• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلر والی کونٹکٹ لینس لگانے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
آج کل آنکھوں کو خوبصورت بنانے کے لئے ان میں کلروالی کونٹکٹ لینس لگایا جاتا ہے ، سوال یہ ہے کہ اس کا استعمال اسلامی رو سے کیسا ہے ؟

ایک لینس ضرورت کے تحت لگایا جاتا ہے ، آنکھوں کی کمزوری کی وجہ سے ، یہ جائز ہے اس میں کوئی کلام نہیں لیکن وہ لینس جو زینت کے طور پہ آنکھوں کا رنگ بدلنے کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کا استعمال کئی وجوہ سے جائز نہیں ہے ۔
(1) اطباء کی بعض رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں آنکھوں کے لئے نقصان کا پہلو ہے ۔اللہ کا فرمان ہے : وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ
ۛ (البقرۃ:195)
ترجمہ : اپنا ہاتھ ہلاکت میں مت ڈالو۔
(2) یہ لوگوں کے لئے دھوکے کا سبب ہے ، آنکھوں کا رنگ کچھ اور ہوتا ہے مگر لینس سے وہ رنگ بدل جاتا ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے : مَن غشَّنا فليس منَّا( صحيح مسلم:101)
ترجمہ : جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ مسلمان نہیں ہے۔
(3) اس میں خلقت کی تبدیلی پائی جاتی ہے ، اس لینس کو لگانے سے عام آدمی یہی سوچے گا کہ اس کی آنکھ ایسی ہی ہے جبکہ اسے تبدیل کیا گیا ہوتاہے ۔بعض علماء نے کہا یہ تبدیلی خلقت نہیں بلکہ مثل چشمے کے ہے جبکہ چشمہ اور لینس میں بہت فرق ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا
ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ (الروم : 30)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی فطرت وہی ہے جس پر انسان کو پیدا فرمایا اور اللہ کی بنائی ہوئی فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ۔
(4) یہ لینس کافی مہنگی ہوتی ہےجو اسراف کے زمرے میں بھی آتی ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے :وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا (الاسراء :29)
ترجمہ: اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ ار نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درماندہ بیٹھ جائے ۔
(5) اس میں ایک عیب دار پہلو یہ ہے کہ خوبصورتی کے لئے آنکھ کی شکل کسی جانور کے مشابہ بھی ہوسکتی ہے اس وقت یہ حرام ٹھہرے گا۔
(6) کفار کے یہاں خاص طور سے خواتین میں فنکشن کے موقع سے یہ فیشن کے طور پہ عام ہے ہمیں اس وجہ سے بھی اس سے بچنا ہے ۔

اس سلسلے میں عرب کے مشائخ کا بھی عدم استعمال کا ہی فتوی ہے ۔
٭ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر قوت بصارت کے لئے ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر مجرد زینت کے لئے ہےتو ترک استعمال ہی اولی ہے ۔ (نور على الدرب / کیسٹ نمبر 189)
٭ شیخ صالح فوزان رحمہ اللہ نے کہا کہ لینس اگر بطور ضرورت ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر بلاضرورت ہو تو اسے چھوڑنا احسن ہے ۔ خصوصا جب اس کی قیمت زیادہ ہو کیونکہ یہ اسراف ہوگا اور اسراف حرام ہے ۔علاوہ ازیں اس میں دھوکہ ہے کیونکہ وہ اپنی حقیقی صورت میں ظاہر نہیں ہوتی جس کی ضرورت بھی نہیں۔( كتاب المنتقى من فتاوى الشيخ الفوزان :3/317)
٭شیخ عبداللہ بن جبرین نے کہا کہ کلروالی لینس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں اللہ کی تخلیق کی تبدیلی پائی جاتی ہے ۔(شیخ کے ویب سے فتوی رقم : 2386)

اس لئے خواہ مرد ہو یا عورت بلاضرورت (یعنی بطور زینت) کلر والی کونٹکٹ لینس کا استعمال نہ کرے اور اللہ کی بنائی ہوئی فطرت پہ راضی ہوجائے یقینا اللہ تعالی نےہماری آنکھ کوجیسا چاہا خوبصورت بنایا ۔جن بعض علماء نے مردوعورت کے لئے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے وہ صحیح نہیں ہے ۔

واللہ اعلم

مقبول احمد سلفی
 
Top