واضح رہےکہ دین اسلام معروف معنوں میں ایک نظام یا ضابطہءحیات نہیں۔کیونکہ جب ہم کسی چیزیاتصورپرنظام کا اطلاق کرتےہیں تو اس کامطلب ہوتاہےکہ اس میں تمام جزئیات یکساں حیثیت رکھتی ہیں۔جبکہ دین میں کچھ جزئیات اولیں حیثیت میں مطلوب ہیں اورکچھ ثانوی حیثیت میں یااولیں جزئیات کےتقاضےکےطورپرمطلوب ہوتی ہیں۔مثلااللہ کی معرفت اور اس کی محبت اولیں درجےکامطالبہ ہےجبکہ اس کی اطاعت یااس کےقانون کو معاشرےپرلاگوکرنا یہ اس کا تقاضہ ہے۔اصلامطلوب نہیں۔اور ایسافرض جو دین میں تقاضےکےطورپرہووہ فریضہ تمام حالات کیلے نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ اس وقت فرض ہوتاہےجب اس کیلے خاص حالات ہوں۔مثلاسچی گواہی دینایہ ایک دینی فریضہ ہےلیکن یہ اس وقت ہے جب گواہی دینےکےحالات ہوں۔ایسےہی اسلامی قانون یا نظام کانافذکرنااس وقت ہےجب اس کےحالات ہوں۔