جیسا کہ آپ بتا چکے ہیں، یہ کتاب ”دیدہ ور“ ہی ہوگی۔ گو کہ یہ کتاب مَیں اوائل جوانی میں، پڑھ چکا ہوں۔ لیکن یہ بات یاد نہیں کہ مولانا کوثر نیازی نے اس کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ مولانا مودودی رح نے پہلی کتاب مسٹر گاندھی پر لکھی تھی۔ اگر مولانا نے گاندھی پر کوئی کتاب لکھی بھی ہو تو یہ ان کی ”اولین کتب“ میں سے ہوگی۔ کیونکہ مشہور تو یہ ہے کہ ان کی پہلی کتاب ”الجہاد فی الاسلام“ ہے۔ مبینہ طور پر اس کتاب کی تحسین علامہ اقبال رح نے بھی کی تھی۔
واللہ اعلم بالصواب
وکی پیڈیا کے مطابق ابو الاعلیٰ کی پہلی تصنیف:
جس زمانے میں سید مودودی"الجمعیۃ" کے مدیر تھے۔ ایک شخص
سوامی شردھانند نے شدھی کی تحریک شروع کی جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو ہندو بنالیا جائے۔ چونکہ اس تحریک کی بنیاد نفرت، دشمنی اور تعصب پر تھی اور اس نے اپنی کتاب میں حضرت
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کی جس پر کسی مسلمان نے غیرت ایمانی میں آکر سوامی شردھانند کو قتل کردیا۔ اس پر پورے ہندوستان میں ایک شور برپا ہوگیا۔ ہندو دینِ اسلام پر حملے کرنے لگے اور علانیہ یہ کہا جانے لگا کہ اسلام تلوار اور تشدد کا مذہب ہے۔
انہی دنوں مولانا
محمد علی جوہر نے
جامع مسجد دہلی میں تقریر کی جس میں بڑی دردمندی کے ساتھ انہوں نے اس ضرورت کا اظہار کیا کہ کاش کوئی شخص اسلام کے مسئلہ جہاد کی پوری وضاحت کرے تاکہ اسلام کے خلاف جو غلط فہمیاں آج پھیلائی جارہی ہیں وہ ختم ہوجائیں۔ اس پر سید مودودی نے الجہاد فی الاسلام کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ اس وقت سید مودودی کی عمر صرف 24 برس تھی۔
اس کتاب کے بارے میں علامہ اقبال نے فرمایا تھا:
اسلام کے نظریہ جہاد اور اس کے قانونِ صلح و جنگ پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اور میں ہر ذی علم آدمی کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اس کا مطالعہ کرے“
وکی پیڈیا حوالہ