• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کچھ تقسیم کے زمانے کے ادب کے بارے میں

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
انتظار حسین بلاشبہ داستان گوئی کی روایت کے آخری معتبر علمبرداروں میں شمار ہوں گے۔ اس کالم میں جو حقیقت انہوں نے بیان فرمائی ہے ، وہ تلخ اور بہت سے سوالات اٹھاتی ہے ۔
انہی میں سے ایک سوال ــــــــــــجو دبی زبان سے اٹھایا جاتا ہے، کچھ حلقوں کی طرف سے ، کہ قیام پاکستان کس کی ضرورت تھی؟
مسلمانانِ ہند کی اجتماعی دانش اس نتیجے پہ اگر پہنچ چکی تھی، تو بعد ازتقسیم ادب میں فکری حوالے سے کچھ لکھا کیوں نہ گیا ــــــــــــــحقیقت نگاری کے پیرائے میں منٹو ، شہاب صاحب اور بھارت سے امرتا پریتم نے بڑی دردناک اور روح کے اندر کہیں جا کر بیٹھ اور ڈیرہ ڈال دینے والی چیزیں لکھی ہیں ـــــــــــــاشفاق ساحب کا گڈریا بھی اس میں شامل کر لیں ـــــــــــــ
شاعروں ادیبوں نے ایک نئی ریاست کے تصور کو "اسلامی"رنگ میں دیکھا؟
یا کسی اور میں ؟
تو اس ھوالے سے واقعی ہی کام کی ضرورت ہے ـــــــــــــــــــــدیکھیے، کب کسی مجاہدِقلم کی توجہ اس سمت ہو۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ہم نہ ادیب نہ ادب سے تعارف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ
ناصر کے یہ اشعار پڑھتے سالہا سال گزرے ،پر جب بھی سامنے آئیںْْ۔۔۔۔

یہ شب یہ خیال و خواب تیرے
کیا پھول کھلے ہیں منہ اندھیرے

شعلے میں ہے ایک رنگ تیرا
باقی ہیں تمام رنگ میرے

آنکھوں میں چھپاۓ پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوے سویرے

دیتے ہیں سراغ فصلِ گل کا
شاخوں پہ جلے ہوۓ بسیرے

منزل نہ ملی تو قافلوں نے
رستے میں جما لئے ہیں ڈیرے

جنگل میں ہوئی ہے شام ہم کو
بستی سے چلے تھے منہ اندھیرے

رودادِ سفر نہ چھیڑ ناصر
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے
 
Top