- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یَا سُفْیَانَ بْنَ سَھْلٍ! لَا تُسْبِلْ فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُسْبِلِیْنَ۔ ))1
'' اے سفیان بن سہل! کپڑا ٹخنوں سے نیچا نہ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند نہیں فرماتے۔ ''
(مُسِبل) سے مراد وہ انسان ہے جو اپنا ازار ٹخنوں سے نیچا رکھتا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی حد سے تجاوز کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
(( إِزْرَۃُ الْمُسْلِمِ إِلیٰ نِـصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ ... أَوْ لَا جُنَاحَ ... فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْکَعْبَیْنِ، مَا کَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ فَھُوَ فِي النَّارِ، مَنْ جَرَّ إِزَارَہُ بَطَرًا لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ إِلَیْہِ۔ ))2
'' مسلمان کا ازار نصف پنڈلی تک ہے اور یہاں سے لے کر ٹخنوں کے درمیان تک کوئی حرج یا کوئی گناہ نہیں (اور) جو ٹخنوں سے نیچا ہوگا وہ آگ میں ہے، جس نے تکبر کی بناء پر ازار لٹکایا (تو) اللہ تعالیٰ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھیں گے۔ ''
معلوم ہوا کہ مستحب نصف پنڈلی تک ہے لیکن اگر ٹخنے تک بھی کپڑا چلا جائے تو کوئی کراہت نہیں ہاں! اگر ٹخنوں سے نیچا چلا گیا تو یہ ممنوع اور حرام ہے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر بھی دی ہے کہ اسبال ہی تکبر ہے اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے، فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَخِیْلَۃَ۔ ))3
'' اپنا ازار نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک کرلے، اپنے آپ کو ازار کے لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور اللہ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن ابن ماجہ، رقم: ۲۸۷۶۔
2 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۹۔
3 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۲۔