• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یَا سُفْیَانَ بْنَ سَھْلٍ! لَا تُسْبِلْ فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُسْبِلِیْنَ۔ ))1
'' اے سفیان بن سہل! کپڑا ٹخنوں سے نیچا نہ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند نہیں فرماتے۔ ''
(مُسِبل) سے مراد وہ انسان ہے جو اپنا ازار ٹخنوں سے نیچا رکھتا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی حد سے تجاوز کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
(( إِزْرَۃُ الْمُسْلِمِ إِلیٰ نِـصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ ... أَوْ لَا جُنَاحَ ... فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْکَعْبَیْنِ، مَا کَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ فَھُوَ فِي النَّارِ، مَنْ جَرَّ إِزَارَہُ بَطَرًا لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ إِلَیْہِ۔ ))2
'' مسلمان کا ازار نصف پنڈلی تک ہے اور یہاں سے لے کر ٹخنوں کے درمیان تک کوئی حرج یا کوئی گناہ نہیں (اور) جو ٹخنوں سے نیچا ہوگا وہ آگ میں ہے، جس نے تکبر کی بناء پر ازار لٹکایا (تو) اللہ تعالیٰ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھیں گے۔ ''
معلوم ہوا کہ مستحب نصف پنڈلی تک ہے لیکن اگر ٹخنے تک بھی کپڑا چلا جائے تو کوئی کراہت نہیں ہاں! اگر ٹخنوں سے نیچا چلا گیا تو یہ ممنوع اور حرام ہے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر بھی دی ہے کہ اسبال ہی تکبر ہے اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے، فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَخِیْلَۃَ۔ ))3
'' اپنا ازار نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک کرلے، اپنے آپ کو ازار کے لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور اللہ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن ابن ماجہ، رقم: ۲۸۷۶۔
2 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۹۔
3 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۲۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ایسا انسان قیامت کے دن بہت بڑے خطرے اور عذاب عظیم میں مبتلا ہوگا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ثَـلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ، وَلَا یُزَکِّیْھِمْ، وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ۔)) قَالَ فَقَرَأَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ۔)) قَالَ أَبُوْذَرٍّ: خَابُوْا وَخَسِرُوْا، مَنْ ھُمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : قَالَ: أَلْمُسْبِلُ إِزَارَہُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحِلْفِ الْکَاذِبِ۔ ))1
'' تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ کلام نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ ہی انہیں پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ راوی کہتے ہیں ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین بار دوہرایا ابوذر کہنے لگے ''یارسول اللہ وہ تو رسوا ہوگئے اور خسارہ پانے والے ہوئے، وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: (ایک) ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا، (دوسرا) احسان جتلانے والا (تیسرا) جھوٹی قسم اٹھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا۔ ''
اسبال صرف ازار میں ہی نہیں بلکہ قمیص اور پگڑی میں بھی ہوسکتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَلْاِسْبَالُ؛ فِي الْاِزَارِ، وَالْقَمِیْصِ، وَالْعَمَامَۃِ، مَنْ جَرَّ مِنْھَا شَیْئًا خُیَـلَائَ، لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ ))2
'' اسبال ازار، قمیص اور پگڑی میں ہے جس نے ان سے کچھ بھی تکبر کی بناء پر لٹکایا تو اس کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کو نہیں دیکھیں گے۔ ''
قمیص سے جسم ڈھانپنے والا وہ کپڑا مراد ہے جو نصف پنڈلی یا ٹخنوں کے قریب تک ہوتا ہے نیز اس کے تحت چوغہ، جیکٹ، کوٹ وغیرہ بھی آجاتے ہیں۔پگڑی میں اسبال سے مراد ہے کہ اس کا کنارا عام عادت سے زیادہ لمبا ہو۔قمیص کے آستین ضرورت سے زائد ہوں یعنی ہر وہ لباس جو عام عادت سے زیادہ لمبا یا وسیع ہو تو وہ اسبال کہلائے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب: تحریم إسبال الإزار والمن بالعطیۃ وتنفیق السلعۃ بالحلف، رقم: ۲۹۳۔
2 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۵۰۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
ازار کا لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہے کیا شلوار بھی ازار کہلاے گی ؟ؕ
الإِزَارُ : ثوبٌ يُحيط بالنِّصف الأَسفل )
وہ کپڑا جو انسان کے نچلے نصف بدن کو محیط ہو اسے ۔ازار ۔ کہا جاتا ہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
معنى الإزار في معجم المعاني الجامع - معجم عربي عربي
1.إِزار: ( اسم )
الجمع : آزِرة و أُزُر
الإِزَارُ : ثوبٌ يُحيط بالنِّصف الأَسفل من البدن يذكر ويؤَنث
الإِزَارُ : الرأي يُعَلَّق به في أسفل الكتابِ
شَدَّ عليه إزاره : كَبِرَ ، بلغ مبلغ الرجال ،
شَدَّ للأمر إزاره : استعدّ وتهيَّأ له ،
طيِّب الإزار : عفيف ، شريف ، طاهر ،
فلان عفيف الإزار : عَفُّ عما يُحَرَّم عليه من النساءِ
إزار الحائط : ما يُلصق به أسفله للتقوية أو الصيانة أو الزِّينة
اِرْتَدَتْ إِزَارَهَا : المِلْحَفَة ، ثَوْبٌ كَانَتْ الْمَرْأَةُ العَرَبِيَّةُ تَتَّخِذُهُ لِحَافاً وَمَازَالَ فِي بَعْضِ الْمَنَاطِقِ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
الإِزَارُ : ثوبٌ يُحيط بالنِّصف الأَسفل )
وہ کپڑا جو انسان کے نچلے نصف بدن کو محیط ہو اسے ۔ازار ۔ کہا جاتا ہے ،
بھائی سمجھا نہیں وضاحت سے بتا دے
 
Top