انتظار حسین بلاشبہ داستان گوئی کی روایت کے آخری معتبر علمبرداروں میں شمار ہوں گے۔ اس کالم میں جو حقیقت انہوں نے بیان فرمائی ہے ، وہ تلخ اور بہت سے سوالات اٹھاتی ہے ۔
انہی میں سے ایک سوال ــــــــــــجو دبی زبان سے اٹھایا جاتا ہے، کچھ حلقوں کی طرف سے ، کہ قیام پاکستان کس کی ضرورت تھی؟
مسلمانانِ ہند کی اجتماعی دانش اس نتیجے پہ اگر پہنچ چکی تھی، تو بعد ازتقسیم ادب میں فکری حوالے سے کچھ لکھا کیوں نہ گیا ــــــــــــــحقیقت نگاری کے پیرائے میں منٹو ، شہاب صاحب اور بھارت سے امرتا پریتم نے بڑی دردناک اور روح کے اندر کہیں جا کر بیٹھ اور ڈیرہ ڈال دینے والی چیزیں لکھی ہیں ـــــــــــــاشفاق ساحب کا گڈریا بھی اس میں شامل کر لیں ـــــــــــــ
شاعروں ادیبوں نے ایک نئی ریاست کے تصور کو "اسلامی"رنگ میں دیکھا؟
یا کسی اور میں ؟
تو اس ھوالے سے واقعی ہی کام کی ضرورت ہے ـــــــــــــــــــــدیکھیے، کب کسی مجاہدِقلم کی توجہ اس سمت ہو۔