- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
یہ کسی مفتی صاحب کا قول نہیں ہوسکتا ۔۔۔کیونکہ۔۔ کسی کی غلط بات ،اور توہین آمیز گپ کو ۔۔کسی کی فضیلت بنا کر ۔۔آگے نقل کرنا،کون سے علم کی خدمت کی ہے ؟حضرت نے خود نہیں کہا بلکہ بعض حضرات کا قول نقل کیا ہے،
پیارے نبی ﷺ کا فرمان ہے :
’’ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ»(صحیح مسلم مقدمہ )
’’ بندے کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی ،بات آگے بیان کرتا پھرے ‘‘
’’ صلح حدیبیہ ‘‘ کا واقعہ اور اس کا پس منظر تو عام لوگ جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
جناب نبی اکرم ﷺ ہجرت کے بعدچھ سال کعبہ کی زیارت کیلئے مکہ مکرمہ نہ آسکے ،
اللہ کا وہ گھر جس کی حاضری کی جستجو اور تمنا ہر مومن رکھتا ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی کونے میں رہتا ہو ،اور کتنا کمزور مومن کیوں نہ ہو۔
اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔نبی مکرم ﷺ جن کی التجا پر کعبہ شریف کو دوبارہ ’’ قبلہ ‘‘ مقرر کیا گیا ۔
جو کفار کے ظلم و ستم کے باوجود ۔۔ہجرت سے قبل روزانہ۔کعبہ شریف میں حاضر ہوتے تھے
انکی زیارت کو تو چھ سال کعبہ چل کر مکہ سے مدینہ شریف نہ آیا ۔۔۔
اور مجہول بزرگوں ‘‘ کی خدمت میں بڑی آسانی سے پہنچ گیا ؟ ۔۔۔۔
ولیکن سوئے صوفیاں چہ مشتاقانہ می آئی
Last edited: