• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اذکار اور دعائیں پڑھ کر ہاتھ پر پھونک کر جسم پر ہاتھ پھیرنا بدعت ہے؟

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
اذکار اور دعاؤں کے بعد ہاتھوں پر پھونک مار کر جسم پر پھیرنا سنت صحیحہ ہے اور یہ قطعاً بدعت نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :
"أَنَّ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ) ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ"
(صحیح بخاری: 5017 ، ابو داؤد : 5056)
’’کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر آرام کرتے تو ہر شب اپنے دونوں ہاتھ اکٹھے کر کے ان پر ’قل ہو اللہ احد‘ ’قل اعوذ برب الفلق‘ اور ’قل اعوذ برب الناس‘ پڑھ کر دم کرتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیر لیتے۔ پہلے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے اور ایسا تین مرتبہ کرتے تھے۔‘‘
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا بھائی جان عمران
اور دعائیں مانگ کر بھی پھیر سکتے ہیں مثلا قرآن میں جو دعا ہے عقیدہ توحید پر ثابت قدمی کی اور علم میں اضافے کی اور اسی طرح اور دعائیں تو کیا ان کو پڑھ کر اس نیت سے جسم پر پھیریں کہ میرا عقیدہ ہمیشہ توحید پر رہے تو کیا صحیح ہو گا۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
دعاؤں اور اذکار کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر دعا اور ذکر پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا جائز نہیں ہے۔ صرف ان اذکار اور دعاؤں کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرے جائیں گے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت شمار ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے سے پہلے کا عمل ذکر کیا ہے کہ آپ معوذات پڑھنے کے بعد ہاتھ پر پھونک کر جسم پر پھیرتے تھے۔ اس کے علاوہ کسی اور دعا یا ذکر کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ آپ نے جو دریافت کیا ہے کہ قرآنی دعا پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیر سکتا ہوں؟ تو چونکہ قرآنی دعائیں پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اس لیے آپ کے یے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ خیرا۔ لیکن کچھ لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ سر، سینے، بازو اور پیٹ پر سے ہوتے ہوئے ٹانگوں اور پاؤں تک ہاتھ پھیرتے ہیں۔ خصوصیت سے نماز کے بعد جو اذکار پڑھے جاتے ہیں، اس کے بعد تو اس کا عام مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ کیا جسم پر ہاتھ پھیرنے میں واقعی پورے جسم پر ہاتھ پھیرنا چاہئے؟ نیز نماز کے بعد والے اذکار کے بعد ہاتھ پھیرنا بھی سنت ہے یا نہیں۔ خصوصا گریبان میں جو پھونک ماری جاتی ہے۔ یہ درست ہے یا کہ نہیں؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اذکار اور دعاؤں کے بعد ہاتھوں پر پھونک مار کر جسم پر پھیرنا سنت صحیحہ ہے اور یہ قطعاً بدعت نہیں ہے۔
عمران بھائی!
جزاکم اللہ خیراً وبارک فی علمکم وعملکم
میرے خیال میں اس طرح کہنا صحیح ہے کہ رات کو تینوں قل پڑھتے ہوئے ہوئے ہاتھوں کو پھونک مار کر جسم پر پھیرنا سنتِ صحیحہ ہے اور قطعاً بدعت نہیں ہے۔ کیونکہ دلیل میں جو صحیح بخاری کی روایت آپ نے پیش کی ہے وہ صرف رات کے وقت سورۃ الاخلاص، الفلق اور الناس پڑھنے کے بعد ہی پھونک مار کر جسم پر ہاتھ پھیرنے کے متعلّق ہے، اس سے اس عمل کو مطلقًا ہر ذکر کے ہاتھ متعلق کرنا صحیح نہیں، جیسا کہ آپ نے اپنی اگلی پوسٹ میں بھی مکمل وضاحت بھی کر دی کہ
دعاؤں اور اذکار کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر دعا اور ذکر پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا جائز نہیں ہے۔ صرف ان اذکار اور دعاؤں کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرے جائیں گے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت شمار ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے سے پہلے کا عمل ذکر کیا ہے کہ آپ معوذات پڑھنے کے بعد ہاتھ پر پھونک کر جسم پر پھیرتے تھے۔ اس کے علاوہ کسی اور دعا یا ذکر کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ آپ نے جو دریافت کیا ہے کہ قرآنی دعا پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیر سکتا ہوں؟ تو چونکہ قرآنی دعائیں پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اس لیے آپ کے یے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
اس طرح گویا کہ آپ کے دونوں جوابوں میں تعارض سا پیدا ہوگیا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
ہاں انس بھائی نے صحیح کہا ہے واقعی عمران بھائی نے پہلے جب لکھا تو میں سمجھا کہ جب بھی اذکار پڑھے جائیں گے تب جسم پر ہاتھ پھیرنے میں حرج نہیں
بعد میں عمران بھائی نے وضاحت کی۔
دعاؤں اور اذکار کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر دعا اور ذکر پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا جائز نہیں ہے۔ صرف ان اذکار اور دعاؤں کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرے جائیں گے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت شمار ہوگا۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
اس تعارض کا حل اللہ تعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں بتایا ہے :
فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو جس معاملہ میں تمہارا تنازعہ ہو جائے اسے اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو۔
نیز فرمایا :
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا
اور جو کچھ تمہیں رسول صلى اللہ علیہ وسلم دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں رک جاؤ۔
اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے :
شَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
کاموں میں سے بد ترین کام وہ ہیں جو کتاب وسنت پر نو ایجاد شدہ ہوں اور ہر نو ایجاد شدہ کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
لہذا نیجہ یہ نکلاکہ :
جس دعاء یا ذکرکے بعد جس موقع پر جسم پر پھونک مارنا یا ہاتھوں پر پھونک مارکر انہیں جسم پر پھیرنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے صرف اسی موقع پر انہی اذکار وادعیہ کے بعد ایسا عمل جائز ومباح ہے ۔ باقی سب ناجائز و غلط۔
 
Top