• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھلونوں كى فروخت كا حكم كيا ہے ؟

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
السلام علیکم
بچوں کے پلاسٹک کے بنے ہوئے کھلونوں مثلا سانپ اور بچھو كى فروخت اور اسى طرح کارٹون کی تصویر والے اسٹیکر کی فروخت جائز ہے یا نہيں اور کیا ان کی فروخت شرکیہ عمل تو نہیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک فتوی پیش خدمت ہے


چھوٹے بچوں کا تصویر والے کھیلونے استعمال کرنا
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 24 June 2014 09:58 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چھوٹے بچوں کو بہلانے کےلئے کھلونے ،مثلاً:پلاسٹک کی گڑیا، شیر ،بندر وغیرہ گھروں میں رکھنا شرعاًکیا حیثیت رکھتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصویر کشی اور فوٹوگرافی کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ امام بخاری ؒ نے تصاویر کےمتعلق مستقل ایک عنوان قائم کیا ہے، اس میں بیان کردہ احادیث کی روشنی میں ان کے نقصانات سے ہم قارئین کرام کو آگاہ کرتے ہیں ۔

٭جس گھرمیں تصاویر ہوں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ (کتاب اللباس،حدیث نمبر:۵۹۴۹)

٭قیامت کے دن تصاویر بنانے والے کو سخت ترین عذاب سے دوچار کیا جائے گیا۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۰)

٭رسول اللہﷺ نےا نہیں بدترین مخلوق قرار دیا ہے۔ (حدیث نمبر:۴۳۴)

٭رسول اللہﷺ نے تصاویر بنانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (حدیث نمبر:۵۹۶۲)

٭رسول اللہﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جہاں تصاویر یا کوئی مجسمہ پاتے اسے توڑ ڈالتے۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۲)

٭اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث قدسی میں تصویریں بنانے والوں کو ظالم ترین قرار دیا ہے۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۳)

٭تصویر کشی کی پاداش میں انہیں دگنا عذاب ہوگا، انہیں ان تصویروں میں روح ڈالنے کے متعلق کہا جائے گا۔ (حدیث نمبر :۵۹۵۱)

٭ رسول اللہ ﷺاس گھر میں داخل نہیں ہوتے تھےجن میں تصویر یں ہوتی تھیں۔(حدیث نمبر:۵۹۵۷)

تصا ویر بنانےاور شوق کے طورپر ا نہیں اپنے پاس رکھنے کی بہت سخت وعیدہے، البتہ درج ذیل صور تیں اس سے مستثنیٰ ہیں ۔

٭پاسپورٹ ،شناختی کارڈ یا نوٹوں پر تصاویر اپنے پاس رکھنے کی گنجائش ہے، کیونکہ یہ ایک مجبوری کی صورت ہے۔

٭ایسے کپڑے پر تصاویرقابل برداشت ہیں،جسے بچھونے کے طور پر استعمال کیا جائے ،کیونکہ ایسا کرنے سے تصاویر کی توہین ہوتی ہے۔

٭درخت اور قدرتی مناظر کی تصاویر رکھنے کا جواز ہے جن میں روح نہ ہو۔

٭لڑکیوں کو امور خانہ داری سکھانے کے لئے تصاویر رکھی جاسکتی ہیں جو گڑیوں کی شکل میں ہوں۔

٭کسی یقینی فائدے کےپیش نظر بھی تصاویر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں بچوں کو بہلانے کےلئے پلاسٹک وغیرہ کی گڑیا رکھنے میں جواز ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سےمعلوم ہوتا ہے۔

٭حضرت عائشہ ؓ رسول اللہﷺ کی موجودگی میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں۔ (صحیح بخاری ،الادب:۱۶۳۰)

٭حضرت عائشہ ؓ کے کھلونے میں ایک گھوڑے کا کھلونا بھی تھا جس کے دو پر تھے۔ (ابوداؤد،الادب:۴۹۳۲)

لیکن ان کھلونو ں میں بندروں ،شیروں ،کتوں اور خنزیروں کی شکل و صورت کے کھلونے رکھنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے ،مغربی تہذیب سے وابستہ لوگ اس قسم کے حیوانات سے پیارکرتے ہیں ،مسلمان گھرانوں کو ان سے پاک ہونا چاہیے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک فتوی پیش خدمت ہے


چھوٹے بچوں کا تصویر والے کھیلونے استعمال کرنا
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 24 June 2014 09:58 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چھوٹے بچوں کو بہلانے کےلئے کھلونے ،مثلاً:پلاسٹک کی گڑیا، شیر ،بندر وغیرہ گھروں میں رکھنا شرعاًکیا حیثیت رکھتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصویر کشی اور فوٹوگرافی کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ امام بخاری ؒ نے تصاویر کےمتعلق مستقل ایک عنوان قائم کیا ہے، اس میں بیان کردہ احادیث کی روشنی میں ان کے نقصانات سے ہم قارئین کرام کو آگاہ کرتے ہیں ۔

٭جس گھرمیں تصاویر ہوں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ (کتاب اللباس،حدیث نمبر:۵۹۴۹)

٭قیامت کے دن تصاویر بنانے والے کو سخت ترین عذاب سے دوچار کیا جائے گیا۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۰)

٭رسول اللہﷺ نےا نہیں بدترین مخلوق قرار دیا ہے۔ (حدیث نمبر:۴۳۴)

٭رسول اللہﷺ نے تصاویر بنانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (حدیث نمبر:۵۹۶۲)

٭رسول اللہﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جہاں تصاویر یا کوئی مجسمہ پاتے اسے توڑ ڈالتے۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۲)

٭اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث قدسی میں تصویریں بنانے والوں کو ظالم ترین قرار دیا ہے۔ (حدیث نمبر:۵۹۵۳)

٭تصویر کشی کی پاداش میں انہیں دگنا عذاب ہوگا، انہیں ان تصویروں میں روح ڈالنے کے متعلق کہا جائے گا۔ (حدیث نمبر :۵۹۵۱)

٭ رسول اللہ ﷺاس گھر میں داخل نہیں ہوتے تھےجن میں تصویر یں ہوتی تھیں۔(حدیث نمبر:۵۹۵۷)

تصا ویر بنانےاور شوق کے طورپر ا نہیں اپنے پاس رکھنے کی بہت سخت وعیدہے، البتہ درج ذیل صور تیں اس سے مستثنیٰ ہیں ۔

٭پاسپورٹ ،شناختی کارڈ یا نوٹوں پر تصاویر اپنے پاس رکھنے کی گنجائش ہے، کیونکہ یہ ایک مجبوری کی صورت ہے۔

٭ایسے کپڑے پر تصاویرقابل برداشت ہیں،جسے بچھونے کے طور پر استعمال کیا جائے ،کیونکہ ایسا کرنے سے تصاویر کی توہین ہوتی ہے۔

٭درخت اور قدرتی مناظر کی تصاویر رکھنے کا جواز ہے جن میں روح نہ ہو۔

٭لڑکیوں کو امور خانہ داری سکھانے کے لئے تصاویر رکھی جاسکتی ہیں جو گڑیوں کی شکل میں ہوں۔

٭کسی یقینی فائدے کےپیش نظر بھی تصاویر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں بچوں کو بہلانے کےلئے پلاسٹک وغیرہ کی گڑیا رکھنے میں جواز ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سےمعلوم ہوتا ہے۔

٭حضرت عائشہ ؓ رسول اللہﷺ کی موجودگی میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں۔ (صحیح بخاری ،الادب:۱۶۳۰)

٭حضرت عائشہ ؓ کے کھلونے میں ایک گھوڑے کا کھلونا بھی تھا جس کے دو پر تھے۔ (ابوداؤد،الادب:۴۹۳۲)

لیکن ان کھلونو ں میں بندروں ،شیروں ،کتوں اور خنزیروں کی شکل و صورت کے کھلونے رکھنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے ،مغربی تہذیب سے وابستہ لوگ اس قسم کے حیوانات سے پیارکرتے ہیں ،مسلمان گھرانوں کو ان سے پاک ہونا چاہیے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
مجھے خریدو فروخت کے متعلق رہنمائی چاہئے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مجھے خریدو فروخت کے متعلق رہنمائی چاہئے
بچوں کے کھلونے رکھنے کا حکم اگر جواز کا ہے تو ان کی خرید و فروخت بھی ایک جائز کام ہے ۔
بچوں کو بہلانا ایک جائز ضرورت ہے ، اور اس ضرورت کو پورا کرنا یا اس کا سبب بننا بھی جائز ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
83
السلام علیکم، چھوٹے بچوں کے کھلونے جیسا کہ جواز حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے ملتا ہے السلام علیکم، چھوٹے بچوں کے کھلونے جیسا کہ جواز حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے ملتا ہے، دیگر آلات جیسا کہ آج کل رائج ہیں کے بارے فتوی پیش خدمت ہے امید ہے بات کافی حد تک واضح ہو جائے گی۔



97681: (PLAY STATION) پلائى سٹيشن نامى كھيل كى خريد و فرخت اور استعمال كا حكم


ميں تفريحى اشياء جس ميں كچھ موسيقى يا عورتوں كى تصاوير پائى جاتى ہيں كے ساتھ كھيلنے اور استعمال كرنے كے متعلق سوال كرنا چاہتا ہوں، جيسا كہ پلائى اسٹيشن كے آلے ہيں، ان كى خريد و فروخت اور انہيں استعمال كرنے كا حكم كيا ہے ؟
يہ علم ميں رہے كہ يہ كھيل بذاتہ خراب نہيں، يا پھر يہ خرابى اور غلط دعوت نہيں ديتے مثلا فٹ بال يا گاڑيوں اور سائيكلوں كى ريس، يا جنگى كھيليں، اور اسلحہ وغيرہ ليكن ان كھيلوں كو كچھ خرابياں خراب كرتى ہيں جيسا كہ اوپر بيان ہوا ہے.

الحمد للہ:
اليكٹرانك كھيل عمومى طور پر بہت سارى خرابيوں پر مشتمل ہوتے ہيں، جن ميں عقيدہ اور سلوك كى خرابى بھى شامل ہے، اور ان كھيلوں ميں موسيقى اور گانے بجانے كے آلات و ساز بھى استعمال كيے جاتے ہيں، ہر چھوٹا بڑا ان كھيلوں ميں پڑ جاتا ہے حتى كہ اسے شرعى واجب بھى بھول جاتے ہيں، اور وہ اپنے آپ اور دوسروں كے حقوق بھى بھول جاتے ہيں.
ان كھيلوں كو فروخت كرنے كے متعلق گزارش يہ ہے كہ: اگر اس كى ذات كے اعتبار سے حلال كى بنسبت حرام غالب ہو، اور اس كے استعمال كے اعتبار سے بھى حلال كى بنسبت حرام غالب ہو تو اسے فروخت كرنا جائز نہيں.
اور اسے استعمال كرنے كے متعلق عرض يہ ہے كہ:
يہ كھيل كے موضوع اور ہدف كے حساب سے اس كا حكم ہو گا ـ بعض كھيلوں ميں تو بہت زيادہ لڑائى اور مار كٹائى ہوتى ہے، اور بعض كا موضوع اور ہدف سڑكوں سے غلط اور گندى قسم كى فاحشہ عورتوں كو اٹھانا ہوتا ہے، اور بعض ميں صليب كى تعظيم، اور مردے زندہ كرنا ہوتے ہيں ـ اور كھيل كا برائى اور غلط اشياء سے خالى ہونا مثلا ننگى تصاوير اور موسيقى، اور كھيلنے والوں كو واجب اور فروض سے مشغول كر دينا، اور اس ميں جوا و قمار بازى كا نہ پايا جانا، اور كثرت سے نہ كھيلنا، تو ہر كھيل ميں ان اشياء كو مدنظر ركھ كر شرعى حكم لگايا جائيگا، اگر تو اس ميں يہ غير شرعى يا اس ميں سے كچھ غير شرعى اشياء پائى جاتى ہوں تو پھر اس كا كھيلنا جائز نہيں، ليكن اگر ہر قسم كى شرعى ممنوعہ اشياء سے خالى ہو تو جائز ہوگى.
يہاں ہم والدين اور بچوں اور بچوں كےذمہ داران كو متنبہ كرنا چاہتے ہيں كہ وہ بچوں كو گيم لا كر دينے اور انہيں اس كھيل ميں مشغول كرنےسے پہلے اس گيم كو اچھىطرح چيك كر ليں، كيونكہ بعض گيميں ايسى بھى ہيں جس ميں كئى مواقع پر فحش قسم كے جنسى اور سيكسى مشاہد پائے جاتے ہيں مثلا (GrandTheft Auto ) اور (Tomb Raider ) نامى گيم، اور بعض گيموں ميں اسلام كى توہين كى گئى ہے، مثلا ( first to fight ) نامى گيم ميں سارے علاقوں اور شہروں كو داڑھى ركھنے والوں سے پاك كرنے كا ہدف ديا گيا ہے، اور اس ميں جيسے ہى مسجد سے آذان كى آواز آئے تو ان مساجد پر بمبارى كرنا ہوتى ہے، اور اس ميں قرآن مجيد پر فائرنگ بھى كرنا ہوتى ہے، اور آپ اس وقت تك گيم كا اگلا حصہ كھيل ہى نہيں سكتےجب تك سارے شہر سے مسلمان اور ان كى مساجد كو ختم نہيں كرينگے، اس گيم كى بعض تصاوير آپ يہاں درج ذيل لنك پر ديكھ سكتے ہيں:
http://216.219.88.100/upload/a/17/1163433948.jpg

http://216.219.88.100/upload/a/17/1163444563.jpg
اس ميں آپ پورى وضاحت كے ساتھ مساجد كى حرمت پامال ہوتے ديكھ سكتے ہيں، اور ديكھيں گے كہ ان مسلمانوں كو بھى تلاش كرنا ہوتا ہے جنہيں وہ دہشت گردوں كا نام ديتے ہيں.
ہم نے سوال نمبر ( 2898 ) اور ( 39744 ) كے جوابات ميں ہم الكٹرك گيمز كى خرابياں بيان كر چكے ہيں، اور وہاں ہم نے خاص كرپلائى اسٹيشن كا بھى ذكر كيا ہے، اور دوسرے سوال كے جواب ميں ہم نے اس كى خريد و فروخت كا حكم بھى بيان كيا ہے.

اور سوال نمبر ( 46203 ) كے جواب ميں آپ كو ويڈيو گيمز كى دوكان پر ملازمت سے آنے والى آمدنى كے متعلق سوال كا جواب معلوم كر سكتے ہيں.
واللہ اعلم .

https://islamqa.info/ur/97681
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
صرف گیمس ہی نہیں ، بیشتر کارٹونی فلمیں بهی اسی طرح کی هوتی ہیں جنمیں وہ تمام کے تمام اوصاف موجود هوتے ہیں جنکا ذکر محسن علی بهائی کے پیش کردہ مراسلہ میں هے ۔
تشدد ، اذیت رسانی سے خوشی ، رفتہ رفتہ بچوں کے دلوں میں بس جاتی هے اور جو انکے ذہنوں کے کسی نا کسی خانے میں محفوظ رہتی هے ۔ اسکا آئندہ زندگی پر اثر هونا لازمی هے ۔
اللہ مسلمانوں کے بچوں کو هر شر سے محفوظ رکهے اور یہ والدین و سرپرستوں کی ذمہ داری هے کہ اپنے بچوں کی حفاظت کا ، انکی صحیح دماغی نشونما کا خیال رکهیں اور ان جیسی چیزوں کو هلکے پهلکے انداز میں لیکر نظر اندازی نا کریں ۔
اللہ ہم سب کو بہتر توفیق عطاء کرے
 
Top