محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
ایک عورت نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔اور عرض کیاکہ یا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میں نے خودکو آپ کو بخش دیا۔اس پر ایک صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ ،آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میرا ان سے نکاح کر دیجئے۔آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارا نکاح ان سے اس مہرکے ساتھ کیا کہ جو تمھیں قرآن یاد ہے۔
تشریحیہ وکالت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عورت کے اس قول سے نکالی کہ میںنے اپنی جان آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو بخش دی۔دائودی نے کہا کہ حدیث میں وکالت کا زکر نہیں ہے۔اور آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہر مومن اور مومنہ کے ولی ہیں۔بموجب آیت (النبی اولیٰ با المومنین) الخ اور اسی ولایت کی وجہ سے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کا نکاح کردیا۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مہر میں تعلیم قرآن بھی داخل ہو سکتی ہے۔اور کچھ اس کے پاس مہر میں پیش کرنے کیلئے نہ ہو۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دختر شعیب علیہ السلام کے مہر میںاپنی جان کو دس سال کیلئے بطور خادم پیش فرمایا تھا۔جیسا کہ قرآن مجید میںمذکور ہے۔
حدیث نمبر 2310 باب کتاب الوکالہ۔صحیح بخاری۔مترجم مولانا محمد دائود رازرحمتہ اللہ علیہ