• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی بھی نیکی کو حقیر نہ جانو

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
کسی بھی نیکی کو حقیر نہ جانو
نجانے مالک کو کون سی ادا پسند آجائے

1 ۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا مَاتَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا عَمِلْتَ؟ (فَإِمَّا ذَكَرَ أَوْ ذُكِّرَ) قَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ وَالنَّقْدِ، وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ >.
قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: أَنَا قَدْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۷ (۲۰۷۷)، الاستقراض ۵ (۲۳۹۱)، الأنبیاء ۵۴ (۳۴۵۱)، الرقاق ۲۵ (۶۴۸۰)، م/المساقاۃ ۶ (۱۵۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۱۰)، وقد أخرجہ: ن/الجنائز ۱۱۷ (۲۰۸۲)، ت/البیوع ۶۷ (۱۳۰۷)، حم (۵/۳۹۵، ۳۹۹)، دي/البیوع ۱۴ (۲۵۸۸) (صحیح)

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں
کہ ایک شخص مر گیا تو اس سے پوچھا گیا: تم نے کیا عمل کیا ہے؟
تو اس کو یا تو یاد آیا یا یاد لایا گیا،
اس نے کہا: میں سکہ اور نقد کو کھوٹ کے باوجود لے لیتا تھا،
۱؎ اور تنگ دست کو مہلت دیا کرتا تھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا ۔
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کوئی کھوٹا سکہ یا نقدی دیتا تو بھی میں اسے قبول کر لیتا تھا۔
سنن ابن ماجہ > امانت کا بیان > باب: محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان


2 ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میں نے جنت میں ایک آدمی کو چلتے پھرتے دیکھا،اس نے اس درخت کو کاٹ دیا تھا جو راستے کے درمیان تھا
اور مسلمانوں کو تکلیف دیتا تھا(یعنی اسکے اس عمل کو قبول کرلیا گیا تھا)
رواہ مسلم،کتاب البر، باب ازالة الاذی عن الطریق

3 ۔ سیدنا ابوھریرة رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے (ایک روز)
نماز فجر کے بعد سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ سے پوچھا
'' اے بلال ! اسلام لانے کے بعد تمہارا وہ کون سا عمل ہے جس پر تمہیں بخشش کی زیادہ امید ہے کیوں کہ آج رات میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے چلنے کی آواز سنی ہے.''
سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا
'' میں اس سے زیادہ امید افزا عمل تو کوئی نہیں پاتا کہ دن یا رات میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو جتنی اﷲ تعالیٰ کو منظور ہو نماز پڑھ لیتا ہوں.''
(بخاری،1098 و مسلم،2458)


4 ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''ایک دفعہ ایک آدمی کسی راستے پر چل رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا تو اس نے اس میں اتر کر پانی پیا پھر باہر نکل آیا
تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہاہے۔
پس اس آدمی نے سوچا کہ اس کتے کو بھی ویسے ہی پیاس لگی ہے جیسے مجھے لگی تھی، پس وہ پھر کنویں میں اترا ، اپنا موزہ پانی سے بھرا،
پھر اسے اپنے منہ میں پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پانی پلایا۔
پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اور اسے بخش دیا۔
'' صحابہ نے کہا: ''اے اللہ کے رسول ! صلی اللہ علیہ وسلم
کیا ہمارے لیے حیوانوں کے بارے میں بھی اجر ہے؟"
آپ لی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر تر جگر والے (یعنی جانور) کے بارے میں اجر ہے۔''
(مفتق علیہ)
اور بخاری کی ایک روایت ہے: ''اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی، اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کردیا۔''

اور بخاری ومسلم کی روایت میں ہے: ''ایک کتا ایک کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، قریب تھا کہ پیاس اس کی جان لے لیتی کہ اچانک بنی اسرائیل کی فاحشہ عورتوں میں سے ایک فاحشہ نے اسے دیکھا تو اس نے اپنا موزہ اتارا اور اس کے ذریعے اس کے لیے پانی نکالا اور اسے پلایا تو اس عمل کی وجہ سے اسے بخش دیا گیا۔''
توثیق الحدیث: أخرجه البخاری (05 4۔ا4۔ فتح) و مسلم (2244) الروایة الثانیة عند البخاری (2781۔فتح) والروایة الثالثة عند البخاری (5116۔فتح) و مسلم (2245)(55)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مسلمان آدمی کو خوشی عطا کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

((أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلٌّ سَرُوْرٌ تَدْخُلُہُ عَلیٰ مُسْلِمٍ۔)) 1

’’اللہ عزوجل کے ہاں تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی بھی ہے کہ جو تم کسی دوسرے مسلمان کو عطا کرو۔‘‘


شرح
… : حدیث مذکورہ بالا میں لفظ ’’سرور‘‘ سے مراد فرح و شادمانی ہے کہ جو حزن و ملال اور غم کے برعکس ہوتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت ساری احادیث مبارکہ میں خیر اور بھلائی کے بہت سارے اعمال و افعال اور مسلم معاشرے کے اجتماعی آداب کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔ خیر اور بھلائی والے ان افعال اور اجتماعی و اخلاقی آداب کے ذریعے مسلمان آدمی اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو بہت ساری خوشیاں عطا کر سکتا ہے۔ بھلائی اور اخلاقی آداب والے کاموں میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

(۱)… مسکراہٹ:
… وہ خوشی کہ جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کو بآسانی دے سکتا ہے؛ یہ ہے کہ اس سے وہ ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ مسکراتے ہوئے ملے۔‘‘ سیّدنا ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:

((’’ لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ‘‘ 2وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم تَبَسُّمُکَ فِیْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔‘‘3 وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِیْ إِنبَائِ أَخِیْکَ۔)) 4


’’نیکی میں سے کسی چیز کو بھی حقیر نہ جانو۔ چاہے تم اپنے (مسلمان) بھائی کو ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی ملو۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے: ’’تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرا دینا بھی تمہارے لیے نیکی ہے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’ہر بھلائی ، خیر کا کام نیکی ہے اور خیر کے کام میں سے یہ بھی ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی کو ہشاش بشاش چہرے سے ملو۔ اور یہ بھی نیکی ہے کہ تم اپنے ( کنویں والے)ڈول میں سے اپنے بھائی کے برتن میں بھی کچھ ڈال دو۔‘‘ (یوں تمہارے مسلمان بھائی کے دل میں بھی خوشی پیدا ہو گی۔)


ان حادیث مبارکہ میں نیکی اور بھلائی کی فضیلت پر رغبت دلاتے ہوئے ان میں سے جو بھی میسر ہو اس کا عطا کرنا ہے ، چاہے وہ کم سے کم مقدارمیں ہی میں نہ ہو۔ حتی کہ ملاقات کے وقت ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی آمنا سامنا کیوں نہ ہو۔ اس سے اُس کے دل میں خوشی پیدا ہوتی ہے ، اور بھائیوں، دوستوں کے درمیان مودت و اُلفت میں اضافہ ہوتا ہے۔

(۲)… مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع :
…جب کوئی مسلمان آدمی یہ سنے کہ کوئی شخص اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کر رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا دفاع اس طرح سے کرے گویا وہ وہاں موجود ہے اور اس چغلی کو سن رہا ہے۔ اس مسلمان آدمی کو چاہیے کہ اپنے غیر موجود مسلمان بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے کہ جو بات وہ اُس کی جگہ اپنے متعلق پسند کرتا ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

((مَنْ رَدَّ عَنْ عِْرضِ أَخِیْہِ ، رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ۔)) 5


’’جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اُس کے چہرے سے جہنم کی آگ کو دُور کر دیں گے۔‘‘


(۳)… مسلمان کی مدد اور اس کی ستر پوشی:
… ایک مسلمان آدمی کے دل میں خوشی کو داخل کرنے والے اسباب و عوامل میں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان پر عمل بھی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-صحیح الجامع الصغیر ، رقم: ۱۷۶ ۔
2- صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء ، ح: ۶۶۹۰۔
3-صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۹۴۔
4- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۶۰۵۔
5- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۷۵۔


http://forum.mohaddis.com/threads/مسلمان-آدمی-کو-خوشی-عطا-کرنا.23356/
 
Top