• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز کاپی رائیٹس اور مصنفین سے اجازت مصنفین سے اجازت لے کر کتابین اپلوڈ کرین

Abdul Haseeb

مبتدی
شمولیت
اگست 14، 2016
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
18
السّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

لائبریری پر جو بھی کتابین اپلوڈ کی جاتی ہین کیا مصنفین سے اجازت اور کتابون کے کاپی رائیٹس جو مصنفین نے بناے ہین ان کے متابق اپلوڈ کی جاتی ہین؟ اگر نہین تو اللہ کے لیے مصنفین سے اجازت لے کر اپلوڈ کرین تا کہ آپ اور وہ جو کتابین ڈاؤن لوڈ کرتے ہین ان کو گناھ نا ہو-

جزاک اللہ خیرًا
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
وعلیکم السلام
کسی بھی کتاب کو ھم شیئر کر سکتے ھیں. اسمیں کوئ شرعی قباحت نہیں. اگر کوئ ھے تو ھمیں بھی آگاہ کریں.
ھماری نظر میں محدث لائبریری بہت عمدہ ویبسائٹ ھے
 

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
943
پوائنٹ
120
::: دِینی یا دُنیاوی علوم پر مبنی کتب ، یا دیگر مواد کی بلا اجازت نسخہ سازی :::
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
اِس مسئلے میں حسب معمول عُلماء کرام کے ہاں مختلف رائے پائی جاتی ہے،
کچھ کا کہنا ہے کہ کسی بھی کتاب یا مواد کا نسخہ کرنا اور اسے نشر کرنا علی الاطلاق ناجائز ہے،
اور کچھ کا کہنا ہے کہ جن کتب یا سی ڈیز یا سافٹ ویرز کے لیے یہ واضح کر دیا ہو کہ اس کے حقوق محفوظ ہیں تو اُس کا نسخہ کرنا جائز نہیں،
اور کچھ کا کہنا ہے کہ دینی کتب اور مواد پر مبنی کسی بھی چیز کا نسخہ کرنا اور اسے کسی تجارتی غرض کے بغیر نشر کرنا جائز ہے،
اور کچھ کا کہنا ہے کہ دینی ہو یا دنیاوی کسی بھی قسم کے علمی مواد کا نسخہ اپنے ذاتی مطالعہ کے لیے کرنا جائز ہے،
میرے مطالعے کے مطابق دلائل کی تائید اس بات کو ملتی ہے """کسی بھی علمی مواد کا نسخہ کرنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک کہ اُس کے مصنف، مؤلف، اور ناشر کی اجازت میسر نہ ہو"""
جی ہاں، دینی کتب لکھنے والے علماء کرام کی اکثریت اپنی لکھی ہوئی کتابوں کے حقوق طبع و نشر اپنے لیے محفوظ رکھتے ہیں، یا کسی ناشر سے کوئی معاھدہ کر کے اسے وہ حقوق دے دیتے ہیں ، یہ معاملہ تقریباً سب ہی کے لیے معروف ہے، لہذا جب تک کسی کتاب یا کسی اور میڈیا پر میسر کسی مواد کے بارے میں نسخہ کرنے کی اجازت صراحتاً میسر نہ ہو اس کا نسخہ کرنا جائز نہیں ،
:::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ہے (((لاَ يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ::: کِسی مُسلمان کا مال (لینا)حلال نہیں جب تک کہ وہ اپنی رضا مندی سے نہ دے )))سُنن الدار قطنی، مسند احمد، حدیث صحیح ہے، إِرواء الغلیل /حدیث 1459،
پس کسی بھی مُسلمان کو کوئی تالیف، کوئی تصنیف، تیار کردہ کوئی بھی مواد اُس کی محنت ، اُس کی کمائی ، اُس کا مال ہے ، اُس کی رضا مندی کے بغیر اُس میں سے کسی بھی طور کچھ لینا جائز نہیں ،
دِینی تعلیم کے نام پر کسی کے مال میں تصرف کوئی عذر نہیں ، بلکہ دُنیاوی معاملات کی نسبت زیادہ خوفناکی والا معاملہ ہے،
کیونکہ دِین سے منسوب کر کے یہ کام کیا جاتا ہے ،
اگر کوئی بڑی ہی نیک نیتی سے اپنی اور اپنے دیگر مسلمان بھائی بہنوں تک دِین کے عُلوم میں سے کوئی عِلم پہنچانے کی نیت سے کسی کتاب یا کسی اور مواد کی نسخہ سازی کرتا ہے، تو ، بھی اُس کا یہ کام اُس کی نیک نیتی کے سبب کسی کا حق غصب کرنے کا جواز نہیں بن سکتا، اور نہ ہی اُس کے اِس عمل کے جائز ہونے کی دلیل،
نیک نیتی صرف جائز کاموں کی قبولیت کے لوازم میں ہے، نہ کہ کسی ناجائز کام کے جائز ہو جانے کی دلیل،
ہماری شریعت میں کسی بھی اِنسان کے مال ، جان، عِزت میں اُس کی اجازت کے بغیر تصرف کی اجازت نہیں دی گئی ، حتیٰ کہ کافر کے بھی ، سوائے اُس کافر کے جو کسی بھی انداز میں اِسلام اور مُسلمانوں کے خِلاف بر سر پیکار ہو ، ایسا کافر حربی کے حکم میں آتا ہے، اُس کی جان اور مال میں تصرف کی اجازت ہے، لیکن اُسی حد تک کہ جہاں تک اُس کا اِسلام اور مُسلمانوں کے خِلاف کام کرنے کو روکا جا سکے ۔
عُلماء کرام کے پاس اگر اِن مذکورہ باتوں میں کِسی بات کو نا دُرُست پائیں تو مدلل طور پر اِصلاح کی درخواست ہے۔
والسلام علیکم۔
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
نئی شائع شدہ کتابوں کی سکیننگ اور کتاب و سنت ڈاٹ کام

کتاب و سنت ڈاٹ کام ویب سائٹ بلا شبہ اردو دنیا کی بہت قابل قدر اور پر ثروت ویب سائٹ ہے جس پر موضوعات کے تنوع کے ساتھ عمدہ علمی کتابیں علم کے قدر دانوں کی خدمت میں کسی معاوضے کے بغیر پیش کی جاتی ہیں. یہ یقینا بہت بڑی خدمت ہے. اللہ اس کے کارپردازان کو اجر جزیل عطا فرمائے. آمین
تاہم اس حوالے سے ایک گزارش ، جو شاید پہلے بھی عرض کی تھی ، پیش کی جاتی ہے جو بعض مصنف اور پبلشر حضرات کی طرف سے بطور احتجاج ذاتی طور پر علم میں آئی. وہ یہ کہ مختلف اداروں کی نئی شائع ہونے والی کتابیں اشاعت کے تھوڑے عرصے بعد سکین کر کے اپ لوڈ کر دی جاتی ہیں جس میں مصنف اور پبلشر کا نقصان ہے. تھوڑا عرصہ پہلے ایک بہت محترم صاحب علم شخصیت کی ایک علمی کتاب شائع ہوئی. انھوں نے بتایا کہ میں نے کتاب پر شروع میں یہ لکھا بھی تھا کہ اسے نیٹ پر ڈالنے کی اجازت نہیں لیکن اس کے باوجود اس کی سافٹ کاپی تیار کر کے اپ لوڈ کی گئی. (شاید اس سکینگ میں وہ صفحہ بھی شامل ہے جس پر مصنف نے اسے نیٹ پر ڈالنے سے منع کیا ہے.) اسی طرح ایک فاضل مصنف کی خواہش کے خلاف اسلامی مالیات پر ان کی ایک ضخیم کتاب کی سافٹ کاپی اپ لوڈ کی گئی جس پر علم میں آیا کہ وہ خاصے نالاں ہوئے. دو تین پبلشر حضرات نے بھی اپنا یہی احساس بیان کیا. اس میں ظاہر ہے پبلشر حضرات کا کافی نقصان ہے کہ کتاب کی ہمارے سماج میں پہلے ہی نا قدری ہے اور علمی کتابیں خریدنے کی روایت محدود سے محدود تر ہوتی جاتی ہے. ایک مصنف اور پبلشر کافی اخراجات کے بعد کتاب منظر عام پر لاتے ہیں. اگر اسے فورا ہی نیٹ پر دے دیا جائے تو اس سے تیسری دنیا کے پبلشر کا نقصان ہی ہے جو شرعی اور اخلاقی پہلو سے محل نظر ہے. ویب سائٹ کے مالک حضرات کو چاہیے کہ اس طرف توجہ فرمائیں. نئی شائع شدہ کتابوں کے بجائے اگر ہمارے تراث کی ان کتابوں کو سکین کیا جائے جو اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں تو یہ علم و تحقیق کے لیے زیادہ بڑا احسان ہو گا. مثال کے طور پر گزشتہ صدی میں جامعہ عثمانیہ حیدر آباد کے دار الترجمہ سے ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم، ڈاکٹر عابد حسین، مولوی احسان احمد وغیرہ کے قلم سے مغربی دنیا کی کئی عمدہ کتابیں ترجمہ ہو کر شائع ہوئیں جو آج اکثر لائبریریوں میں بھی مشکل سے ملتی ہیں. طبع زاد کتابیں اس کے علاوہ ہیں. امداد امام اثر کی فلسفہ جدید پر "مرآۃ الحکماء" جیسی کتابیں اردو تراث کی اولین کتابوں میں سے ہیں. انڈیا کے نامور محقق شبیر احمد غوری کی کتابیں تحقیق کا اعلی نمونہ ہیں لیکن ہمارے نوجوان محقق عام طور پر اس تراث سے نا واقف ہوتے ہیں. اس طرح کی کتابوں کے کاپی رائٹ کا بھی اب کوئی مسئلہ نہیں اور تحقیق کے میدان کی ناگزیر ضرورت بھی ہیں. اہل علم اور اہل خیر کو ایسی کتابیں کتاب و سنت ڈاٹ کام کو فراہم کرنے میں تعاون بھی کرنا چاہیے لیکن نئی کتابوں کے حوالے سے انہیں چاہیے کہ خیال فرمائیں.
اس پوسٹ سے مقصود کوئی اشتعال انگیز مہم کو ہوا دینا ہرگز مقصود نہیں. امید ہے اس گزارش پر مثبت پہلو ہی سے غور فرمایا جائے گا۔
سید متین احمد
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
نئی شائع شدہ کتابوں کی سکیننگ اور کتاب و سنت ڈاٹ کام

کتاب و سنت ڈاٹ کام ویب سائٹ بلا شبہ اردو دنیا کی بہت قابل قدر اور پر ثروت ویب سائٹ ہے جس پر موضوعات کے تنوع کے ساتھ عمدہ علمی کتابیں علم کے قدر دانوں کی خدمت میں کسی معاوضے کے بغیر پیش کی جاتی ہیں. یہ یقینا بہت بڑی خدمت ہے. اللہ اس کے کارپردازان کو اجر جزیل عطا فرمائے. آمین
تاہم اس حوالے سے ایک گزارش ، جو شاید پہلے بھی عرض کی تھی ، پیش کی جاتی ہے جو بعض مصنف اور پبلشر حضرات کی طرف سے بطور احتجاج ذاتی طور پر علم میں آئی. وہ یہ کہ مختلف اداروں کی نئی شائع ہونے والی کتابیں اشاعت کے تھوڑے عرصے بعد سکین کر کے اپ لوڈ کر دی جاتی ہیں جس میں مصنف اور پبلشر کا نقصان ہے. تھوڑا عرصہ پہلے ایک بہت محترم صاحب علم شخصیت کی ایک علمی کتاب شائع ہوئی. انھوں نے بتایا کہ میں نے کتاب پر شروع میں یہ لکھا بھی تھا کہ اسے نیٹ پر ڈالنے کی اجازت نہیں لیکن اس کے باوجود اس کی سافٹ کاپی تیار کر کے اپ لوڈ کی گئی. (شاید اس سکینگ میں وہ صفحہ بھی شامل ہے جس پر مصنف نے اسے نیٹ پر ڈالنے سے منع کیا ہے.) اسی طرح ایک فاضل مصنف کی خواہش کے خلاف اسلامی مالیات پر ان کی ایک ضخیم کتاب کی سافٹ کاپی اپ لوڈ کی گئی جس پر علم میں آیا کہ وہ خاصے نالاں ہوئے. دو تین پبلشر حضرات نے بھی اپنا یہی احساس بیان کیا. اس میں ظاہر ہے پبلشر حضرات کا کافی نقصان ہے کہ کتاب کی ہمارے سماج میں پہلے ہی نا قدری ہے اور علمی کتابیں خریدنے کی روایت محدود سے محدود تر ہوتی جاتی ہے. ایک مصنف اور پبلشر کافی اخراجات کے بعد کتاب منظر عام پر لاتے ہیں. اگر اسے فورا ہی نیٹ پر دے دیا جائے تو اس سے تیسری دنیا کے پبلشر کا نقصان ہی ہے جو شرعی اور اخلاقی پہلو سے محل نظر ہے. ویب سائٹ کے مالک حضرات کو چاہیے کہ اس طرف توجہ فرمائیں. نئی شائع شدہ کتابوں کے بجائے اگر ہمارے تراث کی ان کتابوں کو سکین کیا جائے جو اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں تو یہ علم و تحقیق کے لیے زیادہ بڑا احسان ہو گا. مثال کے طور پر گزشتہ صدی میں جامعہ عثمانیہ حیدر آباد کے دار الترجمہ سے ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم، ڈاکٹر عابد حسین، مولوی احسان احمد وغیرہ کے قلم سے مغربی دنیا کی کئی عمدہ کتابیں ترجمہ ہو کر شائع ہوئیں جو آج اکثر لائبریریوں میں بھی مشکل سے ملتی ہیں. طبع زاد کتابیں اس کے علاوہ ہیں. امداد امام اثر کی فلسفہ جدید پر "مرآۃ الحکماء" جیسی کتابیں اردو تراث کی اولین کتابوں میں سے ہیں. انڈیا کے نامور محقق شبیر احمد غوری کی کتابیں تحقیق کا اعلی نمونہ ہیں لیکن ہمارے نوجوان محقق عام طور پر اس تراث سے نا واقف ہوتے ہیں. اس طرح کی کتابوں کے کاپی رائٹ کا بھی اب کوئی مسئلہ نہیں اور تحقیق کے میدان کی ناگزیر ضرورت بھی ہیں. اہل علم اور اہل خیر کو ایسی کتابیں کتاب و سنت ڈاٹ کام کو فراہم کرنے میں تعاون بھی کرنا چاہیے لیکن نئی کتابوں کے حوالے سے انہیں چاہیے کہ خیال فرمائیں.
اس پوسٹ سے مقصود کوئی اشتعال انگیز مہم کو ہوا دینا ہرگز مقصود نہیں. امید ہے اس گزارش پر مثبت پہلو ہی سے غور فرمایا جائے گا۔
سید متین احمد
متین بھائی اچھی تحریر ہے اگر بغرض اصلاح لکھی گئی تو آپ کی ذمیداری بنتی تھی کہ آپ عمائدین کتاب وسنت ڈاٹ کام تک اپنی قیمتی تجاویز پہنچاتے ، امید کہ وہ ضرور غور کریں گے ۔ یہاں پر ایسے لوگ بھی متفق متفق کے نعرے لگا رہے ہیں ، کتاب وسنت والوں پر لعن وطعن کررہے ہیں اور کاپی رائٹ کے علمبردار بنے ہوئے جنہوں نے خود اپنے کمیپوٹر پر آپریٹنگ سسٹم ونڈو پائریٹڈ انسٹال کی ہوئی ہے اور یہاں پر کاپی رائٹ کے علمبردار بن گئے ہیں۔
آپ کاپی رائٹ یا کتابوں کے آن لائن کے حوالے سے اپنی تجاویز کسی ایک آن لائبریری کا نام متعین کرنے کے سوا بھی دے سکتے تھے ۔
بشیر احمد
ایک بار ان صاحب سے شکوہ کیا تو مسکراتے ھوئے کچھ "اسلامی" جواز دینے کی کوشش کی۔ کاش یہ چوری کا کام کتاب و سنت کے نام پہ نہ ھوتا۔ انکے خلاف سنجیدہ قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ھے۔ دو تین متاثرہ پبلشر رابطہ کریں تو میرا وکیل اسکے لیے تیار ھے۔
شاہد اعوان
اس طرح کے اور بھی کئی ایک کمنٹس اس پوسٹ پر موجود ہیں ، جس میں بعض لوگوں نے کتاب وسنت اور اس کی انتظامیہ کو چور ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ کم از کم چوری کی تعریف ہی یاد ہوتی ، ایسے مصنفین کاپی پیسٹ کتابیں چھاپ کر اوپر اپنا نام لکھ لیتے ہیں ، لیکن کسی کی کتاب کو ہو بہو افادہ عام کے لیے بغیر کسی مادی لالچ نقل کردینا ، ان کے نزدیک چوری ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محدث لائبریری پر پیش کی جانے والی کتابوں کے حوالے سے کچھ باتوں کی وضاحت

سید متین احمد نام کے ایک صاحب نے فیس بک پر ایک پوسٹ لگائی تھی (جسے میں اپنی وال سے شیئر کر چکا ہوں) ، اس میں محدث لائبریری کی افادیت اور اس کی انتظامیہ کے شکریہ کے بعد دو باتوں کی طرف توجہ دلائی گئی تھی ۔
نئی پبلش ہونے والی کتابوں کوفورا سکین کرکے نیٹ پر نہ ڈالا جائے ، کیونکہ اس سے مصنف اور ناشر کا نقصان ہوتا ہے ، لوگ پی ڈی ایف پر گزارہ کرلیتے ہیں ، اصل کتاب نہیں خریدتے ۔
اس حوالے سے گزارش یہ ہے کہ محدث لائبریری میں بہت ساری کتابیں ایسی اپلوڈ کی جاتی ہیں ، جو در اصل لوگوں کی فرمائش ہوتی ہیں ، مصنف کا کتاب لکھنے کا ، اور ناشر کا کتاب نشر کرنے اور چھاپنے کا یقینا اصل ہدف اور مقصد علم و دانش کا فروغ اور رضائے الہی کا حصول ہی ہوتا ہے ، یقینا جو کتاب ہزار کی تعداد میں چھپی ہے ، اسے اگر محدث لائبریری پر اپلوڈ کردیا جائے ، تو پھر اس سے مستفید ہونے والے صرف ہزار نہیں ، بلکہ ہزاروں ، لاکھوں تک پہنچ جاتے ہیں ، اور اس میں یقینا اس کتاب کو لکھنے والے اور چھاپنے والے کے نامہ اعمال میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ گویا یہ ایک طرح سے مصنف اور ناشر کی مدد ہے ، اسی لیے کئی ایک مصنفین ہیں جو خود اپنی کتب کی پی ڈی ایف بنا کر یا بنوا کر اپلوڈ کرنے کے لیے بھیجتے ہیں ۔
اس حوالے سے اعتراض کرنے والے بہت تھوڑے لوگ ہیں ، لیکن بہر صورت اس میں اعتراض کا پہلو بھی ایک معقول شے ہے ، کہ پی ڈی ایف کی شکل میں آنے سے مصنف اور ناشر کے مادی حقوق متاثر ہوتے ہیں ، اس لیے محدث لائبریری کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ، اگر کسی کی فرمائش پر اس طرح کی کوئی بھی کتاب محدث لائبریری پر اپلوڈ ہوچکی ہو ، تو مصنف یا ناشر ایک فون کال یا ای میل کے ذریعے اسے محدث لائبریری سے ہٹانے کے لیے کہہ سکتے ہیں ۔ اور بعض ناشرین اور مصنفین کی کتب کو اسی وجہ سے ہٹایا بھی جا چکا ہے ۔
دوسری بات یہ کہ پرانی اور قدیم کتب کو اسکین کرنے پر توجہ کرنی چاہیے ، تو اس حوالے سے انتظامیہ مکمل متفق ہے ، اور ان کا مطمح نظر بھی یہی ہے کہ کسی بھی موضوع سے متعلق قدیم و مفید کتب کی اپلوڈنگ کو ہی ترجیح دینی چاہیے ، اسی بات کو مدنظررکھتے ہوئے ، مجلس التحقیق الإسلامی کی ماڈل ٹاؤن لائبریری کی تمام کتب قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کے بعد ، آس پاس کی لائبریریوں میں جتنی کتب ( جو ہمارے منہج کے مطابق ہیں)ملیں ، سب کو اسکین کرکے پیش کردیا گیا ہے ، چونکہ محدث لائبریری پر سالہا سال سے روزانہ کتب پبلش کی جاتی ہیں ،اس لیے اب بھی اگر کسی کے پاس قدیم کتب ہیں ، اور وہ نیٹ پر موجود نہیں ، تو وہ یا تو خود اسکین کرکے کتابیں میل کردیں ، یا پھر محدث لائبریری کے لاہور آفس کے پتہ پر بذریعہ ڈاک بھجوادیں ، اسکیننگ کے بعد کتابیں واپس بھیج دی جائیں گی . یا پھر اگر کتب زیادہ ہیں تو محدث ٹیم کودعوت دیں ، تاکہ وہ خود وہاں جاکر کتابیں اسکین کریں ، اور لائبریری پر پیش کرسکیں ۔
محدث آن لائن لائبریری کو جس قدر پذیرائی ملی ہے ، یقینا اس کی ایک بنیادی وجہ اس سب محنت کا لوجہ اللہ ہونا ہے ، ان سب کوششوں کاوشوں کا مقصد علم اور اہل علم کی خدمت ہے ، نہ کہ کسی طرح سے علم و دانش سے جڑے ہوئے لوگوں کا نقصان کرنا ، اس کار خیر میں سب کو شرکت کرنی چاہیے ، اور اکر کسی کو کوئی پریشانی ہو تو انتظامیہ سے رابطہ کریں ، إن شاءاللہ بساط بھر تعاون کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔
ایڈریس اور رابطہ وغیرہ کی تفصیلات :
99-جے ماڈل ٹاؤن، نزد کلمہ چوک، لاہور، 54700 پاکستان
فون نمبرز: 0092-42-35866396، 35866476، 35839404 0092-423-5836016، 5837311​
KitaboSunnat@gmail.com
http://kitabosunnat.com/
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

دار ابی الطیب کی بعض کتب محدث لائبریری پر موجود ہیں ، لیکن امید ہے کہ اس اعلان کے بعد مزید اپلوڈ نہیں ہوں گی ۔
میرے خیال میں جب لوگ کتب کی فرمائش کرتے ہیں ، انہیں اس طرح کی تنبیہات سے بھی آگاہ کردینا چاہیے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا :
بعض دینی کتب اور کیسٹوں پر ’ حقوق محفوظ ہیں ‘ جیسی عبارت لکھنے کا کیا حکم ہے ؟
شیخ نے جواب دیا :
یہیں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ ، اگر کوئی شخص اس طرح کی چیز خریدے ، تو کیا وہ خرید کر کسی کو کاپی کرنے کے لیے دے سکتا ہے ؟
جواب میں کچھ تفصیل ہے ، اگر تو کاپی کرنے والا تجارتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ، تو یہ کام کرنا ، اور اس میں اس کا تعاون درست نہیں ، اور اگر کوئی بذات خود مستفید ہونا چاہتا ہے ، سننا چاہتا ہے ، تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
اس کے متعلق شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’ علمی مقالات ، وعظ و نصیحت پر مشتمل بیانات ، اور مفید باتوں کی نشر و اشاعت ایک بہترین عمل ہے ، ایسا کرنا ماجور ہوگا ، اسے اخلاص اور اللہ سے ثواب کی امید رکھنی چاہیے ، لوگ چاہے جو مرضی کہتے رہیں ، اگر وہ ان علمی و دعوتی چیزوں کو ہلکے پھلکے داموں بیچنا بھی چاہے ، تاکہ یہ قیمت اس کے لیے اس کار خیر میں ممد و معاون ثابت ہو سکے ، تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ـ
لیکن یہ بات درست نہیں کہ وہ اجارہ داری قائم کرے ، اور کہے کہ اسے کوئی ریکارڈ نہ کرے ، کوئی کسی کو نہ دے وغیرہ ، بلکہ یوں ایک دوسرے سے ریکارڈنگ کرنا، اور ایک دوسرے تک پہنچانا ، یہ علم کی نشر و اشاعت کا ہی مفید ذریعہ ہے ۔ ‘
( یہ دونوں فتاوی ’ حقوق الاختراع والتالیف فی الفقہ الإسلامی ‘ ص نمبر 324،325 میں موجود ہیں )
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کسی کتاب کو فی سبیل اللہ نشر کرنے کے لیے کاپی کرنے کا حکم

صورت مسئلہ یوں ہوگی کہ اگر کسی ایسی کتاب کو جس کے ’ حقوق محفوظ ہیں ‘ ، کوئی مفت میں تقسیم کرنا چاہتا ہے ، تو کیا اسے اس کتاب کو کاپی کرنے کے لیے مؤلف کی اجازت لینا ضروری ہے کہ نہیں ؟ یا پھر طرف ثانی منع کرنے کا حق رکھتی ہے کہ نہیں ؟
جواب :
اس مسئلہ سے متعلق اہل علم کی خاص گفتگو نہیں ملتی ، البتہ ان کے بعض فتاوی سے مفہوم اخذ کیا جاسکتا ہے ، جیسا کہ شیخ ابن باز اور شیخ ابن عثیمین وغیرہما کے دینی کتب کے متعلق فتاوی جات ۔
شیخ ابن باز فرماتے ہیں :
یہ بات درست نہیں کہ وہ اجارہ داری قائم کرے ، اور کہے کہ اسے کوئی ریکارڈ نہ کرے ، کوئی کسی کو نہ دے وغیرہ ، بلکہ یوں ایک دوسرے سے ریکارڈنگ کرنا، اور ایک دوسرے تک پہنچانا ، یہ علم کی نشر و اشاعت کا ہی مفید ذریعہ ہے ۔ اور ایسی چیزوں کی نشر و اشاعت سے ممانعت جیسا اقدام علم پر اجارہ داری قائم کرنے کے مترادف ہے ۔
لوگوں کو خوش ہونا چاہیے کہ لوگ ان کی ریکارڈنگز کو پھیلارہے ہیں ، اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ، ہر شخص ان چیزوں کو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا ، لیکن اگر وہ ایک دوسرے سے لے لیں گے ، یہ بہت فائدہ کی بات ہے ، اس پر الحمد للہ کہنا چاہیے ، پابندی نہیں لگانی چاہیے ۔‘
شیخ ابن عثیمین فرماتے ہیں :
’ حقوق محفوظ ہیں ‘ اگر تو اس عبارت سے مقصود یہ ہے کہ کتاب کو تحریف سے محفوظ رکھا جاسکے یہ عبارت شرعی طور پر درست ہے ، اور اسے لکھنے میں کوئی حرج نہیں ، لیکن اگر اس سے مراد یہ ہے کہ تاکہ کوئی اس کتاب کی کمائی میں مخل نہ ہو ، تو اس طرح کی عبارات کا استعمال مناسب بات نہیں ، کیونکہ علم جس قدر پھیلے گا ، مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ مؤلف کے لیے ، پہلے ناشر کے لیے حسنات میں اضافہ کا ہی باعث ہوگا ۔ ‘
شیخ ابن عثیمین کی گفتگو سے یہ بات واضح ہورہی ہے ، کہ اگر بعد میں کوئی کتاب کو کاپی کرکے تجارت بھی کرے ، تو اسے روکنا نہیں چاہیے کہ اس میں بعض لوگوں کے نقصان کی بجائے ، عامۃ الناس کا فائدہ زیادہ ہے ۔
گویا شیخ کے نزدیک فی سبیل اللہ مفت کتابیں تقسیم کرنا تو بالاولی جائز ہے ، کیونکہ یہاں تو کوئی مادی فائدہ سرے سے مقصود ہی نہیں ہے ۔
( ’ حقوق الاختراع والتالیف فی الفقہ الإسلامی ‘ ص نمبر 328 ـ 326 )
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
میرے خیال سے اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ کسی مصنف کی کتاب کونیٹ پر اپلوڈ کردیاجائے اور لوگ اسے استفادہ کریں تو مصنف کو گرانی ہوتی ہے، مصنف کو خوشی ہوتی ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ مقبول مصنفین کی کتب کو ناشرین بلااجازت چھاپ کر مالدار اورکروڑ پتی ہوجاتے ہیں اورجس مصنف نے اپناخون جگر اور وقت ومحنت صرف کے یہ متاع گراں مایہ تیار کیاہے،ان کی حالت میر کی سی ہوتی ہے کہ
پھر تے ہیں میر خوار کوئی پوچھتانہیں
آج بھی ہندوپاک میں ایسے ناشرین کی کمی نہیں جو مقبول مصنفین کی کتابیں بلااجازت چھاپتے ہیں اور کمال تویہ ہے کہ اسی کے ساتھ تمام حقوق محفوظ ہیں کا بھی ٹیگ لگادیتے ہیں،میں خود ایسے مکتبوں کو جانتاہوں جو ایسی کتابوں کو چھاپتاہے جس کی اجازت اس کو نہیں ملی ہے یامصنف کی جانب سے اجازت دوسرے مکتبہ کو ہے، یہ ناشر دوسرے مکتبہ کے نام سے اس کتاب کو چھاپتاہے اوربیچتاہے ۔​
اصل مسئلہ ناشر کے نقصان کا نہیں بلکہ اصل مسئلہ ناشرین کی بددیانتی کا ہے،یہ بات کہ کتاب کے پی ڈی ایف اپلوڈ سے کتاب کی تجارت متاثر ہوتی ہے، میں درست نہیں مانتا،کتاب کے شائق کو کتاب کے بغیر چین نہیں ،چاہے اس کے پاس پی ڈی ایف کا ہزار ذخیرہ ہو،اورجسے کتاب نہیں خریدنی ہے ،وہ پی ڈی ایف کے بغیر بھی گزاراکرلے گا، کتب خانوں سے کرایہ پر لے آئے گا،یاشہر میں موجود کتب خانوں سے استفادہ کرلے گا۔
 
Top