ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
کفار کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی اور ہماری ذمہ داری
بسم الله الرحمن الرحیم
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو اللہ کی وحی کے بغیر تصنیف کرلیا جائے بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آچکا تھا اس کی تصدیق اور کتاب کی تفصیل ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔ ﴿سورة يونس، آیت: ۳۷﴾
یہ قرآن کوئی عام کتاب نہیں بلکہ اللہ رب العالمین کا کلام ہے کہ کوئی اس کا بدل اور مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس جیسا قرآن بلکہ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی کسی کے بس کی نہیں۔ یہ بےمثل قرآن بےمثل اللہ کی طرف سے ہے۔
وعن ابن عمر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إن يسافر بالقرآن إلى ارض العدو. متفق عليه. وفي رواية لمسلم: «لا تسافروا بالقرآن فإني لا آمن ان يناله العدو»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن لے کر دشمن کی سر زمین (دار الحرب) کی طرف سفر کرنے سے منع فرمایا۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ”قرآن لے کر سفر نہ کرو، کیونکہ اگر دشمن (یعنی کافر) اسے پا لے تو مجھے (اس کی بے حرمتی کا) اندیشہ ہے۔ “
«متفق عليه، رواه البخاري (۲۹۹۰) و مسلم (۱۸۶۹/۹۲)»
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أجمع العلماء على وجوب صيانة المصحف واحترامه
"علمائے کرام کا مصحف کے احترام اور اس کی حفاظت کرنے پر اجماع ہے۔"
[المجموع 2/85]
حال ہی میں کفار نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کر اسے نذرآتش کر دیا۔ کفار سویڈن اور ہالینڈ، ڈنمارک جیسے ممالک میں مسلسل اللہ تعالیٰ کے مقدس کلام کی توہین کر رہے ہیں بلکہ ان ممالک میں آزادئی رائے کے نام پر شعائر اسلام کی بے حرمتی کرنا عام ہو چکا ہے۔
اور جب بھی کفار قرآن کو سرعام نذر آتش کرتے ہیں تو دنیا بھر میں بسنے والے نام نہاد مسلمانوں بس جلسے جلوس کرکے، احتجاج کر کے، سڑکیں بند کرکے نعرے لگا کر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا حق ادا کردیا ہے! جبکہ ان سب سے ان کفار کو کوئی فرق نہیں پڑھتا اور کچھ وقت بعد پھر توہین کا واقعہ سامنے آجاتا ہے۔
اس معاملے کا حل احتجاج کر کے ذلیل و خوار ہونا ہے ہی نہیں بلکہ اس کے ازالے کے لیے اللہ کی مدد حاصل کرنی چاہئیے، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے جہاد و قتال کے جو احکام دیئے ہیں ان پر پوری طرح عمل کر کے اپنی قوت میں اتنا اضافہ کرنا چاہئیے کہ کفار قرآن مجید، ناموس رسالت اور شعائر اسلامی کے احترام پر مجبور ہو جائیں۔
مجلہ النبأ میں بیان ہوا ہے :
لا شكّ أنّ فريضة الجهاد في سبيل الله تعالى في زماننا، هي أمُّ الفرائض التي تزداد حاجة المسلمين إليها يومًا بعد يوم، بصفتها الوسيلة الشرعية الوحيدة للدفاع عن بيضة الإسلام والذود عن حياض المسلمين وحرماتهم، وكلّ النصوص الشرعية بل والوقائع تُدلل على ذلك وتؤكّده، فتعطيل الجهاد جرَّ على الأمة من الذل والهوان والانحراف والتشتت ما لا تتسع الصحف لسرده!
بلاشبہ ہمارے زمانے میں جہاد فی سبیل اللہ کا فریضہ اُمّ الفرائض یعنی وہ سب سے بڑا فریضہ ہے کہ مسلمان جس کے روز بروز مزید محتاج ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے کہ یہ اسلام کے قلعہ اور مسلمانوں کی حرمتوں کے تحفظ کا واحد شرعی وسیلہ ہے، جس کی تائید و تاکید تمام شرعی نصوص بلکہ زمینی حقائق بھی کرتے ہیں، پس جہاد کو معطل کر دینے سے امت پر وہ ذلت و رسوائی اور انحراف و ٹوٹ پھوٹ مسلط ہو جاتی ہے جس کے بیان سے بھاری بھرکم کتابیں بھی عاجز ہیں!
[صحيفة النبأ – العدد 360، السنة الرابعة عشرة – الخميس 17 ربيع الأول 1444 هـ]
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنے راستے میں جہاد کے لئے نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتا ہے :
انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
نکلو ، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالو اور اپنی جانوں کے ساتھ ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے ، اگر تم جانو۔ ﴿سورة التوبة: ۴۱﴾
شیخ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
{انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا} أي: في العسر واليسر، والمنشط والمكره، والحر والبرد، وفي جميع الأحوال. {وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ} أي: ابذلوا جهدكم في ذلك، واستفرغوا وسعكم في المال والنفس
(انفروا خفافاً وثقالاً ) ” نکلو ہلکے اور بوجھل “ یعنی تنگی اور فراخی، نشاط اور ناگواری، گرمی اور سردی تمام احوال میں جہاد کے لئے نکلو۔ (وجاھدوا باموالکم و انفسکم فی سبیل اللہ) ” اور اللہ کے راستے میں مال اور جان سے جہاد کرو “ یعنی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لئے اپنی پوری کوشش صرف کردو اور اپنی جان و مال کو کھپا دو۔ [تفسیر السعدی، تفسیر سورة التوبة: ۴۱]
شیخ ابراہیم بن عواد القرشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
فمن قال الله ربي ؛ فعليه إن كان صادقًا أن يطيع الله عز وجل الذي كتب القتال، أي فرضه على من يؤمن به، وأمر بالجهاد في سبيله
پس جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس اللہ عزوجل کی اطاعت کرے جس نے قتال کو فرض قرار دیا ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے اپنے اوپر ایمان لانے والوں پر قتال کو فرض قرار دیا ہے اور ان کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی راہ میں جہاد کریں۔
[الجامع لرسائل وخطابات، ص : ۴۸]
آج مسلمانوں نے جہاد کو چھوڑ احتجاج، مظاہروں کو اپنایا ہوا ہے اور طاغوت کے سامنے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ یہ طواغیت اپنی عزت و بقا کے خاطر اپنے ملک و قوانین کے خاطر تو بڑے غیرت مند بنتے ہیں اگر کوئی ان کے ملک کا پلید پرچم جلا دے ملک کے خلاف بات کر دے تو فوراً پولیس اور ایجنسیاں حرکت میں آ جاتی ہے لیکن جب اللہ کے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہو، قرآن کو جلایا جائے تو یہ طواغیت خاموش تماشائی بن جاتے ہیں اور خباثت کی انتہا تو یہاں ہوتی ہے کہ جو احتجاج کرتے ہیں تو انہیں کے ملک کی پولیس اور حکومت احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے انہیں پر ڈنڈے برساتی ہے اور ظلم و ستم کر جیلوں میں بند کرتی ہے۔
لہذا اے مسلمانوں ! احتجاجی مظاہروں جیسے بزدلی والے کرتوت کو چھوڑو اور عزت والے فریضے جہاد کو تھام لو۔ ان کفار کو حکومت و پولیس کا تحفظ حاصل ہوتا ہے اور ساتھ ہی میڈیا بھی اس عمل کو خوب کوریج کرتی ہے اسلئے جہاں یہ قرآن کی توہین و بےحرمتی کر نذر آتش کرتے ہیں ان جگہوں کی معلومات آسانی سے حاصل ہو جاتی ہے پس اگر تمہارے پاس استطاعت ہے تو کوشش کرو ان جگہوں پر دھماکے کرو۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر تم ان جگہوں پر بھاری بھرکم ٹرک لیکر گھس جاؤ اور وہاں موجود ہر کافر کو روند ڈالو۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو یا وہ پلید و نجس کفار پہلے ہی اپنے نجس کام کو انجام دے چکے ہو تو پھر ان کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے شناخت کرو اس کے بعد ریکی کر کے ان نجس کافروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا شروع کر دو۔ پس تم ان کافروں کو اذیت دے دے کر قتل کرو اور ممکن ہو تو اس کے قتل کی ویڈیو بناؤں تاکہ اسے دیکھ کر مسلمانوں کے قلب کو تسکین حاصل ہو سکے۔
پس اس عمل کے ذریعے ان کفار کو اتنا دہشت زدہ کر دو اتنا رعب ان کے دلوں میں ڈال دو کہ قرآن مجید، ناموس رسالت اور شعائر اسلامی کی توہین کرنے کا سوچنے پر بھی ان کافروں کی نسلیں کانپ اٹھے۔
یاد رہے کہ کافروں کو دہشت زدہ رکھنے کا حکم بھی اللہ تعالیٰ نے ہی دیا ہے فرمایا : تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ (اس کے ذریعے سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو دہشت زدہ رکھو) ﴿سورة الأنفال:۶۰﴾ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا : «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى الْعَدُوِّ » (دشمن پر رعب طاری کر کے میری مدد کی گئی۔) [صحیح مسلم، حدیث : ۱۱۷۱]