اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہماری ایک استانی صاحبہ تھیں۔اپنی عادات کی بدولت ہمیں ایک آنکھ نہ بھاتیں۔(اساتذہ بہت قیمتی کردار ادا کرتے ہیں اپنی عادات کی بدولت بچوں کی تربیت اور اپنی ذاتی عزت و شہرت میں)غرض کہ ہماری استانی صاحبہ نے ایک دن انکشاف کیا کہ حالیہ صدر(اس دور کے)میرے پھوپھا کے بھائی ہیں۔ہمارے تو منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔قریب تھا کہ کوئی مکھی اندر چلی جاتی بلکہ اس سے قریب تر یہ تھا کہ ہم اپنی سوچ کے مطابق ان پر باقاعدہ فتوی بازی کا محاذ گرم کر لیتے کہ چھوٹی آپی نے ٹانگ اڑائی"کزن ہیں؟؟یا سگے والے بھائی؟"انہوں نے بتایا کہ سگے بھائی ہیں۔"اوئے۔۔ہوئے۔۔ہوئے۔۔۔تو پھر استانی جی!!اتنا بد تمیز شخص آپ کا رشتہ دار ہے۔اسے تو سڑکوں پر گھسیٹنا چاہیے۔آپ کیوں نہیں کچھ کرتیں؟؟"وہ سٹپٹا کر موضوع بدل گئیں۔حذیفہ تو ہنس ہنس کر دہرا ہو گیا"ایویں ای۔۔دیکھو بھلا۔۔صدر کی رشتہ دار اور یہ چپس اور جوس پئیں گی؟؟ہاہاہا۔۔بھلا ان کو نوکری کی کیا ضرورت؟؟ان کی پھپھو مدد نہیں کرتی ہوں گی؟؟وہ ہمیشہ الگ سوچتا تھا۔اس کی باتوں نے ہمیں بھی اس نہج پر سوچنے پر مجبور کر دیا۔
کچھ عرصے بعد استانی جی نے ایوان صدر کے زنان خانے کا نقشہ کھینچا۔ہم زنان خانے میں منعقدہ محفل کی پرسوز نعتوں پر جھومتے رہے۔اس کے کچھ عرصے بعد استانی جی نے نہایت عجز و انکساری سے بتایا کہ ایک ابھرتا ہوا قومی کرکٹ کا کھلاڑی ان کا خالہ زاد بھائی ہے اور ایک دوسرا بین الاقوامی بالر ان کے بھائی کا دوست ہے۔"ہم تو چپ سادھ لیے لیکن حذیفہ کا قہقہہ ایک دفعہ پھر سکوت توڑ گیا"ہاہاہا۔۔اب یہ کہیں گی کہ ثقلین مشتاق ہمارا ہمسایہ ہے۔ہاہاہا"آٹھ سالہ ذہن میں کیا کچھ پک رہا تھا۔اب ہوتا یہ کہ ہم روز پڑھائی ختم کر کے صدر اور کھلاڑیوں کا قصہ لیکر بیٹھ جاتے اور وہ روز گھرکتیں اور کبھی کبھار کچھ بتا دیتیں۔کوئی یقین کر لیتا اور کوئی قہقہے لگا لگا کر اس کا یقین سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کرتا۔
کچھ عرصے بعد صدر پاکستان نےایک اسلام مخالف قدم اٹھایا۔اس پر بہت لے دے ہوئی۔ملک بھر میں خاصا ہنگامہ ہوا۔ابوجان کے سب بچے بھی ٹولی بنا کر بیٹھ گئے۔"ملک بھر میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔"دونوں چھوٹی آپیاں سرکردہ لیڈر تھیں۔"کیا کریں گے ہم اتنے سے اور بچے بھی؟"سوال ہوا۔
"ارے تم لوگ تو معاذ اور معوذ ہو۔تم کیوں گھبراؤ گے؟؟"آپی جان نے چار پانچ سالہ چھوٹی بہنوں کی طرف اشارہ کیا۔دونوں جوش سے سر ہلانے لگیں۔انہیں بھی بھول گیا کہ جب معاذ شہید ہوا تھا تو معوذ کتنا رونے لگا تھا اور ہم سب کو اپنی خفیہ کمین گاہوں(الماریوں) سے نکل کر انہیں چپ کروانا پڑا تھا کہ تم دونوں بالکل خیریت سے ہو۔خیر میٹنگ کا اختتام اس بات پر ہوا کہ ہم صدر کا پتلہ بنا کر اس کی خاک اڑائیں گے۔اتنے میں استانی صاحبہ کی آمد ہوئے تو سب کھسک لیے۔بعد میں استانی صاحبہ سے مذاکرات ہوئے۔حذیفہ نے حسب سابق ایک جذباتی تقریر کرتے ہوئے انہیں،انکے فرائض یاد دلائے۔آپیوں نے اپنے اپنے دلائل کے الگ اڈھیر لگائے۔اس زور آزمائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ استانی جی نیم رضامند ہو گئیں یا ہمیں ہی ایسا محسوس ہوا۔چنانچہ گھر بتائے بغیر روئی،کپڑا،سوئی اور دھاگہ اکٹھا کیا گیا۔خوب ہلہ گلہ ہوا۔بارہ چودہ سالہ آپیوں کو جو سمجھ آئی،سوئی سے سیا۔اور جناب ایک پتلا تیار ہوگیا۔جب پتلا تیار ہوا تو ہم سب کے منہ اتر گئے۔"یہ کیا بن گیا ہے؟"ہم تو سوچ رہے تھے کہ ہو بہو صدر تیار ہو جائے گا اور ہم نماز عصر کے بعد محلے بھر کے بچوں کے ہمراہ سروس روڈ پر اسے نذر آتش کریں گے۔مسجد کے نمازی ہمارے شانے تھپتھپائیں گے اور اظہار افسوس کریں گے کہ وہ کیوں اس نیک کام میں پیچھے رہے اور ہمارے ایمانی جذبے کی داد دیں گے۔کچھ دیر بعد آپیوں نے دلاسہ دیا،کچھ ہم نے اسے بعد از نذر آتش کا تصور کیا تو مشق کرنے لگے۔ایک ادھر سے پھینک رہا۔۔ایک اُدھر سے الٹا رہا۔تم آگ لگاؤ گے؟نعرے کون کون مارے گا؟؟اسی مشق کے دوران صدر ادھ موا ہو گیا۔ٹانکے ادھڑنے لگے۔زائد روئی بکھر گئی۔کمرے کا برا حال ہو گیا اور عین اسی لمحے استانی جی کی آمد ہوگئی۔ہم جوش کے عالم میں انہیں بتانے لگے کہ ہم کیا کریں گے؟؟وہ تو ساکت کھڑی تھیں۔نجانے کیوں؟؟پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔مورخ بھاگ کر ادھار تیل مانگ لایا تو دیکھا کہ ڈانٹ کا وافر انتظام تھا۔"یہ کیا کمرے کا حال کر دیا؟یہ تم لوگوں کی کون سی حرکت ہے؟؟ہم تو سوچ بھی نہ سکتے تھے کہ استانی جی اس کارنامے پر ڈانٹ کا بندوبست بھی کر سکتی ہیں۔رہی صفائی تو اس کا خیال نہ رہا تھا۔آپی نے ڈرتے ڈرتے آفر کی کہ ہم صفائی کر دیں گے۔لیکن ان کا غصہ اترنا تھا نہ اترا۔حکم جاری ہوا کہ ہم یہ کام نہیں کریں گے اور پتلے کو دور رکھنے کا حکم دیا۔ان کے جانے کے بعد ہم نے دیکھا کہ پتلے کا نذر آتش ہونے والا واقعی کوئی حلیہ نہ تھا۔وہ بیچارا تو مضروب پڑا اپنی قسمت کو رو رہا تھا۔اسی غم میں تھے کہ اچانک حذیفہ نے قہقہہ لگایا"ہاہا۔۔بیوقوفو!!استانی جی کی پھپھو کا دیور تھا۔ہیں بھلا وہ اپنے رشتے دار کو نذر آتش کیوں کرنے دیں گی؟؟"اب ہم تھے اور ہمارے قہقہے۔۔سارا غم قہقہوں کی صورت باہر نکل گیا تھا۔
کچھ عرصے بعد استانی جی نے ایوان صدر کے زنان خانے کا نقشہ کھینچا۔ہم زنان خانے میں منعقدہ محفل کی پرسوز نعتوں پر جھومتے رہے۔اس کے کچھ عرصے بعد استانی جی نے نہایت عجز و انکساری سے بتایا کہ ایک ابھرتا ہوا قومی کرکٹ کا کھلاڑی ان کا خالہ زاد بھائی ہے اور ایک دوسرا بین الاقوامی بالر ان کے بھائی کا دوست ہے۔"ہم تو چپ سادھ لیے لیکن حذیفہ کا قہقہہ ایک دفعہ پھر سکوت توڑ گیا"ہاہاہا۔۔اب یہ کہیں گی کہ ثقلین مشتاق ہمارا ہمسایہ ہے۔ہاہاہا"آٹھ سالہ ذہن میں کیا کچھ پک رہا تھا۔اب ہوتا یہ کہ ہم روز پڑھائی ختم کر کے صدر اور کھلاڑیوں کا قصہ لیکر بیٹھ جاتے اور وہ روز گھرکتیں اور کبھی کبھار کچھ بتا دیتیں۔کوئی یقین کر لیتا اور کوئی قہقہے لگا لگا کر اس کا یقین سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کرتا۔
کچھ عرصے بعد صدر پاکستان نےایک اسلام مخالف قدم اٹھایا۔اس پر بہت لے دے ہوئی۔ملک بھر میں خاصا ہنگامہ ہوا۔ابوجان کے سب بچے بھی ٹولی بنا کر بیٹھ گئے۔"ملک بھر میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔"دونوں چھوٹی آپیاں سرکردہ لیڈر تھیں۔"کیا کریں گے ہم اتنے سے اور بچے بھی؟"سوال ہوا۔
"ارے تم لوگ تو معاذ اور معوذ ہو۔تم کیوں گھبراؤ گے؟؟"آپی جان نے چار پانچ سالہ چھوٹی بہنوں کی طرف اشارہ کیا۔دونوں جوش سے سر ہلانے لگیں۔انہیں بھی بھول گیا کہ جب معاذ شہید ہوا تھا تو معوذ کتنا رونے لگا تھا اور ہم سب کو اپنی خفیہ کمین گاہوں(الماریوں) سے نکل کر انہیں چپ کروانا پڑا تھا کہ تم دونوں بالکل خیریت سے ہو۔خیر میٹنگ کا اختتام اس بات پر ہوا کہ ہم صدر کا پتلہ بنا کر اس کی خاک اڑائیں گے۔اتنے میں استانی صاحبہ کی آمد ہوئے تو سب کھسک لیے۔بعد میں استانی صاحبہ سے مذاکرات ہوئے۔حذیفہ نے حسب سابق ایک جذباتی تقریر کرتے ہوئے انہیں،انکے فرائض یاد دلائے۔آپیوں نے اپنے اپنے دلائل کے الگ اڈھیر لگائے۔اس زور آزمائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ استانی جی نیم رضامند ہو گئیں یا ہمیں ہی ایسا محسوس ہوا۔چنانچہ گھر بتائے بغیر روئی،کپڑا،سوئی اور دھاگہ اکٹھا کیا گیا۔خوب ہلہ گلہ ہوا۔بارہ چودہ سالہ آپیوں کو جو سمجھ آئی،سوئی سے سیا۔اور جناب ایک پتلا تیار ہوگیا۔جب پتلا تیار ہوا تو ہم سب کے منہ اتر گئے۔"یہ کیا بن گیا ہے؟"ہم تو سوچ رہے تھے کہ ہو بہو صدر تیار ہو جائے گا اور ہم نماز عصر کے بعد محلے بھر کے بچوں کے ہمراہ سروس روڈ پر اسے نذر آتش کریں گے۔مسجد کے نمازی ہمارے شانے تھپتھپائیں گے اور اظہار افسوس کریں گے کہ وہ کیوں اس نیک کام میں پیچھے رہے اور ہمارے ایمانی جذبے کی داد دیں گے۔کچھ دیر بعد آپیوں نے دلاسہ دیا،کچھ ہم نے اسے بعد از نذر آتش کا تصور کیا تو مشق کرنے لگے۔ایک ادھر سے پھینک رہا۔۔ایک اُدھر سے الٹا رہا۔تم آگ لگاؤ گے؟نعرے کون کون مارے گا؟؟اسی مشق کے دوران صدر ادھ موا ہو گیا۔ٹانکے ادھڑنے لگے۔زائد روئی بکھر گئی۔کمرے کا برا حال ہو گیا اور عین اسی لمحے استانی جی کی آمد ہوگئی۔ہم جوش کے عالم میں انہیں بتانے لگے کہ ہم کیا کریں گے؟؟وہ تو ساکت کھڑی تھیں۔نجانے کیوں؟؟پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔مورخ بھاگ کر ادھار تیل مانگ لایا تو دیکھا کہ ڈانٹ کا وافر انتظام تھا۔"یہ کیا کمرے کا حال کر دیا؟یہ تم لوگوں کی کون سی حرکت ہے؟؟ہم تو سوچ بھی نہ سکتے تھے کہ استانی جی اس کارنامے پر ڈانٹ کا بندوبست بھی کر سکتی ہیں۔رہی صفائی تو اس کا خیال نہ رہا تھا۔آپی نے ڈرتے ڈرتے آفر کی کہ ہم صفائی کر دیں گے۔لیکن ان کا غصہ اترنا تھا نہ اترا۔حکم جاری ہوا کہ ہم یہ کام نہیں کریں گے اور پتلے کو دور رکھنے کا حکم دیا۔ان کے جانے کے بعد ہم نے دیکھا کہ پتلے کا نذر آتش ہونے والا واقعی کوئی حلیہ نہ تھا۔وہ بیچارا تو مضروب پڑا اپنی قسمت کو رو رہا تھا۔اسی غم میں تھے کہ اچانک حذیفہ نے قہقہہ لگایا"ہاہا۔۔بیوقوفو!!استانی جی کی پھپھو کا دیور تھا۔ہیں بھلا وہ اپنے رشتے دار کو نذر آتش کیوں کرنے دیں گی؟؟"اب ہم تھے اور ہمارے قہقہے۔۔سارا غم قہقہوں کی صورت باہر نکل گیا تھا۔