مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 469
- پوائنٹ
- 209
کیا کافر کے لئے دعا کی جاسکتی ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے اور عوام پر یہ بات مخفی ہے ۔ اس لئے ہم اس کی مختصر وضاحت کردیتے ہیں۔
کافر کے لئے دعا کرنے کی چند صورتیں ہیں ۔
(1) پہلی صورت یہ ہے کہ اس کے لئے ہدایت کی دعا کی جائے ۔ یہ جائز ہے اور حدیث سے ثابت ہے ۔
دلیل : عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :" اللهم أعز الإسلام بأحب هذين الرجلين إليك بأبي جهل أو بعمر بن الخطاب"۔ ( رواه الترمذي وصححه الألباني)
ترجمہ : ابن عمررضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اے اللہ دو آدمیوں میں سے کسی ایک کو پسند فرماکر اسلام کو تقویت پہنچا، یعنی ابوجہل یا عمر بن خطاب۔
(2) دوسری صورت کافر کے لئے مغفرت کی دعا کرنا تو یہ بالاتفاق حرام ہے، اس پر اجماع ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کافر کا جنازہ پڑھنا اور اس کے لئے مغفرت کی دعا کرنا نص قرآنی اور اجماع سے حرام ہے ۔(المجموع 5/120)
(3) تیسری صورت کافرمریض کے لئے شفا کی غرض سے دعا کرنا جائز ہے جبکہ اس کے اسلام لانے اوراس کا دل مائل کرنے کا قصد کیا گیا ہو۔ اور اسی طرح مرض کی حالت میں اس کی عیادت کرنا بھی جائز ہے ۔ چونکہ حالت مرض میں آدمی کا دل نرم پڑجاتا ہے اور حق قبول کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اس مناسب سے کافر مریض کی عیادت کرنا بیحد مفید ہے ۔
ایک بار ایک یہودی غلام بیمار پڑگیا، تو نبی ﷺ نے اس کی عیادت کی اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر آپ نے اس سے کہا اسلام لے آؤ تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھاجو وہاں موجود تھا تو باپ نے کہا کہ ابوالقاسم ﷺ کی اطاعت قبول کرلو پس اس نے اسلام قبول کرلیا۔ آپ ﷺ وہاں سے نکلے اور کہہ رہے تھے کہ بڑائی ہے اس کی جس نے اس کو آگ سے نجات دی۔ (صحیح بخاری)
کافر کے لئے دعا کرنے کی چند صورتیں ہیں ۔
(1) پہلی صورت یہ ہے کہ اس کے لئے ہدایت کی دعا کی جائے ۔ یہ جائز ہے اور حدیث سے ثابت ہے ۔
دلیل : عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :" اللهم أعز الإسلام بأحب هذين الرجلين إليك بأبي جهل أو بعمر بن الخطاب"۔ ( رواه الترمذي وصححه الألباني)
ترجمہ : ابن عمررضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اے اللہ دو آدمیوں میں سے کسی ایک کو پسند فرماکر اسلام کو تقویت پہنچا، یعنی ابوجہل یا عمر بن خطاب۔
(2) دوسری صورت کافر کے لئے مغفرت کی دعا کرنا تو یہ بالاتفاق حرام ہے، اس پر اجماع ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کافر کا جنازہ پڑھنا اور اس کے لئے مغفرت کی دعا کرنا نص قرآنی اور اجماع سے حرام ہے ۔(المجموع 5/120)
(3) تیسری صورت کافرمریض کے لئے شفا کی غرض سے دعا کرنا جائز ہے جبکہ اس کے اسلام لانے اوراس کا دل مائل کرنے کا قصد کیا گیا ہو۔ اور اسی طرح مرض کی حالت میں اس کی عیادت کرنا بھی جائز ہے ۔ چونکہ حالت مرض میں آدمی کا دل نرم پڑجاتا ہے اور حق قبول کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اس مناسب سے کافر مریض کی عیادت کرنا بیحد مفید ہے ۔
ایک بار ایک یہودی غلام بیمار پڑگیا، تو نبی ﷺ نے اس کی عیادت کی اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر آپ نے اس سے کہا اسلام لے آؤ تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھاجو وہاں موجود تھا تو باپ نے کہا کہ ابوالقاسم ﷺ کی اطاعت قبول کرلو پس اس نے اسلام قبول کرلیا۔ آپ ﷺ وہاں سے نکلے اور کہہ رہے تھے کہ بڑائی ہے اس کی جس نے اس کو آگ سے نجات دی۔ (صحیح بخاری)