• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کون ہے جو اللہ سے زیادہ بات کا سچا ہے؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
بسم الله الرحمٰن الرحیم

کون ہے جو اللہ سے زیادہ بات کا سچا ہے؟

کسی بھی عقل مند پر شیطان کا مکروفریب مخفی نہیں ہے کہ کیسے اُس نے اپنا پھندا ڈالا اور اپنا جال بچھادیا تا کہ اللہ کے بندے اس میں جا پھنسیں،اور اللہ نے اپنی کتاب میں اس کے بارے میں خبر دی ہے:

قال فَبِعِزَّتِكَ لَاُغْوِيَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ (ص: 82)

''ترجمہ: اس نے کہا کہ تیری عزت کی قسم ! میں سب (انسانوں) کو گمراہ کرکے چھوڑوں گا"۔

اور یہ بھی کہا:

ثُمّ لَاٰتِيَنَّهُمْ مِّنْ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ اَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَاىِٕلِهِمْ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ (الاعراف:17)

ترجمہ: پھر میں ان پر آگے سے ' پیچھے سے ' دائیں سے ' بائیں سے غرض ہر طرف سےضرور آؤں گا اور تُو ان میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا۔

ہمیشہ سے اس کا بڑا ہدف اور مقصد یہی رہا ہے کہ اہلِ حق کو صراط مستقیم سے بہکائے اور ان کو راستے سے ہٹادے ، اور جس کی خاطر اُنہیں پیدا کیا گیا اس مقصد سے انہیں پھیر دے اور یہ کہ وہ اللہ کے کلام میں شک وشبہ یا تردد کا شکار ہوجائیں اگر ایسا نہ کرسکے تو اُس کے حکم کی بجاآوری سےٹال مٹول کرنے لگ جائیں، اور اس کو گراں سمجھیں، باری تعالی کا فرمان ہے:

اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِيْثًا (النساء: 87)

ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یقینا تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اور کون ہے جو اللہ سے زیادہ بات کا سچا ہے۔

اور فرمایا:

وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِيْلًا(النساء:122)

ترجمہ: کون ہے جو اللہ سے زیادہ قول کا سچا ہے

اور شیطان کے جال سے اللہ کے مخلص بندوں کے سوا کوئی سلامت نہیں رہ سکتا :

اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِيْنَ (ص: 40)

ترجمہ: ماسوائے تیرے چند مخلص بندوں کے۔

بات وقول میں سب سے زیادہ سچ بولنے والا شخص اگر آپ کو خبر دے کہ آپ کے لئے اس سامنے والے پہاڑ کے پیچھے ایک وسیع و عریض، زرخیز، پھل دار کشادہ جگہ ہے اور ٹھنڈے صاف پانی کا چشمہ ہے جس کے گرد مانوس پرندے اور ایک عالی شان خوبصورت سواری ہے، اس زمین کے عین وسط میں ایک خالی محل ہے جس میں ایک حسین لڑکی ہے ، جبکہ محل میں خادم و نوکر بے شمار ہیں ، اور محل پاکیزہ و حسین اشیاء سے مرصع ہے، جہاں دسترخوان لگے ہوئے ہیں ، جن میں مزیدار کھانے اور لذیذ میوے ہیں، یہ سب کچھ آپ کے لئے ہے۔ لیکن۔۔۔ تب جب آپ بچھوؤں اور سانپوں سے بھری اس وادی کو عبور کرلیں گے، تو کیا آپ عذر پیش کریں گے؟ تردد کریں گے؟ اور اس سے رُک جائیں گے؟ یا آپ فورا بات کی تصدیق کرکے قبول کرلیں گے اور اس کے حصول کے لئے ہرممکن طاقت و عزم کو بروئے کار لائیں گے؟ اپنے دل سے پوچھئے۔۔

تو پھر اللہ کی توحید کے اقرار ، اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے راستے میں نکلنے والےکے بارے میں کیا خیال ہےجبکہ اس نے آپ کو کہا ہے:

اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ (التوبہ:111)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں۔

وہ جنت جس میں داخل ہوتے وقت کہا جائے گا:

اُدْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِيْنَ (الحجر:46 )

ترجمہ: داخل ہوجاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ بےخوف ہو کر۔

اور اس میں :" وہ کچھ ہے جو کسی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھا، کسی کان نے کبھی نہیں سنا، کسی انسان کے دل میں اس کا خیال تک نہیں آیا،

اس کی نہریں:

مِّنْ مَّاءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهٗ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى (محمد:15)

ترجمہ: اس پانی کی ہیں جو کبھی بوسیدہ نہیں ہوگا، اور دودھ کی نہریں جس کا ذائقہ نہیں بدلے گا، اور پینے والوں کے لئے لذیذ شراب کی نہریں ہیں ، اور صاف شفاف شہد کی نہریں۔

اوران کی بیگمات:

حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِي الْخِيَامِ( الرحـمن: 72)

ترجمہ: کشادہ چشم خیموں میں رکی ہوئی حوریں۔

اور ان کی خوبصورتی:

كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ (الرحمـن:58)

ترجمہ: جیسے کہ وہ یاقوت و مرجان ہیرے ہیں۔

اور ان کا مزاج:

كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ (الصافات: 49 )

ترجمہ: گویا کہ وہ چھپائے ہوئے انڈے ہیں ۔

لیکن وہاں کا کھاناو سایہ ہمیشہ رہے گا:

وَلَهُمْ فِيْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ(محمد:15)

ترجمہ: ان کے لئے وہاں ہرقسم کے پھل ہوں گے

اور وہ ان میں ایسے رہیں گے:

عَلٰي سُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍ مُّتَّكِٕيْنَ عَلَيْهَا مُتَقٰبِلِيْنَ(الواقعۃ:15،16)

ترجمہ: مرصع تختوں پر آمنے سامنے ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے

اور ان کا حال :

اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِيْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَ(یس : 55 )

ترجمہ: اس دن اہلِ جنت مزے میں دل بہلا رہے ہوں گے

ان کی خدمت میں وہاں :

وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ اِذَا رَاَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنْثُوْرًا(الدھر:19)

ترجمہ: جنتی غلام ہوں گے جب تُو ان کو دیکھے گا تُو سمجھے گا بکھرے ہوئے موتی ہیں

ان کے مرتبے جنت کے بادشاہ ہوں والے ہوں گے:

وَاِذَا رَاَيْتَ ثَمَّ رَاَيْتَ نَعِيْمًا وَّمُلْكًا كَبِيْرًا (الدھر: 20 )

ترجمہ: جب تُو دیکھے گا تو وہاں بیش بہا نعمتیں اور بڑی سلطنت دیکھے گا۔

وہاں ان کا ٹھہرنا:

خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا

ترجمہ: وہ ان میں ہمیشہ کے لئے رہیں گےہمیشہ ہمیشہ
،​

اور

وَّمَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِيْنَ(الحجر:47)

ترجمہ: وہ وہاں سے نکالے نہیں جائیں گے،

ان میں سب سے عظیم نعمت :

وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ نَّاضِرَةٌ اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ (القیامۃ:22،23)

ترجمہ: خوش باش چہر ے اس روز اپنے رب کو دیکھ رہے ہوں گے۔


اشعار:

جب مومن اس کو دیکھیں گے تو بھول جائیں گے

جبکہ جو ان کی آنکھیں دیکھ چکی ہوں گی وہ تو حقیقت ہوگی۔

سو ہمارے پاس اللہ کی کتاب کہہ رہی ہے:

مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِيْثًا (النساء:87)

ترجمہ: کون ہے جو اللہ سے زیادہ بات کا سچا ہے؟

کیا اللہ کے وعدے میں کوئی شک ہے؟ حالانکہ اس نے باربار تورات، انجیل اور قرآن میں دہرایا :اللہ سے زیادہ کون اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہے؟

وَالَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَلَنْ يُّضِلَّ اَعْمَالَهُمْ ، سَيَهْدِيْهِمْ وَيُصْلِحُ بَالَهُمْ ، وَيُدْخِلُهُمُ الْجَــنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ (محمد:4،5،6)

ترجمہ: جو اللہ کی راہ میں قتل کردئے گئے ، وہ ان کے اعمال ہر گز ضائع نہیں کرے گا، وہ عنقریب ان کی رہنمائی کرے گا اور ان کا حال درست کرے گا، اور جس جنت کا انہیں تعارف کروایا وہاں داخل کرے گا۔

ان ربانی وعدوں میں اپناحصہ دیکھئے،کیا وہ علم الیقین ہے؟یا عین الیقین ہے یا حق الیقین ہے؟

یا پھر وہ شک و تردد ہے ، اللہ کی پناہ۔

اگر وہ شک و تردد ہے تو جان لے کہ تجھے ہلاکتوں کے گھڑوں میں گرا دیا گیا ہے۔

وقت گزرنے سے پہلے اپنے نفس کا تدارک کرلے اور غفور ومنان رب کے حضور توبہ کرلے،

اور اگر تُو کہتا ہے ،نہیں ،میں اللہ کے ان وعدوں کی سچائی پر یقین کرتا ہوں،پھر اس بڑی کامیابی سے بےرُخی کب ختم ہوگی،تُو دنیا میں دیر تک رہنے کی رغبت کرنے لگا ہے ،اللہ کی ذات کے لئے قربانی دینے سے ڈر رہا ہے؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ تیرے اور اس (دنیا) کے درمیان جسم سے روح کے نکلنے ہی کا فاصلہ باقی ہے ؟

یا تیرے دل میں وہن آگیا ہے (یعنی دنیا کی محبت اور موت سے کراہت)

کیا دنیا کے بارے میں اللہ کا فرمان تیرے تک نہیں پہنچا؟

وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ (آل عمران:185)

ترجمہ: دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے

اس(دنیاکے بارے)میں ایک دانا -عمیر بن حمام رضی اللہ عنہ- نے کیا خوب بتلایا جب معرکے کے وقت آپ نے کہا اگر یہ کھجوریں کھانے تک میں زندہ رہا تو یہ ایک طویل زندگی ہے چنانچہ اپنے پاس موجودکھجوریں پھینک دیں پھر شہید ہونے تک قتال کرتے رہے-رضی اللہ عنہ-(اس کو مسلم نے روایت کیا ہے)

اشعار:

اگر تم ان جیسے نہیں تو ان کی مشابہت ہی اختیار کرلو

کہ اہلِ کرامت کی مشابہت ہی باعثِ فلاح ہے۔

اگر تیرے جہاد سے رُکنے کی وجہ موت کا ڈر ہے، تو اللہ تعالی فرماتے ہیں :

فَاِذَا جَاءَ اَجَلُهُمْ لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ(النحل:61)

ترجمہ: جب ان کا وقت آجائے گا تو وہ ایک پل بھی آگے پیچھے نہیں ہو سکیں گے۔

اگر تُو توپ کے منہ میں ہواور تیرا وقت نہ آیا ہو اللہ کی قسم وہ توپ تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اور تیرے لئے وہاں سے نکلنے کا راستہ بن جائے گا،کوئی جان اپنا رزق مکمل کرنے سے پہلے نہیں مر سکتی،اور اگر روح نکلنے کامقرر وقت آ گیا اگر چہ تُو اپنے بلند وبالا محل میں بادشاہ ہی ہو توپھر بھی ضرور مر جائے گا۔

اگر تُو اللہ کی طرف سے وعدہ کردہ نعمتوں پر یقین رکھتا ہے،تو اپنی ہمت کو سستی اور کاہلی میں قید نہ کر اور اللہ نے جس بدلےکی خبر دی ہے کسی مشعل کے نور کی طرح کہ جب اس کے مشعل دان کا شیشہ شفاف ہو تو اس کی روشنی جل تھل کردیتی ہے، پس اس سے میدانوں کے راستے منور ہوجاتے ہیں،اور اگر وہ مشعل دان گرد سے میلا ہوجاتا ہے، اس کی کرنیں بھی ماند پڑنے لگتی ہیں اور چُھپ جاتی ہیں، پھر انسان بھٹک کر خواہشات کی پیروی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔

اور اگر اس کی طرف پہنچنے اور اس کو حاصل کرنے کا ارادہ رکھتاہے تو یہ رہا اس کا مختصرترین،آسان ترین،افضل ترین اور مقرب ترین راستہ ،

پس اللہ کے ساتھ نفع مند عظیم تجارت کی طرف لپک کے آ۔۔۔جلدی آجا۔۔۔۔جلدی آجا

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰي تِجَارَةٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَتُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ وَمَسٰكِنَ طَيِّبَةً فِيْ جَنّٰتِ عَدْنٍ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ(الصف:10،11،12)

ترجمہ: اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے ؟ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرو۔ اگر تم جان لو تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے وہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہ رہی ہیں اور ہمیشہ رہنے والے باغوں میں پاکیزہ گھر عطا کرے گا۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔

اشعار:

اللہ کا سودا نہیں ہے آساں

بلکہ کاہلوں پر یہ ہے گراں

اللہ کا سودا لے گا نہیں

مگر ہزار میں سے ایک دو نہیں

حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں ، ہر منزل کا مختصر راستہ ہوتا ہے، اور جنت کا مختصر ترین راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے

جہاد میں مختصر، آسان، اعلی اور سہل ترین راستہ استشہادی کارروائیاں ہیں

اس قتل میں مومنوں کو بے حد خوشی ہوتی ہے اور کافر غم وغصہ میں آگ بگولہ ہوجاتے ہیں ، جو اس دور میں تمام جہانوں میں سے موحد ین کاہی خاصہ ہےجوکہ اہلِ عزم و یقین ہے۔

اور تیری زبانِ حال پر ہو :

"اگراہلِ سخاوت کنجوس پڑگئے ہیں تو ہم تو ہیں جودین پر قربانی دیں گے "

غدار پلید صحواتیوں ، نجس مشرکوں کے درمیان تُو ایک آگ کا شعلہ بن کر پھٹ جا کہ جو ان کے اجزاء کو بکھیردے، تیرا سا را وجود ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے،رب السماء تیرے پر مسکرا دے، اور تجھے بغیر حساب جنت میں داخل کردے، تیرا خون نیک بختوں کے لئے روشن چراغ اوربدبختوں کے لئے بھڑکتی آگ بن جائے۔

اور اس سے قبل تجھے موت کی تکلیف اللہ کی قسم محض چٹکنی کٹنے کی طرح ہوگی جیسا کہ ترمذی کی مروی حدیث میں ہے:

شہید کو قتل کی تکلیف محض چٹکنی کاٹنے جیسی ہو گی

اور یہ سب اس وقت ہے جب تیرا عمل خالص اللہ کے لئے ہو،اور تیرا مقصد محض اس کی رضا کی تلاش ہو،کیونکہ اصول کی بنیاد اور اس تک پہنچنے کی سلامتی خلوصِ نیت سےہی ہے۔

آخرت میں بلند درجات کے طلبگار اے توحید والے بھائی! اب تُجھے معلوم ہو گیاکہ بلندی کیا ہے اور اس تک پہنچنے کا راستہ کیا ہے، اور علم ایک درخت ہے ،اگر تو عمل کے ساتھ اس کی آبیاری کرے گا ،تو یہ درخت پھلے پھولے گا اور پھل دے گا،اعمال کی ابتداء نیت سے ہے،اگر تو بنیاد میں سچا ہے تو مقصد پالے گا،اگرچہ تو اپنے بستر پر ہی مرجائے جیسا کہ آپﷺ کی حدیث میں ہے:

جس نے اللہ سے سچے دل سے شہادت کا سوال کیا،اللہ اس کو شہداء کے درجات تک پہنچا ئے گااگرچہ وہ اپنے بستر پر ہی مرے۔

مقصد کی طلب میں اسباب خرچ کرنا صدقِ نیت میں سے ہے،پھر اگر تجھے موحدین کے دستوں کے ساتھ ملادینے کا احسان تیرے پر اللہ نے کیا ہے تو استشہادیوں کے کتیبہ " کتیبہ براء بن مالک" کے ساتھ مل جا،اور ہراول دستے میں آ جا۔

پھر اگر تُو خلافت کے شیروں سے نہیں مل سکا اور طواغیت نے تجھے اس سے روک دیاہے،اور وہ تیرے اور ہجرت و نفیر کے درمیان حائل ہوگئے ہیں تو ان کے درمیان ہی مسلسل بڑھکتی آگ کے شعلے برپا کردے،اللہ کی قسم یہ موحدین کی چھاؤنیوں سے کفار و مشرکوں کی ملت پرکیے گئے ایک ہزار حملوں کی مانندہے۔

اے اللہ! ہمیں اپنے راستے میں سامنا کرتے ہوئے شہادت عطا فرما نہ کہ پیٹھ پھیرتے ہوئے ،اور نبیوں ،صدیقین ،شہداء و صالحین کے ساتھ اعلی جنتوں میں سکونت عطا فرما،اور یہ لوگ کس قدر اچھے دوست ہیں ،اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں ۔


مترجم: ندائےحق اردو

جمادی الآخرۃ 1440 ہجری
 
Top