السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
محترم شیخ
@اسحاق سلفی صاحب!
صحت و تخریج درکار یے۔۔
14877 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
محترم بھائی
یہ خود ساختہ حدیث ہے ،حدیث کی کسی کتاب میں اس کا وجود نہیں ۔
علامہ احسان الہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ اپنی علمی کتاب ’’ التَّصَوُّفُ .. المنشَأ وَالمَصَادر ‘‘
المؤلف: إحسان إلهي ظهير الباكستاني (المتوفى: 1407هـ)
الناشر: إدارة ترجمان السنة، لاهور - باكستان
میں لکھتے ہیں کہ :
وأما الهجويري فلقد ذكر أن التصوف كان موجودا في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم , وباسمه , واستدل بحديث موضوع مكذوب على رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: (من سمع صوت أهل التصوف فلا يؤمن على دعائهم كتب عند الله من الغافلين)
یعنی مشہور صوفی علی ہجویری نے ( اپنی کتاب کشف المحجوب میں )یہ بتانے کیلئے کہ ’’ تصوف ‘‘ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اسی نام سے موجود تھا ،اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ایک بالکل جھوٹی ،اور پیارے نبی ﷺ کے نام پر گھڑی گئی حدیث پیش کی ہے کہ :: جو شخص اہل تصوف کو دعاء کرتے ہوئے سنے ،اور ان کی دعاء پر آمین نہ کہے وہ اللہ کے ہاں غافلوں میں لکھا جاتا ہے ‘‘
اور ’’الصوفیاء ‘‘ کے عنوان سے ایک عربی سائیٹ پر ’’ کشف المحجوب ایک شرعی مطالعہ ‘‘ قراءة شرعية في "كشف المحجوب" نام کا آرٹیکل شائع ہوا ،پڑھنے کے لائق ہے
اس میں لکھتے ہیں :
الاستدلال بالأحاديث الموضوعة نصرة لمذهب الباطل:
فمن ذلك قوله: (وقال الرسول ﷺ : من سمع صوت أهل التصوف فلا يؤمن على دعائهم كتب عند الله من الغافلين)(28).
یعنی اس کتاب میں اپنے باطل مذہب تصوف کی تائید کیلئے جھوٹی ،بناوٹی احادیث سے استدلال کیا ہے ،پھر وہی حدیث مثال کے طور پر پیش کی ۔
http://www.alsoufia.com/main/articles.aspx?article_no=3705