• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی بھی صحابی کے جامع و حافظِ قرآن نہ ہونے کا عقیدہ

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس عقیدہ کو 'الکافی'کے مؤلف نے اپنی کتاب میں حضرت جابر ﷜ کی طرف منسوب کرتے ہوئے بڑے شد ومد کے ساتھ یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے:
سمعت أبا جعفر يقول: ما ادعى أحد من الناس أنه جمع القرآن كله كما أنزل إلا كذاب، وما جمعه وحفظه كما نزله الله تعالىٰ إلا علي بن أبي طالب والائمة من بعده عليهم السلام.[1]الكافی:١ ؍٢٢٨
'' میں نے حضرت ابوجعفر ﷜ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے کہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے قرآن کریم یاد ہے تو وہ جھوٹا ہے، حضرت علی بن ابی طالب اور آپ ﷜ کے بعد ائمہ کرام کے علاوہ کسی اور نے قرآن کریم من وعن نہ تو حفظ کیا ہے ، نہ یاد کرنے کی کوشش کی ہے اور نہ اسے جمع کرنے کی تگ و دو کی ہے۔''
میں شیعہ حضرات سے پوچھتا ہوں کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ مسلمانوں میں کوئی ایسا شخص نہیں پایا جاتا جس نے قرآن کو اپنے پاس جمع کر کے محفوظ کیا ہو یا اسے حفظ کیا ہو۔ گویا ائمہ آل بیت کے یا شیعان آل بیت کے علاوہ کسی کو یہ سعادت حاصل نہیں ہے، ذرا بتلائیے! کیا صحابہ پر اس سے بڑھ کر بھی کوئی بہتان باندھا جا سکتا ہے؟ کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی شر انگیزی یا بلا خیزی ہو سکتی ہے؟ کیا اس سے بڑھ کر بھی کج روی اور انتہا پسندی ہو سکتی ہے؟
ہم دیکھتے ہیں کہ اس عقیدہ کی زد کہاں کہاں پڑتی ہے...؟
اس عقیدہ سے وہ تمام لوگ سراسر جھوٹے قرار پائیں گے جنہوں نے کتاب اللہ کو یاد کر کے اپنے سینوں میں محفوظ کیا یا اسے دوگتوں کے درمیان ایک مصحف میں جمع کیا مثلاً سیدنا عثمان، ابی بن کعب، زید بن ثابت، عبد اللہ بن مسعود ﷢ اور ان جیسے سینکڑوں دیگر اصحاب ِ رسول اللہ ﷺ حالانکہ ان حضرات کو متہم بالکذب قرار دینا ،صحابہ کرام ﷢ کی شخصیات کو داغ دار کرنا ،عظیم شخصیات کو فسق وفجور کی گندگی سے آلودہ کرنا اور ان کی عدالت کو کالعدم کر کے اسلامی خزانے پر نقب زنی کرنے کے درپے ہونے کے مترادف ہے۔ (نعوذ باللہ)
اہل بیتِ رسول اللہ یہ بات کسی صورت میں بھی نہیں کہہ سکتے ،کیونکہ وہ تو بڑے پاکیزہ اور پاک دامن لوگ تھے، اس بات کو کہنے والے دشمنانِ اسلام اور مسلمانوں کے مخالفین کے علاوہ اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ مخالفین اسلام نے یہ پروپیگنڈہ اس لیے رچایا ہے تاکہ مسلمانوں کے اندر افتراق وانتشار کی صورت پیدا ہو جائے اور وہ نت نئے فتنوں سے دو چار ہو جائیں۔
کتاب 'الکافی' کے مؤلف کے مذکورہ پیرا یۂ بیان سےیہ بات لازم آتی ہے کہ شیعوں کےنزدیک شیعانِ آل بیت کے علاوہ تمام مسلمان گمراہی اور بے راہ روی کا شکار ہیں، کیونکہ شیعوں کے اس قول کے مطابق یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سارےکے سارے مسلمان قرآن کے بعض حصّےپر ایمان رکھتے ہیں اور بعض پر نہیں رکھتے۔ حالانکہ ایسے آدمی کے کفر اور اس کی گمراہی میں کوئی شک وشبہ نہیں، کیونکہ شیعوں کے دعوے کے مطابق مسلمان اپنے پاس پورے قرآن کی عدم موجودگی کی وجہ سے اللہ کی شریعت پر پورے طور پر گامزن نہیں ہیں اور جو شخص اللہ کی شریعت کے بعض حصہ کو مانے اور بعض کو نہ مانے تو وہ کافر ہے۔
ان کے اس دعویٰ سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ہو سکتا ہے قرآن کا وہ حصّہ جو مسلمانوں کے پاس نہیں ہے وہ عقائد و ایمانیات، شریعت و دین، عبادات و معاملات اور آداب واحکام پر مشتمل ہو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دین اسلام اُن کے قول کے مطابق نامکمل ہے۔ اس قسم کے عقیدے سے اللہ کی تکذیب لازم آتی ہے اور اللہ کے اس قول کا بطلان ثابت ہوتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾[2]
''ہم ہی نے ذکر (قرآن)کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔''
اللہ کے فرمان کو جھٹلانا باعثِ کفر ہے۔ کفر ہی کیا، شریعتِ اسلامیہ کے ساتھ مذاق ہے۔ کیا اہل بیت کو یہ بات زیب دیتی ہے کہ وہ قرآنِ کریم کو صرف اور صرف اپنے لیے مخصوص کر کے اپنے پاس چھپا کر رکھ لیں اور شیعانِ آل بیت کے علاوہ اس کا کسی کو پتہ تک نہ ہو، اور ان میں سے وہ جسے چاہیں یہ قرآن کو سونپ دیں۔ کیا یہ اللہ کی رحمت کو بطورِ جاگیر اپنے لیے خاص کرنا نہیں ہےاور تعلیماتِ اسلامیہ پر ڈاکا ڈالنا نہیں ہے؟ رسول ﷺ کے اہل بیت اس تہمت اور بہتان سے پاک ہیں۔
ان کے اس عقیدے سے یہ بات بھی لازم آتی ہے کہ فرقہ شیعہ ہی تن تنہا اہل حق کہلانے کا مستحق ہے، اور وہی راہ حق پر قائم ودائم ہے،کیونکہ بغیر کسی زیادتی اور نقصان کے اُنہیں کی دسترس میں کتاب اللہ موجود ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر اللہ کی شریعت پر پورے طور پر کوئی گامزن ہے تو وہ شیعہ حضرات ہیں اور باقی سارے کے سارے مسلمان گمراہی اور کج روی کا شکار ہیں، کیونکہ وہ کتاب اللہ کے ایک بہت بڑے حصے کی تعلیمات سے محروم ہیں اور ان کو پورے طور پر قرآن کی ہدایت اور رہنمائی حاصل نہیں ہے۔
اے فرقہ شیعہ سے تعلق رکھنے والے لوگو! ایک عقل مند شخص جس کو ادنیٰ سا بھی شعور ہو گا وہ اس قسم کی بے ہودہ بکواس نہیں کر سکتا! چہ جائیکہ وہ لوگ اس قسم کی بے ہنگم بات کریں جو اسلام کی طرف اپنا انتساب کرتے ہیں! سنو ! نبی کریمﷺ اس دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو نازل فرما کر اس کے کلمات و معانی کی تشریح، حرام و حلال کی توضیح اور اپنی شریعت کا اِتمام نہ فرما دیا اور مسلمانوں نے اسے اپنے سینوں میں حفظ کر کے اور صحیفوں میں رقم کر کے محفوظ نہیں کیا۔ جب تک اس کی تعلیمات عام ہو کر لوگوں کے درمیان رواج نہ پا گئی اور خواص و عوام میں سے دونوں نے اسے حفظ نہ کر لیا۔
قرآن کریم کو جمع کرنے اور حفظ کرنے کے سلسلہ میں آلِ بیت رسول ﷺ بھی عام مسلمانوں کی طرح ایک ہی نہج پر برابر کے شریک ہیں۔ ان کو قرآن کریم کے جمع کرنے اور حفظ کرنے کے سلسلہ میں خصوصیت حاصل نہیں ہے، تو یہ دعویٰ کیسے کیا جا سکتا ہے کہ شیعانِ آل بیت کے علاوہ کسی نے نہ تو قرآن کو جمع کیا ہے اور نہ حفظ کیا ہے؟ ہم کہتے ہیں کہ ایسا دعویٰ کرنے والا جھوٹا اور دروغ گو ہے اور اس کا یہ دعویٰ باطل اور بے بنیاد ہے۔
ہم ایسے شخص سے اگر یہ کہیں کہ ہمیں ذرا وہ قرآن لا کر دکھلاؤ جو شیعانِ آل بیت نے اپنے لیے مخصوص کر لیا ہے یا اس میں سے چند سورتیں یا ایک سورت ہی لا کر پیش کرو جس کی بنیاد پر تم یہ چیلنج کرتے پھر رہے ہو، تو اس وقت ان کا کیا موقف ہو گا؟ ہمیں یقین ہے کہ وہ بغلیں جھانکنے پر مجبور ہو جائیں گے اور ان کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی۔ سبحانك ہذا بہتان عظيم!
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس عقیدہ کو 'الکافی'کے مؤلف نے اپنی کتاب میں حضرت جابر ﷜ کی طرف منسوب کرتے ہوئے بڑے شد ومد کے ساتھ یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے:
سمعت أبا جعفر يقول: ما ادعى أحد من الناس أنه جمع القرآن كله كما أنزل إلا كذاب، وما جمعه وحفظه كما نزله الله تعالىٰ إلا علي بن أبي طالب والائمة من بعده عليهم السلام.[1]الكافی:١ ؍٢٢٨
'' میں نے حضرت ابوجعفر ﷜ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے کہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے قرآن کریم یاد ہے تو وہ جھوٹا ہے، حضرت علی بن ابی طالب اور آپ ﷜ کے بعد ائمہ کرام کے علاوہ کسی اور نے قرآن کریم من وعن نہ تو حفظ کیا ہے ، نہ یاد کرنے کی کوشش کی ہے اور نہ اسے جمع کرنے کی تگ و دو کی ہے۔''
کیاپورا قرآن کریم من وعن کسی صحابی نے حفظ کیا ہوا تھا اگر کیا ہوا تھا تو اس دلیل کو پیش کردیا جائے بجائے اس کے کہ ادھر ادھر کی باتیں کی جائیں
اگر کیا ہوا ہوتا تو اہل سنت کی روایت کے مطابق قرآن کو جمع کرنے کے لئے اتنی تک ودو نہیں کرنی پڑتی کہ اس صحابی کو کہا جاتا ہے آپ قرآن پڑھیں اور ایک کاتب اس کو لکھتا رہتا اس طرح بغیر کسی تک و دو کہ پورا قرآن جمع ہوجاتا پھر نہ ایک آیت پر دو گواہوں کی حاجت تھی نہ کوئی یہ کہہ سکتا تھا کہ آیت رجم قرآن میں نازل ہوئی تھی اگر مجھے لوگوں کا ڈر نہ ہوتا تو آیت رجم اپنے ہاتھ سے قرآن میں لکھ دیتا ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیاپورا قرآن کریم من وعن کسی صحابی نے حفظ کیا ہوا تھا اگر کیا ہوا تھا تو اس دلیل کو پیش کردیا جائے بجائے اس کے کہ ادھر ادھر کی باتیں کی جائیں
تم تو صرف الکافی کی عبارت پر تکیہ کر کے بیٹھ گئے ہو کوئی دلیل تولے کر آؤ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگر کیا ہوا ہوتا تو اہل سنت کی روایت کے مطابق قرآن کو جمع کرنے کے لئے اتنی تک ودو نہیں کرنی پڑتی کہ اس صحابی کو کہا جاتا ہے آپ قرآن پڑھیں اور ایک کاتب اس کو لکھتا رہتا اس طرح بغیر کسی تک و دو کہ پورا قرآن جمع ہوجاتا پھر نہ ایک آیت پر دو گواہوں کی حاجت تھی نہ کوئی یہ کہہ سکتا تھا کہ آیت رجم قرآن میں نازل ہوئی تھی اگر مجھے لوگوں کا ڈر نہ ہوتا تو آیت رجم اپنے ہاتھ سے قرآن میں لکھ دیتا ۔[/quote]
کیا حضرت عثمان کے جامع قرآن ہونے پر امت کا اجماع نہیں ہے ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا حضرت عثمان کے جامع قرآن ہونے پر امت کا اجماع نہیں ہے ؟
ذرا یہ بھی پڑھ لیں کہ آپ کے مولوی کہتے ہیں کہ یہ مسلمان مصنفین اور واعظین نے بلا سوچے سمجھے پھیلادیا ہے اور اس عقیدے کو منالینے سے کیا کیا دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں


مسلمان مصنفین اور واعظین نے چونکہ ان امور پر غورنہیں فرمایا!اس لئے اُن کے قلم اور زبان سے بکثرت یہ جملہ شائع ہوکر مشہو ر ہوگیا کہ''قرآن مجید کے جمع کرنے والے حضرت عثمان ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔(حالانکہ وہ محض ناقل۔اور ملکوں میں اسکو پھیلانے والے تھے۔)اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مخالفین اسلام کو ایک سند ہاتھ آئی۔اور اعتراضات کی بوچھاڑ شروع کر دی۔عیسائی حضرات نے اس میں سب سے سبقت کی انہوں نے دیکھا کہ خود تو ہم اصلی صحیفہ ربانیہ کھوچکے ہیں
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/3629/413/
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ذرا یہ بھی پڑھ لیں کہ آپ کے مولوی کہتے ہیں کہ یہ مسلمان مصنفین اور واعظین نے بلا سوچے سمجھے پھیلادیا ہے اور اس عقیدے کو منالینے سے کیا کیا دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں
وہ اس معنی میں جامع القرآن نہیں جس میں ان کو آپ نے اور دوسرے لوگوں نے سمجھ لیا ہے ،ان کے جامع القرآن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے ایک نسخے پر امت کو جمع کیا ہے چناچہ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
ان الذي جمع عليه عثمان الناس يوافق العرضة الاخيرة
(فتح الباری پ20 ص 438)
یعنی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک قراءت پر تمام لوگوں کواکھٹا کیا وہ قراءت اُس قرآن کے موافق ہے۔جو آ پﷺ پرآخری بار پیش کیا گیا تھا
بات کرنے سے پہلے بات سمجھ لیا کرو جناب
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ذرا یہ بھی پڑھ لیں کہ آپ کے مولوی کہتے ہیں کہ یہ مسلمان مصنفین اور واعظین نے بلا سوچے سمجھے پھیلادیا ہے اور اس عقیدے کو منالینے سے کیا کیا دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں



a اس سے حضرت علی کی تکذیب لازم آتی ہے کیونکہ حضرت علی سے جب سوال کیا گیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ اور آل بیت کو کوئی مخصوص چیزوں سے نوازا ہے، تو آپ نے جواب نہیں، اِلّا یہ کہ میری تلوار کے میان میں ہے۔پھر آپ نے تلوار کے میان سے ایک صحیفہ نکالا۔ اس میں چار چیزیں لکھی ہوئی تھیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ذرا یہ بھی پڑھ لیں کہ آپ کے مولوی کہتے ہیں کہ یہ مسلمان مصنفین اور واعظین نے بلا سوچے سمجھے پھیلادیا ہے اور اس عقیدے کو منالینے سے کیا کیا دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں[/QUOTE
بہرام صاحب ایک بات کرکے کہا ن چھپ جاتے ہیں ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کے تمام دلائل کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عثمان کو جامع قرآن اس معنی میں نہیں کہا جاتا کہ انھوں نے قرآن کو جمع کیا بلکہ ان معنی میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے قرآن کو ایک قراءت پر جمع کیا
جبکہ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں سات قراءت سے پڑھا جاتا تھا اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہی بھی نہیں فرمائی پھر ایک قراءت پر جمع کردینا کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟؟
پہلے آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا
کیا حضرت عثمان کے جامع قرآن ہونے پر امت کا اجماع نہیں ہے ؟
جب اس پر گرفت کی گئی تو پنترا بدل لیا بہت خوب
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
آپ کے تمام دلائل کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عثمان کو جامع قرآن اس معنی میں نہیں کہا جاتا کہ انھوں نے قرآن کو جمع کیا بلکہ ان معنی میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے قرآن کو ایک قراءت پر جمع کیا
جبکہ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں سات قراءت سے پڑھا جاتا تھا اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہی بھی نہیں فرمائی پھر ایک قراءت پر جمع کردینا کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟؟
پہلے آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا

جب اس پر گرفت کی گئی تو پنترا بدل لیا بہت خوب
مین نے کوئی پنتر ا نہیں بدلا ان کے جامع قرآن ہونے پر اجماع ہے
 
Top