنے کے بعد انسان کواس کی ضرورت نہیں رہتی یا وہ یہ محسوس کرتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی، اس صورت میں اگرچہ شریعت دوسرے فریق کو مجبور نہیں کرتی کہ وہ ضرور واپس کرے لیکن اگر وہ ایسا کر لے تو یہ بہت بڑی نیکی ہو گی۔ سیدنا ابو ہریرہؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

«مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَهُ اﷲُ عَثْرَتَهُ»[سنن أبي داود باب في فضل الإقالة]''
جو مسلمان کا سودا واپس کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسکی غلطیوںسے در گذر فرمائے گا۔ ''

ہمارے ہاں بعض دکان داروں نے یہ عبارت لکھ کرآویزاں کی ہوتی ہے :

''خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہو گا ۔''

یہ رویہ نہ تواس جذبہ اخوت و محبت کے مطابق ہے جس کی تعلیم اِسلام اپنے ماننے والوں کو دیتا ہے اور نہ ہی کاروباری لحاظ سے فائدہ مند،کیونکہ جب کسی تاجر کی یہ شہرت ہو جائے کہ وہ خریدی گئی چیز واپس یا تبدیل نہیں کرتاتو لوگ اس کی دکان پر جانے سے کتراتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کاروبار سے برکت ختم ہوجاتی ہے۔

منقول از مجلہ ’‘ محدث ‘‘
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
خریدی چیز واپس لینے کےاجر کے متعلق تھی۔جہاں تک مجھے یاد ہے اس دھاگہ میں تھی مگر تصویر لوڈ نہیں ہو رہی۔
http://forum.mohaddis.com/threads/بھت-اعلی.22314/
وعن أبي شُرَيْحٍ رضي الله عنه قال: قال رسولُ الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -:
"مَنْ أقالَ أخاه بَيْعاً؛ أقالَهُ الله عَثْرَتَهُ يومَ القِيامَةِ".
رواه الطبراني في "الأوسط"، ورواته ثقات.
الصحیحه و صحیح الترغیب و ترھیب

12227055_1212016468814542_7676832604685322929_n.jpg
 
Top