• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی نے جادو کیا وہ مشرک ہو گیا !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جادوگر کو کب کافر کہا جائے گا

کیا ہر جادوگر کافر شمار ہوگا؟

الحمد للہ:

جادوگر وہ ہے جو کہ شیطانوں کو استعمال کرتا اور جنوں کے تقرب کے لئے وہ کام جو کہ ان جنوں کے پسندیدہ ہیں کرتا ہے یعنی غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا اور اللہ کے ساتھ جنوں کو بھی پکارنا اور انکی اطاعت میں زنا کر کے اللہ کی معصیت کرنا اور شراب پینا اور حرام کھانا اور نماز نہ پڑھنا اور نجاست اور گندی اشیاء سے پراگندہ ہونا اور گندگی والی جگہ پر رہائش کرنا تاکہ شیطان اسکی بات مان کر اسے وہ کام کر کے دین جو اس نے ان سے طلب کئے ہیں ۔

اور وہ جن پر جادو کیا گیا ہے انہیں نقصان دے کر اور ان سے کسی کو ہٹا کر یا کسی سے نرمی کرکے اور یا میاں اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال کر اور بعض غیب چیزوں کی خبر دے کر یا چوری کے متعلق بتا کر تو یہ مشرک اور کافر ہے کیونکہ اس نے اللہ کی عبادت کے ساتھ شیطان کی عبادت کی ہے اور یہ شرک اکبر ہے جسکی بنا پر کافر ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے:

"سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے" البقرۃ/ 102
اور اللہ تعالی کے اس قول کے مطابق:

"وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر" البقرۃ/ 102
اور جادوگر کو قتل کرنے کا حکم حدیث میں وارد ہے (جادوگر کی حد تلوار کے ساتھ اسکی گردن مارنی ہے)

اسے ترمذی نے (1460) اور دار قطنی نے (3/114) اور حاکم نے (4/631) اور بیہقی نے (8/631) روایت کیا ہے۔ دیکھیں سلسلۃ الصحیحۃ (3/641حدیث نمبر1446)
تو اس بنا پر وہ کافر ہوگا اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور قرآن مجید کی تلاوت کرے اور دعا کرے کیونکہ شرک سب اعمال کو تباہ کردیتا ہے۔

واللہ تعالی اعلم۔ .

دیکھیں کتاب:اللولو المبین من فتاوی ابن جبرین ص11
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
11150505_498030243668925_8010950503486397018_n.jpg


اپنے گھروں اور معاشرے کو جادو جیسے کفریہ عمل سے پاک کیجئے


جادو سیکھنا اور سکھانا، جادو کرنا اور کروانا یہ سب کفریہ اعمال ہیں اور جادوگر کافر ہوتا ہے۔
[البقرة:102]

جادو سیکھنے اور سکھانے والا، جادو کرنے اور کروانے والا سب جھنمی ہیں۔
[البقرة:102]

شریعت میں جادوگروں کو قتل کرنے کا حکم ہے:


عمر رضی اللہ عنہ سے اپنے وزیروں کو یہ حکم دیا تھا کہ ہر جادوگر مرد و عورت کو قتل کردیں لہذا تین جادوگروں کو قتل کیا گیا تھا۔ [صحيح البخاري]

سورۃ البقرۃ کی تلاوت ہر جادو کا توڑ ہے
سورہ بقرہ پڑھنا جادو اور جادوگروں سے محفوظ رہنے کا ذریعہ ہے۔
[رواه مسلم]
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
السلام علیکم!
جادو کی حقیقت قرآن مجید کی روشنی میں۔۔۔۔۔
ر کالفظ قرآن میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ ساٹھ (۶۰) مرتبہ مختلف حیثیت سے آیا ہے جن کے ذریعہ جادو کی حقیقت یہ بتائی گئی ہے کہ جادو گر صرف اپنے فن، ہاتھ کی صفائی اورذہن کی چالاکی سے اپنے کرتب کے ذریعہ لوگوں کو نظر کا دھوکا دئے نہ کہ کسی جنتر منتر سے ۔
"سورۃ النسائ 4آیت نمبر 120۔وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے ، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں۔"
سورۃ البقرہ 2آیت نمبر102۔

وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّيٰطِيْنُ عَلٰي مُلْكِ سُلَيْمٰنَ ۚ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمٰنُ وَلٰكِنَّ الشَّيٰطِيْنَ كَفَرُوْا يُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ ۤوَمَآ اُنْزِلَ عَلَي الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ ھَارُوْتَ وَمَارُوْتَ ۭ وَمَا يُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى يَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۭ فَيَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهٖ ۭ وَمَا ھُمْ بِضَاۗرِّيْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ وَيَتَعَلَّمُوْنَ مَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ ۭ وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىھُ مَا لَهٗ فِي الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ڜ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖٓ اَنْفُسَھُمْ ۭ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ ١٠٢۝

اور لگے اُن چیزوں کی پیروی کرنے ،جو شیاطین ، سلیمان ؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے ، حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو گری کی تعلیم دیتے تھے ۔

اورنہیں نازل فرمایا گیاکوئی حکم (جادو،سحر)بابل میں دو فرشتوں ، ہاروت و ماروت پر،
حالانکہ وہ (شیطان انسان) جب کبھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے،تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ ’’ دیکھ ، ہم محض ایک
آزمائش ہیں ، تو کفر میں مبتلا نہ ہو ۔ پھر بھی یہ لوگ اُن سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کے بغیر وہ اِس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے ، مگر اس کے

باوجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود اُن کے لیے نفع بخش نہیں بلکہ نقصان دہ تھی اور اُنہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا ،اُس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ کتنی بُری متاع تھی جس کے بدلے انہوں

نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ، کاش انہیں معلوم ہوتا ! (102)

(ترجمان القرآن(مولانا ابوالکلام احمدآزاد))(شیخ الاسلام مولانا ثنا اللہ امر تسری)(قاموس القرآن مکمل و مستند قرآنی ڈکشنری (قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی))

(تفسیر عروۃ الوثقیٰ از مولانا عبدالکریم اثری )(تفسیر فضل القرآن مولانا فضل الرحمن بن محمد(میں حافظ ابن کثیر اور امام قرطبی کا قول نقل کیا ہے ۔ہاروت ماروت فرشتے نہیں تھے شیطان تھے۔))

(تفسیر فتح المنان المشہور بہ تفسیر حقانی جلد اول میں تفسیر دیکھیں)

(شیخ بدیع الدین شاہ راشدی کی کتاب قصہ ہاروت و ماروت اور جادو کی حقیقت دیکھیں)

سورۃ البقرۃ۔(شیطان)تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں۔(169)

اللہ تعالیٰ کا قانون ہی نہیں ہے کہ فرشتوں کو تبلیغ کے لئے عام لوگوں کی طرف بھیجا جائے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں تعلیم و تربیت کے لئے صرف انسان پیغمبر بنا کر بھیجے ۔یہ خواہش کہ تعلیم و تربیت کے لئے کوئی فرشتے ہمارے پاس آئیں یہ عقیدہ یہودیوں،نصرانیوں،کفار کا تھا جس کے جواب میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے۔


سورۃ بنی اسرائیل17آیت نمبر95تا94۔

لوگوں کے سامنے جب کبھی ہدایت آئی تو اس پر ایمان لانے سے ان کو کسی چیز نے نہیں روکا مگر ان کے اسی قول نے کہ ’’کیا اللہ نے بشر کو پیغمبر بنا کر بھیج دیا‘‘ ؟ (94)
ان سے کہو ! اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو ان کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجتے۔(95)

یہودیوں کا عقیدہ یہ بھی ماننا تھا کہ جادو کا علم اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل کردہ ہے جو کہ دو فرشتے

ہاروت و ماروت پر نازل کیا جبکہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے عقیدہ کی نفی فرمائی اور درستگی کے لئے سورۃ البقر 102میں فرمایا ۔ میں نے کوئی حکم،سحر ہاروت و ماروت نامی کسی فرشتوں پر نازل نہیں کیا جنہیں تم فرشتے کہہ رہے

وہ شیطان ہیں (ہاروت و ماروت)جادو کرنا کرانا اس میں اثر ماننا شیطانوں کا کام ہے وہ جِن ہوں یا انسان ۔جس طرح لوگ کہتے تھے کہ سلیمان علیہ السلام جادو کی وجہ سے بادشاہ بنے اللہ نے سورۃ البقرہ 102میں ان کے عقیدہ کی

درستگی فرما ئی اور آیت نازل فرمائی۔جادو کفر کا کام ہے میرے نبی نے کوئی کام سحر کفر کا نہیں کیا۔پھرفرمایا یہ کام شیطانوں کا تھا جو لوگوں کو جادو سیکھاتے تھے۔کہا جاتا ہے اگر یہ فرشتے نہیں تھے تو یہ کیوں کہتے تھے ہم آزمائش

ہیں اور جادو سیکھا اور کرنا کفر کا کام ہے تو نہ کر لیکن اس کے بعد ان سے دیکھتے بھی تھے اور یہ ہاروت ماروت ان لوگوں کو جادو سیکھاتے بھی تھے۔

ابلیس شیطان نے آدم علیہ السلام سے
اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ میں تم سے جو کہہ رہا سچ کہہ رہا اور انہیں اپنے جال میں پھانس لیا۔ہر سختی،تکلیف،راحت، واحد اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے لیکن یہ لوگ بھاگتے ہیں ان جادوگروں

اور معقلوں کی طرف کہ ہماری مدد فرمائیں ان کے عمل میں اثر مانتے ہیں اور یہی کفر و شرک ہے جو کہتا ہے ان کے عمل میں اثر کی وجہ اللہ تعالیٰ ہے اللہ اثر پیدا کرتا ہے یہ بھی کفر ہے۔ اللہ پر ایسی بات کرتے ہیں جس کا عمل

نہیں۔

"سورۃ الانعام 6آیت 43۔پس جب ہماری طرف سے ان پر سختی آئی تو کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگیئ اور شیطان نے ان کو اطمینان دلایا کہ جو کچھ تم کر رہے ہوخوب کر رہے ہو ۔ "

"سورۃ النسائ 4آیت 76۔شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں۔"


ایک اور جگہ ہے ۔ یہ شیطان
ایک دوسرے پر چکنی چپڑی باتیں فریب دینے کے لئے کرتے ہیں اور جب یہ انسان اس کی بات مان جاتا ہے یعنی کفر و شرک کر نے لگتا ہے تو یہی شیطان

کہہ دیتا ہے میرا تیرے سے کوئی تعلق نہیں مجھے اپنے رب سے تو ڈر لگتا ہے۔

جادو کرنا ،کروانا،اور جادو میں اثر ماننا کفر ہے شرک ہے۔


جادوگر کے پاس جانے کا مقصد صرف اور صرف ایک ہوتا ہے اللہ کو چھوڑ کر جادوگر سے مدد طلب کرنا اور یہ ماننا کہ ہماری ہر طرح کی حاجت روای کر سکتا ہے یا موقل کی مدد سے کروا سکتا ہے اور کچھ لوگ یہ بھی

کہتے ہیں کہ اللہ کی مدد سے ان جادگروں کے عمل میں اثر ہو جاتا ہے (استغفراللہ) اللہ شریروں کے کام نہیں سنوارتا،جادوگر کامیاب نہیں ہو سکتا ۔اللہ تعالیٰ نے تو ایسے لوگوں پر لعنت کی ہے ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں۔

جادوگر کہتا ہے۔
حاجت روای،تمام خواہشات کو پورا کروانا،جو کچھ آرزویں ہیں ان کو پوری کرنا اور جادوگر کا بھی دعویٰ یہی ہوتا ہے کہ جو کچھ خواہشات ہیں پوری ہوں گی جو ان کی بات پر ایمان رکھتا وہ بھی کافر جو کہتا وہ
بھی کافر جو ان کی عمل میں اثر مانتا وہ بھی کافر اللہ ان کی خواہشات،ان کے کام نہیں سنوارتا یہ ان کی صرف منہ کی بات ہے۔شیطان جِن پہلے فرشتوں سے اللہ کے حکم اور باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب قرآن مجید

میں واضح اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے سورۃ الجن میں اب یہ سب دروازے بند ہیں اب کوئی جِن کوئی بھی بات نہیں سن سکتا
۔اور بعض کہتے ہیں اللہ پوری کرتا ہے جو کچھ جادوگر کہتا چلا جاتا ہے ۔ اللہ اکبر ۔یعنی جو کوئی

کسی بھی قسم کا ظلم کر نا چہتا ہے اللہ سے کہہ دے اور اللہ اس کی خواہش پوری کرتا چلا جائے گا واہ کیا عقیدہ ہے۔استغفراللہ

سورۃ البقرہ2آیت نمبر169۔

شیطان تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں۔(169)


قرآن میں اس قدر کھلی وضاحت کے بعد بھی
الا ماشآء اللہ کے سوا تمام مسلمان جادو، بھانامتی ، سایہ سپٹ ، نظر بد، تعویذ و دم، گنڈہ، جھاڑ پھونک ، نحوست و برکت، فوت شدہ افراد سے ہی نہیں بلکہ ان کی قبروں درگاہوں، آستانوں چھلوں اورآثار سے بھی نفع و نقصان پہنچنے کو مانتے ہیں چنانچہ بچہ نیند میں چمکتا ہے بدلی کی شکایت ہوتی یا کوئی بیمار ہوتا ہے یا کاروبار میں نقصان ہوتا ہے یا بہکی بہکی باتیں کرنے لگتا ، یا گھر کے باہر بھاگنے لگتا ہے، یا کوئی غیر معمولی حرکت کرتا ہے یا ڈراونے خواب دیکھتا ہے جو حقیقت میں جسمانی، نفسیاتی اور دماغی بیماریاں ہیں جن کے علاج کے لئے ڈاکٹر یا حکیم سے رجوع کرنے کی بجائے فال کھولنے یا حاضرات لگانے والوں سے یا عملیات کرنے والوں سے یا مرشد سے رجوع کیاجاتا ہے ۔ جو اپنے لچھے دار باتوں شعبدہ بازیوں سے ان بیماریوں کو جادو سایہ سپٹ ، بھانا متی، کھندلا ، ستاروں کا چکر بتا کر دھاگے تعویذ دم، فلیتے ، گنڈے ، کڑے، انگوٹھیوں کے ذریعہ عوام کا پیسہ بٹورتے ہیں اور بزرگو ں کے فیض وبرکت کے جھوٹے و من گھڑت قصے سُنا سُنا کر درگاہوں اور آستانوں کے چکر لگانے میں اور چلّے کھینچنے میں لگا دیتے ہیں۔
مندرجہ بالاگندگیوں اور گمراہیوں میں مبتلا ہونے کی ایک اہم وجہ بچپن ہی سے جنوں، پریوں کے من گھرت کہانیاں سننے‘ علی بابا چالیس چور ، علاؤالدین کا چراغ ، کالا جادو جیسے فرضی اور من گھڑت قصے پڑھنے سے ذہن متاثر رہتے ہیں ۔دوسرے انسانوں کی بہت بڑی اکثریت کے دین و مذہب کی بنیاد ہی محض وہم پر ہے یعنی توہم پرستی ان کی گھٹی میں پڑی ہوتی ہے ۔تیسرے وہ لوگ بھی جن کی روزی ان وہموں میں عوام کے مبتلا رہنے سے جڑی ہوئی ہے وہ اپنے
ہتھکنڈوں ، شعبدہ بازیوں اور اشتہاروں کے ذریعہ ان وہموں کی حتی المقدور نہ صرف زندہ بلکہ پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔
مسلمانوں کا ان گمراہیوں اور گندگیوں میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجہ آخرت سے بے خوفی ہے۔ جو قرآنی تعلیمات سے لاعلمی ، بے خبری ، غفلت اور اندھی روایت پرستی، قرآنی آیات کی وہ تفسیر و تعبیر جو ذہنی تحفظات اور مسموعات کے زیر اثر لکھی گئی ہیں سے پیدا ہوتی ہیں۔
جادو گر صرف اپنے فن، ہاتھ کی صفائی اورذہن کی چالاکی سے اپنے کرتب کے ذریعہ لوگوں کو دھوکا دئے نہ کہ منتر سے
پوشیدہ طور پر تدبیر کرنا ہے جو لوگوں کے سامنے اس کی اصل حقیقت کچھ اور ہو اور لوگو ں کو فن ،ہاتھ کی صفائی،ذہن کی چلاکی سے نظر کو دھوکا دیا جائےجبکہ نظر کا دھوکا کھانے سے ذہن کا متاثر ہونا جائز ہے یعنی ہر چیز کی اصل حقیقت وہی رہے گی جو ہوتی ہے لیکن چلاگی سے اسے لوگوں کے سامنے دھوکا دینے کو جادو کہا جاتا ہے۔
جادو میں اگر واقعی اثر ہوتا
تو وہ فرعون سے انعام کی بھیک مانگنے کی ذلت کی بجائے فرعون کے خزانہ کو اپنے جادو سے حاصل کر سکتے تھے۔ یہ ماہر جادوگر موسیٰ ؑسے مقابلہ میں ہار جاتے ہیں تو بے اختیار سجدہ میں گر کر رب اللعالمین پر ایمان لانے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے کرتب لاٹھیوں ، رسیوں کے ذریعہ لوگوں کی نظروں کو دھوکا دینےکے جرم کی بخشش مانگتے ہیں جس پر فرعون جادوگروں کے ہاتھ اور پیر کو مخالف سمتوں سے کاٹنے اور بالآخر سولی دینے کا حکم دیتا ہے تو فرعون کی سزا سے یہ ماہر جادو گر اپنے جادو کے ذریعہ نہ بچ سکے بلکہ فرعون کی سزا کو برداشت کرنے کیلئے صبر کے فیضان کی رب سے التجاء کرتے ہیں ۔ اعراف، ۱۲۲ تا ۱۲۶ طہ:۷۱ تا ۷۳ ، شعراء:۴۶ تا ۵۱) مندرجہ بالا واقعہ سے ثابت ہے کہ جادو گر خود اپنے جادو کے ذریعہ اپنی ذات کو نقصان سے نہیں بچا سکے تو پھر بھلا دوسروں کو اپنے جادو سے کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
وَلَا يُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ۝۷۷ (یونس) (اور جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوا کرتے) وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى۝۶۹ (طٰہٰ) (اور جادوگر کہیں بھی جاؤے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا) مندرجہ بالا دونوں آیتوں میں لَا یُفْلِحُ سے مراد یہ ہے کہ جادو گر اپنی زندگی کی ادنیٰ ترین ضرورت بھی اپنے جادو سے پوری نہیں کر سکتا۔
جادو کی حقیقت سمجھنے کیلئے ایک اور اہم بات لفظ
صَنَعُوْا( وہ بنائے یا وہ کئے ) ( ھود: ۱۶، رعد:۳۱) وَاصَنَعَ (ھود:۳۷)(اور بنا)یَصْنَعُوْنَ(وہ بناتےہیں کرتےہیں) (مائدہ:۱۴، ۶۳، نور: ۳۰) ۔
مندرجہ بالا لفظ صُنْعَ سے قطعی طور پر ثابت ہے کہ جادو گر صرف
اپنے فن ( ٹرکس Tricks) ہی سے تماشائیوں کی آنکھوں کو دھوکا دیتے ہیں نہ کہ کوئی منتر جپ کر نہ کوئی پھونک مار کر۔جادو کی حقیقت سمجھنے کے لئے دوسری اہم بات طٰہٰ آیت ۶۹ ’’ مَکَرٌ ‘‘ کا لفظ آیا ہے جس کے معنی پوشیدہ طور پر تدبیر کرنا ہے اور تدبیر کا تعلق عمل سے ہے جپنے یا پھونکنے سے نہیں ۔
جادو کی حقیقت سمجھنے کے لئے تیسری اہم بات یہ ہے کہ سورہ طٰہٰ ( آیت :۶۴) میں جادوگروں کے جادو کو ’’
کَیْدَکُمْ ‘‘ (اپنی تدبیریں کرو) (آیت: ۶۰) میں کیدہ ( اس کا مکر ) کے الفاظ ہیں کید کا تعلق بھی عمل سے ہے جپنے یا پھونکنے سے نہیں ہے۔
سورۃ محمد 47آیت نمبر25۔
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد اُس سے پھر گئے اُن کے لیے شیطان نے اِس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ اُن کے لیے دراز کر رکھا ہے ۔(25)
جب اللہ نے فرما دیا کہ یہ صرف جھوٹی توقعات کا سلسلہ دراز کرتے ہیں تو باقی اس کی حقیقت کیا رہی۔

شیطان۔جِن اور انسان دونوں میں ہوتے ہیں۔
جادو سے یا عمل عملیات تعویذ و دم سے جسمانی یا مالی نفع و نقصان پہنچنے کی تمام باتیں قطعی غلط و جھوٹ ہیں کیوں کہ یہ شیطان کی پیدا کردہ محض وہم ہی وہم ہیں جن میں مبتلا کر کے بنی آدم کو مستحق دوزخ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
آج تک کوئی ایسا جادو یا دم یا کڑا یا چھلہ یا دھاگہ یا گنڈہ یا تعویذ دریافت نہ ہو سکا جس سے بلا مادّی وظاہری اسباب کے جان و مال ، گھروں، بینکوں کی حفاظت ہو سکے یا بغیر کھائے پیئے کے پیٹ بھر جایا کرے۔جنتر منتر سے ہی کام چلایا جائے پڑھنےکی ضرورت کیا۔فوج کی کیا ضرورت۔کسی جنتر منتر سے بینک میں نوٹ اور ملز میں کپڑے نہیں جل سکتے شہنشاہ جادوگر بغیر ٹکٹ کے اپناشو نہیں بتاتے اور اپنی بیماری کا علاج اپنے جادو یا عمل عملیات سے کرنے کی بجائے حکیم یا ڈاکٹر ہی سے کرواتے ہیں کوئی بھی امتحان میں نقل کی بجائے جادو یا آیۃ الکرسی یا کوئی اور تعویذ یا دم سے کام نہیں لیتا تاریخ انسانی گواہ ہے کہ کوئی جادوگر اپنے جادو سے یا کوئی عامل اپنے عملیات سے کبھی بھی نہ بادشاہ بن سکا نہ کوئی ملک کا صدر نہ کوئی الیکشن ہی جیت سکا اور نہ کوئی اپنے موکلوں کے ذریعہ بینک کے نوٹ حاصل کر سکا نہ کسی ملز کے کپڑے کے تھان چوری کر سکا،یا موکلوں کی مدد سے ایک دیوار سے لگا دھاگہ توڑ سکا۔؟صرف لوگوں کےلئے٭دراصل شیطان نے ٭جھوٹی توقعات کا سلسلہ اُن کے لیے دراز کر رکھا ہے

سورۃ المومنون 23۔ان کا حال تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا ، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں۔ (76)
شیطان کن لوگوں کا رفیق ہے۔
اللہ کے علاوہ غیر اللہ پر بھروسہ کرنے والا،فضول خرچ ،گالی دینے والا،چغل خور،چوری کرنے والا،غیبت کرنے والا،جھوٹ بولنے والا،تہمت لگانے والا،فحش کام کرنے والا،حرام مال کمانے والا،اللہ پر فرشتوں پرپیغمبروں پر جھوٹ بولنے والا،لوگوں کو گمراہ کرنے والا،جو لوگ اللہ کا نام لے کر کوی بھی کام شروع نہ کریں،

"سورۃ النسائ 4آیت نمبر 120۔وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے ، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں۔"
"سورۃ الانعام 6آیت 43۔پس جب ہماری طرف سے ان پر سختی آئی تو کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگیئ اور شیطان نے ان کو اطمینان دلایا کہ جو کچھ تم کر رہے ہوخوب کر رہے ہو ۔ "
یہ ہے حقیقت اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں ہے۔
 
Top