• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کپڑے سمیٹنے کے بارے میں ایک سوال

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ لَا أَكُفُّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور کپڑے اور بال نہ سمیٹوں۔
صحیح بخاری کتاب الاذان باب لا یکف ثوبہ فی الصلاۃ ح ۸۱۶
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپکی مذکورہ صورتیں کف ثوب میں شامل نہیں ۔
واللہ تعالى أعلم
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم!
ٹخنے سے شلوار کو پاجامہ کو یا دھوتی کو اوپر کرنے کے لئے موڑا جاتا ہے کیا یہ بھی کپڑے سمیٹنے کے زمرے میں آتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میری ناقص رائے میں یہ سب چیزیں کپڑے سمیٹنے کی زمرے میں آتی ہیں، جن کی احادیث مبارکہ میں ممانعت کی گئی ہے۔ اور ان کا تعلّق صرف سجدہ کے ساتھ نہیں بلکہ پوری نماز کے ساتھ ہے،
جہاں تک صحیح بخاری کی حدیث مبارکہ
أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ لَا أَكُفُّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور کپڑے اور بال نہ سمیٹوں۔
صحیح بخاری کتاب الاذان باب لا یکف ثوبہ فی الصلاۃ ح ۸۱۶
ودیگر احادیث مبارکہ سے یہ استدلال کرنا ہے، کہ اس کا تعلّق صرف سجدے کے ساتھ ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ صحیح نہیں، کیونکہ کپڑے اور بال سمیٹنے کا حکم صرف سجدہ سے متعلّق نہیں، بلکہ جملہ معترضہ ہے۔ امام بخاری﷫ کی بھی یہی رائے ہے، اسی لئے انہوں نے اس حديث مبارکہ سے تھوڑا آگے باب باندھا ہے: (باب لا يكف ثوبه في الصلاة) کہ ’’کوئی شخص نماز میں اپنے کپڑے نہ سمیٹے۔‘‘ اور شارح بخاری حافظ ابن حجر﷫ کی بھی یہی رائے ہے، جو درج بالا حدیث کی شرح میں دیکھی جا سکتی ہے۔ موصوف﷫ فرماتے ہیں:
وَالْكَفْت هُوَ الضَّمّ وَهُوَ بِمَعْنَى الْكَفّ . وَالْمُرَاد أَنَّهُ لَا يَجْمَع ثِيَابه وَلَا شَعْره , وَظَاهِره يَقْتَضِي أَنَّ النَّهْي عَنْهُ فِي حَال الصَّلَاة , وَإِلَيْهِ جَنَحَ الدَّاوُدِيّ , وَتَرْجَمَ الْمُصَنِّف بَعْد قَلِيل " بَاب لَا يَكُفّ ثَوْبه فِي الصَّلَاة " وَهِيَ تُؤَيِّد ذَلِكَ , وَرَدَّهُ عِيَاض بِأَنَّهُ خِلَاف مَا عَلَيْهِ الْجُمْهُور , فَإِنَّهُمْ كَرِهُوا ذَلِكَ لِلْمُصَلِّي سَوَاء فَعَلَهُ فِي الصَّلَاة أَوْ قَبْل أَنْ يَدْخُل فِيهَا , وَاتَّفَقُوا عَلَى أَنَّهُ لَا يُفْسِد الصَّلَاة , لَكِنْ حَكَى اِبْن الْمُنْذِرِ عَنْ الْحَسَن وُجُوب الْإِعَادَة , قِيلَ : وَالْحِكْمَة فِي ذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا رَفَعَ ثَوْبه وَشَعْره عَنْ مُبَاشَرَة الْأَرْض أَشْبَهَ الْمُتَكَبِّر " انتهى .
اسلام سوال وجواب ویب سائٹ میں بھی یہی موقف اختیار کیا گیا ہے۔
تو جو لوگ اتنی لمبی پتلونیں یا شلواریں پہنتے ہیں کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوتی ہیں اور پھر نماز کے وقت انہیں فولڈ کر لیتے ہیں، وہ صحیح نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم انس نضر حفظہ اللہ کا فرمانا :
اور ان کا تعلّق صرف سجدہ کے ساتھ نہیں بلکہ پوری نماز کے ساتھ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو جو لوگ اتنی لمبی پتلونیں یا شلواریں پہنتے ہیں کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوتی ہیں اور پھر نماز کے وقت انہیں فولڈ کر لیتے ہیں، وہ صحیح نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
بالکل درست ہے !
اور میں نے بھی کف ثوب کی ممانعت کو سجدہ کے ساتھ خاص نہیں کیا ہے ۔
ہاں!
اتنا ضرور کہا ہے کہ دھوتی یا شلوار کو سمیٹ کر ٹخنوں سے اونچا کرنا یا نصف پنڈلی تک اٹھانا اس میں شامل نہیں ہے !!
رہی دھوتی کی بات تو وہ ہمیشہ اوپر سے سمیٹی ہی جاتی ہے ، اور اسکے بغیر اسکا باندھنا ممکن نہیں !!!!
اور جہاں تک شلوار کا تعلق تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے عموم واطلاق کی بناء پر اسکا جواز ملتا ہے ۔
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي إِزَارِي اسْتِرْخَاءٌ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ارْفَعْ إِزَارَكَ فَرَفَعْتُهُ ثُمَّ قَالَ زِدْ فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِلَى أَيْنَ فَقَالَ أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اورمیرا ازار لٹک رہا تھا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد اللہ اپنا ازار بلند کر میں نے کیا پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کر میں نے اور کیا پھر میں ہمیشہ اسکا خیال رکھتا رہا قوم میں سے بعض نے پوچھا کہاں تک ؟ تو آپ نے فرمایا نصف پنڈلی تک ۔
صحیح مسلم کتاب اللباس والزینۃ باب تحریم جر الثوب خیلاء ۔۔۔۔ ح ۲۰۸۶
یاد رہے کہ یہ رخصت صرف ان افراد کے لیے ہے جومسئلہ کا علم ہو جانے سے قبل اتنی لمبی شلواریں وغیرہ سلوا چکے ہوں وہ وقتی طور پر ایسا کرسکتے ہیں جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے کروایا ہے ۔
لیکن اسکے بعد بھی اگر کوئی یہی وطیرہ اپنائے کہ شلواریں وغیرہ لمبی لمبی سلوائے اور بوقت نماز انہیں ٹخنوں سے اونچا کر لیے تو یہ قطعا درست عمل نہیں ہے ۔!!
بلکہ جو شخص علم ہونے سے قبل بھی ایسا کرچکا ہے تو وہ علم ہوجانے کے بعد شلواریں اونچی کروائے ۔ تاکہ کسی بھی صورت وہ ٹخنوں تک نہ پہنچنے پائیں۔
 
Top