• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کراچی میں تحریک طالبان پاکستان بینک ڈکیتی اوراغوبرائےتاوان میں ملوث ہیں

شمولیت
نومبر 09، 2013
پیغامات
329
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
45
دوکروڑ کی آبادی کاحامل کراچی طالبان کیلئےسونے کی چڑیا ہے،یہ ہمارے ملک کوغیر مستحکم کررہے ہیں اورمذہب کو بدنام کردیاہے ،پولیس
کراچی (میزان نیوز) پولیس کا کہنا ہےکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں طالبان بینک میں ڈاکہ زنی اور اغوا برائے تاوان کےذریعے فنڈ جمع کرتے ہیں۔ان میں خاص طور پر اغوا برائے تاوان سب سے زیادہ کارآمد ہے کیونکہ بعض اوقات تاوان کی رقم کئی ملین ڈالر تک جاپہنچتی ہے۔ ایک برطانوی خبررساں ادارے نےاس سارے کاروبارکی تفصیلات جمع کی ہیں کہ کس طرح شدت پسند پاکستان کے مالیاتی دارالحکومت کراچی میں وارداتیں کرتے اور اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔
ایک معروف ڈاکٹر اپنےکلینک جارہا تھا کہ ایک موٹر سائیکل اس کی کار کے برابر آ کر رکی اور موٹر سائیکل پر بیٹھےشخص نے پستول کی نالی اس کی کنپٹی سے لگا دی۔ ڈاکٹر نے فوراً یہ اندازہ لگایا کہ یقیناً کوئی لوٹ مار کرنے والا ہے اس لئے اس نے اپنا موبائل فون اور پرس اس کے حوالے کر دیا۔لیکن جب اُسے اس کی کار سے نکال کر ایک ایسی جگہ پہنچا دیا گیا جو طالبان کی کمیں گاہ تھی تو اُسے اندازہ ہوا کہ اس پوری واردات کا مقصد کچھ اور ہے۔
اس ڈاکٹر نے بتایا کہ 'انہوں نےمیری آنکھوں پر پٹی باندھ دی اور میرے ہاتھ میری پشت پر کس دیئے۔ انہوں نےمجھے ایک تنگ سی جگہ میں بند کر دیا،اس جگہ کی چھت بھی بہت نیچی تھی لیکن انہوں نےمجھے کھانا بھی دیا اور سر کے نیچے رکھنے کے لئے ایک تکیہ بھی'۔چار بچوں کےوالد اس نرم گفتار ڈاکٹر کی شناخت ان کی حفاظت کے پیش نظر خفیہ رکھی جا رہی ہے۔
یوں تو تاوان وصول کرنے کے لئے اغوا،ایک عرصے سے کراچی میں ایک روایتی کاروبار بن چکا ہے لیکن اب اس میں پھیلاؤ اور تیزی آ رہی ہے۔ گذشتہ سال کے دوران تاوان کے لئے ایک سو افراد کو اغوا کیا گیا جو کسی ایک سال میں ریکارڈ تعداد ہے۔ یہ تمام وارداتیں ریکارڈ پر ہیں۔
سندھ کی حکومت کے ایک مشیر شرف الدین میمن کا کہنا ہے کہ 'اغوا کرنے والے مقامی جرائم پیشہ ہوں تو معاملہ چھ ہفتے میں نمٹ جاتا ہے، لیکن اگر طالبان ملوث ہوں توچھ مہینے بھی لگ سکتے اور ایک سال بھی، کیونکہ ان کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ادائیگی غیر ملکی کرنسی میں کی جائے۔ خفیہ نام یونس رکھنےوالےطالبان جنگجو کا کہنا ہےکہ شدت پسندوں کوبعض مقامی کاروباریوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یونس کا کہنا تھا کہ کراچی سے ملنے والی رقم ماہانہ اسی ہزار ڈالر کے مساوی ہوتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کو اغوا کرنے والوں نےان سےکہا تھا کہ وہ کئی ہفتوں سے ان کی نقل وحرکت پرنظر رکھ رہے تھے اور یہ ان کا مخصوص انداز ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اغوا برائے تاوان شدت پسندوں کاروبار ہے، اس کے علاوہ وہ بینکوں میں ڈاکے مارنے اورلوگوں کو بھتےکےبدلے تحفظ دینے کے کاروبار میں بھی ملوث ہیں اور دو کروڑ کی آْبادی کا حامل کراچی ان کے لئے سونے کی چڑیا ہے۔ پولیس افسران کہتے ہیں کہ'یہ ہمارے ملک کو غیر مستحکم کررہے ہیں، انہوں نے ہمارے مذہب کو بدنام کر دیا ہے، ہم انہیں معاف نہیں کر سکتے'۔
 
شمولیت
نومبر 24، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
38
کسی کے ذرائع آمدن پر شک کرنا جائز ہے؟ جس طرح دیگر جہادی جماعتوں کے پاس آتا ہے اسی طرح آتا ہے کیا تم دیکھتے نہیں نیٹ پر ان کے کتنے حامی ہیں۔ تو کیا جو ان کی حمایت کر کے اتنا بڑا رسک لے سکتا ہے وہ پیسے نہیں دے گا اور جو تنظیم عملی جہاد میں شامل ہو اس کی بڑی آمدنی تو مالِ غنیمت ہی ہوتی ہے۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
کسی کے ذرائع آمدن پر شک کرنا جائز ہے؟ جس طرح دیگر جہادی جماعتوں کے پاس آتا ہے اسی طرح آتا ہے کیا تم دیکھتے نہیں نیٹ پر ان کے کتنے حامی ہیں۔ تو کیا جو ان کی حمایت کر کے اتنا بڑا رسک لے سکتا ہے وہ پیسے نہیں دے گا اور جو تنظیم عملی جہاد میں شامل ہو اس کی بڑی آمدنی تو مالِ غنیمت ہی ہوتی ہے۔
ھاں جی ، پورا پاکستان آپ کی نظر میں دارالکفر جو ھے ۔۔۔ دل بھر کے لوٹو اس ملک کے "دجالی بینکوں" کو۔ اور کرو اغوا اس ملک کے امیر و غریب افراد کو ۔۔۔کرو اکٹھا مال غنیمت ۔ ابتسامہ
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ویسے ابو صارم صاحب ، ٹی ٹی پی کے پاس پیسہ آتا کہاں سے ھے ؟
اس طرح کے اعتراضات غیروں سے اخذشدہ ہیں ۔کل اعتراض کریں گے کہ تین سو تیرہ کا لشکر کا ہزاروں کی تعداد میں فوج سے مقابلہ کرنا کیسا ممکن ہے ؟
پھر بعد میں یہی غریب لوگ جن کے پاس جنگ میں ہتھیار بھی پورے نہیں تھے ، کئ ملکوں پر حکومت کسی کی ؟ انھوں نے فتوحات کس طرح کی ؟
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
اس طرح کے اعتراضات غیروں سے اخذشدہ ہیں ۔کل اعتراض کریں گے کہ تین سو تیرہ کا لشکر کا ہزاروں کی تعداد میں فوج سے مقابلہ کرنا کیسا ممکن ہے ؟
پھر بعد میں یہی غریب لوگ جن کے پاس جنگ میں ہتھیار بھی پورے نہیں تھے ، کئ ملکوں پر حکومت کسی کی ؟ انھوں نے فتوحات کس طرح کی ؟
میرے بھائی ، کن ھستیوں سے تقابل کر رھے ھیں ۔ حیرت ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
میرے بھائی ، کن ھستیوں سے تقابل کر رھے ھیں ۔ حیرت ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
خير القرون قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم۔
ان کے نقش قدم کو چھوڑ کر فرعون عصر امریکہ اور اس کے اتحادی کے نقش قدم پر چلیں گے کیا ؟

اللہ تعالیٰ کی مدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی تھی اور اس کے بعد بھی اللہ نے مسلمانوں کے ساتھ مدد کا وعدہ کیا ہے ۔ یہ نہیں کہ اِس زمانے کا اُن کے ساتھ موازنہ نہ کیا جائے ۔
 
Top