محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
عمران علی صاحب!برادر ارسلان صاحب،
السّلام علیکم،
جناب کیا اس آیت میں وارد لفظ "اولیاء" کا ترجمہ "دوست"درست ہے؟ اگر یہ ترجمہ درست ہے تو اللہ اسی سورۃ المائدہ کے آغاز یہ میں یہ کیوں ارشاد فرما رہے ہیں کہ یہود و نصاری کی عورتیں ( شادی کے لیے) تمہارے لیے جائز ہیں؟ یہ بڑی عجیب بات ہو گی کہ شادی کی تو اجازت ہے، دوستی کی اجازت نہیں؟ دریں حالیکہ شادی تو دوستی سے بھی بڑھ کر زندگی بھر کا اٹوٹ رشتہ ہوتا ہے، اور شادی دو خاندانوں کا ایک پائیدار بندھن ہوتا ہے، جس کی بنا پر کئی دوستیاں بنتی ہیں۔ اور اگر آپ المائدہ کی آیت نمبر ٥ کو اپنا مذہبی چشمہ اتار کر پڑھیں گے تو پتہ چلے گا کہ ایک کام کو اللہ جائز قرار دے رہا "حلال کردیا گیا تم پر" اس سے آیت کا آغاز ہو رہا ہے۔ یعنی اس میں کسی استثنی کی گنجائش ہی نہیں بچی ۔ مزید برآں یہ بھی وضاحت کردی کہ یہ نکاح مکمل حقوق کے ساتھ ہوگا۔ ایسا نہیں ہو گا کہ تم محض ان خواتین کو ایذا دینے کے لیے ان سے نکاح کرلو۔ ملاحظہ فرمائیے سورۃ المائدہ آیت نمبر ٥
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ ٥:٥
ترجمہ : "آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جبکہ ان کا مہر دے دو۔ اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی ۔"
برائے مہربانی ذرا وضاحت فرمائیے کہ اس قدر واضح حکم کہ تمہارے لیے اہل کتاب کی خواتین جائز ہیں، وہی اہل کتاب دوستی سے کیوں محروم کردیے گئے؟
آپ نے علمی نقطہ اٹھایا ہے،مجھے تو اس بارے میں علم نہیں،میرے خیال میں اسی موضوع پر شاید پہلے محدث فورم پر گفتگو ہوئی تھی،کسی بھائی کو علم ہو تو وہ یہاں شئیر کر دے۔