@ابو حمزہ بھائی
یہاں ایک کتاب کے حوالے سے (جو کہ شاید کئی دیوبندی علماء کی تصدیق شدہ ہے؟) دیوبندیوں کے کچھ عقائد کا ذکر کیا گیا ہے، اس میں عقیدہ نمبر 24 کے ذیل میں جو لکھا گیا ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
باطنی فیض سے کیا مراد ہے؟
عوام اور خواص کے دین میں اس طرح تفریق کی کیا بنیاد ہے؟
پیروکاروں کو نا پتا لگنے دینا ہی تو دیوبندی مولویوں کے "ہاتھ کی صفائی" ہے، لیکن جب "پیروکاروں" کو پتا لگ جاتا ہے تو بندہ دیوبندی بھی نہیں رہتا۔۔۔۔۔۔
سوچیلا آئکون
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
باطنی فیض سے شاید مراد روحانیت کا درس ہے جو کہ اللہ کے ولی نفس کو مارنے کا درس دیتے تھے اس کے درجات ہوتے ہیں واللہ اعلم کہ وہ اس میں کیا سکھاتے ہیں البتہ میری نظر نماز سے بڑہ کر روح کی کوئی غذا نہیں اور نہ نماز کے بغیر روحانیت آسکتی ہے ۔
(عوام اور خواص کے دین میں اس طرح تفریق کی کیا بنیاد ہے؟)اس سے شاید قبر پر مراقبہ مراد ہے جو کہ علماء وغیرہ کرتے ہیں یہ اکثر علائقوں مین عام ہے کوئی مرجائے تو اس کے رشتہ دار قبر پر مراقبہ کراکر اس کا حال دریافت کرتےہیں بریلوی عام طور ایسا کرتے ہین اور دیوبندی بھی کرتے ہیں البتہ اب وہ بہت ہی کم ایسا کرتے ہین
اور دوسری بات یہ کہ میں اور میرہ پورہ گھرانہ دیوبندی ہے لیکن ہم مرنے کے بعد کسی بھی انسان پیر ، فقیر ، ولی کو مرہ ہوا ہی سمجھتے ہیں اور مرنے کے بعد اس سے حاجت رقائی نہ تو جائز ہے اور نہ ہی کوئی پیر ولی ایسا کر سکتا ہے ، یہ صرف اور صرف اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہے
مولانہ خلیل احمد رحمہ اللہ نے اس سوال کے جواب میں ایک زندہ شیخ کی بیعت اور اسے دین سکھنے کی کی بات کہی ہے اور شرط لگائی ہے کہ خالصتن قرآن و سنت کا پابند ہو البتہ ساتھ میں جو انہو ں نے لکھا ہے
"رہا مسئلہ مشائخ اور بزرگوں کی روحانیت سے استفادہ اور ان کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض کا پہنچنا سو بیشک صحیح ہے مگر اس طریقہ سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے"
یہاں پر سینوں سے مراد تو زندہ شیخ ہے لیکن جو انہوں قبر کا زکر کیا ہے اس سے شاید مراد قبر والے شیخ سے مراقبہ کی صورت مین کلام کرنا ہے جو کہ میری نظر میں بے شک غلط ہے اگر کوئی اور دیوبندی بھائی اس پر کلام کرنا چاہے تو کرسکتا ہے میں قبر میں سماع کا قائل نہیں