السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ان دو باتوں کا حوالہ درکار ہے جناب
(1)
لا یقیم نہ اٹھائے کے الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص خود بخود اٹھ کر احتراماً یا کسی اور وجہ سے بیٹھنے کی پیشکش کرے تو وہاں بیٹھنا جائز ہے۔۔۔البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر اس سے بھی اجتناب کرتے تھے "
(2) حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسَ مَكَانَهُ»
(صحیح البخاری ، کتاب الاستیذان حدیث نمبر 6270 )
نافع نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ :
نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھایا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھے ، البتہ (آنے والے کو مجلس میں) جگہ دے دیا کرو اور فراخی کر دیا کرو ، اور ابن عمر ؓ ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے ۔صحیح البخاری 6270
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عمر نے ایک جمعہ کے خطبے کر آخر میں فرمایا میں نے آپﷺ کو دیکھا ہے کہ مسجد میں کسی آدمی سےان دو پودوں کی بو محسوس ہوتی تو آپﷺ ان کے متعلق حکم دیتے اور انھیں بقیع کی طرف نکال دیا جاتا
یہ بات صحیح مسلم کی طویل حدیث میں مروی ہے :
عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ، هَذَا الْبَصَلَ وَالثُّومَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔
اور سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں یہ روایت ان الفاظ سے ہے :
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قال: إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، وَلَقَدْ"رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ"، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا (سنن النسائی 709 ،سنن ابن ماجہ )
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بو ناگوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔