• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کہنے لگا : *بخاری کب پیدا ہوئے*؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کہنے لگا : *بخاری کب پیدا ہوئے*؟
عرض کیا : *194ھ*
کہا : *نبی کریم ﷺ کب فوت ہوئے؟*
عرض کیا : 11 ھ
کہا : تو کیا ممکن ہے کہ بخاری اتنے عرصے بعد پیدا ہوں اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کو جمع کر لیں؟
عرض کیا : مشاری العفاسی کو جانتے ہو آپ؟
کہا : ان کا بخاری سے بھلا کیا تعلق؟
عرض کیا: جو پوچھا ہے اس کا جواب دیجئے ۔
کہا: جانتا ہوں اور سن بھی چکا ہوں
عرض کیا: آخری بار کب سنا تھا آپ نے؟
کہا : کچھ دن ہوتے ہیں۔
عرض کیا : اچھا، یعنی 1438ھ سن 2017 کو سنا؟
کہا : جی ہاں
عرض کیا : کیا آپ کو معلوم کہ مشاری نے قرآن اپنے استاذ سے سیکھا ہے، انہوں نے اپنے استاذ سے اور انہوں نے اپنے استاذ سے، حتی کہ یہ سلسلہ نبی کریم ﷺ تک جاپہنچتا ہے؟
کہا : جی ایسا ہی ہے۔
پوچھا کہ مشاری اور نبی کریم ﷺ کے درمیان کتنے انسانوں کا واسطہ ہوگا؟
کہا : ہزاروں انسانوں کا واسطہ تو ہوگا۔
عرض کیا : نہ میاں، مشاری سے لے کر رسول اللہ ﷺ محض 29 انسانوں کا فرق بنتا ہے۔
کہا : ہیں جی؟ وہ بھلا کیسے؟
عرض کیا : دیکھئے، ہجرت کے بعد سے اب تلک 1438 سال گزرے ہیں، اسے 29 پر تقسیم کیجئے تو 50 جواب آئے گا اور ایک شخص کی اوسط عمر پچاس تصور کر لیجئے، یعنی یہ 29 واسطے آپ کو بہت بڑے لگتے ہیں، تو سوچئے کہ بخاری اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان کتنے واسطے ہوں گے؟
کہا: لیکن پھر بھی 200 سال کی مدت کچھ کم تو نہیں ہے
عرض کیا : حضور صحیح البخاری میں ایسی روایات بھی ہیں، جن میں امام بخاری اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان محض تین واسطے ہیں، اب صحابہ کا واسطہ سائیڈ پہ رکھئے تو محض ایک واسطہ بچے گا؟ یہ تو ہوا امام بخاری کا قصہ، دوسرے یہ کہ صحیح بخاری کی تمام روایات، امام بخاری سے پہلے آنے والے ائمہ حدیث کی کی کتابوں میں بھی بیان ہوچکی ہیں، ذرا سوچئے کہ ان میں اور رسول اللہ ﷺ میں کتنا فاصلہ ہوگا؟
کہا : تو کیا بخاری سے پہلے بھی کچھ کتب احادیث موجود تھیں؟
عرض کیا : جانی، عدم علم ہی تو مسئلہ ہے آپ کا، امام بخاری سے پہلے تقریبا 25 کتب حدیث لکھی جاچکی تھیں، مثلا : ہمام بن منبہ، ابن جریج، معمر بن راشد، ابن ابی عروبہ، سفیان ثوری، لیث بن سعد، مالک بن انس وغیرہ نے لکھ رکھی تھیں۔
کہا : تو پھر یہ تمام اعتراضات صرف بخاری پر ہی کیوں کئے جاتے ہیں؟
عرض کیا : بخاری پر اعتراض اس لئے کئے جاتے ہیں، کہ امام بخاری نے صرف صحیح احادیث جمع کی ہیں، جب صحیح احادیث ہی کو مشکوک بنا دیا جائے گا تو دوسری کتابوں میں تشکیک پیدا کرنا مزید آسان ہوجاوے گا ۔
کہنے لگا : یار سنت تو بجا، مگر اعتراض امام بخاری کی جمع کردہ روایات پر ہے۔
عرض کیا : تو پھر صرف امام بخاری پر ہی اعتراض کیوں؟ پہلوں پر کیوں نہیں؟ ان کو مسئلہ سنت ہی سے ہے، مگر واردات بخاری کے نام پہ ڈالتے ہیں، حالاں کہ بخاری نے تو محض سنت کو جمع کیا ہے، اپنی جانب سے سنت ایجاد تو نہیں کی، سنئے ! میں اگر آپ سے کہوں کہ آپ کا ناک عجیب بے ڈھنگا سا ہے، مجھے اچھا نہیں لگتا، تو کیا یہ اعتراض ناک پر ہوگا یا کہ خالق ناک پر؟ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ جب آپ بخاری پر طعن کرتے ہیں، تو بخاری پر نہیں، بخاری میں موجود اقوال و افعال رسول ﷺ پر کرتے ہیں ۔
کہا : تو پھر حدیث کو حجت ماننے کا فائدہ بھلا کیا ہوا کہ احادیث پر تو شبہات موجود ہیں۔
عرض کیا: اگر یہ استدلال درست مان لیا جاوے تو قرآن کی بعض آیات کو قرآن سے ہٹا دینا چاہئے کہ ان کے معنی کی تعیین میں شبہات کار فرما ہیں؟
کہا : نہیں نہیں، قرآن تو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے ۔
عرض کیا : یہی چیز قاعدہ حدیث پر رکھ لیجئے کہ جو حدیث نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اسے ہم قبول کرتے ہیں، جیسے قرآن کی ایک آیت کا معنی نہ سمجھ آنے پر آپ کوشش کر کے اس کا معنی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی طرح احادیث کا معاملہ بھی ہے، جب ان کا معنی و مفہوم سمجھ نہ آئے تو سمجھنے کی کوشش کیجئے، نہ کہ اعتراض کیجئے ۔
کہا : تو سنت میں تشکیک پھیلانے اور صرف قرآن کے تمسک کی دعوت کے مقاصد کیا ہیں؟
عرض کیا : گہرے مقاصد ہیں، جب آپ سنت کو ٹھکرا دیتے ہیں تو قرآن کو سمجھنا ممکن نہیں رہتا، مثلا : قرآن کی آیت ہے :
لَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يَلْبِسُواْ إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُوْلَـئِكَ لَهُمُ الأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ
جو ایماندار اپنے ایمان کو ظلم کا چوغہ نہیں پہناتے، وہ امن میں ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں۔
تو کیا ہر وہ شخص جو ظلم کرے گا جہنم میں جائے گا؟ تو پھر جنت میں کون جائے گا؟ تو تکفیری سوچ کو غلط کہنے کا کیا جواز ہے آپ کے پاس؟ ہاں، اس آیت کا معنی رسول اللہ ﷺ نے واضح کیا ہے، دوسری آیت پڑھ کر کہ ظلم سے مراد شرک ہے۔
اسی طرح کی بیسیوں آیات ہیں، جن کا معنی بغیر حدیث کے سمجھ میں آجانا ممکن ہی نہیں ہے، تو عجیب ہے کہ آپ لوگ قرآن رسول اللہ ﷺ سے لیتے ہیں، مگر قرآن کا معنی ومفہوم رسول اللہ ﷺ سے نہیں لیتے ہیں، کیا رسول اللہ ﷺ نے محض قرآن بیان کیا اور دیگر تمام عمر چپ کر کے بیٹھے رہے؟ کیا صحابہ نے قرآن کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ سے کوئی سوال نہیں کئے؟ عقل کہاں چھوڑ آئے میاں

*ایک عرب دوست کی پوسٹ کا ترجمہ*
 
Top