- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
انڈیا میں کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد بینکوں میں افراتفری
انڈیا میں حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
بی بی سی نے دلی اور ممبئی شہر کے کئی اے ٹی ایم کا دورہ کیا اور یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ اے ٹی ایم یا تو بند ہیں یا پھر اس میں نوٹ نہیں نکل رہے ہیں۔
حکومت نے کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد گھنٹوں کے لیے اے ٹی ایم بند کر دیے تھے جن کے کھلنے کے بعد پیسہ نکالنے کے لیے صبح سے سینکڑوں لوگ قطار میں کھڑے ملے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کو بلیک منی یا کالے دھن پر قابو پانے کے لیے ختم کیا ہے لیکن اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
کم آمدن والے کاروباری، بڑے تاجر اور وہ عام لوگ جن کی زندگی اور کاروبار نقد پیسوں پر منحصر ہے حکومت کے اس قدم سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کی رات کو اچانک ایک ہزار روپے اور پانچ سو کے کرنسی نوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز بینک بند کر دیے گئے تھے۔
اب لاکھوں لوگ نوٹ تبدیل کرنے کے لیے بینکوں کا چکر لگا رہے ہیں اور بینکوں میں زبردست بھیڑ دیکھی جا سکتی ہیں۔
ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر تک کا وقت ہے اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
لیکن عوام کو اس سلسلے میں کافی شکایتیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے تاہم اس بار حکومت نے وقت بہت کم دیا اس لیے لوگ زیادہ پریشان ہیں۔
حکومت کے اعلان کے مطابق بینک میں ایک ہزار اور پانچ سو کے کرنسی نوٹ کو تبدیل کرکے چار ہزار روپے تک تو نقد پیسہ حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے علاوہ اضافی کرنسی کا تمام پیسہ ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوسکتا ہے۔
(http://www.bbc.com/urdu/regional-37948041 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقریباً ایک ہفتہ سے روزانہ انڈین نیوز چینلوں پر لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے غریب اور لوئر مڈل ( جیسا کہ انکے حلیئے اوررویہ سے ظاہر ہوتا ہے ) بے چارے دکھڑے سناتے اور حکومت پر غصہ اتارتے نظر آتے ہیں ،
آج فیس بک پر بی بی سی کے پیج پر ایک مسلم خاتون کی ویڈیو دیکھی، جو صرف چار ہزار روپئے تبدیل کروانے کیلئے کئی گھنٹوں سے روڈ پر قطار میں کھڑی تھی ، اوراسے روپوں کی فکر کے ساتھ سکول گئے اپنے چھوٹے بچوں کا غم بھی لاحق تھا اس کی بپتا سن کر بہت دکھ ہوا ،
اس کے ساتھ اسی لائن میں کئی نوجوان برقعہ پوش لڑکیاںحسرت و یاس کی تصویر کھڑی نظر آئیں ۔
اس کا کہنا تھا کہ جو مسلم خواتین کبھی گھر سے باہر نہیں نکلیں مودی نے نوٹوں کی تبدیلی کے بکھیڑے میں انہیں بھی چوراہے پر لا کھڑا کیا ہے ،
خبروں میں بتایا جارہا تھا کہ متبادل کرنسی ہاتھ میں نہ ہونے کے سبب لوگوں کو روزمرہ ضروریات زندگی کے حصول میں بھی سخت مشکلات ہیں ،
انڈیا میں حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
بی بی سی نے دلی اور ممبئی شہر کے کئی اے ٹی ایم کا دورہ کیا اور یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ اے ٹی ایم یا تو بند ہیں یا پھر اس میں نوٹ نہیں نکل رہے ہیں۔
حکومت نے کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد گھنٹوں کے لیے اے ٹی ایم بند کر دیے تھے جن کے کھلنے کے بعد پیسہ نکالنے کے لیے صبح سے سینکڑوں لوگ قطار میں کھڑے ملے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کو بلیک منی یا کالے دھن پر قابو پانے کے لیے ختم کیا ہے لیکن اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
کم آمدن والے کاروباری، بڑے تاجر اور وہ عام لوگ جن کی زندگی اور کاروبار نقد پیسوں پر منحصر ہے حکومت کے اس قدم سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کی رات کو اچانک ایک ہزار روپے اور پانچ سو کے کرنسی نوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز بینک بند کر دیے گئے تھے۔
اب لاکھوں لوگ نوٹ تبدیل کرنے کے لیے بینکوں کا چکر لگا رہے ہیں اور بینکوں میں زبردست بھیڑ دیکھی جا سکتی ہیں۔
ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر تک کا وقت ہے اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
لیکن عوام کو اس سلسلے میں کافی شکایتیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے تاہم اس بار حکومت نے وقت بہت کم دیا اس لیے لوگ زیادہ پریشان ہیں۔
حکومت کے اعلان کے مطابق بینک میں ایک ہزار اور پانچ سو کے کرنسی نوٹ کو تبدیل کرکے چار ہزار روپے تک تو نقد پیسہ حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے علاوہ اضافی کرنسی کا تمام پیسہ ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوسکتا ہے۔
(http://www.bbc.com/urdu/regional-37948041 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقریباً ایک ہفتہ سے روزانہ انڈین نیوز چینلوں پر لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے غریب اور لوئر مڈل ( جیسا کہ انکے حلیئے اوررویہ سے ظاہر ہوتا ہے ) بے چارے دکھڑے سناتے اور حکومت پر غصہ اتارتے نظر آتے ہیں ،
آج فیس بک پر بی بی سی کے پیج پر ایک مسلم خاتون کی ویڈیو دیکھی، جو صرف چار ہزار روپئے تبدیل کروانے کیلئے کئی گھنٹوں سے روڈ پر قطار میں کھڑی تھی ، اوراسے روپوں کی فکر کے ساتھ سکول گئے اپنے چھوٹے بچوں کا غم بھی لاحق تھا اس کی بپتا سن کر بہت دکھ ہوا ،
اس کے ساتھ اسی لائن میں کئی نوجوان برقعہ پوش لڑکیاںحسرت و یاس کی تصویر کھڑی نظر آئیں ۔
اس کا کہنا تھا کہ جو مسلم خواتین کبھی گھر سے باہر نہیں نکلیں مودی نے نوٹوں کی تبدیلی کے بکھیڑے میں انہیں بھی چوراہے پر لا کھڑا کیا ہے ،
خبروں میں بتایا جارہا تھا کہ متبادل کرنسی ہاتھ میں نہ ہونے کے سبب لوگوں کو روزمرہ ضروریات زندگی کے حصول میں بھی سخت مشکلات ہیں ،
Last edited: