محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
ملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
شرم تم کو مگر نہیں آتیملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
جاہل لوگ دوسروں کا نظریہ جاننے اور اس کو سمجھنے کی بجائے اپنی طرف سے دوسروں کے بارے میں غلط نظریہ قائم کر لیتے ہیں، اور ایسا صرف تعصب کی بنا پر ہے جس میں تم اور تمہاری جماعت کے لوگ پیش پیش ہیں۔ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافر نہیں ہوئے، کیونکہ ان کو مسئلے کا علم نہیں تھا، اور موانع تکفیر کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ کفریہ حرکت کرنے والا جاہل نہ ہو، اس کو مسئلے کا علم ہو، بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جہالت کی بنا پر کفریہ حرکت کرتے ہیں اگر ان کو سمجھا دیا جائے اور شریعت کی روشنی میں ان کی رہنمائی کر دی جائے تو وہ اپنے کفریہ کاموں سے باز آ جاتے ہیں اور توبہ کر لیتے ہیں، پس کسی جاہل پر کفر کا فتویٰ لگانے سے بہتر ہوتا ہے کہ اس کو سمجھایا جائے اور اسلامی اصولوں کے مطابق اس کی تربیت کی جائے۔تمہارے فتوے کہ مطابق صحابی رسول بھی کافر هو گۓ جنہوں نے اپنی کم علمی میں نبی علیہ سلام کو سجدہ کر دیا یا نۓ معبود کی فرمائش کر دی..
نبی علیہ السلام اس امت کی طرف آخری نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرنے پر اس کام سے نہ صرف روکا بلکہ مسئلہ سمجھا دیا کہ ایسا کرنا درست نہیں، اور نبی علیہ السلام نے اپنی زندگی میں صرف اللہ کو سجدہ کرنے کی بات کی ہے، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم ہوتا تو نبی علیہ السلام عورت کو حکم دیتے کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے(مفہوم حدیث) لیکن اب قیامت تک اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے، یہی وجہ ہے کہ مسئلہ سمجھ آنے کے بعد اس صحابی رضی اللہ عنہ نے پھر کبھی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ نہیں کیا، بلکہ ان کی وفات کے بعد بھی کبھی سجدہ نہیں کیا، تو اس سے یہ بات ظاہر ہے کہ جس کو مسئلے کا علم نہ ہو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی تب تک جب تک اس کا موانع دور نہ کر لیا جائے، پس یہی وجہ ہے کہ صحابی کی تکفیر نہیں کی گئی، آپ مفتی صاحب ذرا بتانا پسند کریں گے کہ اگر کسی کو مسئلہ بھی سمجھا دیا جائے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے، اور کتاب و سنت سے دلائل بھی دے دئیے جائیں اس کے بعد بھی کوئی ضد، اناد، ہٹ دھرمی، اور دکھاوے کی خاطر یہ حرکت کرے تو اس کا شریعت کی روشنی میں کیا حکم ہے؟لیکن نبی علیہ سلام نے انہیں کافر،کافر کہنے کہ بجاۓ سمجھایا..
یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ تم لوگ کسی مخلوق کو خالق سمجھنے والوں کو کافر کہتے ہو یا نہیں، کیونکہ تمہاری سوچوں سے تو لگتا ہے کہ مخلوق کو خالق ماننے والے، غیراللہ کی پوجا پاٹ کرنے والے، گھوڑوں کے نیچے سے گزرنے والے، غیراللہ کو مشکل کشا، حاجت روا ماننے والے، غیراللہ سے اولادیں مانگنے والے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے والے نا صرف مسلمان بلکہ تمہاری آنکھ کا تارا ہیں، نا یقین آئے تو اپنی جماعت کے ایک رہنما کی تقریر سن لو جس نے اہل شرک کے ایک پیر کے عرس پر جا کر یہ بات کہی:باقی نبی کو یا علی رض وغیرہ کو اللہ کہنے والا ہمارے نزدیک بھی کافر هے.. کیونکہ یہ کفر_اکبر ہے...
بھائی جان کم علمی اور لاعلمی میں بڑا فرق ہوتاہے معاذ رضی اللہ عنہ نے لاعلمی کی وجہ سے سجدہ کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انکو اسکے کرنے سے منع کر دیا پھران کا پہلا فعل لاعلمی کی وجہ سے ہوا تو وہ قابل مواخذہ تو نہ ہو انہ۔۔۔۔۔۔۔!! !ملاں کے فتووں کے سستے ہیں بھاؤ.....
تمہارے فتوے کہ مطابق صحابی رسول بھی کافر هو گۓ جنہوں نے اپنی کم علمی میں نبی علیہ سلام کو سجدہ کر دیا یا نۓ معبود کی فرمائش کر دی..
لیکن نبی علیہ سلام نے انہیں کافر،کافر کہنے کہ بجاۓ سمجھایا..
...
میرے بھائ میں یہی کہتا ہوں کہ جو جان بوجھ کر شرکیہ یا کفریہ کام کرے وه کافر ہے..بھائی جان کم علمی اور لاعلمی میں بڑا فرق ہوتاہے معاذ رضی اللہ عنہ نے لاعلمی کی وجہ سے سجدہ کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انکو اسکے کرنے سے منع کر دیا پھران کا پہلا فعل لاعلمی کی وجہ سے ہوا تو وہ قابل مواخذہ تو نہ ہو انہ۔۔۔۔۔۔۔!! !
مواخذہ تو تب ہی ہو گا جب جانتے ہوئے بھی ہم وہ کام کریں۔رسو ل اللہ ﷺ ان کو کافر کیوں کہتے جب کہ وہ تو لا علم تھے اس وقت لہذا انکو کافر نہ تو کہا جاسکتا تھا نہ ہی ایسے ممکن تھا بلکہ ان سے یہ فعل ہونا اور اس کا حکم نازل ہونے کی حکمت ہی یہ ہے کہ آج کوئی غیراللہ کو نہ تو سجدہ عبدیت کرے اور نہ ہی تعظیمی کرے اگر یہ حدیث نہ ہوتی تو آج ملاں بہت سے دلائل بنا کر سجدہ تعظیم جائز کر دیتا اگرچے کسر تو اب بھی کوئی نہیں چھوڑی۔میں یہ معاذرضی اللہ عنہ والی روایت کا ترجمہ یہاں لکھ دیتا ہوں تاکہ یہاں پر محفوظ ہو سکے۔
ازہر بن مروان، حماد بن زید، ایوب، قاسم، شیبانی، عبداللہ بن اوفی، حضرت معاذ جب شام سے آئے تو نبی اکرم کو سجدہ کیا آپ نے فرمایا معاذ! یہ کیا؟ عرض کیا میں شام گیا تو دیکھا کہ اہل شام اپنے مذہبی اور عسکری رہنماؤں کو سجدہ کرتے ہیں تو میرے دل کو اچھا لگا کہ ہم آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا! آئندہ ایسا نہ کرنا اس لئے کہ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرے تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ خاوند کو سجدے کرے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق اس وقت تک ادا نہیں کرسکتی جب تک اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کرتی اور اگر خاوند اس سے مطالبہ کرے کہ اپنے آپ کو میرے سپرد کر دو (صحبت کے لئے) اور بیوی اس وقت پالان پر ہو (جہاں صحبت مشکل ہے) تو بھی عورت کو انکار نہیں کرنا چاہئے۔ سنن ابن ماجہ(1853)
مفتی صاحب آپ میں عقل بھی ہے یا نہیں یہ کیا لکھا ہے:میرے بھائ میں یہی کہتا ہوں کہ جو جان بوجھ کر شرکیہ یا کفریہ کام کرے وه کافر ہے..
مگر محمد ارسلان تکفیری منا ہر کسی کو کافر کہتا هے..چاہے کوئ جہالت میں کفریہ و شرکیہ کام کرے....
جاہل لوگ دوسروں کا نظریہ جاننے اور اس کو سمجھنے کی بجائے اپنی طرف سے دوسروں کے بارے میں غلط نظریہ قائم کر لیتے ہیں، اور ایسا صرف تعصب کی بنا پر ہے جس میں تم اور تمہاری جماعت کے لوگ پیش پیش ہیں۔ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافر نہیں ہوئے، کیونکہ ان کو مسئلے کا علم نہیں تھا، اور موانع تکفیر کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ کفریہ حرکت کرنے والا جاہل نہ ہو، اس کو مسئلے کا علم ہو، بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جہالت کی بنا پر کفریہ حرکت کرتے ہیں اگر ان کو سمجھا دیا جائے اور شریعت کی روشنی میں ان کی رہنمائی کر دی جائے تو وہ اپنے کفریہ کاموں سے باز آ جاتے ہیں اور توبہ کر لیتے ہیں، پس کسی جاہل پر کفر کا فتویٰ لگانے سے بہتر ہوتا ہے کہ اس کو سمجھایا جائے اور اسلامی اصولوں کے مطابق اس کی تربیت کی جائے۔
السلام و علیکم...مفتی صاحب آپ میں عقل بھی ہے یا نہیں یہ کیا لکھا ہے: