• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"کِلَا" اور "کِلْتَا" کے بارے میں چند باتیں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
"کِلَا" اور "کِلْتَا" کے بارے میں چںد باتیں

تحریر : محمد امجاد عالم نیپال


سب سے پہلے یہ بات جان لیں کہ یہ ہمیشہ مضاف ہوکر استعمال ہوتے ہیں "کلا" تثنیہ مذکر اور "کلتا" تثنیہ مونث کی تاکید کیلئے آتے ہیں پھر اسکی اضافت کی دو حالت ہے کبھی یہ اسم ضمیر کی طرف مضاف ہوتے ہیں اور کبھی اسم ظاہر کی طرف

(اسکے اعراب کے سلسلے میں اصول یہ ہے کہ) جب یہ اسم ظاہر کی طرف مضاف ہو تو اسکا اعراب موسی والا ہوگا یعنی اسم مقصور والا واضح رہے کہ اسم مقصور کا اعراب تینوں حالت میں تقدیری طور پر آتا ہے لہذا انکا بھی تقدیری اعراب آئےگا جیسے جَاءَ کِلَا الرَّجُلَیْنِ،رَأَیْتُ کِلَا الرَّجُلَیْنِ، مَرَرْتُ بِکِلَا الرَّجُلَیْنِ
جَاءَتْ کِلْتَا الْمَرْأَتَیْنِ رَأَیْتُ کِلْتَا الْمَرْأَتَیْنِ، مَرَرْتُ بِکِلْتَا الْمَرْأَتَیْنِ

تینوں حالات میں غور کیجیے ٫٫کِلَا٬٬ اور ٫٫کِلْتَا٬٬ یکساں حالت میں ہے جیسے کہ موسی عیسی وغیرہ میں ہوتا ہے
اور جب اسم ضمیر کی طرف مضاف ہوتو اس وقت تثنیہ والا اعراب آئےگا یعنی جس طرح تثنیہ حالت رفعی میں الف ماقبل مفتوح، نصبی اور جری میں یا ماقبل مفتوح کے ساتھ ہوتا ہے اس میں بھی وہی حال ہوگا جیسے:جَاءَ رَجُلَانِ کِلَاھُمَا، رأیت رجلین کِلَیْھِمَا مررت برجلین کِلَیْھِمَا
کلتا کو اسی پر قیاس کیجیے

فائدہ مہمہ: کلا اور کلتا کی خبر کو معنی کی رعایت کرتے ہوئے تثنیہ اور لفظ کی رعایت کرتے ہوئے واحد دونوں طریقہ سے لانا جائز ہے
کیونکہ لفظ کلا اور کلتا بھلے ہی معنًی تثنیہ ہے لیکن لفظا واحد ہے اسی لئے اسے تثنیہ معنوی کہتے ہیں تثنیہ کے تین اقسام ہے جس پر کسی اور دن بحث ہوگی ان شاء اللہ
جیسے کِلَا الرَّجُلَیْنِ قَائِمٌ/ قَائِمَانِ
شاعر کہتا ہے:
کِلَاھُمَا حِیْنَ جَدَّ الْجَرْیُ بَیْنَھُمَا قَدْ اَقْلَعَا وَکِلَا اَنْفَیْھِمَا رَابِیْ

اس شعر کو ابن برّی نے پڑھا ہے لیکن شعر کے صاحب میں اختلاف ہے یاتو جریر کا ہے یا پھر فرزدق کا (دیکھیے لغات عرب پر لکھی گئی تقریبا پانچ ہزار (5000) صفحہ پر مشتمل بہت ضخیم کتاب ابن منظور کی لسان العرب"مادہ سکف" صفحہ 2049)
ہمارا محل استشھاد شعر میں مذکور "اَقْلَعَا" اور "رَابِیْ" ہے "اقلعا" پہلے کِلا کی خبر ہے جو تثنیہ لائی گئی ہے اور "رابی" اقلعا کے بعد جو کلا ہے اسکی خبر ہے جو واحد ہے ورنہ رَابِیَانِ ہوتی پہلے میں معنی کی رعایت ہے اور دوسرے میں لفظ کی" انتھی"
 
Top