Qulander Ali Ka Syed شیعه کلمه اهل سنت کے کتاب سے ثابت......
سب سے پہلے ہم اہل سنت سے دو سوال کریں گے؛
؛۱۔ کیا آپ اپنا کلمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟
؛۲۔ کیا آپ اپنا کلمہ قرآن سے ثابت کر سکتے ہیں؟
ہم آپ کی سورۃ الصافات آیت نمبر ۳۵ اور سورۃ الفتح کی آیت نمبر ۲۹ کے حوالے سے.. مشترکہ دلیل ..کو قبول نہیں کریں گے بلکہ ہمیں قرآن یا حدیث میں ایک ہی جگہ کلمہ لکھا ہوا چاہیے۔ تب جا کر آپ کی دلیل قابلِ قبول ہو گی۔
اب ہم شیعہ کے کلمہ کو دیکھتے ہیں۔
سورۃ الفاطر کی آیت نمبر ۱۰ میں ہے کہ
مَن كانَ يُريدُ العِزَّةَ فَلِلَّهِ العِزَّةُ جَميعًا ۚ إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ الصّٰلِحُ يَرفَعُهُ ۚ وَالَّذينَ يَمكُرونَ السَّيِّـٔاتِ لَهُم عَذابٌ شَديدٌ ۖ وَمَكرُ أُولٰئِكَ هُوَ يَبورُ
جس کو چاہئے عزت تو اللہ کے لئے ہے ساری عزت اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک اس کو اٹھا لیتا ہے اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا داؤ ہے ٹوٹے کا یہ آیت مبارکہ صرف ..ایک ...شہادت کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ کئی شہادتوں کی ترجمانی کرتی ہے کیونکہ اس میں الکلم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
عربی میں
Kalimatun کا مطلب ایک شہادت
Kalimataan کا مطلب دو شہادتیں
Kalim کا مطلب دو یا دوتین شہادتیں
اللہ نے یہاں پر.. کَلِم.. کا لفظ استعمال کیا ہے جس میں کم سے کم ..تین شہادتیں ..مراد ہیں۔ تو یہ شہادتیں کونسی ہیں؟ اہل سنت دو شہادتیں بیان کرتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن اہل سنت تیسری شہادت نہیں دیتے، اور یہ آیت مبارکہ بتاتی ہے کہ یہی وہ شہادتیں ہیں جس کی وجہ سے اعمال کا اچھا بدلہ ملتا ہے۔ جیسے کہ ہم ثابت کریں گے، کہ ہم یعنی شیعہ، قرآنی آیات کی روشنی میں حضرت علی کی ولایت ثابت کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم تیسری شہادت حضرت علی کا اللہ کا ولی ہونے کی ہے۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۵۵ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛,
إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ ءامَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلوٰةَ وَيُؤتونَ الزَّكوٰةَ وَهُم رٰكِعونَ
تمہارا رفیق تو وہی اللہ ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جو ایمان والے ہیں جو کہ قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰة اور عاجزی کرنے والے ہیں
"
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2میں اسی آیت کی تشریح کے حاشیہ میں درج ہے کہ,
Imam Abd-ur-Razzak, Abd ibne-e-Hameed, Abu-ul-Shiakhنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت علی کے لیے نازل ہوئی۔
حضرت عمار یاسرسے اسی کتاب کے اسی صفحہ پر درج ہے کہ حضرت علی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بھکاری آیا۔
اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ حضرت علی نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور اس بھکاری کو دے دی۔ وہ بھکاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ اسی وقت یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کیا اور کہا، "جو حضرت علی کا دوست ہے، وہ میرا دوست ہے، جو علی کا دوست ہے اس کے دوست رہو، اور جو علی کا دشمن ہے اس کے دشمن ہو۔"
لہٰذا قرآن کے مطابق، امام علی ہمارے ولی ہیں۔ اگر اہل سنت دو آیات کو ملا کر اپنا ...کلمہ ثابت کر سکتے ہیں تو ہم سورۃ المائدہ کی آیت ۵۵ کو سورہ فتح اور سورہ مائدہ کی آیات کے ساتھ ملا کر اپنا کلمہ کیوں نہیں ثابت کر سکتے؟ کیونکہ قرآن کے مطابق، اللہ ہی معبود برحق ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول اور علی ولی ہیں، تو ہم علی کے ولی ہونے کو کلمہ میں کیوں شامل نہ کریں؟
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 67میں ہے کہ
يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۭوَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ ۭوَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
اے رسول پہنچا دے جو تجھ پر اترا تیرے رب کی طرف سے اور اگر ایسا نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں سے بے شک اللہ راستہ نہیں دکھاتا قوم کفار کو ۔
Reference;
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
اہل سنت کے امام؛Ibn-e-AsakirاورIbn-e-Abi Hatim نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ
یہ آیت مبارکہ حضرت علی پر Ghadir-e-Khum کے موقعہ پر نازل ہوئی۔
حوالے کے لیے دیکھے؛
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
دوبارہ اسی کتاب میں یعنی
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2,pg.817
اور
Tafseer Mazhari, Vol.3, pg.353;
میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم سورۃ المائدہ کی آیت 67کی یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے؛
اے محمد، پہنچا دے جو تجھے تیرے رب کی طرف سے پہنچا کہ علی تمام مومنوں کا مولا [ولی] ہے۔
لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ..صحابہ کرام ...نے بھی اس عقیدہ کی تائید کی کہ حضرت علی کے ولی ہونے کا ذکر قرآن میں موجود ہے، لہٰزا "علی ولی اللہ" قرآن سے ثابت ہے اور اسی طرح لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ بھی قرآن سے ثابت ہے۔ تو ہم اس تیسری شہادت کو بھی پہلی تین شہادتوں کے ساتھ شامل کیوں نہ کریں؟