کثرت سوال موجب ہلاکت
تشریع:عن ابی ھریرۃ قال :قال رسول اللہ صلےاللہ علیہ وسلم:ذرونی ماترکتم فانما ھلک من کان قبلکم بکثرۃ سوالھم واختلافھم علی انبیائھم ما نھیتکم عنہ فانتھوا وما امرتکم فائتومنہ ما استطعتم۔[مسند احمد۔صحیح بخاری ۔سنن نسائی]
ترجمہ : ابو ھریرہ رض فرماتے ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۔تم مجھ کو چھوڑ دو جب تک میں تم کو چھوڑ دوں [جب تک میں تم کو مسئلہ نہ بتائوں تم مجھ سے بیجا سوال مت کرو] یقین جانو تم سے پہلے جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں وہ اپنے انبیاء علیہالسلام پہ بیجا کثرت سوال اور اختلاف کی بناء پہ ہوئے ۔جس بات سے میں تم کو منع کردوں اس سے رک جاو اور جس بات کا تم کو حکم دوں اسکو اپنی استطاعت کے مطابق بجا لائو،۔
اللہ کے رسول کی اطاعت اسی طرح ضروری ہے جس طرح اللہ کی اطاعت ۔یہاں تک کہ اللہ نے اپنے رسول کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرمایا ہے ۔چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔[من یطع الرسول فقد اطاع اللہ] یعنی جو شخص رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ عین اللہ کی اطاعت کرتا ہے۔اسلیے آپّ کی اطاعت اللہ کے حکم سے ہے۔دوسری جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ؛تاکید کے طور پہ:
معلوم ہوا اللہ کے بندوں کےلیے دین و دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ انہیں جو حکم دیا جائے اسے خوشی سے تسلیم کرلیں اور اسے کر گزریں۔اس کے خلاف میں سوائےہلاکت،مشکلات اور بربادی کے کچھ نہیں رکھا۔اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلے لوگوں کے متعلق فرمایا کہ وہ اپنے انبیاء علیہ السلام سے بے جا کثرت سوال اور اختلاف کہ وجہ سے ہلاک ہوگئے۔ ”واللہ اعلم“وما اتاکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا و اتقواللہ ان اللہ شدید العقاب۔[سورۃ حشر]
جو حکم تمہیں اللہ کے رسول دیں اسکو مان لو،اس پر عملد رآمد کرو۔جس کام سے منع فرمادیں اس سے رک جاو،اللہ سے ڈرو بے شک وہ سخت ٰعذاب کرنے والا ہے