جواب۔ اس نام کے کسی قبیلے کا ذکر قرآن میں نہیں ھے۔
قارئین حضرات پہلے سوال کا جواب ملاحظہ فرمائیے۔
یعنی اس آیت میں جس درخت کاٹنے کا زکر ہے یہ آدمی اس کا منکر ہے،پھر تم ہی بتاؤ کہ یہ کونسا درخت ہے اور اس درخت کے کاٹنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ہے؟
جواب۔ تفصیل کے ساتھ جواب دیکھنے اور سمجھنے کے لیئے لیکچر دیکھیں۔
www.iipc.tv
ویب سائٹ پر جا کر VOD کو کلک کریں اور اردو لیکچر سلیکٹ کریں۔ نیچے لیکچر کا عنوان لکھا ھے۔ SACRED MONTHS. اس کو کلک کریں۔
آپ کو چاہیے کہ آپ اس جواب کو ٹائپ کر کے یہاں لکھ دیں یا کم از کم اپنے جواب کا خلاصہ یہاں بیان کر دیں۔میرے پاس اتنی فرصت نہیں ہے کہ میں یہ جواب جاننے کے لیے یہ ویڈیو دیکھ سکوں،لہذا اگر واقعی اس سوال کا جواب آتا ہے تو یہاں بیان کرو،سوال بہت آسان ہے کہ حرمت والے چار مہینوں کے نام کیا ہیں،قرآن مجید کی آیت میں زکر ہے کہ حرمت والے مہینے چار ہیں،اب یہ مہینے کون سے ہیں کیونکہ حرمت والے مہینوں کا جاننا بہت ضروری ہے۔
اب اگر آپ کو حرمت والے چار مہینوں کے بارے مین علم ہے تو بتائیں۔
اور اگر آپ یہ موقف رکھتے ہیں کہ حرمت والے مہینے مخصوص نہیں کوئی بھی ہو سکتے ہیں یا ہم اپنی سمجھ سے کسی مہینے کو بھی حرمت والا کہہ سکتے ہیں تو معاذاللہ ثم معاذاللہ اس بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دین کے معاملے میں خیانت کا الزام آتا ہے،جو کہ درست نہیں،اللہ بہتر جانتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل دین اسلام کے بارے میں اپنی امت کو بتا دیا ہے۔اور کوئی بات نہیں چھپائی۔
جواب۔ اگر بیت المقدس سے مراد یروشلم میں واقع عمارت ھے، تو یہ کبھی بھی مسلمانوں کا قبلہ نہیں رہا ھے۔ جب یہ قبلہ ہی نہیں تھا تو حکم کیسا۔
تو بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے سے پہلے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صھابہ کرام رضی اللہ عنھم کس طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے کیونکہ قرآن میں ہے۔
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ ٱلَّتِى كَانُوا۟ عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿١٤٢﴾ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَـٰكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا ٱلْقِبْلَةَ ٱلَّتِى كُنتَ عَلَيْهَآ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَـٰنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٤٣﴾ قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَىٰهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٤٤﴾
سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟
جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔
وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾
اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)
اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔
یہ بات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئی؟آپ کے پاس اس بات کی دلیل کیا ہے؟
سوال۔ کون سی چیز رسول اکرم نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی؟
جواب۔ یہ اس بات کا ذکر ھے کہ جو اللہ نے نبی پر حلال کیا وہ انہوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ( اپنی ازواج کی خوشی کے لیئے)
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١-٦٦﴾
اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
آیت سے واضح ہو رہا ھے کہ کوئی خاص چیز ھے جو اللہ نے اپنے بنی پر حلال کی ھے، مگر ان کی ازواج اس سے خوش نہیں ہیں۔
دنیا کی کوئی عورت یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر دوسری عورتوں سے شادی کرے۔ نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ھے۔
سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟
جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔
وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾
اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)
اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔
یہ بات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئی؟آپ کے پاس اس بات کی دلیل کیا ہے؟