• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا آج بھی بیعت لینا درست ہے ؟؟؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
فتاویٰ جات
فتویٰ نمبر : 12994

بیعت کی شرعی حیثیت
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 24 August 2014 11:07 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(الف) بیعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟(ب) کیا کسی عالم دین کے ہاتھ پر بیعت ضروری ہے کہ مسائل دین ودنیا سے واقفیت رہے؟(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر کیا جاسکتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(الف) بیعت حاکم وقت خلیفہ سے شریعت کی پیروی کے عہد کا نام ہے جو ہاتھ پر ہاتھ رکھنے اور زبانی کلامی عہد وپیمان سے بھی ہوسکتی ہے۔

(ب) کسی عالم دین کے ہاتھ پر شریعت میں بیعت کا تصور نہیں۔کیونکہ بیعت کا تعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہوتا ہے یا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام ہو۔جیسے خلیفہ حاکم دین ودنیا کے مسائل میں کسی بھی صاحب علم سے راہنمائی حاصل ہوسکتی ہے بیعت شرط نہیں۔

(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بیعت اطاعت شریعت کے عہد کا نام ہے جب کہ تقلید کا مفہوم یہ ہے کہ غیر کے قول کوبلا دلیل قبول کرلینا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ
ج1ص497
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
فتاویٰ جات
فتویٰ نمبر : 12994

بیعت کی شرعی حیثیت
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 24 August 2014 11:07 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(الف) بیعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟(ب) کیا کسی عالم دین کے ہاتھ پر بیعت ضروری ہے کہ مسائل دین ودنیا سے واقفیت رہے؟(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر کیا جاسکتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(الف) بیعت حاکم وقت خلیفہ سے شریعت کی پیروی کے عہد کا نام ہے جو ہاتھ پر ہاتھ رکھنے اور زبانی کلامی عہد وپیمان سے بھی ہوسکتی ہے۔

(ب) کسی عالم دین کے ہاتھ پر شریعت میں بیعت کا تصور نہیں۔کیونکہ بیعت کا تعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہوتا ہے یا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام ہو۔جیسے خلیفہ حاکم دین ودنیا کے مسائل میں کسی بھی صاحب علم سے راہنمائی حاصل ہوسکتی ہے بیعت شرط نہیں۔

(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بیعت اطاعت شریعت کے عہد کا نام ہے جب کہ تقلید کا مفہوم یہ ہے کہ غیر کے قول کوبلا دلیل قبول کرلینا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ
ج1ص497
السلام و علیکم و رحمت الله -

سربراہ تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسراراحمد صاحب (مرحوم) اپنی تنظیم میں شامل ہونے والے لوگوں سے پہلے بیعت کا مطالبہ کرتے تھے- ان کے مطابق یہ سنّت رسول صل الله علیہ وسلم ہے کہ کسی شرعی جماعت میں شامل ہونے کے لئے پہلے جماعت کے سربراہ سے بیعت کی جائے -

تنظیم اسلامی اور ڈاکٹر اسرار کی بیعت سے متعلق ان کے موقف کا تفصیلی رد دور حاضر کے مفکر "جاوید احمد غامدی" نے اپنی کتاب "برہان" میں کیا ہے - اگرچہ جاوید غامدی ملحد نظریات کے حامل انسان ہیں اور اکثر دینی معاملات میں اہل سلف کے منہج سے ہٹے ہوے ہیں - لیکن اس بیعت کے موضوع پر ان کا موقف کافی وزنی تھا ڈاکٹر اسرار کے موقف کے مقابلے میں- غامدی کے موقف بھی یہی تھا کہ "کسی عالم دین کے ہاتھ پر شریعت میں بیعت کا تصور نہیں۔ کیونکہ بیعت کا تعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہوتا ہے یا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام ہو" -

اس کی تفصیلی بحث آپ کو غامدی کی کتاب " برہان" میں مل سکتی ہے - البتہ اس کتاب میں دوسرے موضوعات جن پر بحث کی گئی ہے مثلا : اسلام میں رجم کی سزا، قرأت قرآن سات طریقوں پر، اسلام میں مرتد کی سزا ، جمہوریت کو اسلامی قرار دینا وغیرہ- یہ سب کہ سب باطل نظریات پر مبنی محسوس ہوتے ہیں- (واللہ اعلم)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
درج ذیل کلمات قابل توجہ ہیں :
کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ کسی دوسرے شخص سے اپنی ہر بات منوانے پر عہد لے یا اس بات پر کہ جس کامیں دوست ہوں ، اس سے دوستی رکھو اور جس کا میں دشمن ہوں ، اُ س سےدشمنی رکھو، بلکہ ایسا کرنے والا چنگیز خان اور اس کے حواریوں جیسا ہے جو ہر اس شخص کو
اپنا دوست اور حمایتی سمجھتے ہیں جو ان کی ہاں میں ہاں ملاتا ہو اور ہر اس شخص کو اپنا بدترین دشمن سمجھتے ہیں جو ان کی مخالفت کرتا ہو، بلکہ اُنہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا ہوا عہد یاد رکھنا چاہئے کہ اطاعت صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top