• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کچھ ایسے بھی شیعہ ہیں جو کفر نہیں کرتے تو ہم سب کو کیسے کافر مان سکتے ہیں؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
کچھ ایسے بھی شیعہ ہیں جو کفر نہیں کرتے تو ہم سب کو کیسے کافر مان سکتے ہیں؟

بسم الله الرحمن الرحيم


روافض سے منسوب ایک فرقہ جو تفضل کا عقیدہ رکھنے والے تھیں جن کو مفضلہ کہا جاتا تھا جو وہ خلیفۃ المسلمین علی رضی اللہ عنہ کو تمام صحابہ کرام پر یا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پر فضیلت دیتے تھے، وہ نہ کسی صحابہ پر طعن کرتے تھے نہ شرک کرتے تھے اور نہ ہی قران میں تحریف کرتے تھے، وہ گروہ مسلمان تھا کیونکہ وہ دراصل روافض تھے ہی نہیں ، لیکن وہ گروہ آج کے دور میں ختم ہوچکا ہے

جبکہ آج کل کے تمام روافض انجاس کے عقائد کفر ہی کے ہیں ، کوئی بھی ایسا نجس رافضی دنیا میں نہیں ہے جو وہ رافضی ہو اور اس کا عقیدہ غلیظ شرکیات پر مبنی نہ ہو۔

اور اگر بالفرض وہ بظاہر ان عقائد سے برأت کرتے ہیں تو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ برأت بھی جھوٹ بولنے کے ایک طریقے کے تحت ہے جو ان کے عقائد میں سے ایک عقیدہ ہے۔

یہ روافض سر سے پاؤں تک شرکی عقائد سے بھرے پڑے ہیں اور شرک کرنے والے کیلیے کوئی جہالت کا عذر نہیں، روافض جو خود کو بےشرمی کے ساتھ شیعہ کہتے ہیں یہ سب کے سب مرتدین ہیں اور ان کے چھوٹے بڑے سب کفر میں برابر ہیں، جبکہ ہم ذیل میں ان کے بارے میں اسلاف کے اقوال بھی نقل کرتے ہیں :

▪امام احمد ابن یونس رحمہ اللہ: أنا لا آكل ذبيحة رجل رافضي فإنه عندي مرتد.
''میں کسی رافضی (شیعی) کا ذبیحہ نہیں کھاتا ہوں کیونکہ وہ میرے نزدیک مرتد ہے۔'مزید فرماتے ہے کہ :لو أن يهودياً ذبح شاة، وذبح رافضي لأكلت ذبيحة اليهودي، ولم آكل ذبيحة الرافضي لأنه مرتد عن الإسلام ،

''اگر یہودی کسی بکری کو ذبح کرے اور رافضی(شیعی) کسی بکری کو ذبح کرے تو میں یہودی کا ذبیحہ کھالوں گا (کیونکہ قرآن نے اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا حلال کیا ہے)۔ میں رافضی (شیعی) کی ذبح کردہ بکری نہیں(اعتقاد اہل السنة والجماعة، اللالكائی ج 8 / صفحہ 1546)

▪امام مالك ابن انس رحمہ اللہ:امام خلال نے ابو بکر المروزی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ کو یہ بتاتے ہوئے سنا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: الذي يشتم أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ليس لهم اسم أو قال : نصيب في الإسلام.
''جو نبی ﷺ کے صحابہ کو گالی دیتے ہیں ان کا برائے نام بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی حصہ ہے۔'(السنة، للخلال، ج 2 / ص 557)

▪امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان {محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار} سے لیکر اس فرمان الہی تک {ليغيظ بهم الكفار}کی شرح میں لکھا ہے کہ:ومن هذه الآية انتزع الإمام مالك رحمة الله عليه في رواية عنه بتكفير الروافض الذين يبغضون الصحابة رضي الله عنهم قال : لأنهم يغيظونهم ومن غاظ الصحابة رضي الله عنهم فهو كافر لهذه الآية ووافقه طائفة من العلماء رضي الله عنهم على ذلك.

''اس آیت سے امام مالک رحمہ اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے بغض رکھنے والے روافضہ (شیعہ) کی تکفیر کا استنباط کیا ہے کیونکہ یہ صحابہ کرام کو غیظ دلاتے ہیں اور جو صحابہ کو غیظ دلائے تو وہ اس آیت کی رو سے کافر ہے۔ علماء کی ایک جماعت ــ اللہ ان سے راضی ہوــ نے اس پر امام مالک کی موافقت کی ہے۔'' (تفسير ابن كثير: ج 4 / ص2199 )

▪ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: امام خلال نے السنۃ میں ابوبکر المروزی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ ـــ احمد بن حنبل رحمہ اللہ ـــ سے پوچھا کہ جو ابوبکر، عمر اور عائشہ رضی اللہ عنھم کو گالیاں دیتے ہیں، ان کا حکم کیا ہیں؟
امام احمد بن حنبل نے جواب دیا:((ما أراه على الإسلام.))
''میرے نزدیک وہ اسلام پر نہیں ہیں۔''

▪امام الفریابی رحمہ اللہ:عن موسى بن هارون بن زياد قال: سمعت الفريابي – وهو محمد بن يوسف الفريابي – ورجل يسأله عمن شتم أبا بكرٍ قال: كافر، قال: فيصلى عليه؟ قال: لا، وسألته كيف يُصنع به وهو يقول: لا إله إلا الله؟ قال: لا تمسوه بأيديكم، ارفعوه بالخشب حتى تواروه في حفرته.

''موسی بن ھارون بن زیاد روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام محمد بن یوسف الفریابی سے سنا کہ ان سے ایک شخص نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا کہ وہ کافر ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے تو آپ نے جواب دیا: نہیں۔
میں نے پھر آپ سے پوچھا کہ(اگر اس کی نمازہ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی) تو پھر اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جائے گا جبکہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس کے جسم کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے۔ لکڑی کے ذریعے اسے اٹھا کر اس کی قبر میں ڈال دو۔'' ( السنة للخلال، روایت نمبر: 794)

▪طلحہ بن مصرف رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہے: الرافضة لاتنکح نساٸھم ولاتٶکل ذباٸحھم لأنھم اھل الردة

▪ امام حسن بن علی بن خلف البربھاری
رحمہ الله:واعلم أن الأهواء كلها ردية، تدعوا إلى السيف، وأردؤها وأكفرها الرافضة، والمعتزلة، والجهمية، فإنهم يريدون الناس على التعطيل والزندقة۔

''جان لیجئے! اہل اھواء تمام مرتد ہیں، جو تلوار کی طرف بلاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ارتداد اور کفر والے رافضی (شیعی)، معتزلہ اور جھمیہ ہیں کیونکہ یہ لوگوں میں تعطیل (انکار) اور زندیقیت (الحاد) پھیلانا چاہتے ہیں۔' (کتاب شرح السنة، صفحہ: 54)


▪ امام عبد القاھر البغدادی التمیمی رحمہ اللہ:وأما أهل الأهواء من الجارودية والهشامية والجهمية والإمامية الذين كفروا خيار الصحابة .. فإنا نكفرهم، ولا تجوز الصلاة عليهم عندنا ولا الصلاة خلفهم۔

''اہل اھواء میں سے جاوردیہ، ھشامیہ، جھمیہ اور امامیہ (شیعہ) جنہوں نے صحابہ کرام کی مایہ ناز ہستیوں کی تکفیر کا ارتکاب کیا .. ہم ان کو کافر قرار دیتے ہیں اور ہمارے نزدیک نہ ان کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہیں اور نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔'( الفرق بين الفرق، صفحہ: 357)

▪ امام قاضی ابو یعلی رحمہ اللہ:وأما الرافضة فالحكم فيهم .. إن كفر الصحابة أو فسقهم بمعنى يستوجب به النار فهو كافر۔

''رافضیوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ: .. بلاشبہ صحابہ کو کافر یا فاسق قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے اپنے اوپر ہی جہنم واجب ہوجاتی ہیں اور وہ خود کافر ہیں۔' (کتاب المعتمد، صفحہ: 267)

▪امام ابن حزم الظاہری رحمہ اللہ:
الروافض ليسوا من المسلمين.. وهي طائفة تجري مجرى اليهود والنصارى في الكذب والكفر.
''رافضی مسلمان نہیں ہیں.. بلکہ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو جھوٹ اور کفر بکنے میں یہود ونصاری کے نقش قدم پر ان کے برابر چل رہا ہے۔ (کتاب الفصل فی الملل والنحل، ج 2، ص 78)

ایک اور مقام پر فرمایا:وإنما خالف في ذلك (وجوب الأخذ بما في القرآن) قوم من غلاة الروافض وهم كفار بذلك مشركون عند جميع أهل الإسلام وليس كلامنا مع هؤلاء وإنما كلامنا مع ملتنا۔

''قرآن میں جو کچھ ہے، اس پر عمل کرنا واجب ہونے کی مخالفت غلو پسند رافضیوں (شیعوں) کی قوم نے کی ہے اور ایسا کرنے کی وجہ سے وہ ایسے کافر ہیں کہ تمام اہل اسلام کے نزدیک وہ مشرک ہیں۔ اس لیے ہمارے مخاطب یہ (رافضی شیعہ) نہیں ہے بلکہ ہمارے مخاطب ہماری ملت والے ہیں (یعنی شیعہ ہم مسلمانوں کی ملت میں سے نہیں ہیں)۔' (الاحكام لابن حزم: ج 1، صفحہ: 96)

▪ امام شوکانی رحمہ اللہ:إن أصل دعوة الروافض كياد الدين ومخالفة الإسلام وبهذا يتبين أن كل رافض خبيث يصير كافرا بتكفيره لصحابي واحد فكيف بمن يكفر كل الصحابة واستثنى أفرادا يسيره.

''رافضیوں کی دعوت (منہج) کی اصلیت ہی دین کے خلاف سازش اور اسلام کی مخالفت کرنے پر مبنی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہر رافضی (شیعی) خبیث ایک صحابی کی تکفیر کرنے کی وجہ سے کافر ہوجاتا ہے تو اس کا کیا حال ہوگا جو تمام صحابہ کو کافر کہتا ہوں اور چند صحابہ کو کفر سے مستثنی قرار دیتا ہوں۔'
(كتاب نثر الجوهر على حديث أبي ذر، )

▪ امام قاضی عیاض رحمہ اللہ :نقطع بتكفير غلاة الرافضة في قولهم إن الأئمة أفضل من الأنبياء
''اماموں کو انبیاء سے زیادہ افضل قرار دینے والے غالی رافضیوں(شیعوں) کے قول میں موجود کفر کا ہم سرے سے انکار کرتے ہیں۔''
▪ایک اور جگہ پر فرمایا:وكذلك نكفر من أنكر القرآن أو حرفاً منه أو غير شيئاً منه أو زاد فيه كفعل الباطنية والإسماعيلية ''اسی طرح ہم ر اس شخص کی تکفیر کرتے ہیں جس نے قرآن کا انکار کیا یا اس کے ایک حرف کا انکار کیا یا اس میں موجود کسی لفظ کو تبدیل کر ڈالا یا اس میں اضافہ کیا جیساکہ باطنیہ اور اسماعیلیہ ( شیعوں) نے کیا۔'
(کتاب الشفا: ج 2 ص 1078)

▪ امام السمعانی رحمہ اللہ:واجتمعت الأمة على تكفير الإمامية، لأنهم يعتقدون تضليل الصحابة وينكرون إجماعهم وينسبونهم إلى ما لا يليق بهم

''ساری امت امامیہ (شیعوں) کے کافر ہونے پر متفق ہیں کیونکہ یہ صحابہ کو گمراہ سمجھتے ہیں، ان کے اجماع کے منکر ہیں اور ان کی طرف ایسی چیزوں کو منسوب کرتے ہیں جو ان کے شان شایان نہیں ہیں۔ (کتاب الانساب ج 6، صفحہ: 341)

▪علامہ ابو حامد محمد المقدسي :
روافض کے عقاٸد ذکر کرکے کہتے ہے کہ
لا يخفى على كل ذي بصيرة وفهم من المسلمين أن أكثر ما قدمناه في الباب قبله من عقائد هذه الطائفة الرافضة على اختلاف أصنافها كفر صريح . (رسالة في الرد على الرافضة ص 200 .)

▪ أبو المحاسن الواسطي :
وقد ذكر جملة من مكفراتهم فمنها قوله ( إنهم يكفرون بتكفيرهم لصحابة رسو الله صلى الله عليه وسلم الثابت تعديلهم وتزكيتهم في القرآن بقوله تعالى : ( لتكونوا شهداء على الناس ) وبشهادة الله تعالى لهم أنهم لا يكفرون بقوله تعالى : ( فإن يكفر بها هؤلاء فقد وكلنا بها قوماً ليسوا بها بكافرين ) . ) .
(المناظرة بين أهل السنة والرافضة للواسطي ص66)

▪ أبو زرعة الرازی ( إذا رأيت الرجل ينقص أحداً من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعلم أنه زنديق ).

▪ الإمام أبو حنيفة رحمہ اللہ جب ان کے سامنے روافض کا تذکرہ ہوتا تو فرماتے (مـن شــك فـي كـفـر هـؤلاء، فـهـو كـافـر مـثـلـهـم)

▪ الإمام مالك :قال مالك الذي يشتم أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ليس لهم اسم أو قال : نصيب في الإسلام( السنة للخلال 2 / 557 ) .

▪شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
من زعم أن القرآن نقص منه آيات وكتمت، أو زعم أن له تأويلات باطنة تسقط الأعمال المشروعة، فلا خلاف في كفرهم.ومن زعم أن الصحابة ارتدوا بعد رسول الله - عليه الصلاة والسلام - إلا نفراً قليلاً لا يبلغون بضعة عشر نفساً أو أنهم فسقوا عامتهم، فهذا لا ريب أيضاً في كفره ((الصارم المسلول ص 586 - 587.))

▪ امام بخاری رحمہ اللہ:

ما أبالي صليت خلف الجهمي والرافضي، أم صليت خلف اليهود والنصارى، لا يُسلم عليهم، ولا يُعادون ولا يُناكحون، ولا يشهدون، ولا تُؤكل ذبائحهم.

''میرے نزدیک جہمی اور رافضی(شیعہ) کے پیچھے نماز پڑھنے اور یہود ونصاری کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان جہمیوں اور رافضیوں(شیعوں) کو نہ سلام کیا جائے، نہ ان سے ملا جائے، نہ ان سے نکاح کیا جائے، نہ ان کی گواہی قبول کی جائے اور نہ ان کے ہاتھوں سے ذبح شدہ جانوروں کا گوشت کھایا جائے۔'

(كتاب خلق افعال العباد، صفحہ 125)

▪امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

لقد أحسن مالك في مقالته وأصاب في تأويله فمن نقص واحداً منهم أو طعن عليه في روايته فقد رد على الله رب العالمين وأبطل شرائع المسلمين

''امام مالک نے کافی اچھی بات کی ہے اور اس کی تاویل درست بات تک پہنچی۔ پس جس کسی نے کسی ایک صحابی کی شان گھٹائی یا ان کی روایت میں کوئی طعن کیا تو اس نے اللہ رب العالمین کو ٹھکرا دیا اور مسلمانوں کی تمام شریعتوں کو منسوخ کرڈالا ہے۔''

(تفسير القرطبی : ج 16 / ص 297 )

والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام۔
 
Top