بھائی جان میرا مشورہ ہے کہ جس طر ح خواتین کے لئے گوشہ نسواں کے نام سے ایک سیکشن ہے اور اُس میں خواتین کے مُطلق کتابیں ہیں اس طرح نوجوانوں کے لئے بھی ایک سیکشن ہو جن میں انکی اصلاح اور دین کی ذمہ داری کو پورا کرنا اور آ ج کے ماحول میں کس طرح زندگی گزارنی چاہیے زنا سے بچنے کے بارے میں اور بے حیائی سے کیسے بچنا ہے آج نوجوانوں کو یہ بھول چُکا ہے کہ دنیا میں آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم دین اسلام کی سربلندی کے لئے محنت کریں آج میٹر ک پا س کرتے ہی نوجوانوں کے لئے کئی راستے نکلتے ہیں کہ یہ کورس کر لو وہ کورس کر لو یہ آٹھ سال کا کورس ہے یہ بارہ سال کا ہے اس طرح نوجوان ماں باپ کے حقوق سے بھی دور ہو جاتا ہے ماں باپ مر جاتے ہیں پر کورس جاری رہتا ہے جب ماں باپ کو سنبھالنے کی باری آتی ہے تو کورس میں داخلہ لے لیا جا تا ہے جتنی بھی بڑھی ڈگریاں ہیں وہ حاصل کرنے کے لئے کو ایجوکیشن پڑھنا پڑے گا اور یہ بھی نہیں سو چتے کہ اس سلیبس میں سود کے بارے میں پڑھے گے تو سودی نوکری ہی کریں گے اور اس طرح کو ایجوکیشن یونیورسٹی میں پڑھ کے ڈگری تو حاصل ہوتی ہے مگر حیا کا جنازہ نکل جا تا ہے ہر نوجوان دُنیا حاصل کرنے کے پیچھے بھا گ رہا ہے آخرت کا خوف نہیں رہ گیا آج دنیاوی تعلیم کو دینی تعلیم پر ترجیح دی جا رہی ہے کہ نوجوان کالجوں میں یونیورسٹیوں میں ناچ رہے ہیں لڑکیوں کے ساتھ گانے گا رہے ہیں سنیما جا رہے ہیں فلمیں دیکھنے آج سنمیں آباد ہیں اور مسجدیں ویران آجکا نوجوان ڈاکٹر وکیل انجنئر بننا چاہتا ہے شاہ رخ خان سلما ن خان کی طرح نظر آنا چاہتا ہے پر اسکو داڑھی نہیں اچھی لگتی اسکو اسلام میں پورا داخل ہونا نہیں پسند اسکو صحابہ کی طرح بننا نہیں پسند نوجوان دین کا سرمایہ ہیں انکی اصلاح کے لئےایک سیکشن بنوایا جائے۔