السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
قال الفضيل بن عياض رحمه الله :
فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : اللہ کی قسم تمھارے لیے کتے اور خنزیر کو بلا وجہ تکلیف دینا حلال نہیں ہے، تو پھر کیسے کسی مسلمان کو تکلیف پہونچا سکتا ہے.
والله ما يحلُّ لك أن تُؤذي كلباً ولا خنزيراً بغير حق ،
فكيف تُؤذي مسلمـاً !
سير أعلام النبلاء..
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جناب فضیلؒ بن عیاض کا یہ قول امام أبو بكر محمد بن جعفر الخرائطي (المتوفى: 327ھ) اپنی کتاب "مکارم الاخلاق " میں بالاسناد نقل فرمایا ہے ،
https://archive.org/details/mkaakl/page/n133
فرماتے ہیں :
حدثنا العباس بن عبد الله الترقفي، حدثنا الفيض بن إسحاق، قال الفضيل بن عياض: «والله ما يحل لك أن تؤذي كلبا ولا خنزيرا بغير حق، فكيف تؤذي مسلما؟»
فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : اللہ کی قسم تمھارے لیے کتے اور خنزیر کو بلا وجہ تکلیف دینا حلال نہیں ہے، تو پھر کیسے کسی مسلمان کو تکلیف پہونچا سکتا ہے.
مكارم الأخلاق للخرائطي (ص135)
وسير اعلام النبلاء
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بھی یہی تھی کہ جانوروں کو بلاوجہ تکلیف و ایذا نہ دی جائے
صحیح بخاری (3482) میں حدیث ہے :
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "عذبت امراة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي اطعمتها، ولا سقتها إذ حبستها، ولا هي تركتها تاكل من خشاش الارض".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا تھا جسے اس نے قید کر رکھا تھا جس سے وہ بلی مر گئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں گئی۔ جب وہ عورت بلی کو باندھے ہوئے تھی تو اس نے اسے کھانے کے لیے کوئی چیز نہ دی، نہ پینے کے لیے اور نہ اس نے بلی کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔“