• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتنے اچھے تھے دن!

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہماری ایک استانی صاحبہ تھیں۔اپنی عادات کی بدولت ہمیں ایک آنکھ نہ بھاتیں۔(اساتذہ بہت قیمتی کردار ادا کرتے ہیں اپنی عادات کی بدولت بچوں کی تربیت اور اپنی ذاتی عزت و شہرت میں)غرض کہ ہماری استانی صاحبہ نے ایک دن انکشاف کیا کہ حالیہ صدر(اس دور کے)میرے پھوپھا کے بھائی ہیں۔ہمارے تو منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔قریب تھا کہ کوئی مکھی اندر چلی جاتی بلکہ اس سے قریب تر یہ تھا کہ ہم اپنی سوچ کے مطابق ان پر باقاعدہ فتوی بازی کا محاذ گرم کر لیتے کہ چھوٹی آپی نے ٹانگ اڑائی"کزن ہیں؟؟یا سگے والے بھائی؟"انہوں نے بتایا کہ سگے بھائی ہیں۔"اوئے۔۔ہوئے۔۔ہوئے۔۔۔تو پھر استانی جی!!اتنا بد تمیز شخص آپ کا رشتہ دار ہے۔اسے تو سڑکوں پر گھسیٹنا چاہیے۔آپ کیوں نہیں کچھ کرتیں؟؟"وہ سٹپٹا کر موضوع بدل گئیں۔حذیفہ تو ہنس ہنس کر دہرا ہو گیا"ایویں ای۔۔دیکھو بھلا۔۔صدر کی رشتہ دار اور یہ چپس اور جوس پئیں گی؟؟ہاہاہا۔۔بھلا ان کو نوکری کی کیا ضرورت؟؟ان کی پھپھو مدد نہیں کرتی ہوں گی؟؟وہ ہمیشہ الگ سوچتا تھا۔اس کی باتوں نے ہمیں بھی اس نہج پر سوچنے پر مجبور کر دیا۔
کچھ عرصے بعد استانی جی نے ایوان صدر کے زنان خانے کا نقشہ کھینچا۔ہم زنان خانے میں منعقدہ محفل کی پرسوز نعتوں پر جھومتے رہے۔اس کے کچھ عرصے بعد استانی جی نے نہایت عجز و انکساری سے بتایا کہ ایک ابھرتا ہوا قومی کرکٹ کا کھلاڑی ان کا خالہ زاد بھائی ہے اور ایک دوسرا بین الاقوامی بالر ان کے بھائی کا دوست ہے۔"ہم تو چپ سادھ لیے لیکن حذیفہ کا قہقہہ ایک دفعہ پھر سکوت توڑ گیا"ہاہاہا۔۔اب یہ کہیں گی کہ ثقلین مشتاق ہمارا ہمسایہ ہے۔ہاہاہا"آٹھ سالہ ذہن میں کیا کچھ پک رہا تھا۔اب ہوتا یہ کہ ہم روز پڑھائی ختم کر کے صدر اور کھلاڑیوں کا قصہ لیکر بیٹھ جاتے اور وہ روز گھرکتیں اور کبھی کبھار کچھ بتا دیتیں۔کوئی یقین کر لیتا اور کوئی قہقہے لگا لگا کر اس کا یقین سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کرتا۔
کچھ عرصے بعد صدر پاکستان نےایک اسلام مخالف قدم اٹھایا۔اس پر بہت لے دے ہوئی۔ملک بھر میں خاصا ہنگامہ ہوا۔ابوجان کے سب بچے بھی ٹولی بنا کر بیٹھ گئے۔"ملک بھر میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔"دونوں چھوٹی آپیاں سرکردہ لیڈر تھیں۔"کیا کریں گے ہم اتنے سے اور بچے بھی؟"سوال ہوا۔
"ارے تم لوگ تو معاذ اور معوذ ہو۔تم کیوں گھبراؤ گے؟؟"آپی جان نے چار پانچ سالہ چھوٹی بہنوں کی طرف اشارہ کیا۔دونوں جوش سے سر ہلانے لگیں۔انہیں بھی بھول گیا کہ جب معاذ شہید ہوا تھا تو معوذ کتنا رونے لگا تھا اور ہم سب کو اپنی خفیہ کمین گاہوں(الماریوں) سے نکل کر انہیں چپ کروانا پڑا تھا کہ تم دونوں بالکل خیریت سے ہو۔خیر میٹنگ کا اختتام اس بات پر ہوا کہ ہم صدر کا پتلہ بنا کر اس کی خاک اڑائیں گے۔اتنے میں استانی صاحبہ کی آمد ہوئے تو سب کھسک لیے۔بعد میں استانی صاحبہ سے مذاکرات ہوئے۔حذیفہ نے حسب سابق ایک جذباتی تقریر کرتے ہوئے انہیں،انکے فرائض یاد دلائے۔آپیوں نے اپنے اپنے دلائل کے الگ اڈھیر لگائے۔اس زور آزمائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ استانی جی نیم رضامند ہو گئیں یا ہمیں ہی ایسا محسوس ہوا۔چنانچہ گھر بتائے بغیر روئی،کپڑا،سوئی اور دھاگہ اکٹھا کیا گیا۔خوب ہلہ گلہ ہوا۔بارہ چودہ سالہ آپیوں کو جو سمجھ آئی،سوئی سے سیا۔اور جناب ایک پتلا تیار ہوگیا۔جب پتلا تیار ہوا تو ہم سب کے منہ اتر گئے۔"یہ کیا بن گیا ہے؟"ہم تو سوچ رہے تھے کہ ہو بہو صدر تیار ہو جائے گا اور ہم نماز عصر کے بعد محلے بھر کے بچوں کے ہمراہ سروس روڈ پر اسے نذر آتش کریں گے۔مسجد کے نمازی ہمارے شانے تھپتھپائیں گے اور اظہار افسوس کریں گے کہ وہ کیوں اس نیک کام میں پیچھے رہے اور ہمارے ایمانی جذبے کی داد دیں گے۔کچھ دیر بعد آپیوں نے دلاسہ دیا،کچھ ہم نے اسے بعد از نذر آتش کا تصور کیا تو مشق کرنے لگے۔ایک ادھر سے پھینک رہا۔۔ایک اُدھر سے الٹا رہا۔تم آگ لگاؤ گے؟نعرے کون کون مارے گا؟؟اسی مشق کے دوران صدر ادھ موا ہو گیا۔ٹانکے ادھڑنے لگے۔زائد روئی بکھر گئی۔کمرے کا برا حال ہو گیا اور عین اسی لمحے استانی جی کی آمد ہوگئی۔ہم جوش کے عالم میں انہیں بتانے لگے کہ ہم کیا کریں گے؟؟وہ تو ساکت کھڑی تھیں۔نجانے کیوں؟؟پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔مورخ بھاگ کر ادھار تیل مانگ لایا تو دیکھا کہ ڈانٹ کا وافر انتظام تھا۔"یہ کیا کمرے کا حال کر دیا؟یہ تم لوگوں کی کون سی حرکت ہے؟؟ہم تو سوچ بھی نہ سکتے تھے کہ استانی جی اس کارنامے پر ڈانٹ کا بندوبست بھی کر سکتی ہیں۔رہی صفائی تو اس کا خیال نہ رہا تھا۔آپی نے ڈرتے ڈرتے آفر کی کہ ہم صفائی کر دیں گے۔لیکن ان کا غصہ اترنا تھا نہ اترا۔حکم جاری ہوا کہ ہم یہ کام نہیں کریں گے اور پتلے کو دور رکھنے کا حکم دیا۔ان کے جانے کے بعد ہم نے دیکھا کہ پتلے کا نذر آتش ہونے والا واقعی کوئی حلیہ نہ تھا۔وہ بیچارا تو مضروب پڑا اپنی قسمت کو رو رہا تھا۔اسی غم میں تھے کہ اچانک حذیفہ نے قہقہہ لگایا"ہاہا۔۔بیوقوفو!!استانی جی کی پھپھو کا دیور تھا۔ہیں بھلا وہ اپنے رشتے دار کو نذر آتش کیوں کرنے دیں گی؟؟"اب ہم تھے اور ہمارے قہقہے۔۔سارا غم قہقہوں کی صورت باہر نکل گیا تھا۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
سچ کہتے ہیں کہ نوے کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچوں نے اپنے بچپنے سے سب سے زیادہ لطف اٹھایا ہے۔قدیم اور جدید کا خوبصورت ملاپ ,جس کو اسی کی دہائی والے محسوس کر سکتے ہیں نہ دو ہزار والے..
امی جان جب گھپ اندھیری راتوں کے قصے سناتیں تو میں ان میں کھو کھو جاتی"ہائے اللہ!!کتنے مزے کا دور تھا ناں امی۔اچھا آپ کی دادی ماں رات گئے اکیلی گھوڑا دوڑاتی آتی تھیں ناں۔۔کتنا مزا آتا ہو گا ناں؟اچھا تو تب نانی اماں کے گھر سے ریلوے اسٹیشن صاف نظر آتا تھا!!
رہے بہن بھائی تو وہ اس قدر دہراتے کہ مجھے لگتا کہ میں ان کے ہر قصے میں موجود تھی.میں جھگڑ جھگڑ کر اپنا وجود ان کے ہر قصے میں منواتی اور وہ ہنستے ہنستے انکار کیے جاتے۔مجھے پتا ہے کہ میرے بہن بھائیوں کا بچپن کس قدر حسین تھا کیونکہ میں بھی کچھ دیر اس کا حصہ رہی ہوں۔مجھے ماریو اور ننجا ٹرٹل کا تو علم نہیں لیکن ننھیال جا کر اقرا کے بعد "کھل جا سم سم"ضرور دیکھا ہے۔میں ان کی طرح ہاکی گراونڈ سے جھولیاں بھر بھر کر بیری سے بیر توڑنے کے بعد باباجی اسلم سے چھپ کر بھاگی تو نہیں ہوئی لیکن میں مارکیٹ کے پیچھے سوکھتی بیری سے زبردستی دو چار بیر توڑنے میں ضرور کامیاب ہوئی ہوں۔(کبھی سنا بھی ہے ہمارے بچوں نے بیر اور بیری؟)
میں نے خود تو جگنو کبھی نہیں پکڑے۔لیکن کئی دفعہ بھیا سامنے جھاڑیوں سے بوتل میں بند کر کے جو جگنو لاتے تھے,وہ گھپ اندھیرے میں سیکنڈ فلور سے اڑاتے ضرور دیکھا ہے۔(کبھی دیکھے بھی ہیں اب کسی نے جگنو اڑتے؟)
میری اور خنساء کی بھی سائیکلیں سیکٹر کی اول اول سائیکلوں میں سے تھی لیکن بھیا کی BMX کی طرح وہ شان شوکت ہرگز نہ تھی کہ سیکٹر بھر مانگ کر لیے جاتا تھا اور چھوٹی آپی اس پر دندناتی پھرتی تھیں اور ہم کہتے تو اس گندے نالے تک ہر بچے کو چکر دلواتی تھیں کہ جس میں جویں نہ نکلوانے پر امی جان پھینکنے کی دھمکی دیتی تھیں۔
ہم نے ٹائیٹینک انکل اور ان کی جیپ بھی دیکھی ہے,بیٹھ کر شوخیاں بھی ماری ہیں لیکن وہ پہلا ٹاکرا نہیں دیکھا کہ جس پر چھوٹی آپی نے بلا ساختہ انہیں " ٹائیٹینک انکل" کہا تھا۔
میں نے عیدین پر بڑی آپی کو مہندی لگوانے کے لیے تو آنٹیوں کے گھر جاتے نہیں دیکھا لیکن دو چار دفعہ چھوٹی آپی کیساتھ خود ضرور گئی ہوں۔
میں نے نہیں دیکھا کہ آپی لوگ اکیلے اکیلے کیسے چچاجان کیساتھ مانسہرہ,ناران کاغان چلے جاتے تھے اور جاکر خوب ایڈونچر بھی کرتے تھے,میں تو ابھی تک اکیلی کسی کے ساتھ اتنی دور گئی ہی نہیں(ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کسی بچے کو خالص مردانہ ٹرپ میں بھیجیں کجا بچیاں۔۔یاللعار!!)
بہن بھائیوں سے باندر کلا,گلی ڈنڈا اور کش کی اتنی تکرار سنی کہ اپنے آپ کو ان کا حصہ بنانے کے لیے باندر کلا بھی کھیلی اور کش تو چھوٹی آپی کی وجہ سے کئی بعد تک ہم سب کھیلتے رہے۔
میں نے ابو جان کو کبھی شکار کر کے گھر آتے نہیں دیکھا لیکن ننھیال جا کر بھیا ڈولے پکڑ کر لاتے تھے اور شکار کرتے ابو جان کے علاوہ بہت سوں کو دیکھا ہے۔
مجھے نہیں پتا کہ سب کزنز مل کر PTCL ہیلپ لائن پر کال کر کر کے انہیں کیا کچھ ستاتے تھے لیکن میں نے وی فون ہیلپ لائن کال کر کے ستانے کیساتھ ان کی سب خواتین کال آپریٹرز کے نام ضرور یاد کر لیے تھے۔
مجھے نہیں پتا کہ ڈاکیا خط اور کارڈز کیسے دینے آتا تھا اور کس قدر خوشی ہوتی تھی لیکن دو چار بار ڈاکخانے کا استعمال ضرور کیا ہے۔لیکن ڈاکیا پوسٹ نکالنا ہی بھول گیا تھا سو بہت سے تبصرے و خطوط اس کے بھلکڑپن کی نظر ہوئے یوں ہم بھی مصنفہ بنتے بنتے غلطی سے دنیا پر احسان کر گئے۔
میں نے کبھی یاہو رومز اور MSN خود تو استعمال نہیں کیے لیکن پالٹاک کی رونق سے خوب آگاہ ہوں اور یہ بھی یاد ہے کہ سو روپے کے کالنگ کارڈ میں صرف دو گھنٹے ہوتے تھے اور ان دو گھنٹوں کے دوران چچا جان تایا جان کی فیملی کی بجائے دنیا کے ہر عربی سے از خود رابطہ ہو جاتا ہے اور وہ باکستان کا نام سن کر تادیر جھومتا رہتا تھا۔
مجھے نہیں پتا کہ ٹائروں سے گیس اور پٹرول کیسے نکالتے ہیں اور دوسروں کا نکالتے نکالتے اپنی گاڑی کا نکال دینے پر فیصل بھائی کی کیسی درگت بنی ہو گی؟لیکن میں نے بطور سند نہ صرف فیصل بھائی بلکہ ان کی پوری فیملی دیکھی ہے۔
مجھے نہیں پتا کہ جب مغیث بھائی روز دہاڑ ڈنڈے سریے لیکر لڑنے نکل آتے تھے تو گھروں میں کیا ہاہاکار مچتی تھی اور بھیا کیسے رپورٹنگ کیا کرتے تھے لیکن میں بذات خود مغیث بھائی سے نیشنل اور انٹرنیشنل پراڈکٹس پر کئی بار لڑی ہوں۔
مجھے نہیں پتا کہ UN کے عہدیدار کے بچے سامنے والے گھر میں شراب پی کر باہر سڑکوں پر کیا غل غپاڑہ مچاتے تھے لیکن میں نے چھت پر چھپ کر ڈرتے ڈرتے کئی بار گینگز کو جھگڑتے دیکھا ہے۔
مجھے نہیں پتا کہ ایک روپے کا نائس بسکٹ کیسا ہوتا تھا؟نہ ہی اٹھنی چونی کا پتا ہے لیکن ایک روپے کی آٹھ آمرس ٹافیاں کچھ عرصہ میں نے بھی کھائی ہیں۔چھوٹی خالہ ہر عید پر کڑکتے نئے نویلے دو دو روپوں کے نوٹ والی گڈی نکال کر پانچ نوٹ دیا کرتی تھیں۔وہ نیلے جامنی سے دو روپے والے نوٹ۔پھر پانچ کا نوٹ آیا اور پھر دس کا۔۔اور پھر بند بھی ہو گئے۔وقت بچپن کے ساتھ ساتھ نوٹ تک چھین کر لے گیا۔
 
Top